(پیدائش 32 باب (دوسرا حصہ

image_pdfimage_print

پچھلے حصہ میں ہم نے پڑھا تھا کہ یعقوب ، عیسو سے خوف زدہ تھا ، اس نے اپنے گروہ کو دو غولوں میں بانٹ دیا تھا اور پھر اس نے خدا سے دعا کی۔اب ہم اس سے آگے کا حال پڑھتے ہیں۔ رات اس نے اسی جگہ گذاری اور اگلے دن اس نے اپنے 550 جانوروں کو تین حصوں میں تقسیم کیا اور اپنے نوکروں کے حوالے کیے کہ وہ اسکے آگے آگے جائیں اور جب عیسو ان سے ملےاور پوچھے کہ یہ کس کے جانور ہیں تو اسے کہیں کہ یہ تیرے خادم یعقوب کے ہیں۔ یہ نذرانہ ہے جو یعقوب نے عیسو کے لئے بھیجا ہے اور وہ خود پیچھے پیچھے آرہا ہے۔ یعقوب نے سوچا (پیدائش 32:20)؛

اس نے سوچا کہ میں اس نذرانہ سے جو مجھ سے پہلے وہاں جائیگا اُسے راضی کر لوں ۔ تب اسکا منہ دیکھونگا۔ شاید یوں وہ مجھ کو قبول کر ے۔

عبرانی کلام میں لفظ "نذرانہ” ، کفارہ ہے۔ کفارہ! ۔۔۔۔۔ پیدائش 32 باب کو اکثر یعقوب کی جدوجہد یا جستجو کہا جاتا ہے ۔ کیونکہ یعقوب جانتا تھا کہ عیسو نے قسم لی تھی کہ اپنے باپ کے مرنے کے بعد وہ یعقوب کو قتل کر دے گا کہ یعقوب نے اضحاق کو دھوکا دے کر عیسو کی برکت چھینی ہے۔ یعقوب کو شاید اس بات کا بھی علم تھا کہ خدا نے اسکی ماں ربقہ کو کہا تھا کہ بڑا چھوٹے کی خدمت کرے گا (پیدائش 25:23)۔ یعقوب کو اپنے گھرانے کے لئے ڈر تھا کہ کہیں عیسو، یعقوب کے ہمراہ انکو بھی نہ مار ڈالے۔ اسے علم نہیں تھا کہ عیسو ویسا ہی ہے یا کہ پھر بدل گیا ہے۔ یعقوب خود پہلے جیسا نہیں رہا تھا۔ اس نے اب کی بار سب کچھ خدا کے ہاتھ میں چھوڑ کر یہ سفر شروع کیا تھا۔ اس نے اپنی سمجھ کے مطابق یہ قدم نہیں اٹھایا تھا وہ جانتا تھا کہ خدا نے اسے کہا ہے کہ وہ واپس اپنے باپ کے ملک میں جائے اور خدا اسکے ساتھ ہوگا۔ یعقوب نے اپنا سارا مال /گلہ عیسو کو نذرانہ کے طور پر دے کر یہ ثابت کیا کہ اسے بھروسہ تھا کہ جو برکت اس کے باپ نے اسکو دی ہے اسکو پورا کرنے والا خدا ہے جس کے حضور یعقوب کو عاجز رہنا ہے۔
یعقوب نے اپنا سارا گلہ عیسو کو اپنے اور اپنے خاندان کے کفارہ کے طور پر دیا تبھی اس نے سوچا کہ ہوسکتا ہے کہ اس نذرانہ سے عیسو اسکو قبول کر لے۔ یعقوب اپنے گناہوں کا کفارہ دے رہا تھا۔ میرے اور آپ کے لیے مسیح /مشیاخ نے بھی کفارہ دیا ہے تاکہ خدا ہمیں قبول کر لے۔

