(پیدائش 9 باب (دوسرا حصہ

image_pdfimage_print

ہم ابھی بھی پیدائش نو باب کے بارے میں پڑھ رہے ہیں۔  پچھلی بار ہم نے  نوحی شریعت کی بات کی تھی جو کہ ربی سکھاتے ہیں کہ اسکے مطابق 7 باتوں پر عمل کرنا لازم تھا۔ موسٰی کی شریعت کے مطابق 61ٍ3 احکام ہیں۔ آدم نے ایک حکم توڑا خدا نے نوح کے ذریعے 7 اور احکام دئے۔ انسان نے ان حکموں کی بھی پرواہ نہ کی اسلئے خدا کو 613 اور احکام دینے پڑے 🙂 یشوعا نے ان تمام حکموں کو دو حکموں میں بیان کیاجیسا کہ متی 22:37 سے 40 آیات میں ہے؛

اس نے اس سے کہا کہ خداوند اپنے خدا سے اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل سے محبت رکھ۔ بڑا اور پہلا حکم یہی ہے۔ اور دوسرا اسکی مانند یہ ہے کہ اپنے پڑوسی سے اپنے برابر محبت رکھ۔ انہی دو حکموں پر تمام توریت اور انبیا کے صحیفوں کا مدار ہے۔

ربیوں کے مطابق 613  موسوٰی احکام یہودیوں کے لیے ہیں اور یہ سات غیر یہودیوں کے لیے جو کہ یہواہ کو مانتے ہیں۔ کیونکہ  اگر ان سات کو پوری طور پر عمل کیا جائے تو کافی حد تک موسٰی کی شریعت بھی پوری ہوتی ہے۔ موسٰی کی شریعت کے بارے میں ہم احبار کے باب میں بات کریں گے۔

خدا نے جو عہد نوح اور اسکے بیٹوں کے ساتھ  اور آنے والی نسلوں سےکیا وہ یہ تھا کہ اب خدا پھر کبھی سب جانداروں کو طوفان کے پانی سے ہلاک نہیں کرے گا اور نہ ہی کبھی زمین کو تباہ کرنے کے لیے پھر طوفان آئے گا۔ اور اسکا نشان خدا نے اپنی کمان (جسکو ہم قوس قزاح کہتے ہیں) کو بادل میں رکھا۔ لفظ "عہد” جسکو عبرانی میں   "بریت،  בְּרִית،  Brit” کہتے ہیں اس باب میں 7 دفعہ استعمال ہوا ہے۔  میں نے پہلے بھی بتایا تھا کہ نمبر 7 "پورا کرنے، مکمل کرنا یا ختم کرنا” کی علامت ہے۔  جس طرح سے خدا نے  آدم کو برکت دی تھی خدا نے نوح اور اسکے بیٹوں کو بھی برکت دی کہ بارور ہو اور بڑھو اور زمین کو معمور کرو۔  خدا نے جب آدم کو باغ عدن میں رکھا تھا تو اس کا کام اسکی باغبانی کرنا اور نگہبانی کرنا تھا۔ نوح نے بھی سیلاب کے کے بعد کاشتکاری شروع کی۔ جس طرح سے ہمیں آدم کے تین بیٹوں کے نام، قائن ، ہابل اور سیت کا پتہ ہے ویسے ہی نوح کے تین بیٹوں کا پتہ ہے ،جن کا نام سم، حام اور یافت ہے ۔

نوح نے انگور کا باغ لگایا اور اس نے اسکی مے پی اور اسے نشہ آیا جس میں وہ اپنے ڈیرے میں برہنہ ہو گیا۔ آدم نے باغ کا پھل کھایا تھا اور اسے اپنے برہنہ پن نظر آیا تھا۔ آدم نے پھل کھایا  اور گناہ کیا جبکہ نوح نے پھل  کی مہ پی کر گناہ کیا۔ جی نشے میں ڈوب جانا گناہ ہے مہ پینا گناہ نہیں۔ امثال 20:1 میں لکھا ہے؛

