پیدائش 33 باب

image_pdfimage_print

آپ کلام میں سے پیدائش 33 باب پورا پڑھیں۔

پچھلے باب میں ہم نے پڑھا تھا کہ عیسو 400 مردوں کے ہمراہ یعقوب سے ملنے کو آ رہا تھا۔ یعقوب کو خدا نے جو بھی مالی برکت دی تھی وہ اس نے عیسو کو دو گروہوں میں بھجوائی ۔ وہ عیسو سے اسکی چھینی ہوئی برکتوں کا کفارہ ادا کر رہا تھا ۔ یعقوب ، عیسو کو وہ لوٹا رہا تھا جو خدا نے یعقوب کو بخشا تھا۔ یعقوب کو اس بات کا احساس تھا کہ عیسو سے پہلوٹھے کی برکت چھین کر اس نے خدا کے خلاف گناہ کیا تھا۔ اب اسکے پاس خالی اسکی بیویاں اور بچے تھے۔ یعقوب نے عیسو کو جب 400 آدمیوں کے ہمراہ دیکھا تو اس نے لونڈیوں اور انکے بچوں کو آگے اور پھر لیاہ اور اسکے بچوں کو اور آخر میں راخل اور یوسف کو رکھا اور خود ان کے آگے آگے چلا۔ انسان جن سے پیار کرتا ہے انکی حفاظت بھی وہ خوب کرتا ہے اور اسکو سب سے زیادہ خدشہ بھی انھی کے کھونے کا ہوتا ہے۔ راخل اور یوسف کو یعقوب سب سے زیادہ پیار کرتا تھا اسلئے اس نے انھیں سب سے پیچھے رکھا۔ اگر عیسو اس پر حملہ کرتا تو شاید اسکے بیوی بچے جان بچا کر بھاگ پاتے۔

یعقوب اپنے ڈر کا سامنا بہادری سے کر رہا تھا۔ ہمیں بھی اپنے ڈر کا سامنا بہادری سے ہی کرنے کی ضرورت ہے۔ وہی بھائی جسکے پیدا ہوتے وقت یعقوب پاؤں کی ایڑی کو پکڑے ہوئے تھا ایک بار پھر سے یعقوب سے سامنا کر رہا تھا اور یعقوب اسکے سامنے سات بار جھکا۔ وہ ملک کے طرزوطریقے کے مطابق اپنے آپ کو اپنے بھائی کے سامنے نہ صرف عاجز کئے ہوئے تھا بلکہ وہ اسکے رحم و کرم پر بھی اپنے آپ کو چھوڑ رہا تھا۔ عیسو اپنے بھائی سے ملنے کو دوڑا اور اس سے بغلگیر ہوا۔ عیسو کا غصہ ٹھنڈا پڑ چکا تھا اس نے اپنے بھائی کو معاف کر دیا تھا۔ عیسو نے یعقوب کے ہمراہ عورتوں اور بچوں کو دیکھ کر انکی بابت پوچھا۔ یعقوب نے عیسو کو بتایا کہ وہ اسکا خاندان ہے۔ یعقوب، عیسو سے عاجزی سے ہی بات کرتا آیا۔اس نے بار بار اپنے آپ کو عیسو کا خادم کہا۔ جب یعقوب سے عیسو نے پوچھا کہ یعقوب کا اس غول کو بھجوانے کا کیا مطلب تھا تو یعقوب نے ایک بار پھر اسی عاجزی سے کہا تاکہ وہ عیسو کی نظر میں مقبول ٹھہرے۔ عیسو نے یعقوب کا کہا کہ نہیں جو یعقوب کا ہے وہ یعقوب کا ہی رہے گا مگر یعقوب نے اسے کہا (پیدائش 33:10 سے 11)؛

یعقوب نے کہا نہیں اگر مجھ پر تیرے کرم کی نظر ہوئی ہےتو میرا نذرانہ قبول کر کیونکہ میں نے تو تیرا منہ ایسا دیکھا جیسا کوئی خدا کا منہ دیکھتا ہے اور تو مجھ سے راضی ہوا۔ سو میرا نذرانہ جو تیرے حضور پیش ہوا اسے قبول کر لے کیونکہ خدا نے مجھ پر بڑا فضل کیا ہے اور میرے پاس سب کچھ ہے۔ غرض اس نے اسے مجبور کیا تب اس نے اسے لے لیا۔

جیسا میں نے 32 باب کے دوسرے حصے میں ذکر کیا تھا کہ بہت سے یہودیوں کی نظر میں یعقوب کی کشتی خدا سے نہیں بلکہ عیسو کے فرشتے سے ہوئی تھی اسکی وجہ پیدائش 33:10 کی آیت ہے جس میں یعقوب نے کہا کہ اس نے عیسو کا منہ ایسا دیکھا جیسا کوئی خدا کا منہ دیکھتا ہے۔
کوئی بھی شخص جو کہ خدا کی حضوری میں آتا ہے وہ اپنے گناہوں سے توبہ کرکے ہمیشہ انکا کفارہ ادا کرنے کی کرتا ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ جو خزانہ اس نے پایا ہے وہ ان تمام خزانوں سے بڑا ہے جو کہ دنیا دے سکے۔ شاید اسی کشتی میں خدا نے اسے احساس دلایا تھا کہ یعقوب نے جو برکتیں عیسو سے چھینی تھی وہ مناسب نہیں تھا ۔ یعقوب نےاپنی غلطی کا کفارہ تو ادا کر دیا تھا اور تبھی یعقوب خدا کو اسے برکت دینے کا کہہ رہا تھا کہ وہ اسے تب تک نہیں جانے دے گا جب تک کہ خدا اسے برکت نہیں دے دیتا۔ متی 13:44 سے 46 میں یشوعا نے آسمان کی بادشاہی کی مثال ایسے دی؛

