پیدائش 34 باب

image_pdfimage_print

آپ کلام میں سے پورا پیدائش 34 باب پڑھیں۔ میں صرف وہی آیات لکھوں گی جسکی میں ضرورت سمجھوں گی۔

اس سے پیشتر کہ میں اس باب کے متعلق لکھوں میں آپ کو کلام میں سے 2 تیمتھیس 3:16 سے 17کی یہ آیت یاد دلوانا چاہتی ہوں؛

ہر ایک صحیفہ جو خدا کے الہام سے ہے تعلیم اور الزام اور اصلاح اور راستبازی میں تربیت کرنے کے لئے فائدہ مند بھی ہے۔ تاکہ مرد کامل بنے اور ہر ایک نیک کام کے لئے بالکل تیار ہوجائے۔

اگر آپ کلام کی ان باتوں کو اپنی صحیح تعلیم ، اصلاح اور راستبازی کے لئے استعمال نہیں کر رہے تو آپ کا ان باتوں کو خالی پڑھنا بے فائدہ ہے۔ خدا سے دعا کریں کہ وہ آپ کو کامل بنانے کے لئے اپنا کلام استعمال کرے۔

پچھلے باب میں ہم نے پڑھا کہ یعقوب نےاپنے خاندان کے ہمراہ سکم میں ڈیرا ڈالا اور وہاں خدا کے لئے مذبح بنایا۔ لیاہ کی بیٹی دینہ جو یعقوب سے پیدا ہوئی تھی اس ملک کی لڑکیوں کو دیکھنے کو باہر گئی۔ ہمیں یہ نہیں پتہ کہ آیا یعقوب اور لیاہ کو اس بات کا پتہ تھا یا نہیں کہ وہ ملک کی لڑکیوں کو دیکھنے کو جارہی ہے ۔ عبرانی کلام میں جو لفظ” دیکھنے کے لئے "استعمال ہوا ہے اسکا مفہوم دریافت کرنا ، روش کو سیکھنا اور حصہ لینا بھی بنتا ہے۔ یوسیفس کی کتاب کے مطابق دینہ حتیوں کے تہوار کو منانے گئی تھی۔ اس کی عمر اس وقت شاید 14 سے 16 سال ہو گی۔وہاں حمور کے بیٹے سکم نے اس دیکھا اور اسکے ساتھ مباشرت کی ۔ ساتھ ہی میں لکھا ہوا ہے کہ اسے ذلیل کیا ۔ اسکا دل دینہ کے ساتھ لگ گیا۔شاید سکم کو احساس ہوا کہ جو اس نے دینہ کے ساتھ کیا ہے وہ اچھا نہیں کیا اس لئے اس نے دینہ کے ساتھ شادی کا سوچ لیا۔

ہماری جوان قوم کا بھی یہی حال ہے کہ انھیں دوسری قوموں کی رسموں اور رواجوں کو سیکھنے اور جاننے کا شوق ہے مگر اکثر وہ بھی دینہ کی طرح ذلت ہی اٹھا کر سبق سیکھتے ہیں۔ والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی اولاد کو اپنے خدا کے بارے میں اور اسکے کلام کے بارے میں بتائیں تاکہ جوان لوگ گناہ میں نہ پڑے اور اگر پڑ بھی جائے تو جلد جان جائے کہ انکا خدا واحد خدا ہے جو ہر حال میں انکا بھلا چاہتا ہے اور اسی کی راہ زندگی کی راہ ہے کیونکہ وہ انھیں موت کے منہ سے بچاتی ہے۔
دینہ کی ایک غلطی اسکے لیے مصیبت کا باعث بن گئی۔ اگر سکم نے اسکی عزت لوٹی تھی تو اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ دنیا کے جال میں پھنس کر غلط ہاتھوں میں پہنچ گئی تھی۔ کم عمر لڑکی جو کہ صرف غیر قوم کی لڑکیوں کے ساتھ میل ملاپ چاہتی تھی اپنا کنوارہ پن کھو بیٹھی۔ اس نے دنیا سے دوستی کرنا چاہا تھا نا کہ اپنے باپ ابرہام کی طرح خدا سے۔ سکم کا پیار بھی اسکے لیے جھوٹا تھا کیونکہ اگر اسکی محبت سچی ہوتی تو وہ جانتا کہ محبت
(اکرنتھیوں 13:5 سے 6)

نازیبا کام نہیں کرتی۔ اپنی بہتری نہیں چاہتی۔ جھنجھلاتی نہیں۔ بدگمانی نہیں کرتی۔ بدکاری سے خوش نہیں ہوتی بلکہ راستی سے خوش ہوتی ہے۔