جب عیسو کو پیغام ملا ہوگا کہ اسکا بھائی یعقوب اب بہت مال دار ہوگیا ہے اور وہ واپس ملک میں رہنے کے لئے آرہا ہے تو بہت حد تک ممکن ہے کہ عیسو نے سوچا ہو کہ شاید یعقوب مجھے راستے سے ہٹانے آرہا ہو کہ وہ اپنی برکتوں پر اپنا حق جما سکے اور شاید وہ اپنے لوگوں کے ساتھ مل کر اس پر حملہ کرے کیونکہ ہو سکتا ہے کہ اب یعقوب پہلے جیسا سادہ مزاج مرد نہیں رہا ۔ اگر عیسو نے یہ سوچ کر اپنے ہمراہ 400 مرد لے کر یعقوب سے ملنے کو نکلا تھا تو ہم اسکو برا بھلا نہیں کہہ سکتے کیونکہ اگر ہم اسکی جگہ ہوتے تو ہم بھی شاید یہی کرتے۔

یعقوب نے نذرانہ اپنے آگے بھیجا مگر رات کو اپنی بیویوں، دونوں لونڈیوں اور اپنے گیارہ بیٹوں کو یبوق کے گھاٹ سے پار اتارا اور انکو ندی پار بھیج دیا۔ یبوق عبرانی لفظ” یا ویک ” سے ملتا جلتا ہے جس کا مطلب ہے "کُشتی ” اور یہ لفظ کلام میں آپ کو صرف اسی آیت میں ملے گا۔ یعقوب اکیلا رہ گیا اور پو بھٹنے وقت تک ایک شخص وہاں اس سے کشتی لڑتا رہا۔ یعقوب ایک بار پھر سے کنگال تھا۔ اس نے اپنا مال کفارہ کے طور پر عیسو کے دینے کے لئے بھجوا دیا تھا۔ اس نے اپنے گھرانے کو یبوق پار بھیج دیا تھا اور وہ تنہا خالی ہاتھ رہ گیا تھا۔ پیدائش 32:25 میں” شخص "عبرانی زبان میں "اِش، אּישׁ، Ish ” ہے جو کہ آدمی یا شوہر کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ یعقوب کی لڑائی جسم اور خون میں آدمی کے ساتھ ہوئی مگر 29 سے 31 آیت دکھاتی ہے کہ یعقوب کی لڑائی خدا کے ساتھ ہوئی کیونکہ اس نے کہا (پیدائش 32:30)؛

اور یعقوب نے اس جگہ کا نام فنی ایل رکھا اور کہا میں نے خدا کو روبرو دیکھا تو بھی میری جان بچی رہی۔

اس آیت میں لفظ "خدا” عبرانی میں "ایلوہیم” ہے۔ اس کشتی کے دوران میں یعقوب کی ران پر نس چڑھ گئی کیونکہ اس شخص نے اسکی ران کو اندر کی طرف چھوا۔ تکلیف میں بھی یعقوب نے اسکو جانے نہ دیا اس نے کہا جب تک تو مجھے برکت نہ دے میں تجھے جانے نہیں دونگا۔ اس پر اس شخص نے یعقوب کا نام پوچھا۔ یعقوب نے اپنا نام بتایا اور اس شخص نے کہا (پیدائش 32:28)

اس نے کہا کہ تیرا نام آگے کو یعقوب نہیں بلکہ اسرائیل ہوگا کیونکہ تو نے خدا اور آدمیوں کے ساتھ زورآزمائی کی اور غالب ہوا۔

یعقوب نے اس سے اسکا نام پوچھا مگر اس شخص نے کہا تو مجھ سے میرا نام کیوں پوچھتا ہے۔ اور اس نے یعقوب کو برکت دی ۔ یعقوب نے اس جگہ کا نام فنی ایل رکھا ۔ اس عبرانی لفظ میں "فنی” کا مطلب ہے "چہرہ” اور "ایل” کے بارے میں اپ کو علم ہوگا کہ "خدا” ہے لہذا اسکا مطلب بنا "خدا کا چہرہ”۔ ہوسیع 12:3 میں بھی یعقوب کی اس کُشتی کا حوالہ ملتا ہے؛

اس نے رَحِم میں اپنے بھائی کی ایڑی پکڑی اور وہ اپنی توانائی کے ایام میں خدا سے کُشتی لڑا۔

