خروج 11 باب

image_pdfimage_print

آپ کلام میں سے خروج کا 11 باب پورا خود پڑھیں۔

ہم نے پچھلے باب کے مطالعے کے آخری حصے میں پڑھا تھا کہ فرعون نے موسیٰ کو دھمکی دی تھی کہ اب اگر موسیٰ فرعون کے سامنے آیا تو وہ مارا جائے گا۔ فرعون  اب تک تو موسیٰ پر ہاتھ اٹھانے سے گریز کرتا آیا تھا۔ ہمیں  اس بات کا علم ہے کہ یہ موسیٰ پر خداوند کی مہربانی اور فضل تھا کہ وہ اسکا چنا ہوا خاص خادم تھا اور کوئی بھی  اس پر ہاتھ نہیں اٹھا سکتا تھا کیونکہ خداوند کی اسکے لئے یہ مرضی نہیں تھی۔ فرعون نے سوچا ہو گا کہ اب اسے موسیٰ کی پرواہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ موسیٰ اسکی اس دھمکی کو نظر انداز نہیں کرنے لگا۔ وہ ابھی تک یہ نہیں جان پایا تھا کہ اسکا  مخالف موسیٰ نہیں بلکہ خدا  تھا۔موسیٰ کو یوں دھمکی دینے سے اس پر اور اسکے لوگوں پر آئی ہوئی وبائیں  ختم نہیں ہوجائیں گی۔  فرعون  نے خداوند یہوواہ  کو اپنا دشمن بنایا تھا۔ افسوس کے فرعون کی طرح بہت سے لوگوں نے خداوند کو اپنا دشمن بنا لیا ہے اور انھیں اس بات کا احساس تک نہیں ہے۔

خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ وہ فرعون اور مصریوں پر ایک اور بلا لے کر آئے گا اور اسکے بعد  فرعون ان سب کو بالکل ملکِ مصر سےنکال دے گا۔ خدا نے موسیٰ کو بنی اسرائیل کے لئے کچھ خاص ہدایات دیں کہ ہر ایک فرد اپنے پڑوسی  سے سونے چاندی کے زیور لے۔ خداوند نے بنی اسرائیل پر مصریوں کو مہربان کیا۔ ان مصریوں کی نظر میں موسیٰ ایک بڑا بزرگ تھا۔ فرعون کی نظر میں شاید موسیٰ  بزرگ نہ ہو مگر مصری لوگ اسکی عزت ضرور کرتے تھے۔

 خداوند نے مصریوں پر ایک اور وبا لانے کا کہا تھا مگر یہ وبا، وبا نہیں بلکہ خداوند کے انصاف کی لاٹھی تھی۔ ہم نے ملکِ مصر پر آئی ہوئی وباؤں کا پڑھا۔ پہلی وبا دریائے نیل کے پانی کا خون بن جانا تھا اور یہ آخری وبا مصر کے حکمران سے لے کر عام انسان اور چوپایوں کے پہلوٹھوں کی موت تھی۔ خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ وہ آدھی رات کو ملکِ مصر کے بیچ میں جائیگا اور مصریوں کے تمام پہلوٹھے مر جائینگے یہاں تک کہ چوپایوں کے پہلوٹھے بھی نہ رہیں گے۔ ملکِ مصر میں اتنا بڑا ماتم ہوگا جیسا کہ پہلے کبھی نہیں ہوا تھا اور نہ ہی پھر کبھی ہوگا۔  خداوند ملک ِ مصر کے لوگوں میں اور اپنی چنی ہوئی قوم بنی اسرائیلیوں میں فرق کریگا کیونکہ بنی اسرائیل کے انسان اور حیوان پر ایک کتا بھی نہ بھونکیگا۔  موسیٰ نے خداوند کا یہ پیغام فرعون کو دیا اور طیش میں فرعون کے پاس سے چلا گیا۔ موسیٰ نے فرعون کو پہلے سے خبردار کیا کہ اسکے نوکر موسیٰ کے پاس آکر جھک کر اس سے گذارش کرینگے کہ وہ اور تمام بنی اسرائیل یہاں سے نکل جائیں اور پھر وہ لوگ نکل جائیں گے۔  موسیٰ کی دی ہوئی فرعون کو آخری وراننگ، فرعون کو کتنی ٹھٹکی ہو گی۔  خداوند نے یہ باتیں موسیٰ سے یا تو  فرعون سے آخری ملاقات سے پہلے کی ہونگی یا پھر  اس دوران میں جب فرعون موسیٰ کو دھمکی دے رہا تھا۔  ہم اگلے باب کے مطالعے میں سب سے پہلی عید فسح کا پڑھیں گے۔  موسیٰ کی دی ہوئی وراننگ کے مطابق یہ "آدھی رات” اسی دن کی آدھی رات نہیں ہوگی جس دن موسیٰ اور فرعون کی یہ بات ہوئی تھی۔ اسکی وجہ میں تفصیل میں خروج کے 12 باب میں بیان کرونگی۔