سکم نے اپنے باپ حمور سے کہا کہ اس لڑکی کو میرے لئے بیاہ لا۔یعقوب کے بیٹے چوپایوں کے ساتھ جنگل میں تھے یعقوب کو پتہ چلا کہ دینہ کو بے حرمت کیا گیا ہے تو وہ اپنے بیٹوں کے آنے تک چپ رہا۔ حمور ، یعقوب کے پاس بات چیت کے لئے آیا۔ یعقوب کے بیٹوں کو بھی اس بات کا پتہ چل گیا تھا اور وہ اس پر بہت غضبناک تھے۔ حمور نے ان سے کہا کہ اسکا بیٹا سکم دینہ کو دل سے چاہتا ہے اسلئے اسکو سکم سے بیاہ دو۔ اس نے یعقوب اور اسکے بیٹوں کو کہا (پیدائش 34:8 سے 12)؛

تب حمور ان سے کہنے لگا کہ میرا بیٹا سکم تمہاری بیٹی کو دل سے چاہتا ہے۔ اسے اسکے ساتھ بیاہ دو۔ ہم سے سمدھیانہ کر لو۔ اپنی بیٹیا ں ہم کو دو اور ہماری بیٹیاں آپ لو۔ تو تم ہمارے ساتھ بسے رہو گے اور یہ ملک تمہارے سامنے ہے۔ اس میں بودوباش اور تجارت کرنا اور اپنی جایدادیں کھڑی کر لینا۔ اور سکم نے اس لڑکی کے باپ اور بھائیوں سے کہا کہ مجھ پر بس تمہارے کرم کی نظر ہوجائے پھر جو کچھ تم مجھ سے کہو گے میں دونگا۔ میں تمہارے کہنے کے مطابق جتنا مہر اور جہیز تم طلب کرو دونگا لیکن لڑکی کو مجھ سے بیاہ دو۔

جب حمور اور سکم ، دینہ کا ہاتھ مانگنے یعقوب کے پاس آئے تھے تو دینہ انکے قبضے میں ہی تھی۔ دینہ کو انھوں نے اپنے گھر نہیں جانے دیا تھا۔مہر اور جہیز تو لڑکی ساتھ آتا ہے۔ لڑکی تو پہلے سے ہی انکے قبضے میں تھی وہ تو صرف قانونی رسمیں پوری کرنا چاہتے تھے۔ حمور جو کہ روحانی طور پر دنیا کو ظاہر کرتا ہے، ایک خانہ بدوش کو اپنے ملک کی شہریت دینے کی پیش کش کر رہا تھا۔ اس نے انھیں دنیاوی باتیں دکھا کر انکی بیٹی کو مول لینا چاہا اور سکم نے بھی اپنے باپ کی طرح ہی انھیں پیش کش کی۔ انکی گفتگو سے ظاہر ہے کہ انکا پیسہ، انکی دولت کا گھمنڈ بول رہا تھا۔ مگر یعقوب کی بجائے اسکے بیٹوں نے انھیں جواب دیا کہ وہ نامختون مرد کو اپنی بہن نہیں دے سکتے۔ انھوں نے کہا کہ اگر تمارے تمام مرد اپنا ختنہ کروا لیں تو وہ راضی ہوجائیں گے اور انکی پیش کش قبول کر لیں گے۔ انکی زبان تو یہ کہہ رہی تھی مگر انکے دل میں کچھ اور منصوبے تھے۔ حمور اور سکم کے گھرانے کا ختنہ تو سمجھ میں آتا ہے مگر تمام مردوں کا کیوں؟ شیطان بھی ہمیں دنیا کی دولت دکھا کر خدا کے منصوبے سے ہٹانے کی کوشش کرتا ہے۔