یہودیوں اور مسیحیوں کے اپنے اپنے خیالات ہیں اس حوالے کے بارے میں۔ یہودیوں کی نظر میں یہ شخص عیسو کا نگہبانی کا فرشتہ (موکل) تھا۔ آپ کو دانی ایل کی کتاب کے 10 باب میں فارس کی مملکت کے موکل کا ذکر ملے گا۔ یہودیوں کی تشریح کے مطابق یہ فرشتہ ، یعقوب سے کشتی کر رہا تھا نہ کہ خدا۔ انکی نظر میں یعقوب کی یہ کشتی مستقبل میں اسرائیلیوں کی اس کشتی کے مشابہ ہے جو انھوں نے اتنے سالوں سے دیکھی اور دیکھتے چلے آ رہے ہیں۔ عیسو کی نسل ، اسرائیل کی نسل کے خلاف کتنی ہی دفعہ ابھری ہے۔ خدا نے ایک بار پھر سے اسرائیل کو قائم کیا ہے اور وہ ان پر اپنی برکتیں نچھاور کر رہا ہے۔

مسیحیوں کے لئےجسم میں یہ شخص ، خدا ہے جو کہ یعقوب سے لڑا ۔ انکا یہ خیال اس لئے ہے کہ یعقوب نے کہا "میں نے خدا کو روبرو دیکھا تو بھی میری جان بچی رہی۔” اور پھر اس شخص نے یعقوب کو کہا "کیونکہ تو نے خدا اور آدمیوں کے ساتھ زور آزمائی کی اور غالب ہوا۔” اسی بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ یعقوب خدا سے لڑا تھا۔ عبرانی لفظ الوہیم، خدا کے لئے ، فرشتوں اور انسانوں کے لئے بھی استعمال ہوا ہے۔ اگر یعقوب نے یہ نہ کہا ہوتا کہ "تو بھی میری جان بچی رہی” تو شاید ہمارے لئے اس بات کو سمجھنا آسان نہ ہوتا ۔ سوال یہ اٹھتا ہے کہ آخر خدا کیونکر یعقوب کو اس بات کی اجازت دے کہ وہ اس سے لڑے؟ اسکا جواب میرے خیال میں یہودیوں کی تشریح کے مطابق ہے۔ ویسے ہی جیسے کہ جب ابرہام نے اضحاق کو قربانی کے لئے چڑھایا تھا تو وہ مستقبل میں خدا باپ کی اپنے اکلوتے بیٹے کی قربانی کی طرف اشارہ کر رہی تھی ویسے ہی "اسرائیل (یعقوب)” کی یہ کُشتی اسرائیلی قوم پر مستقبل میں کُشتی کی طرف اشارہ تھا۔ یعقوب نے اپنے لئے خدا سے برکت حاصل کر کے ہی اسے چھوڑا۔ اسرائیل بھی خدا سے مکمل برکت حاصل کر کے ہی رہیگا۔

اسی کہانی میں میرے اور آپ کے لیے بھی ایک وہ سبق ہے جو عام طور پر مسیحی علما دیتے ہیں کہ خدا سے اپنی برکتوں کے لئے لڑتے رہیں وہ آپ کو برکت ہی دے گا۔ کیونکہ لوقا 18 باب کی تمثیل میں یشوعا نے ہمیں ایک بہت اہم بات سمجھانے کی کوشش کی ہے۔ آپ اسکو خود پڑھیں، میں صرف اسکی 1 اور 8 آیت لکھ رہی ہوں؛

پھر اُس نے اِس سے غرض سے کہ ہر وقت دعا کرتے رہنا اور ہمت نہ ہارنا چاہیے ان سے یہ تمثیل کہی۔
میں تم سے کہتا ہوں کہ وہ جلد انکا انصاف کریگا۔ تو بھی جب ابن آدم آئیگا تو کیا زمین پر ایمان پائیگا؟

خدا اپنے وعدوں کو ضرور نبھاتا ہے مگر ہمیں ہر وقت دعا کرتے رہنے کی ضرورت ہے ۔ میں اس کے متعلق کچھ اور بھی لکھنا چاہتی تھی مگر شاید اتنا ہی بہت ہے خدا کی برکتوں اور لعنتوں پر بھی کبھی آرٹیکل لکھونگی۔ ہم اگلی دفعہ پیدائش کا 33 باب پڑھیں گے۔

خداوند خدا آپ کو ہمت دے کہ آپ اس سے ہر وقت دعا مانگ سکیں اور کبھی ہمت نہ ہاریں اور اگر کبھی ایسا لمحہ آئے تو وہ خود آپ کی ہمت بہال کرے۔ آمین