(پیدائش 31 باب (تیسرا حصہ

image_pdfimage_print

یعقوب 20 برس تک لابن کے ساتھ رہنے کے بعد واپس اپنے گھر کو لوٹ رہا تھا۔ لابن اس کو کوہ جلعاد پر جا ملا تھا اور وہ، یعقوب کو لابن کے بتوں کو اپنے ہمراہ چرا لانے کا الزام لگا رہا تھا۔ بت یعقوب نہیں بلکہ راخل چرا لائی تھی مگر یعقوب کو اس بات کا ہرگز علم نہیں تھا۔ ہم نے پچھلی بار بات کی تھی کہ انجانے میں یعقوب نے اپنی بیوی راخل پر لعنت بھیج دی تھی ۔ لابن نے ایک ایک کر کے تمام خیموں میں گیا کہ اپنے بتوں کو ڈھونڈ سکے ۔ راخل نے بتوں کو لیکر انکو اونٹ کے کجاوہ میں رکھا اور انکے اوپر بیٹھ گئی۔ اس کے باپ نے اسکے خیمہ کی تمام چیزوں کو ٹٹول ٹٹول کر دیکھا مگر اسکو کہیں بھی اپنے بت نہ ملے۔ راخل نے اپنے باپ کو کہا کہ وہ اس سے ناراض نہ ہو کہ وہ اسکے ادب میں اٹھ نہیں رہی کیونکہ اسکے ماہواری کے ایام ہیں۔ دستور کے مطابق لابن نے راخل کو اٹھنے کی تکلیف نہیں دی کیونکہ وہ اپنے آپ کو ناپاک نہیں کرنا چاہتا تھا اور شاید وہ یہ بھی نہیں سوچ سکتا تھا کہ راخل کسی ایسی چیز کو ناپاک کرے گی جو کہ انکے خاندان میں خدا (بت)کی حثیت رکھتے ہیں ۔ لابن نے بھی ملک کے دستور کا فائدہ اٹھا کر یعقوب کو دھوکا دیا (پیدائش 29:26)اور راخل نے بھی دستوروں کا فائدہ اٹھا کر اپنے باپ کو دھوکا دیا۔ یعقوب پھر لابن پر غضبناک ہوا اور اس سے پوچھا کہ آخر اسکا کیا جرم ہے کہ لابن نے اسکا اسطرح سے تعاقب کیا ہے۔ یعقوب نے اسے یاد دلا یا کہ وہ 20 برسوں سے اسکے ساتھ رہا اور کبھی اس سے کوئی چیز چوری نہیں کی۔ یعقوب نے اس سے شکوہ کیا کہ کیسے اس نے پورے دل سے لابن کی خدمت کی مگر بدلے میں لابن نے دس بار اسکی مزدوری بدلی ۔ ساتھ میں ہی یعقوب نے اسے یہ بھی کہا (پیدائش 31:42)؛

اگر میرے باپ کا خدا ابرہام کا معبود جسکا رعب اضحاق مانتا تھا میری طرف نہ ہوتا تو ضرور ہی تو اب مجھے خالی ہاتھ جانے دیتا۔ خدا نے میری مصیبت اور میرے ہاتھوں کی محنت دیکھی ہے اور کل رات تجھے ڈانٹا بھی۔

لابن کے بیان کی بنا پر یعقوب کو پورا پورا بھروسہ تھا کہ خداوند یہوواہ اسکے ساتھ ہے اور اسکو لابن سے بچاتا آرہا ہے۔ یعقوب نے بیشک اپنے پورے دل و جان سے لابن کی خدمت کی اور اسکا صلہ خدا نے اسے دیا ۔ کلسیوں 3:22 سے 23 میں پولس نے کہا؛

ائے نوکرو! جو جسم کے رو سے تمہارے مالک ہیں سب باتوں میں انکے فرمانبردار رہو۔ آدمیوں کو خوش کرنے والوں کی طرح دکھاوے کے لئے نہیں بلکہ صاف دلی اور خدا کے خوف سے۔ جو کام کرو جی سے کرو یہ جان کر کہ خداوند کے لئے کرتے ہو نہ کہ آدمیوں کے کے لئے۔

شاید یعقوب کی طرح آپ بھی پورے دل و جان سے اپنی نوکری کرتے ہیں مگر آپ کو بھی شاید لابن کی طرح کاکوئی مالک ملا ہوا ہے جو صرف اور صرف اپنے فائدے کا سوچتا ہے۔ آپ اس آیت کو اپنے دلوں میں بٹھا سکتے ہیں کہ آپ جو بھی کام کر رہے ہیں خداوند کے لئے کر رہے ہیں ۔ اور خداوند کی طرف سے اسکے بدلہ میں ایک نہ ایک دن آپ کو میراث ملے گی (کلسیوں 3:24) ویسے ہی جیسے خدا نے یعقوب کو اسکا حق دلا دیا۔