 مے مسخرہ اور شراب ہنگامہ کرنے والی ہے اور جو کوئی ان سے فریب کھاتا ہے دانا نہیں۔

 آپ اسی قسم کی آیت کو افسیوں 5:18 میں بھی پڑھ سکتے ہیں جو کہتی ہے کہ شراب میں متوالے نہ بنو۔

  آدم اور نوح کی ان باتوں کا سوچ کر مجھے واعظ 1:9 کی آیت یاد آ رہی ہے جسکے مطابق؛

 جو ہوا  وہی پھر ہوگا اور جو چیزبن چکی ہےوہی ہے جو بنائی جائے گی اور دنیا میں کوئی چیز نئی نہیں۔

 آخر کیا ضرورت تھی کہ کلام میں نوح کے اس گناہ کا ذکر کیا گیا۔ پرانے عہد نامے میں کتنے ہی ہیں جن کے گناہ کا بھی ذکر ہے اور پھر بھی وہ خدا کی نظر میں مقبول ٹھہرے۔ یہی خدا کا فضل ہے جو کہ نہ صرف نئے عہد کے لوگوں کے لیے ہے بلکہ پرانے عہد کے تحت بھی تھا۔ کیونکہ رومیوں 15:4 میں ہے؛

کیونکہ جتنی باتیں پہلے لکھی گئیں  وہ ہماری تعلیم کے لیےلکھی گئیں تاکہ صبر سے اور کتاب مقدس کی تسلی سے امید رکھیں۔

 خیر آگے بڑھتے ہیں ۔ پیدائش 9:22 میں لکھا ہے کہ

 کنعان کے باپ حام نے  اپنے باپ کو برہنہ دیکھا اور اپنے دونوں بھائیوں کو باہر آکر خبر دی۔

 اس پر سم اور یافت نے ایک کپڑا لے کر اپنے کندھوں پر دھرا اور پیچھے کو الٹا چلے تاکہ اپنے باپ کی برہنگی نہ دیکھیں انھوں نے اپنے باپ کو ڈھانکا۔  جب نوح نشے سے ہوش میں آیا اور اسے علم ہوا کہ کیا ہوا تھا تو اس نے کہا (پیدائش 9:25)

 کنعان ملعون ہو۔ وہ اپنے بھائیوں کے غلاموں کا غلام ہوگا۔

 شاید آپ بھی سوچ رہیں ہیں کہ حام تھا جس نے اپنے باپ کو برہنہ دیکھا تو نوح  ،حام کی بجائے کنعان جو کہ حام کا چھوٹا بیٹا ہے اس پر کیوں لعنت  بھیج رہا ہے۔ کچھ ربیوں کی تعلیم کے مطابق کنعان نے نوح کی برہنگی کا اپنی جسمانی خواہشات کی بنا پر فائدہ اٹھایا۔ کلام مرد کو مرد کے ساتھ صحبت کی اجازت نہیں دیتا اور ربیوں کے مطابق یہ گناہ کنعان نے کیا۔  حام نے اپنے باپ کو برہنہ دیکھا تھا مگر نوح نشے کے باوجود علم رکھتا تھا کہ کون اسکا اصل  گنہگار ہے۔ حام نے بجائے اسکے کے اپنے باپ کو ڈھانکتا جا کر اپنے بھائیوں کو خبر دی۔ کلام بیہودہ گوئی سے منع کرتا ہے (افسیوں 5:4،  2 تیمتھیس 2:16 اور رومیوں 1:28 سے 32)

 نوح نے اپنے دونوں بیٹوں ، سم اور یافت کو جنہوں نے اسکی برہنگی کو ڈھانکا تھا برکت دی ۔  خدا نے آدم کے بیٹے سیت کو چنا  اور نوح کے بیٹوں میں سے سم جو کہ اسکا پہلوٹھا تھا چنا جس کی نسل سے مسیحا نے پیدا ہونا تھا۔

کچھ علما کے مطابق حام کی بیوی "جبار” (گرائے گئے فرشتوں کی نسل ) سے تھی اور اسلئے حام کے بیٹے کنعان نے وہی حرکت کی جو کہ فرشتوں نے کی، مطلب کہ وہ جنسی تعلقات قائم کرنے چاہے جو کہ خدا کی نظر میں گناہ ہے۔