آسمان کی بادشاہی کھیت میں چھپے خزانہ کی مانند ہے جسے کسی آدمی نے پا کر چھپا دیا اور خوشی کے مارے جاکر جو کچھ اسکا تھا بیچ ڈالا اور اس کھیت کو مول لے لیا۔
پھر آسمان کی بادشاہی اس سوداگر کی مانندہے جو عمد ہ موتیوں کی تلاش میں تھا۔ جب اسے ایک بیش قیمت موتی ملا تو اس نے جا کر جو کچھ اسکا تھا سب بیچ ڈالا اور اسے مول لے لیا۔

یعقوب نے عیسو کو بھیجا ہوا مال واپس لینے کی کوشش نہیں کی بلکہ اس بات کا اصرار کیا کہ وہ اس سے اسکا نذرانہ قبول کرے کیونکہ خدا نے اس پر بڑا فضل کیا ہے۔ یعقوب یہ بھی جانتا تھا کہ اس نے خدا سے کشتی کی اور اسے تب تک نہیں چھوڑا جب تک کہ خدا نے اسے برکت نہیں دے دی تھی۔ خدا اور اسکی برکت، یعقوب کی نظر میں اس نذرانہ سے کہیں بڑھ کر تھی۔
اگر آپ نئے سرے سے پیدا ہوئے مسیحی ہیں تو کیا آپ کو ابھی تک یاد ہے کہ آپ کو یشوعا کو قبول کر لینے کی خوشی اتنی بڑی تھی کہ آپ اس کی خاطر سب کچھ کرنے کو تیار تھے۔ کیا آپ اب بھی اتنے ہی اسکے پیار میں جوشیلے ہیں؟ کیا آپ ابھی بھی اسکی خاطر سب کچھ کرنے کو تیار ہیں؟
عیسو کو یہی گمان تھا کہ اب یعقوب اسکے ہمراہ ادوم میں رہے گا اسلئے اس نے یعقوب سے کہا کہ وہ اسکے آگے آگے چلے گا۔ مگر یعقوب کے ذہن میں کچھ اور تھا اس نے عیسو سے کہا کہ چونکہ اسکے ہمراہ نازک بچے اور چوپائے ہیں اسلئے وہ آہستہ آہستہ چلتے ہوئے شعیر کو آئیں گے۔ عیسو نے اپنے آدمیوں میں سے کچھ کو یعقوب کے ہمراہ چھوڑ کر جانا چاہا مگر یعقوب نے اس کی اس پیش کش سے بھی انکار کر دیا یہ کہہ کر کہ عیسو کی نظر کرم اسکے لئے کافی ہے۔ ان تمام باتوں کے بعد عیسو تو واپس شعیر (ادوم ) کو لوٹا اور یعقوب سفر کرتا ہوا سکات آیا جہاں اس نے اپنے لیے ایک گھر بنایا اور اپنے چوپایوں کے لیے جھونپڑے کھڑے کئے۔ سکات کا معنی "جھونپڑے ” ہے۔ آپ نے شاید میرا عید سکوت کا آرٹیکل پڑھا ہو۔ وہ یہی لفظ ہے۔ ربیوں کی تعلیم کے مطابق یعقوب سکات میں 18 مہینے ٹھہرا تھا۔
یعقوب کا اپنے ڈر کا سامنا بہادری سے کیا اور خدا نے اسے اسکے ڈر پر فتح یابی دی۔ وہ آپ کے ڈر میں بھی آپ کے ساتھ ہے اگر آپ بھی بہادری سے اپنے ڈر کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
یعقوب اسکے بعد ملک کنعان کے شہر سکم کے نزدیک پہنچا اور جہاں اس نے اپنا خیمہ کھڑا کیا اسے اس نے سکم کے باپ حمور کے لڑکوں سے چاندی کے سو سکے دے کر خرید لیا اور اس نے وہاں ایک مذبح بنایا اور اسکا نام "ایل الہ اسرائیل” رکھا جسکا مطلب ہے "خدا اسرائیل کا خدا "ہے۔ آپ کو شاید یاد ہو کہ پیدائش 32 باب میں جب ہم نے یعقوب کی اس کشتی کے بارے میں پڑھا تھا تو اس میں "اس شخص” نے یعقوب کا نام بدل کر اسرائیل رکھ دیا تھا۔ یعقوب نے یہی سوچ کر اس جگہ کا نام یادگاری میں "ایل الہ اسرائیل” رکھا تھا۔ خدا نے یعقوب کو فدان ارام چھوڑ کر واپس اپنے ملک لوٹنے کو کہا تھا اور بیت ایل میں جہاں یعقوب نے ارام کی طرف جاتے ہوئے ڈیرا ڈالا تھا اس نے خدا سے وعدہ کیا تھا کہ وہ جگہ خدا کا گھر ہوگا۔ یعقوب شاید اس بات کو بھول رہا تھا ، اس نے سکم میں مذبح بنایا۔

ہم پیدائش 34 باب کا مطالعہ اگلی دفعہ کریں گے۔ خداوند خدا آپ کے ڈر کو آپ کے دل سے نکالے تاکہ آپ اسکا بے خوفی سے مقابلہ کر سکیں یشوعا کے نام میں۔ آمین