سکم نے اس کام میں تاخیر نہ کی اس نے اپنے شہر کے لوگوں سے گفتگو کی کہ اگر وہ سب اپنا ختنہ کروا لیں تو وہ اور یعقوب کا گھرانا ایک قوم بن سکتے ہیں۔ یعقوب کو خدا نے یقیناً دوبارہ سے اتنی برکت دے دی ہوئی تھی کہ انکے چوپائے اور مال اور جانور کا لالچ حمور اور سکم اپنے شہر کے لوگوں کو دے رہے تھے۔ شہر کے مردوں کو بھی اس میں اپنا فائدہ نظر آیا اور انھوں نے حمور اور سکم کے کہنے پر اپنا ختنہ کروایا۔ تیسرے روز جب وہ سب درد میں مبتلا تھے تو دینہ کے دو بھائیوں شمعون اورلاوی اپنی اپنی تلوار لے کر ناگہان شہر پر آپڑے اور سب مردوں کو قتل کر ڈالا۔ انھوں نے حمور اور سکم کو بھی زندہ نہ چھوڑا۔ انھوں نے اپنی بہن دینہ کو لیا اور اس شہر کی تمام دولت کو اپنے قبضے میں لے لیا اور ساتھ ہی انکے بچوں اور عورتوں کو اسیر کر لیا۔ انکے ساتھ ضرور کچھ اور لوگ شاید انکے گھر کے نوکر بھی شامل ہونگے جو کہ انکے کہنے پر چل رہے تھے کیونکہ اکیلے وہ دونوں اتنا لوٹ کر ساتھ نہیں لے کر جاسکتے تھے۔
اس پر یعقوب نے شمعون اور لاوی سے کہا (پیدائش 34:30)؛

تب یعقوب نے شمعون اور لاوی سے کہا کہ تم نے مجھے کڑھایا کیونکہ تم نے مجھے اس ملک کے باشندوں یعنی کنعانیوں اور فرزیوں میں نفرت انگیز بنا دیا۔ کیونکہ میرے ساتھ تو تھوڑے ہی آدمی ہیں۔ سو وہ مل کر میرے مقابلہ کو آئینگے اور مجھے قتل کر دینگے اور میں اپنے گھرانے سمیت برباد ہوجاونگا۔

شمعون اور لاوی نے جواب دیا تو کیا سے مناسب تھا کہ وہ ہماری بہن کے ساتھ کسبی کی طرح کا برتاؤ کرتا۔ شمعون اور لاوی نے جو کیا وہ صحیح نہیں تھا انھیں اپنے غصے کو قابو میں رکھنا نہیں آتا تھا۔ انکا کنعانیوں (نامختونوں) کے ساتھ رشتہ نہ جوڑنا صحیح عمل تھا مگر سب کا قتل! مناسب نہیں تھا۔ انھوں نے قانون کو اپنے ہاتھ میں لے کر انتقام لیا تھا۔ شاید انکو یعقوب کی اس بات پر خاموشی نہیں بھائی تھی۔ یعقوب نے ان سے گلہ کرتے ہوئے "مجھے، میرے اور میں” کے الفاظ استعمال کیے۔ یعقوب واقعی بھول گیا تھا کہ خدا نے اس سے کیا وعدہ کیا تھا۔ یعقوب بذات خود امن پسند آدمی ہی تھا اسکو خون خرابہ پسند نہیں تھا۔ دینہ کے ساتھ جو کچھ بھی ہوا اسکی تکلیف اسکو بھی ہوئی ہو گی مگر وہ خود انتقام لینے والوں میں سے ہر گز نہیں تھا۔ اس نے شاید اس بات کا انتقام خدا کے ہاتھوں میں چھوڑا تھا۔ مگر بیٹوں سے بات کرتے وقت اسکے الفاظ ایسے تھے جو کہ ظاہر کرتے تھے کہ ایک لمحے کے لیے بھی اس نے دینہ کا نہیں سوچا اسےغیر لوگوں کا ڈر اپنی بیٹی کی عزت سے زیادہ تھا۔

جب سکم نے انھیں پیسے کی پیش کش کی تو اس نے دینہ کے بھائیوں کی نظر میں دینہ کو ایک طوائف کی طرح پیش کیا۔ عبرانی کلام میں پیدائش 34:31 میں جب شمعون اور لاوی نے اپنے باپ کو جواب دیا تھا تو وہ یہی لفظ استعمال کر رہے تھے۔ حمور اور اسکے بیٹے نے سکم کے شہریوں کو یعقوب اور اسکے گھرانے کے مال و دولت کی بات کی تھی کہ وہ انکا ہوگا مگر شمعون اور لاوی نے انکے مال و دولت کو اپنے لیے اکٹھا کر لیا۔
ہم پیدائش 35 باب کا اگلی بار مطالعہ کریں گے۔

میری آپ کے لئے کلام کے اس باب سے یہی دعا ہے کہ وہ ہمارے گھرانے کے تمام نوجوانوں کو اپنی پناہ میں رکھے اور انھیں غلط ہاتھوں میں نہ پڑنے دے۔ وہ مجھے اور آپ کو اپنے غصہ پر قابو کرنا سکھائے تاکہ ہم غصہ میں کوئی بڑا گناہ نہ کربیٹھیں، یشوعا کے نام میں، آمین۔