پیدائش 12 باب

image_pdfimage_print

اس سے پیشتر کے ہم پیدائش 12 کا مطالعہ شروع کریں میں آپ کو پیدائش 11 باب میں ایک اہم بات  بتاوں جوکہ لوقا 3:36 میں  ایک مسلہ درپیش کرتی ہے۔ پیدائش 11 باب اور یہاں تک کہ پیدائش 10 باب اور  1 تواریخ 1:17 میں بھی  ارفکسد سے سلح  اور سلح سے عبرکے پیدا ہونے کا ذکر ملتا ہے جب کہ لوقا 3:36  کے مطابق سلح کا باپ  قینان اور قینان کا باپ  ارفکسد ہے۔ روایت کے مطابق نیا عہد نامہ یونانی زبان میں لکھا گیا تھا مگر رومن کیتھولک  کلیسیا کے پوپ اپنی تحریرات میں بیان کرتے آئے ہیں کہ نئے عہد نامے کی کچھ کتابوں کا ترجمہ عبرانی سے  یونانی زبان میں کیا گیا تھا ۔ کچھ علما کے خیال میں لوقا کی انجیل بھی انھی کتابوں میں شمار ہوتی ہے جنکا ترجمہ عبرانی سے یونانی میں کیا گیا۔قیاس رو کے مطابق ہفتادی ترجمہ میں” قینان ” غلطی سے شمارہوا ہے کیونکہ لوقا کے کچھ ابتدائی صحیفوں میں "قینان” نہیں ہے۔ ہم اسکی تفصیل میں ابھی نہیں جائیں گے۔ آپ کے لیے ابھی اتنا جاننا کافی ہے کہ لوقا 3:36 میں "قینان” کا نام ہے جو کہ پرانے عہد نامے میں پیدائش 10 اور 11 باب میں نہیں ملتا۔

 پیدائش کا 12 باب آپ کلام میں پورا پڑھیں۔

پیدائش 11:31 میں ذکر ہے کہ تارح، ابرام کا باپ ،  اپنے بیٹے ابرام، اسکی بیوی ساری اور لوط کے ساتھ اور سے کنعان کے ملک جانے کے لیے روانہ ہوا تھا مگر وہ حاران میں آ کر وہیں رہنے لگ گئے۔ پیدائش 12:1 سے 3 ؛

 اور خداوند نے ابرام سے کہا کہ تو اپنے وطن اور اپنے ناتے داروں کے بیچ سے اور اپنے باپ کے گھر سے نکل کر اس ملک میں جا جو میں تجھے دکھاوں گا۔ اور میں تجھے ایک بڑی قوم بناونگا اور برکت دونگا اور تیرا نام سرفراز کرونگا۔ سو تو باعث برکت ہو۔ جو تجھے مبارک کہیں  انکو میں برکت دونگا اور جو تجھ پر لعنت کرے اس پر میں لعنت کرونگا اور زمین کے سب قبیلے تیرے وسیلہ سے برکت پائینگے۔

 کنعان وہ ملک تھا جہاں خدا ابرام کو لانا چاہ رہا تھا۔ کنعان کی سرزمین کی طرف جانے کا سفر تارح نے شروع کیا تھا مگر وہ حاران میں رہنے لگ گئے اور وہیں تارح نے وفات پائی۔

جس علاقے میں ہم اب رہتے ہیں 2005 میں ہم نے اس علاقے میں گھر لینے کا سوچا تھا ۔ میرے شوہر کا بزنس اس علاقے سے گھنٹے سوا گھنٹے کی دوری پر تھا ۔  میری جو بیٹی اپاہج ہے اسکے لیے سکول میں اتنی سہولتیں بھی میسر نہیں تھیں۔ بہت سے لوگوں نے ہمیں کہا کہ آپ ابھی جس علاقے میں ہو اسی کے آس پاس گھر دیکھو کیونکہ آپ لوگ اتنی دور جا کر غلطی کرو گے۔ اسی سال 2005 میں  یا اس سے ایک سال پہلے میری بیٹی کے ڈاکٹروں نے مجھے مشورہ دیا تھا کہ ہم اپنی بیٹی کی تھیرپی (Therapies) جاری رکھیں کیونکہ اسکے بات چیت کرنے کی زیادہ امید نہیں گو کہ یہ بات میں نے اپنے تمام رشتے داروں کو نہیں بتائی تھی مگر لوگوں کی باتیں سن کر ہمیں لگا کہ صحیح فیصلہ یہی ہے کہ ہم اس علاقے میں گھر نہ خریدیں۔ جب 2007 میں خدا نے مجھے اپنے کام کے لیے چنا تو وہ ہمیں اس علاقے کے پاس کے شہر میں لایا۔ 2012 میں ہم نے یہاں گھر لیا جہاں خدا ہمیں 2005 میں لانا چاہتا تھا۔  ہم خود سے شاید ادھر نہ آتے اگر خدا حالات ایسے نہ پیدا کرتا۔ تارح نے کہنے کو تو کنعان کے ملک جانا تھا مگر وہ حاران میں ٹھہر گیا۔ تارح کے نام کا  ایک مطلب "تاخیر کرنا”  بھی بنتا ہے۔  ابرام اپنے باپ کی وجہ سے حاران میں ہی رہا۔ یشوع 24:2 سے 3 میں لکھا ہے؛

