(پیدائش 31 باب (پہلا حصہ

image_pdfimage_print

آپ کلام میں سے پیدائش کا 31 باب پورا پڑھیں۔

پچھلے باب میں ہم نے پڑھا تھا کہ یعقوب کافی امیر ہوگیا تھا۔ اور اب لابن کے بیٹے اسکے خلاف یہ باتیں کہہ رہے تھے کہ یعقوب نے ہمارے باپ کا سب کچھ لے لیا اور ہمارے باپ کے مال کی بدولت اسکی یہ ساری شان و شوکت ہے۔ لابن کا رویہ بھی یعقوب کے ساتھ پہلا جیسا نہیں رہا تھا۔ سچائی اسکے برعکس تھی۔ لابن نے یعقوب کو بار بار دھوکا دیا تھا کیونکہ وہ یعقوب کو اپنے پاس ہی رکھنا چاہتا تھا کہ وہ امیر سے امیر ہوتا جائے مگر جیسے ہی خدا نے یعقوب کو برکت دینا شروع کی اور یعقوب امیر ہوگیا تو وہ یعقوب کو ناپسند کرنے لگا۔ اسکی اور اسکے بیٹوں کی نظر میں وہ سب مال جو یعقوب کا تھا، انکا ہونا چاہیے تھے۔ یعقوب کی بڑھتی ہوئی دولت کے ساتھ ساتھ اسکے دشمن بھی بڑھ گئے تھے۔
غریبی کے دنوں میں یعقوب نے یہ سیکھا تھا کہ لوگ اسکا فائدہ اٹھانا والوں میں سے ہیں اور امیری کے دنوں میں یہ جانا کہ لوگ اسکے دشمن بن رہے ہیں۔ مگر خدا اسکے ساتھ اسکے بُرے دنوں میں بھی تھا اور اچھے دنوں میں بھی۔ وقت آگیا تھا کہ خدا اسکو واپس اس ملک لے کر جاتا جہاں سے وہ آیا تھا۔ وقت آگیا تھا کہ خدا اسکو ان لوگوں سے دور کرتا جو خود بھی خدا کے کلام پر نہیں چلتے تھے اور نہ ہی اسکو خدا میں ترقی کرتا دیکھنا چاہتے تھے۔ خداوند نے یعقوب سے کہا (پیدائش 31:3):

اور خداوند نے یعقوب سے کہا کہ تو اپنے باپ دادا کے ملک کو اور اپنے رشتہ داروں کے پاس لوٹ جا اور میں تیرے ساتھ رہونگا۔

