(پیدائش 32 باب (پہلا حصہ

image_pdfimage_print

کلام میں سے آپ پیدائش 32 باب پورا پڑھیں۔

ایک بات جو میں نے 31 باب کے مطالعے میں ذکر نہیں کر پائی وہ یہ تھی کہ جب یعقوب کے سسر لابن نے کہا کہ یہ بیٹیاں اور یہ لڑکے بھی میرے اور یہ بھیڑ بکریاں بھی میری ہیں تو وہ ارامی (ہمرابی) قانون کا بھی ذکر کر رہا تھا جسکے مطابق اگر یعقوب چھوڑ کر جانا چاہتا تھا تو اسکی بیویاں، اسکی اولاد اور بھیڑ بکریاں لازمی ارام میں ہی رہتی کیونکہ یعقوب ارامی نہیں تھا۔ گو کہ لابن نے اس پر اپنا حق جتانا چاہا تھا مگر وہ خداوند یہوواہ کی بنا پر خاموش رہا تھا۔ ایک اور بات جو کہ پیدائش 31:55 میں اپنے بیٹوں اور اپنی بیٹیوں کو چوما ۔۔۔۔ اسکا مطلب یہ نہیں کہ لابن نے اپنے بیٹوں کو چوما یہ اسکی بیٹیوں کے بیٹوں کا حوالہ ہے نہ کہ لابن کے اپنے بیٹوں کا۔
لابن واپس اپنے ملک کو لوٹا اور یعقوب نے اپنی راہ لی۔ یعقوب کےفدان ارام کی طرف سفر کے آغاز میں اسکو خدا کے فرشتے نظر آئے تھے اور اب ایک بار پھر سے اسے خدا کے فرشتے ملے جب یعقوب نے انھیں دیکھا تو اس نے اس جگہ کا نام "محنایم” رکھا جسکا لفظی مطلب ہے "دو لشکر یا دو خیمے”۔ خداوند نے یعقوب کو اسکے سفر کے شروع میں کہا تھا کہ وہ اسکے ساتھ ہوگا اور خدا نے اسکو یہ بات ثابت بھی کی۔
20 برس کے بعد یعقوب اپنے گھر کو لوٹ رہا تھا اسکی ماں نے اسے کہا تھا کہ جب عیسو کا غصہ ٹھنڈا ہوجائے گا تو وہ اسے بلوا لے گی۔ مگر اتنے برس کے بعد بھی اس کو اپنی ماں کا یہ پیغام نہیں ملا تھا۔یعقوب نے یہ سفر خدا کے کہنے پر شروع کیا تھا۔ یعقوب کے دل میں ابھی بھی اپنے بھائی کا ڈر تھا۔ یعقوب نے اپنےقاصدوں کو ادوم کے ملک کو اپنے بھائی عیسو کے پاس بھیجا یہ کہہ کر کہ وہ اسے بتائیں کہ یعقوب لابن کے ہاں مقیم تھا اور اب تک وہیں رہا تھا اور اسکے پاس بہت سے گائے بیل، گدھے، بھیڑ بکریاں اور نوکر چاکر ہیں۔ اور وہ اسلئے اسے خبر بھیج رہا ہے کہ عیسو اس پر کرم کی نظر کرے۔ رومیوں 12:18 میں لکھا ہے؛

جہاں تک ہو سکے تم اپنی طرف سے سب آدمیوں کے ساتھ میل ملاپ رکھو۔

اردو کلام میں اس میل ملاپ کے معنی "صلح و سلامتی” کے ہیں۔ یعقوب کے پاس ہماری طرح خدا کا لکھا ہوا کلام نہیں تھا مگر وہ جانتا تھا کہ خدا کیا چاہتا ہے۔ وہ عیسو کے ساتھ صلح اور سلامتی سے رہنا چاہتا تھا، اسی ملک میں جو کہ اسکا اپنا بھی ملک تھا۔ جب وہ عیسو کو خداوند کہہ رہا تھا تو عبرانی کلام کے مطابق یہ لفظ "یہوواہ” نہیں بلکہ "ادونائی” ہے جسکا مطلب "حاکم، آقا یا مالک” بنتا ہے۔ یعقوب اپنے آپ کو عیسو کی نظر میں عاجز اور حلیم پیش کر رہا تھا۔ یعقوب 4:10 میں ایسے لکھا ہے؛