میں نے ذکر کیا تھا کہ یہ آخری وبا، وبا نہیں تھی بلکہ خداوند کے انصاف کی لاٹھی تھی۔ مصریوں نے فرعون کے کہنے پر کتنے ہی بنی اسرائیل کے نومولود بیٹوں کا خون دریائے نیل میں بہایا تھا۔ اس وقت تو خداوند نے مصریوں کو فرعون کے ہمراہ نہیں سزا دی تھی مگر اب وقت آیا تھا کہ خداوند اپنے لوگوں پر کئے ہوئے ظلم کا انصاف دلاتا۔ مصریوں نے بنی اسرائیل کے  تمام نومولود بیٹوں کو مار ڈالا تھا مگر خدا ابھی اپنے کہے کے مطابق صرف اور صرف انکے پہلوٹھوں کو مارنے کا کہہ رہا تھا۔  فرعون کا پہلوٹھا بیٹا بھی مصریوں کی نظر میں "خدا” کا درجہ رکھتا تھا کیونکہ اسی نے اپنے باپ کے مرنے کے بعد اسکی حکومت کو سنبھالنا تھا۔

آخری آیت میں ، ایک بار پھر سے خداوند نے فرعون کے دل کو سخت کرنے کا کہا تھا ۔ یہ چوتھی دفعہ ہے کہ ہم پڑھتے ہیں کہ خداوند فرعون کے دل کو سخت کریگا مگر ہم نے پچھلے چند ابواب میں یہی پڑھا تھا کہ خداوند نے نہیں بلکہ فرعون نے خود اپنے دل کو سخت کیا تھا اور ابھی تک تمام باتیں ہو جانے کے بعد بھی توبہ کرنے کا نہیں سوچا تھا بلکہ اسے ابھی بھی اپنی طاقت پر گھمنڈ تھا تبھی اتنا کچھ ہو جانے کے بعد بھی وہ موسیٰ کو دھمکی دے رہا تھا۔  1 کرنتھیوں 10:11 میں لکھا ہے؛

یہ باتیں ان پر عبرت کے لئے واقع ہوئیں اور ہم آخری زمانہ والوں کی نصیحت کے واسطے لکھی گئیں۔

 اس آیت  کو دھیان میں رکھتے ہوئے آپ اپنی زندگی میں خود جھانک کر دیکھیں کہ کیا  آپ میں فرعون اور ملک ِ مصر کے لوگوں  میں بیان کی ہوئی کوئی برائی تو نہیں ہے جسے آپ کو اپنے سے دور کرنا ہے؟ اور کیا آپ بنی اسرائیل کی طرح خداوند کے لوگوں میں شمار ہوتے ہیں جن پر ظلم و ستم ہوا ہو مگر شیطان اسکے باوجود آپ کا پیچھا نہیں چھوڑنا چاہتا؟ میری خدا سے آپ کے لئے خاص دعا ہے کہ اگر شیطان آپ کا پیچھا نہیں چھوڑ رہا تو خداوند خدا آپ کی طرف بھی اپنا نجات کا ہاتھ بڑھائے اور ہر طرح سے آپ پر ثابت کرے کہ شیطان آپ کا بال بیکا نہیں کر سکتا کیونکہ آپ خداوند کے فرزندوں میں شمار ہوتے ہیں۔

خروج کے 11 باب کا مطالعہ مختصر سا تھا۔ اگلی دفعہ ہم خروج کے 12 باب کا تفصیل میں مطالعہ کریں گے۔