یعقوب نے خداوند کی بات سن کر راخل اور لیاہ کو میدان میں جہاں اسکی بھیڑ بکریاں تھیں بلوایا۔ یہ اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ عورتوں کی کلام میں قدر و قیمت خدا نے مردوں سے کم نہیں رکھی تھی۔ خدا نے عورت کو مرد کا مددگار بنایا تھا۔ ۔ یعقوب کو علم تھا کہ خدا نے اسکوبیویاں مددگار کی صورت میں دی ہیں۔ اس نے اپنی بیویوں سے اس گھریلو معاملے میں رجوع کرنا پسند کیا۔ اس نے انھیں کھیتوں میں اس لئے بلایا کہ وہ جو کہ اسکو بتا رہے تھے کہ لابن کے بیٹےاس کے لئے کیا باتیں کر رہے ہیں کہیں یعقوب کی اپنی بیویوں سے ان باتوں کی خبر لابن اور اسکے بیٹوں کو بھی نہ پہنچا دیں۔ یعقوب کو ان باتوں کی بھی پرواہ تھی کہ اسکی بیویاں اس معاملے میں کیا سوچتی ہیں اور کیا وہ اسکا ساتھ دیں گی۔ اسکے لئے انکی رائے ضروری تھی۔ اس نے انھیں بتایا کہ وہ اپنے سسر لابن کا اپنے ساتھ بدلا ہوا رویہ دیکھ رہا ہے ۔ اس نے انھیں یہ بھی کہا کہ وہ جانتی ہیں کہ کیسے انکے باپ نے اسے دھوکا دے کر دس بار اسکی مزدوری بدلی پر خدا نے لابن کو اسے نقصان نہ پہنچنے دیا۔
یعقوب کو نہ صرف اس بات کا پتہ تھا کہ خدا ہمیشہ اسکے ساتھ تھا بلکہ وہ اپنی اس بات کا اقرار بھی کر رہا تھا کہ لابن کے ہاتھوں نقصان سے خدا نے اسے بچایا تھا۔ اس نے کہا کہ جب بھی لابن جن باتوں کو اپنا فائدہ دیکھ کر سوچتا وہ یعقوب کی اجرت بدل دیتا۔ پھر اس نے انھیں بتایا کہ کیسے خداوند کا فرشتہ اسے خواب میں دکھائی دیا تھا۔ پڑھنے میں تو ہمیں ترجمے کی بنا پر ایسا لگتاہے کہ جیسے کہ خدا کا فرشتہ اس سے مخاطب تھا مگر درحقیقت یہ خدا خود تھا (یشوعا) جو کہ اسے خواب میں دکھائی دیا تھا۔ عبرانی کلام میں یہاں پر خداوند کے فرشتے کے لیے "ملاخ ہا الوہیم” استعمال ہوا ہے۔ "ملاخ، מַלְאַ֧ךְ، malach” عبرانی میں فرشتے کو کہتے ہیں اور فرشتہ کا مطلب ہوتا ہے ” خدا کا بھیجا ہوا پیامبر”۔ کلام میں جہاں کہیں بھی ہم فرشتوں کا حوالہ پڑھتے ہیں تو انکے الفاظ کہیں نہ کہیں اس بات کی نشاندہی ضرور کرتے ہیں کہ وہ فرشتے ہیں خدا نہیں۔ مثال کے طور پر آپ کو مکاشفہ 19:10 میں اور 22:9 میں نظر آئے گا کہ فرشتے نے یوحنا کو اسے سجدہ کرنے سے منع کیا تھا۔ مگر اس باب میں خدا کے فرشتے نے یعقوب کو کہا (پیدائش 31:13)؛

میں بیت ایل کا خدا ہوں جہاں تو نے ستون پرتیل ڈالااور میری منت مانی۔ پس اب اٹھ اور اس ملک سے نکل کر اپنی زاہ بوم کو لوٹ جا۔

ہم نے یعقوب کے اس قصے کو پیدائش 28 باب میں پڑھا تھا۔ اگر آپ نے میرا آرٹیکل "کیا یشوعا، یہوواہ ہے ؟” نہیں پڑھا تو اسے ایک بار ضرور پڑھیں آپ کو یہ میری ویب سائٹ پر نظر آئے گا۔ میں نے اس میں الوہیم کی وضاحت کی ہے۔
خدا کا یہ پیامبر "یشوعا/یسوع” ہے جو کہ یعقوب کو نظر آیا تھا۔ خواب میں ہی خدا نے یعقوب کو واضح کر دیا تھا کہ خدا کی وجہ سے اسکی بھیڑ بکریوں کا گلہ اتنا بڑھا ہے مگر لابن ہر بار اسکی اجرت بدلتا آیا تاکہ اسکا گلہ بڑھے مگر خدا لابن کے ساتھ الٹ کرتا آیا تاکہ اب لابن ، یعقوب سے کچھ نہ لے بلکہ یعقوب اتنا امیر ہوجائے کہ واپس اپنے ملک جا سکے۔ خدا دیکھ رہا تھا کہ لابن اسکے ساتھ ناانصافی کر رہا تھا۔
آپ کے ساتھ جو جو بھی ناانصافی کرتا آیا ہے یا ناانصافی ہوتی آئی ہے خدا اسے دیکھ رہا ہے۔ وقت آنے پر خداوند الوہیم آپ کو بھی یعقوب کی طرح ان لوگوں سے دور کر دے گا تاکہ وہ پھر کبھی آپ کا فائدہ نہ اٹھا سکیں۔ آپ بھی یعقوب کی طرح اس کو اپنی سب راہوں میں پہچاننا سیکھیں اور اس بات کا خاص شکر اور اقرار کریں کہ وہ آپ کو نقصان سے بچاتا آیا ہے۔
لیاہ اور راخل کے جواب سے بھی ایسا لگتا ہے کہ انھیں اپنے باپ سے انس نہیں تھا وہ جانتی تھیں کہ انکا باپ ان سے اجنبیوں کی طرح سلوک کرتا آیا ہے۔ تبھی انھوں نے اپنے باپ کے خلاف ایسا کہا (پیدائش 31:14 سے 16):