خداوند کے سامنے فروتنی کرو۔ وہ تمہیں سر بلند کریگا۔

اور 1 پطرس 5:6 میں بھی ایسے ہی لکھا ہے؛

پس خدا کے قوی ہاتھ کے نیچے فروتنی سے رہو تاکہ وہ تمہیں وقت پر سر بلند کرے۔

نئے عہد نامے کا یہ پیغام پرانے عہد نامے سے ہی ہے ۔ آپ کلام میں پرانے عہد نامے سے ان آیات کو بھی خود پڑھ سکتے ہیں۔ 1 سموئیل 2:7، 2 تواریخ 7:14، ایوب 5:11، امثال 29:23 اور حزقی ایل 21:26۔ یعقوب کہنے کو تو بہت امیر ہوگیا تھا مگر وہ جانتا تھا کہ اسکی ذات میں لڑائی جھگڑے کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ وہ یہ بھی جانتا تھا کہ شاید عیسو کا غصہ ابھی تک ٹھنڈا نہیں ہوا ہے۔ وہ جانتا تھا کہ وہ اپنے بھائی سے لڑائی کرکے شاید فتح تو حاصل کر لے مگر غصہ میں کہیں اپنا بھائی نہ کھو دے۔بھائی سے لڑائی، اسکی فتح نہیں تھی اسلئے اس نے اپنے آپ کو اپنے بھائی کی نظر میں فروتنی سے پیش کیا۔ اس نے اس بات کا فیصلہ خدا کے ہاتھ میں دے دیا تھا۔ میرے خیال میں لابن کے ساتھ اپنا رویہ دیکھ کر اور پھر خدا کے فرشتے دیکھ کر اسے اس بات کا اچھی طرح سے احساس تھا کہ وہ اکیلا نہیں ہے۔ خداوند یہوواہ اسکے ساتھ ہے اگر خدا اسکو اسکے ملک واپس لے کر جا رہا ہے تو وہ اسکی حفاظت ضرور کرے گا۔
ہماری اپنی زندگی میں بھی ہر بات کا جواب غصہ اور لڑائی جھگڑا نہیں ہے۔ جن حالات کو ہم کنٹرول نہیں کر سکتے انھیں ہمیں خدا پر چھوڑ دینا ہی مناسب ہے۔ ہمیں فروتنی سے خدا کے حکموں کے مطابق چلنا ہے۔ یعقوب نے عیسو کو پیغام تو بھیجا تھا مگر جواب میں اسکے قاصدوں نے اسے بتایا کہ تیرا بھائی عیسو چار سو آدمیوں کو ساتھ لیکر یعقوب سے ملاقات کو آرہا ہے۔ اس پر یعقوب نہایت ڈر گیا اور پریشان ہوا۔ اس نے اپنے گروہ کو دو گروہوں میں تقسیم کیا یہ سوچ کر کہ اگر عیسو ایک پر حملہ کرے گا تو کم سے کم دوسرا تو بھاگ پائیگا۔ اور پھر یعقوب نے خدا سے دعا کی۔
یعقوب کی طرح میری اپنی زندگی میں بھی دعا، کبھی برے حالات میں پہلا قدم نہیں تھا۔ میں بھی پہلے صورت حال کا حل اپنے طور پر سوچتی تھی اور پھر دعا کرنے بیٹھتی تھی۔ اب میری زندگی میں اتنی تبدیلی آگئی ہے کہ ہر بات کے لئے ہر صورت حال کے لئے دعا میری زندگی کا پہلا قدم بن رہی ہے۔ آپ اپنے بارے میں کیا سوچتے ہیں؟
یعقوب نے یہ دعا مانگی (پیدائش 32:9 سے 12)؛

اور یعقوب نے کہا ائے میرے باپ ابرہام کے خدا اور میرے باپ اضحاق کے خدا! ائے خداوند جس نے مجھے یہ فرمایا کہ تو اپنے ملک کو اپنے رشتے داروں کے پاس لوٹ جا اور میں تیرے ساتھ بھلائی کرونگا۔ میں تیری سب رحمتوں اور وفاداری کے مقابلہ میں جو تو نے اپنے بندہ کے ساتھ برتی ہے بلکل بیچ ہوں کیونکہ میں صرف اپنی لاٹھی لے کر اس یردن کے پار گیا تھا اور اب ایسا ہوں کہ میرے دو غول ہیں۔ میں تیری منت کرتا ہوں کہ مجھے میرے بھائی عیسو کے ہاتھ سے بچا لے کیونکہ میں اس سے ڈرتا ہوں کہ کہیں وہ آکر مجھے اور بچوں کو ماں سمیت مار نہ ڈالے۔ یہ تیرا ہی فرمان ہے کہ میں تیرے ساتھ ضرور بھلائی کرونگا اور تیری نسل کو دریا کی ریت کی مانند بناؤنگا جو کہ کثرت کے سبب سے گنی نہیں جا سکتی۔

