آپ کلام میں سے خروج 10 باب پورا خود پڑھیں ۔
خروج 10:1 کو پڑھ کر عموماً لوگ خدا کے لئے سوچتے ہیں کہ خدا نے فرعون اور اسکے نوکروں کے دل کو سخت کیا تھا مگر میں نے خروج 9 باب کے مطالعے میں کلام سے دکھایا تھا کہ فرعون پوری طرح سے خداوند کے حضور میں عاجز نہیں ہوا تھا۔ خداوند ان پر مکمل طور پر ثابت کرنا چاہتا تھا کہ کائنات میں ہر طرح کا اختیار خداوند کے پاس ہے۔ فرعون خداوند کو کچھ باتوں میں اپنے سے بڑا خدا سمجھ رہا ہوگا مگر وہ خداوند کے آگے ابھی بھی مکمل طور پر عاجز نہیں تھا تبھی خداوند نے موسیٰ اور ہارون کے ذریعے فرعون کو یہ پیغام دیا تھا (خروج 10:3)؛
اور موسیٰ اور ہارون نے فرعون کے پاس جاکر اس سے کہا کہ خداوند عبرانیوں کا خدا یوں فرماتا ہے کہ تو کب تک میرے سامنے نیچا بننےسے انکار کریگا؟ میرے لوگوں کو جانے دے کہ وہ میری عبادت کریں۔
خداوند نے اسے ایک بار پھر سے خبردار کیا تھا کہ اگر فرعون خداوند کی نہیں سنے گا تو ملک مصر میں اگلے دن تک ٹڈیاں آ جائیں گی کہ وہ زمین کی سطح کو ڈھانک لینگی کہ کوئی زمین کو دیکھ نہ سکے گا۔ اور جو کچھ بھی اولوں سے بچ گیا تھا وہ ٹڈیاں کھا جائیں گی اور یہ کہ مصریوں نے آج تک ایسا نہ دیکھا ہوگا۔ موسیٰ اور ہارون تو فرعون کو خبردار کرکے چلے گئے مگر فرعون کے نوکروں نے فرعو ن کو مشورہ دیا کہ وہ بنی اسرائیل کو جانے دے ۔ انکی نظر میں موسیٰ انکے لئے پھندا بنا ہوا تھا۔ انھیں ملک مصر کی معاشی حالت کی فکر تھی ۔ انھوں نے فرعون سے کہا کہ ملک مصر برباد ہوگیا ہے، ان لوگوں کو جانے دے تاکہ وہ خداوند اپنے خدا کی عبادت کریں۔ انکی ان تمام باتوں سے ایک دفعہ بھی نہیں لگتا کہ وہ خدا کو سب سے عظیم خدا ماننے کے لئے پورے دل سے تیار تھے۔ فرعون نے انکے کہنے پر موسیٰ اور ہارون کو پھر سے بلا بھیجا اور انکو اجازت دی کہ وہ جائیں اور خداوند اپنے خدا کی عبادت کریں۔ اس نے ان سے پوچھا کہ کون کون جائینگے؟ جب موسیٰ نے جواب دیا کہ تمام جوان، بوڑھے، انکے بیٹے اور بیٹیاں بمعہ انکے مویشیوں کے جائینگے تاکہ خداوند کی عید کرسکیں۔ گو کہ فرعون نے ان سے کہا کہ وہ ضرور انھیں بچوں سمیت جانے دیگا کہ یہوواہ ہی انکے ساتھ ہو مگر ساتھ ہی اس نے انھیں کہا کہ اس میں انکی خرابی ہے۔
خرابی؟ مگر کس قسم کی؟ فرعون کے کہنے کے معنی یہ تھے کہ بنی اسرائیل کے ذہنوں میں کوئی بدی ہے۔ ایسا نہیں تھا کہ ملک مصر کے مرد اور عورت اکٹھے اپنے غیر معبودوں کے آگے قربانیا ں نہیں گذرانتے تھے وہ بھی ایسا کرتے تھے۔ فرعون جانتا تھا کہ اگر وہ ان تمام کو جانے دے گا تو جو کام وہ ملک مصر میں بنی اسرائیل کے ذریعے سے کروا رہے تھے وہ بند ہوجائے گا اور انھیں نقصان ہوگا۔ وہ ان تمام کو جانے کی اجازت نہیں دینا چاہتا تھا اسلئے اس نے کہا کہ صرف اور صرف انکے مرد ہی جاکر خداوند کی عبادت کریں کیونکہ کیا یہی وجہ نہیں تھی جو کہ بنی اسرائیل چاہتے تھے کہ اپنے خدا کی عبادت کر سکیں؟ موسیٰ اور ہارون کو فرعون کے پاس سے نکال دیا گیا۔ انھیں موسیٰ اور ہارون کے ساتھ اس طرح سے پیش آنے میں بھی کوئی خوف نہیں تھا حالانکہ وہ انکو اپنے لئے پھندا سمجھتے تھے۔
خداوند نے موسیٰ کو کہا کہ وہ ملک مصر پر اپنا ہاتھ بڑھائے تاکہ ٹڈیاں ملک مصر پر آجائیں۔ ویسا ہی ہوا جیسا خدا نے فرعون کو کہا جو کچھ بھی اولوں سے بچ گیا تھا وہ ٹڈیوں نے نگل لیا۔ لکھا ہے کہ ٹڈیوں کی بنا پر مصریوں کا دل ایسا بھاری تھا ۔ ٹڈیوں نے تمام روی زمین کو ڈھانک لیا تھا کہ ملک میں اندھیرا ہوگیا۔ ملک مصری کی تمام ہریالی ختم ہوگئی۔ خداوند نے ملک مصر کے تمام دیوتاؤں کو ایک بار پھر سے نیچا دکھایا۔ فرعون نے ایک بار پھر سے موسیٰ اور ہارون کو بلوایا اور کہا (خروج 10:16 سے 17):
تب فرعون نے جلد موسیٰ اور ہارون کو بلوا کر کہا کہ میں خداوند تمہارے خدا کا اور تمہارا گنہگار ہوں۔ سو فقط اس بار میرا گناہ بخشو اور خداوند اپنے خدا سے شفاعت کرو کہ وہ صرف اس موت کو مجھ سے دور کردے۔
ابھی بھی فرعون صرف "اس بار”گناہ کے بخشنے کی دہائی کر رہا تھا اسکا دل ابھی بھی خداوند سے دور تھا۔ اسے اپنے سے صرف اس موت کو ، ٹڈیوں کی اس وبا کو دور کرنا تھا۔ موسیٰ کے کہنے پر خداوند نے ایک بار پھر سے ملک مصر کو شفاعت بخشی۔ فرعون کی طرح زیادہ تر لوگ ایسا ہی کرتے ہیں کہ خداوند سے صرف "اس بار” معافی مانگتے ہیں تاکہ وہ آئی ہوئی مصیبت سے چھٹکارا حاصل کر سکیں مگر مکمل طور پر اپنے آپ کو خداوند کو دینے سے انکار کرتے ہیں۔ فرعون کی طرح خداوند ان پر سے بھی اس آئی ہوئی مصیبت کو دور کرتا ہے جو انکو خداوند کی طرف اس طرح رجوع لانے پر مجبور کرتی ہے مگر خداوند ساتھ ہی میں یہ بھی جانتا ہے کہ جیسے ہی مصیبت ختم ہوگی وہ واپس اپنی اسی پرانی گناہ آلودہ زندگی میں لوٹ جائیں گے۔ ہم کلام میں ایک بار پھر یہی پڑھتے ہیں کہ "خداوند نے فرعون کے دل کو سخت کر دیا” کیونکہ وجہ ابھی تک یہی تھی کہ فرعون خداوند کے حضور جھکنے کو تیار نہیں تھا۔ فرعون نے ایک بار پھر سے بنی اسرائیل کو نہیں جانے دیا۔ نویں وبا خداوند، ملک مصر کو خبردار کئے بغیر لایا۔ خداوند نے موسیٰ کو کہا کہ وہ اپنا ہاتھ آسمان کی طرف بڑھائے تاکہ ملک مصر میں تاریکی چھا جائے۔ ایسی تاریکی جسے لوگ محسوس کر سکیں۔ تین دن یہ گہری تاریکی رہی کہ نا تو کسی نے کسی کو دیکھا اور نہ ہی کوئی اپنی جگہ سے ہلا مگر بنی اسرائیل کے مکانوں میں اجالا رہا۔ ویسے ہی جیسے آسمان اور زمین کو بناتے ہوئے خدا نے تاریکی کو نور سے جدا کیا تھا ، خدا نے اپنے لوگوں کو غیروں سے جدا کیا۔ مصریوں کو اندھیرا محسوس ہوا اور بنی اسرائیل کو روشنی۔ اگر آپ نے میرا پیدائش 1 باب کا مطالعہ پڑھا تھا تو شاید آپ کو یاد ہو کہ میں نے اس میں ذکر کیا تھا کہ جب خدا نے تاریکی کو روشنی سے جدا کیا تھا (پیدائش 1:3 اور 4) تو روشنی کے لئے جو عبرانی لفظ استعمال ہوا ہے وہ سورج، چاند اور ستاروں کی روشنی کے لفظ سے مختلف ہے۔ خروج 10:23 میں بنی اسرائیل کے مکانوں میں اجالے کے لئے بھی وہی لفظ استعمال ہوا ہے جو کہ پیدائش 1:3 اور 4 میں ہے۔ اسکو عبرانی میں "عور، אוֹר، Or” کہتے ہیں۔ یہ وہی روشنی ہے جسکو خداوند نے پیدائش 1 میں اچھا کہا ہے۔
خداوند نے ملک مصر کے سورج دیوتا کو باقی تمام دیوتاؤں کے ہمراہ ایک بار پھر سے نیچا دکھایا۔ فرعون کو موسیٰ اور ہارون کو بلوانا پڑا۔ اس نے کہا کہ وہ سب جاسکتے ہیں فقط انکی بھیڑ بکریاں اور گائے بیل نہیں۔ موسیٰ نے اسے کہا کہ انھیں قربانیوں کے لئے جانوروں کی ضرورت ہے۔ وہ کچھ بھی پیچھے نہیں چھوڑ کر جاسکتے کیونکہ انھیں نہیں پتہ کہ خداوند کی عبادت کے لئے کیا کیا چاہیے ہوگا۔ فرعون نے انھیں جانے نہ دیا۔ اس نے موسیٰ کو کہا (خروج 10:28):
اور فرعون نے اسے کہا میرے سامنے سے چلا جا اور ہوشیار رہ۔ پھر میرا منہ دیکھنے کو مت آنا کیونکہ جس دن تو نے میرا منہ دیکھا تو مارا جائیگا۔
خداوند جانتا تھا کہ فرعون بنی اسرائیل کو ملک مصر کی غلامی سے نہیں نکالنا چاہتا وہ فقط اس بات کی گارنٹی چاہتا تھا کہ بنی اسرائیل اسکی غلامی میں ہی قائم رہیں۔ کیونکہ اگر وہ اپنا سب کچھ لے کر جاتے تو انکے واپس آنے کے امکان کم تھے۔ خداوند نے فرعون کے دل کو سخت کیا کیونکہ اتنا کچھ ہو جانے کے بعد بھی وہ توبہ نہیں کرنا چاہتا تھا۔ اس نے موسیٰ کو دھمکی دی تھی مگر اسے علم نہیں تھا کہ اس کی اس دھمکی کا کیا نتیجہ ملنے لگا ہے اس نے خود ہی اپنی اور ملک مصر کی باقی قسمت کا فیصلہ کرلیا تھا۔ جو شخص ابھی تک انکے لئے شفاعت کی دعا کرتا آیا تھا وہ اسے ہی مارنے کے لئے تیار تھا کیونکہ وہ ابھی تک خداوند کی طاقت و قدرت کو پہچان نہیں پایا تھا کہ وبائیں موسیٰ کے ہونے یا نہ ہونے سے نہیں بلکہ خداوند کی طاقت و قدرت کی بنا پر تھیں۔ موسیٰ نے اس سے کہا کہ تو نے ٹھیک کہا ہے میں پھر کبھی تیرا منہ نہیں دیکھونگا۔
اپنی زندگی میں جھانک کر دیکھیں کہ کیا آپ اس انسان کو اپنا دشمن تو نہیں سمجھتے جو آپ کے لئے دعائیں مانگتا ہو؟ ہم خروج کے 11 باب کا مطالعہ اگلی دفعہ کریں گے۔ خداوند خدا آپ کو ہمیشہ اپنے اجالے میں رکھے، یشوعا کے نام میں۔ آمین