تب راخل اور لیاہ نے اسے جواب دیا کیا اب بھی ہمارے باپ کے گھر میں کچھ ہمارا نجرہ یا میراث ہے؟ کیا وہ ہم کو اجنبی کے برابر نہیں سمجھتا؟ کیونکہ اس نے ہم کو بھی بیچ ڈالا اور ہمارے روپے بھی کھا بیٹھا۔ اس لئے اب جو دولت خدا نے ہمار ے باپ سے لی ہے وہ ہماری اور ہمارے فرزندوں کی ہے۔ پس جو کچھ خدا نے تجھ سے کہا ہے وہی کر۔

ہم نے پچھلے باب کے آخر میں پڑھا تھا کہ یعقوب نے لابن سے کہا کہ کب وہ اپنے گھر کا بندوبست کرے گا۔ کلام میں امثال 13:22 میں یوں لکھا ہے؛

نیک آدمی اپنے پوتوں کے لئے میراث چھوڑتا ہے پر گنہگار کی دولت صادقوں کے لئے فراہم کی جاتی ہے۔

یعقوب دولت کا لالچی نہیں تھا۔ وہ اپنے سسر کے لیے اتنے برس اپنی بیویوں کے لئے کام کرتا آیا تھا۔ اس نے اپنے لئے کسی قسم کی دولت اکٹھی نہیں کی تھی مگر اسے علم تھا کہ خدا نے اب اسکو اس کی اپنی اولاد بھی دی ہے جن کے لئے اسکو کچھ جوڑنا ہے کیونکہ کوئی اور رشتےدار انکے لئے کچھ نہیں کرے گا۔ اس کی اولاد خدا کی طرف سے اسکی ذمہ داری تھی کسی اور کی نہیں۔ اسے اپنے گھرانے کے لئے گھر بار کا بندوبست کرنا تھا۔ یعقوب کی جب شادی ہوئی تھی تو اس نے اپنی بیویوں کے لئے اپنے سسر کی 14 برس خدمت کی تھی۔ اسکی بیویوں کا یہ کہنا کہ "کیونکہ اس نے ہمیں بیچ ڈالا اور ہمارے روپے بھی کھا بیٹھا۔” اس بات کی نشاندہی تھی کہ جیسے کہ اس زمانے کا دستور تھا کہ شوہر اور اسکی بیوی کا خاندان ،اپنی بیوی /بیٹی کے لئے نکاح کے وقت جو بھی رقم طے کرتا ہے وہ ایک طرف کر دی جاتی ہے تاکہ اگر اسکا شوہر اسکو چھوڑ دے یا پھر اگر عورت بیوہ ہو جائے تو وہ رقم اسکے کام آ سکے۔ لابن نے اپنی بیٹیوں کے فائدے کا کسی بھی طرح سے نہ سوچا تھا۔ اس نے نہ صرف یعقوب سے اپنی بیٹیوں سے نکاح کے عوض میں مزدوری کروائی تھی بلکہ اس نے وہ پیسا بھی کھا لیا تھا جن پر اسکی بیٹیاں اپنا حق جما سکتی تھیں۔ وہ یہ بھی جان گئی تھیں کہ خدا نے انکے باپ سے دولت لے کر ان کے اور انکے فرزندوں کے ہاتھ کی ہے اور اب اس پر انکا حق ہے۔ اگر یعقوب، حاران میں ہی زیادہ دیر ٹھہرتا تو لابن نے اسکو اور نقصان پہنچانا شروع کر دینا تھا۔ خدا کی بات ماننا ہی اسکے حق میں فائدہ کا باعث تھی۔ اگر وہ اپنی اولاد کے لئے میراث چھوڑ نا چاہتا تھا تو اسکے لئے اسے واپس اپنے ملک جانا تھا ورنہ لابن کے ہاتھوں سب کچھ گنوا بیٹھنا تھا۔ اپنی بیویوں کی طرف سے اسے یہی مشورہ ملا "پس جو کچھ خدا نے تجھ سے کہا ہے وہی کر۔”
ہم اسکا باقی مطالعہ اگلی دفعہ کریں گے۔ میری آپ کے لئے دعا ہے کہ آپ وہی کر نے کی ہمت اور جستجو کر پائیں جو کہ خداوند نے آپ کے لئے چنا ہے۔ آمین