اب ایک لمحے کے لیے یعقوب کی اس دعا پر غور کریں۔ یعقوب خدا کو اپنے باپ ابرہام اور اضحاق کے خدا سے پکار رہا تھا ۔ وہ اپنا بھروسہ خدا پر دکھا رہا تھا کہ اسکا خدا ! اسکے باپ دادا کا خدا ہے جو انکے ساتھ ساتھ تھا۔یعقوب خدا کو اسکا صحیح رتبہ اور عزت دے رہا تھا۔ ہمیں بھی لازم ہے کہ ہمیشہ اس بات کا خیال رکھیں کہ ہمارا خدا تمام عزت، عظمت اور جلال کے قابل خدا ہے۔ یعقوب خدا کو اپنے سے کیا وعدہ یاد دلا رہا تھا کہ خدا تھا جس نے اُس سے کہا کہ واپس اپنے ملک کو لوٹے اور خدا اسکے ساتھ بھلائی کرے گا۔یعقوب خدا کو اسکا کلام یاد دلا رہا تھا کہ خدا نے اس سے کیا وعدہ کیا تھا۔ اس نے خدا کو یہ بتانے کی کوشش نہیں کی کہ وہ خدا کتنا خدا پر ایمان رکھتا ہے یا پھر یعقوب نے خدا کے لئے کیا کیا ، کیا تھا۔ وہ اپنی قابلیت کے مطابق خدا سے گذارش نہیں کر رہا تھا وہ صرف خدا کے وعدوں کو یاد کر رہا تھا کیونکہ اسکو علم تھا کہ اسکے باپ دادا کے خدا نے انکے ساتھ کیا وعدہ پورا کیا تھا اور ویسے ہی وہ یعقوب کے ساتھ بھی اپنا وعدہ کرے ۔ یعقوب ساتھ ہی میں خدا کا اس بات پر بھی شکر گذار تھا کہ فدان ارام جاتے ہوئے اسکے ہاتھ میں صرف اسکی لاٹھی تھی مگر اب اسکے ایک بھی نہیں بلکہ دو غول ہیں۔ ایک بار پھر سے اس نے یہ نہیں جتانے کی کوشش کی کہ اس نے کتنی محنت کی اور اسکی دولت اسکی محنت کا نتیجہ ہے۔ وہ اس بات کا اقرار کر رہا تھا کہ خدا نے اس پر اپنی برکتیں اور رحمتیں نچھاور کی ہیں۔ ساتھ ہی میں اس نے اپنے دل کا ڈر خدا کو بتایا کہ وہ اپنے بھائی عیسو سے ڈرتا ہے کہ کہیں وہ یعقوب کو اسکے تمام گھرانے کے ہمراہ مار نہ ڈالے۔ اس نے خدا سے منت کی کہ وہ اسکو عیسو سے بچا لے۔ اس نے ایک بار پھر سے آخر میں خدا کو اس سے کیا ہوا وعدہ یاد دلایا۔
آپ نے میری لکھی ہوئی دعاؤں میں بھی اس بات کو نوٹ کیا ہو گا کہ میں خدا کے کلام کا اپنی دعاؤں میں ہمیشہ استعمال کرتی ہوں۔ اسکا کلام اسکے ہمارے ساتھ کیے ہوئے وعدوں سے بھرا ہوا ہے۔ دعا کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں اور اسکے کلام کو جانیں کہ اس نے آپ سے کس قسم کے وعدے کیے ہوئے ہیں انکو اپنی دعا کا حصہ بنائیں۔

ہم اگلی بار پیدائش 32 باب سے کچھ اور بھی سیکھیں گے۔ خداوند خدا آپ کے حالات کو اچھی طرح جانتا ہے۔ میری آپ کے لئے دعا ہے کہ وہ جو کہ اپنے وعدوں کو پورا کرنے میں وفادار ہے آپ سے اپنے کئے ہوئے وعدے جلد پورے کرے اور آپ کے دل کے تمام خدشوں کو دور کر کے اپنا اطمینان عطا کرے۔ آمین