تب یشوع نے ان لوگوں سے کہا کہ خداوند اسرائیل کا خدا یوں فرماتا ہے کہ تمہارے آبا یعنی ابرہام اور نحور کا باپ تارح وغیرہ قدیم زمانہ میں بڑے دریا کے پار رہتے اور دوسرے معبودوں کی پرستش کرتے تھے۔ اور میں نے تمہارے باپ ابرہام کو بڑے دریا کے پار سے لیکر کنعان کے سارے ملک میں اسکی رہبری کی اور اسکی نسل کو بڑھایا اور اسے اضحاق عنایت کیا۔

 اس آیت سے صاف پتہ چلتا ہے کہ تارح دوسرے معبودوں کی پرستش کرتا تھا۔   خدا نے ابرام کو اپنے  باپ کے گھر ، اپنے ناتے داروں اور وطن سے نکال کر اس ملک میں جانے کو کہا جو خدا نے اسے دکھانا تھا۔   ایک اور حوالہ ہمیں اعمال 7 میں 2 سے4 میں بھی ملتا ہے؛

 اس نے کہا ائے بھائیو اور بزرگو سنو! خدای ذوالجلال ہمارے باپ ابرہام پر اس وقت ظاہر ہوا جب وہ حاران میں بسنے سے پیشتر مسوپتامیہ میں تھا۔  اور اس سے کہا کہ اپنے ملک اور اپنے کنبے سے نکل کر اس ملک میں چلا جا جسے میں تجھے دکھاونگا۔ اس پر وہ کسدیوں کے ملک سے نکل کر حاران میں جا بسا اور وہاں سے اسکے باپ کے مرنے کے بعد خدا نے اسکو اس ملک میں لا کر بسادیا جس میں تم اب بستے ہو۔

 خدا مسوپتا میہ سے ہی ابرام کو اپنے کنبے سے نکل کر اس ملک میں لے کر آنا چاہ رہا تھا جو خدا نے اسکے لیے چنا تھا۔ حاران میں بھی آکر جب تک ابرام کا باپ موجود تھا ، ابرام نے بھی آگے بڑھنے کا ارادہ ترک کر دیا تھا  یا شاید پھر کوئی اور وجہ تھی جس کی وجہ سے اس نے کنعان کی طرف جانے کا ارادہ ترک کیا تھا۔ خدا نے اس بات کو پھر بھی نظر انداز کیا اور دوبارہ اسکو کہا کہ اپنے کنبے کو چھوڑے اور اس ملک جائے جو خدا اسے دکھائے گا۔  لوقا 9:59 سے 62 میں یشوعا  نے کہا؛

 پھر اس نے دوسرے سے کہا میرے پیچھے چل۔ اس نے اس سے کہا ائے خداوند! مجھے اجازت دے کہ پہلے جا کر اپنے باپ کو دفن کروں۔ اس نے اس سے کہا کہ مردوں کو اپنے مردے دفن کرنے دے لیکن تو جا کر خدا کی بادشاہی کی خبر پھیلا۔ ایک اور نے بھی کہا ائے خداوند میں تیرے پیچھے چلوںگا  لیکن پہلے مجھے اجازت دے کہ اپنے گھر کے لوگوں سے رخصت ہو آوں۔ یسوع نے اس سے کہا جو کوئی اپنا ہاتھ ہل پر رکھ کر پیچھے دیکھتا ہے وہ خدا کی بادشاہی کے لائق نہیں۔