لابن نے بات کا رخ ایسے موڑا جیسے وہ یعقوب کو جتانا چاہتا تھا کہ یعقوب کی بیویاں اسکی بیٹیاں ہیں اور انکی اولاد اسکی اولاد ہے۔ لابن کا یعقوب کو دیا ہوا جواب اسکے اپنے دل کی مغروریت ہی دکھا رہا تھا کہ یعقوب بذات خود کچھ نہیں ، جو کچھ بھی یعقوب کا ہے وہ لابن کا ہی ہے۔ لابن چالاک تو شروع سے ہی تھا اسلئے اس نے ساتھ ہی میں کہا کہ آ میں اور تو آپس میں عہد باندھیں اور وہی میرے اور تیرے درمیان گواہ رہے۔ یعقوب کو تو پہلے سے ہی علم تھا کہ لابن نے کبھی بھی اسکے ساتھ اپنا کیا ہوا عہد نہیں نبھایا مگر وہ لابن کے آگے کچھ نہیں بولا بلکہ جیسے لابن نے کہا اس نے اس پر عمل کیا۔ یعقوب نے ایک پتھر لیکر ستون کھڑا کیا اور اسکے گھر والوں نے اسکے گرد پتھر جمع کر کے ڈھیر لگا دیا۔ وہیں انھوں نے مل کر کھانا کھایا۔ ابھی تک یعقوب نے یہ جاننے کی کوشش نہیں کی تھی کہ وہ کس قسم کا عہد ، لابن کے ساتھ کرنے لگا ہے۔ لابن نے عہد کا بیان ستون کھڑا کرنے اور کھانا کھانے کے بعد کیا۔
لابن نے اسکا نام یجر شاہدو رکھا جو کہ ارامی میں نام تھا اور یعقوب نے اسکا نام جلعاد رکھا جو کہ عبرانی میں نام ہے جسکا مطلب بنتا ہے "شہادت کا ڈھیر” مگر اسکا نام ساتھ میں "مصفاہ” بھی رکھا گیا جسکا مطلب ہے "مینار یا دیدبان” وہ مینار جس پر پہرےدار بیٹھ کر اپنے علاقے کی نگہبانی کرتے تھے۔ کیونکہ لابن نے کہا (پیدائش 31:49):

اور مصفاہ بھی کیونکہ لابن نے کہا کہ جب ہم ایک دوسرے سے غیرحاضر ہوں تو خداوند میرے اور تیرے بیچ نگرانی کرتا رہے۔

لابن نے یہوواہ کے نام میں ستون کو اور ڈھیر کو گواہ ٹھہرایا اور یعقوب نے بھی اپنے باپ اضحاق کے خدا (یہوواہ) میں اس بات کی قسم کھائی۔ لابن نے تو اس بات کا بھی اقرار کیا کہ اس نے یہ ستون اور ڈھیر کھڑا کیا ہے (پیدائش 31:51)۔ وہ اپنے تکبر کو قابو میں پانا نہیں جانتا تھا۔ مگر یعقوب نے اسکی ان باتوں کی کوئی پرواہ نہیں کی۔ لابن نے خاص دو باتوں کا ذکر کیا 1- کہ اگر یعقوب اسکی بیٹیوں کو دُکھ دے اور 2 – اور انکے سؤا اور بیویاں کرے تو کوئی اور آدمی نہیں مگر خدا لابن اور یعقوب کے بیچ میں گواہ ہو۔ گو کہ اس نے یہ بھی کہا کہ ان میں سے کوئی بھی اس ڈھیر کو پار کرکے ایک دوسرے کو ضرر پہنچانے کے لئے تجاوز نہ کرے جو کہ اس بات کو بھی ظاہر کرتا ہے کہ شاید لابن کے دل میں ڈر تھا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ مستقبل میں یعقوب لابن سے ماضی کی باتوں کا بدلہ لینے کے لیے اسکو نقصان پہنچانے کی کوشش کرے۔ لابن تو یعقوب پر بھروسہ کر سکتا تھا مگر یعقوب ، لابن پر نہیں خدا کے بھروسے کے سہارے اس عہد کو پورا کرنے کی قسم اٹھا رہا تھا۔

انھی حوالوں میں "یعقوب کے بھائیوں ” کا ذکر ہے۔ یعقوب کا اپنا تو ایک ہی بھائی عیسو تھا جو کہ وہاں موجود نہیں تھا لہذا یہ حوالہ لابن کے بیٹوں کا ہوگا یا پھر ان لوگوں کا جو کہ لابن کے ہمراہ آئے تھے (پیدائش 31:23)۔ لابن کے رشتے دار، یعقوب کے بھی رشتے دار تھے کیونکہ وہ اسکی ماں ربقہ کے خاندان کے لوگ تھے۔
یعقوب نے وہیں پہاڑ پر قربانی چڑھائی اور صبح لابن اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کو چوم کر دعا دے کر واپس اپنے مکان کو لوٹا۔
ہم پیدائش 32 باب کا مطالعہ اگلی بار کریں گے۔ خداوند خدا آپ کو اپنے کلام کے علم میں سدا بڑھاتا رہے اور اسکو اپنی زندگی میں اختیار کرنے کی ہمت اورطاقت بھی عطا کرے۔ آمین