16 باب کے مطالعے کے پچھلے حصہ میں ہم نے پڑھا کہ ساری نے ابرام کو کہا کہ وہ اسکی لونڈی سے اولاد کرکے گھر آباد کرے۔ جب ہاجرہ حاملہ ہوئی تو وہ اپنی مالکن کو حقیر جاننے لگ گئی۔ جب ساری نے ابرام سے شکایت کی تو اس نے کہا جو تجھے بھلا دکھائی دے سو تو کر۔ ساری کو بھلا یہ لگا کہ وہ ہاجرہ پر سختی کر کے اس کو بتلائے کہ گھر کی مالکن وہ ہے، سختی کی بنا پر ہاجرہ ، ساری کے پاس سے بھاگ گئی۔
ہاجرہ کے حاملہ ہونے سے ہاجرہ کو یہ لگا کہ اسکی اہمیت ساری سے بڑھ کر ہے۔ کلام میں امثال 11:2 میں لکھا ہے؛
تکبر کے ہمراہ رسوائی آتی ہے لیکن خاکساروں کے ساتھ حکمت ہے۔
ہاجرہ کو گھمنڈ تھا کہ ساری ابھی تک بانجھ ہے مگر وہ ابرام کے لیے وارث پیدا کر رہی ہے۔ اسی تکبر کی بنا پر وہ ساری کو حقیر جاننے لگی۔ ساری کی سختی نے ہاجرہ کو اپنی مالکن سے بغاوت پر مجبور کر دیا۔ بعض اواقات ایک انسان دوسرے انسان کو گناہ کرنے پر مجبور کر دیتا ہے۔ افسیوں 6:9 میں مالکوں کو یہ حکم ہے؛
اور ائے مالکو! تم بھی دھمکیاں چھوڑ کر انکے ساتھ ایسا ہی سلوک کرو کیونکہ تم جانتے ہو کہ انکا اور تمہارا دونوں کا مالک آسمان پر ہے اور وہ کسی کا طرفدار نہیں۔
ہاجرہ بھاگ کر بیابان میں پانی کے چشمہ کے پاس پہنچی جہاں اسے خداوند کا فرشتہ ملا جس نے اس سے پوچھا کہ ائے ساری کی لونڈی ہاجرہ تو کہاں سے آئی اور کدھر جاتی ہے؟ اس نے کہا وہ اپنی بی بی ساری کے پاس سے بھاگ آئی ہے۔ ہاجرہ نے یہ بتانے کی کوشش نہیں کی کہ اسکا کدھر جانے کا ارادہ تھا۔ خداوند کے فرشتہ نے اسے واپس ساری کے پاس لوٹ جانے کو کہا اور کہا کہ اپنے کو اسکے قبضہ میں کر دے۔ خداوند کے فرشتے نے اس سے کہا پیدائش16:11 سے 12 میں ؛
اور خداوند کے فرشتہ نے اس سے کہا کہ تو حاملہ ہے اور تیرے بیٹا ہوگا۔ اسکا نام اسمعیل رکھنا اسلئے کہ خداوند نے تیرا دکھ سن لیا ہے۔ وہ گورخر کی طرح آزاد مرد ہوگا۔ اسکا ہاتھ سب کے خلاف اور سب کے ہاتھ اسکے خلاف ہونگے اور وہ اپنے سب بھائیوں کے سامنے بسا رہیگا۔
خداوند کا یہ فرشتہ "خداوند” خود تھا کیونکہ پیدائش 16:13 ظاہر کرتی ہے کہ ہاجرہ نے خداوند سے بات کی تھی اور اس نے اسکا نام ایل روئی رکھا۔ عبرانی میں ملاخ، malach מַלְאָךְکا مطلب ہے”پیغام دینے والا”۔ اردو بائبل میں اتا ایل روئی لکھا ہے ۔ عبرانی میں اتا ایل روئی کا ترجمہ یہ بنے گا
اتا – אַתָּ֖ה – تو/آپ
ایل – אֵ֣ל – خدا
روئی – רֳאִ֑י – دیکھتا ہے (بصیر ہے)
اسلیے اردو کلام میں لکھا ہے "یعنی ائے خدا تو بصیرہے۔” خدا نے ہاجرہ کو بتایا کہ اسکے بیٹا ہو گا۔ اس زمانے میں جب تک بچہ نہیں ہوجاتا تھا بچے کی جنس جاننا مشکل تھا۔ اسمعیل کے نام کا مطلب کلام کے مطابق "خداوند سنتاہے یا خداوند دکھ سنتا ہے۔” اسمعیل پہلا بچہ تھا کلام میں جسکا نام خدا نے خود دیا۔ خدا نے ہاجرہ کو اس کی اولاد کے بارے میں یہ بھی بتایا کہ وہ کس قسم کی طبیعت کا مالک ہو گا۔ عربی لوگ اسمعیل کی اولاد ہیں۔ اسمعیل اور اسکی اولاد نے کیا کرنا تھا یہ خدا کو پہلے سے ہی پتہ تھا۔ اگر آپ نے کبھی زبور 139 نہیں پڑھا تو اسکو ضرور وقت نکال کر پڑھیں کیونکہ یہ بیان کرتا ہے کہ ہمارا خدا ہمیں پہچانتا ہے اور وہ ہمارا اٹھنا بیٹھنا جانتا ہے۔ جس کنوئیں کے پاس ہاجرہ تھی جب خدا نے اس سے بات کی تو اس کنوئیں کا نام بیرلحی روئی پڑ گیا جسکا مطلب ہے "اسکا کنواں جو زندہ ہے اور مجھے دیکھتا ہے۔” ہاجرہ نے اپنے برے حالات میں خدا کو اس بنا پر جانا کہ وہ زندہ خدا ہے جو دیکھتا ہے، جس کو سب نظر آتا ہے اور جس سے کچھ نہیں چھپا۔ آپ اپنے خدا کو کس بنا پر ذاتی طور پر جانتے ہیں؟ اگر آپ خدا کو ذاتی طور پر نہیں جانتے تو میری دعا ہے کہ جیسے خدا نے اپنے آپ کو ہاجرہ پر ظاہر کیا اور اسکے دکھوں کو سنا، وہ اپنے آپ کو آپ پر بھی ظاہر کرے اور آپ کی سنے۔ میں ذاتی طور پر خدا کو جانتی ہوں اور اسکے حضور میں میری شادمانی ہے۔ جس دن آپ خدا کو ذاتی طور پر جاننا شروع کر دیں گے آپ کو بھی اسکے حضور میں کامل شادمانی حاصل ہو گی۔
ہاجرہ نے خدا کی بات مانی اور واپس اپنی مالکن کے پاس گئی ۔ اسکے بیٹا ہوا جسکا نام ابرام نے اسمعیل رکھا اس وقت ابرام کی عمر 86 برس تھی۔
پیدائش 17 باب کا مطالعہ ہم اگلی بار کریں گے۔ خدا آپ کو برکت دے۔
محترمہ Shazia Lewis صاحبہ۔
پیدائیش باب16 مین لکھا ہے۔۔جب ہاجرہ حاملہ ہوئی تو وہ اپنی مالکن کو حقیر جاننے لگ گئی۔ہاجرہ نے تکبر کیا جس بناءپر ساری نے سختی کی اس سختنی نے ہاجرہ کو اپنی مالکن سے بغاوت پر مجبور کر دیا۔ مگر جب ہم پیدائش16:11 سے 12 مطالعہ کرتے ہین جس مین لکھا ہے۔
اور خداوند کے فرشتہ نے اس سے کہا کہ تو حاملہ ہے اور تیرے بیٹا ہوگا۔ اسکا نام اسمعیل رکھنا اسلئے کہ خداوند نے تیرا دکھ سن لیا ہے۔ وہ گورخر کی طرح آزاد مرد ہوگا۔ اسکا ہاتھ سب کے خلاف اور سب کے ہاتھ اسکے خلاف ہونگے اور وہ اپنے سب بھائیوں کے سامنے بسا رہیگا۔
اور اپ نے لکھا ہے وہ فرشتہ خود خدا تھا ۔اور امثال 11:2 میں لکھا ہے”تکبر کے ہمراہ رسوائی آتی ہے لیکن خاکساروں کے ساتھ حکمت ہے۔”
یہان چند باتیں توجہ طلب ہین جو اس بات پر دلالت کرتی ہیں کی ہاجرہ نے نا تو ساری حقیر جانا اور نا ہی تکبر کیا وہ باتیں مندرجی ذیل ہیں
1:خداوند کا خود ہاجرہ کو آ کر ملنا
2:ہاجرہ کو تسلی دینا کہ میں نے تیرا دکھ سن لیا (ساری کا ہاجرہ پر سختی کرنا)
3:ہاجرہ کوبیٹے کی خوشخبری دینا
4:خدا کا خود ہاجرہ کے بیٹے کا نام رکھنا۔اسماعیل
5:وہ گورخر کی طرح آزاد مرد ہوگا(ہاجرہ کے بیٹے کو آزاد مرد قرار دینا)
یہ وہ انعامات تھے جو سارہ کی سختی کے بدلے خدا نے ہاجرہ کو دیے ۔جبکہ امثال 11:2 کے تحت ہاجرہ پر خدا کی طرف سےرسوای آنی چاہیے تھی۔
لہذا مندرجہ بالا 5 باتیں اس بات پر دلالت کرتی ہین کہ ہاجرہ نے نا تکبر کیا اور نا ہی سارہ کو حقیر جانا ۔بلکہ جب ہاجرہ حاملہ ہوی تو ساری اس سے حسد کرنے لگی۔
The legendsof the jewes vol.1 page22.مین لکھا ہے ساری نے ناصرف ہاجرہ کو اذیت دی بلکہ اس پر بری نظر ڈالی تاکہ اسکا پیدا ہونے والا بچہ گر جاے جس وجہ سے ہاجرہ بھاگی۔
لہذا ہاجرہ پر یہ الزام کہ اس نے تکبر کیا اور اپنی مالکن کو حقیر جانا بے بنیاد ہے۔
آپ کے کمنٹ کے لئے شکریہ۔ یہ آرٹیکلز میں نے بہت سال پہلے لکھے تھے جب میری کلام کے حوالے سے سمجھ مسیحیت اور Hebrew Roots میں رہ کے تھی۔ میرا ارادہ ہے کہ اپنے پرانے آرٹیکلز کو بہتر کر سکوں۔ آپ کے کمنٹ کا شکریہ۔