کنعان کی حرکت سے حام کی نسل پر لعنت پڑی ویسے ہی جیسے کہ آدم کے گناہ سے تمام بنی انسان پر لعنت پڑی۔  اب اگر آپ گوگل پر کنعان کی نسل کا کھوج لگائیں تو آپ دیکھیں گے کہ لکھا ہو گا کہ یہ وہ نسل ہے جو کہ افریقہ میں جا بسی اور نوح نے اسکو (جو کہ حام کی نسل بنتی  ہے )  اپنے بھائیوں کی غلامی کی لعنت دی۔ کبھی مجھے بھی یہی سچ لگا تھا مگر حقیقت اسکے برعکس ہے یہ صحیح نہیں ہے۔ یہودی تو افریقہ میں بھی ہیں انکے بارے میں کیا خیال ہے؟ نوح نے سم کے خدا کو مبارک کہا اور یافت کو پھیلنے کی برکت دی جو کہ اسکے نام کا مطلب بھی ہے۔ سم کا مطلب میں نے بتایا تھا کہ "نام” بنتا ہے اور نوح کی برکت کے مطابق  سم کی نسل  سے عبرانی/یہودی ہیں جس سے مسیحا آیا، اسکا نام مبارک ہوا۔  کہا جاتا ہے کہ یافت کی نسل سے رومن،  یونانی ، یورپین اور ابتدائی امریکی لوگ ہیں۔ نوح نے یافت کو برکت دیتے ہوئے کہا تھا کہ "خدا یافت کو پھیلائے کہ وہ سم کے ڈیروں میں بسے اور کنعان اسکا غلام ہو۔” خدا نے ان لوگوں کو خوب برکت دی ہے۔  سم کو نوح نے اختیار کی برکت دی اور یافت کو دولت کی۔  ہم برکتوں اور لعنتوں کے بارے میں آگے اور بھی بات کریں گے۔ مگر میں آپ سے یہ ضرور کہوں گی کہ کوشش کریں کہ اپنے خاندان والوں کو زیادہ سے یادہ برکتیں دیں کیونکہ انکی برکتوں کا مطلب آپ کی اپنی برکتیں بھی ہیں۔ اگر آپ کی اولاد ہے تو اپنی اولاد کو ہمیشہ برکت دیں ، لعنت نہ بھیجیں۔ خدا  ، باپ کی دی برکت یا لعنت  لازمی انکی اولاد پر ڈالتا ہے۔ اگر آپ نے کبھی اپنی اولاد کو لعنت دی ہے تو خدا سے دعا مانگیں کہ وہ اس لعنت کو انکی زندگی سے ہمیشہ کے لیے مٹا ڈالے اور انھیں برکت دے۔

ہم پیدائش 10 کا مطالعہ اگلے ہفتے کریں گے۔ خداوند یہواہ اپنی برکتوں کے دریچےآپ پر اور آپ کے خاندان پر کھولے تاکہ امتوں کو پتہ چلے کہ آپ کا زندہ خدا وہ ہے جو کہ اپنی اولاد کو برکتوں سے مالامال کرتا ہے۔ آمین۔

(پیدائش 9 باب (دوسرا حصہ” پر ۲ تبصرے

  1. یہ باتیں میں ڈھونڈ رہا تھا لیکن مجھے نہیں پتہ چل رہی تھی میں ان باتوں کو اور جاننا چاہتا ہوں لیکن ایک دم سے نہیں جان سکتا اس لئے میں اسے تھوڑا تھوڑا کرکے پڑھ رہا ہوں کیونکہ شاید کہیں کلام میں لکھا ہے کہ بہت پڑھنا دماغ کو تھکا دیتا ہے میں ایک مرتبہ پھر آپ کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں خدا آپ کو بہت بہت برکت دے اور ہم جیسوں کو خدا کی تعلیم آپ د یں .

تبصرے بند ہیں۔