 ابرام اپنے باپ کے مرنے کے بعد کنعان کی طرف چلا جسکا خدا نے اسے مسوپتامیہ میں کہا تھا نہ کہ صرف حاران میں۔ کیا آپ کو خدا نے کچھ کرنے کو کہا ہے جس کو آپ نے ابھی تک کرنے کا نہیں سوچا؟ کیا چیز یا بات ہے جو آپ کو خدا کا حکم ماننے سے آج روک رہی ہے؟ کیا آپ کے خاندان کے لوگ خدا کی پرستش نہیں کرتےجسکی وجہ سے خدا آپ کو ان میں سے نکالنا چاہتا ہے؟ کیا آپ ابھی تک وہی اپنی پرانی زندگی میں ہیں جیسے کہ تارح معبودوں کی پرستش کرتا تھا اور ابرام اسکے ساتھ وہی زندگی بسر کر رہا تھا جانتے ہوئے بھی کہ خدا اسے کنعان لے کر جانا چاہتا ہے؟ کیا آپ اپنے کنبے کی وجہ سے وہ قدم نہیں اٹھانا چاہتے جس کے لیے خدا نے آپ کو کہا ہے؟ یشوعا کو بھی کتنوں نے کچھ ایسا ہی جواب دیا جس سے ظاہر ہوتا تھا کہ انھیں اپنے کنبے کی فکر زیادہ ہے بنسبت خدا کے حکم کی۔ اسلیے یشوعا نے کہا اگر کوئی اپنا ہاتھ ہل ہر رکھ کر پیچھے دیکھتا ہے وہ خدا کی بادشاہی کے لائق نہیں۔ ہل پر ہاتھ رکھنا مطلب  بنا کہ کام کرنا مگر اگر کوئی مڑ کر پیچھے دیکھ رہا ہے تو وہ کیا جانے گا کہ کس طرف کو ہل چلانا ہے  اور کیا  وہ ہل اسطرح چلا بھی پائے گا یا نہیں؟ کیا آپ آج خدا کی بادشاہی میں داخل ہونے کی خواہش بھی رکھتے ہیں جہاں کوئی دکھ یا رنجش نہیں مگر ساتھ میں خاندان کی بھی خواہش رکھتے ہیں؟

گو کہ ابرام کو ایمانداروں کا باپ کہا گیا ہے مگر وہ تب تک گناہ میں ہی تھا جب خدا نے اسے کنعان جانے کو کہا تھا۔ ابرام اٹھا اور دریا پار کر کے حاران اپنے خاندان کے ساتھ جا بسا اور جب تک خدا نے اسکے راستے کے پتھر  (اسکے باپ) کو ہٹا نہیں ڈالا اور اسکو پھر سے  اس ملک جانے کو نہیں کہا وہ خود سے نہیں گیا۔  ابرہام کے دل میں خدا کا خوف  اور احترام تھا   جس کی بنا پر خدا نے اسکو  چنا اور اسکو برکت دی۔ شاید آپ اپنے دل میں سوچتے ہوں کہ آپ گنہگار  انسان ہیں آپ کیسے وہ کام کرسکتے ہیں جس کے لیے خدا نے آپ کو چنا ہے۔ خدا آپ کے گناہوں کی بنا پر آپ کو رد نہیں کر رہا بلکہ آپ کا اس پر ایمان کی بنا پر چناو کر رہا ہے۔ اگر آپ عبرانیوں کا 11 باب پڑھیں گے تو جانیں گے کہ اس میں درج لوگوں نے کوئی نہ کوئی گناہ کیا تھا جسکا ذکر پرانے عہد نامے میں ملتا ہے مگر خدا نے نئے عہد نامے میں انکے گناہوں کا ذکر بھی نہیں کیا بلکہ انکے ایمان کی تعریف کی ہے۔ جب خدا آپ کے گناہوں کو نظر انداز کر رہا ہے اور آپ کے اس پر ایمان کی تعریف کر رہا ہے  تو پھر آپ کیوں اسکے حکم کو نظر انداز کر رہے ہیں؟  ابرام نے جب کنعان کی سرزمین پر قدم رکھا تھا تو اس نے صرف قربان گاہ بنائی، خدا آپ سے بھی یہی چاہتا ہے کہ آپ صرف قربان گاہ بنائیں جس پر آپ اسکی شکر گذاری میں قربانی چڑھا سکیں ۔ برکت دینا اور آپ کی حفاظت کرنا یہ اسکا کام ہے۔  وہ صرف یہ چاہتا ہے کہ آپ اسکا حکم ماننے کے لیے قدم اٹھا سکیں۔

خدا نے چاہا تو پیدائش 12 کا باقی مطالعہ کل کریں گے۔ میری خدا سے دعا ہے کہ وہ اپنا آپ، آپ پر ظاہر کرے اور آپ کے دل میں اس کام کی خواہش ڈالے جو خدا نے آپ کے لیے چنا ہے اور اس خواہش کو کبھی بجھنے نہ دے جب تک کہ آپ وہ کام پورا نہ کر لیں۔ وہ آپ کے آگے آگے چلے اور اس جگہ لے کر آئے جو اس نے آپ کے لیے چنی ہے۔ آمین۔