پیدائش 4 باب (دوسرا حصہ)

image_pdfimage_print

قائن نے اپنے بھائی کا خون کر دیا  کیونکہ اسکی قربانی خدا نے نا منظور کی اور اسکے بھائی کا لایا ہوا ہدیہ منظور کیا۔ بھائی کو مار کر اس نے سوچا ہوگا کہ اب میرا مقابلہ کرنے والا کوئی نہیں۔ افسوس کہ قائن کی طرح آج بھی بہت سے لوگ یہی سوچتے ہیں کہ اپنے راہ سے اپنے  مد مقابل کو ہٹا کر انھوں نے سب کچھ حاصل کر لیا ہے۔ مگر وہ الٹا خود مصیبت میں پڑ جاتے ہیں۔  مسلہ صرف قائن کے لائے ہوئے ہدیہ کا ہی نہیں تھا اسکا دل بھی خدا سے دور تھا۔  اسلئے  جب خدا نے قائن کو موقع دیا کہ وہ اپنے گناہ کا اقرار کر سکے اس نے خدا سے جھوٹ بول کر ایک اور گناہ کیا۔ خدا نے اس سے کہا  پیدائش 4:10 میں؛

پھر اس  نے کہا کہ تو نے یہ کیا کیا؟ تیرے بھائی کا خون زمین سے مجھ کو پکارتا ہے۔

احبار  17 :11 اور 14 کے مطابق جسم کی جان خون میں ہے۔ عبرانیوں 11:4 کے مطابق ہابل اگرچہ مر گیا ہے تو بھی خدا سے کلام کرتا ہے۔ وہ لوگ جو مارے گئے ہیں انکا خون خدا کو پکارتا ہے کیونکہ مکاشفہ 6:9 سے 10 میں بھی اس بات کی گواہی ہے۔   گو کہ میرے اپنے خاندان میں خدا کے فضل سے کوئی ایسا واقع پیش نہیں آیا جس میں کوئی قتل کر دیا گیا ہو (خدا کی تمجید ہو، خدا آگے بھی ہمیشہ اپنی پناہ میں رکھے) مگر  اگر خدا نخواستہ آپ کے خاندان میں کچھ ایسا ہوا ہے تو آپ اس حوالے سے تسلی پا سکتے ہیں کہ انکا خون خود خدا سے کلام کرتا ہے اور انصاف مانگتا ہے۔

خدا نے قائن کو لعنت دی کہ وہ اب زمین کی طرف سے لعنتی ہوا جس نے اپنا منہ پسارا کہ تیرے ہاتھ سے تیرے بھائی کا خون لے۔ زمین نے منہ پسارا؛ آپ کلام میں گنتی 16:30 سے 35، استثنا 11:6، زبور 106:17 اور  یعسیاہ 5:14 میں زمین کے منہ کھولنے کے بارے میں پڑھ سکتے ہیں۔  خدا نے قائن کو کڑی سزا دی کہ جب وہ زمین پر چلے  اسکو جوتے تو اسکو ہمیشہ یاد رہے کہ وہ زمین سے اب پیداوار حاصل نہیں کر سکتا تھا۔ ہر لمحہ اسے یاد  دلائے کہ جیسے اس نے خدا کو اور اپنے بھائی کو رد کیا، زمین اپنی پیداوار قائن کو نہ دے کر اب اسے رد کر رہی تھی۔ وہ زمین پر خانہ خراب اور آوارہ ہوا۔ تبھی قائن نے خدا سے کہا کہ اسکی سزا بہت کڑی ہے۔ آدم اور حوا نے اپنی سزا کو چپ چاپ قبول کیا تھا مگر قائن اس پر بھی بولا کہ جو کوئی اسکو پائے اسکو قتل کر ڈالے مگر خدا نے کہا کہ نہیں اگر کوئی قائن کو قتل کرے تو اس سے سات گنا بدلہ لیا جائے۔ لکھا ہے کہ خدا نے قائن کے لیے ایک نشان ٹھہرایا کہ کوئی اسکو پا کر نہ مار ڈالے۔ علما اس نشان کے بارے میں کافی بحث کرتے ہیں کہ وہ کس قسم کا نشان ہو سکتا ہے۔ کچھ کے خیال میں وہ خود ایک نشان بن گیا تھا اور کچھ کے خیال میں وہ یہ نشان ہے کہ جو بھی قتل کرے گا  خدا کے حضور سے دور کر دیا جائے گا کیونکہ اس نے مصوم خون بہایا۔ میرا اپنا خیال نہیں کہ یہ نشان ہو سکتا ہے  کیونکہ کلام میں  کچھ اور حوالے اس بات کی نفی کرتے ہیں۔

قائن اور زیادہ دور عدن کے مشرق کی طرف نود کے علاقے میں جا بسا۔  نود کا مطلب اردو میں "آوارہ یا خانہ بدوش ” بنتا ہے۔ عدن جہاں خدا  نےآدم اور حوا کو رکھا اور پھر انکو  نکال دیا۔ قائن اور بھی اس جگہ سے دور ہٹ گیا  جہاں خدا  آدم اور حوا سے ملتا رہا تھا۔ ایک طرح سے وہ خدا کے گھر سے اور دور نکل گیا۔ جب ہم بھی خدا سے دور ہوتے ہیں تو ہم بھی بے آرام /خانہ خراب حالت میں ہوتے ہیں۔

اب سوال اٹھتا ہے کہ قائن کی بیوی کہاں سے آئی؟  علما کے لیے اس سوال کا جواب دینا بھی مشکل رہا ہے۔  کچھ کے حساب سے جو پہلے نر اور ناری  پیدائش 1:27 میں دئے گئے ہیں وہ  مختلف ہیں آدم اور حوا سے۔ ایک اور کہاوت کے مطابق جو پہلی ناری کا ذکر ہے   اسکا نام لیلیتھ ہے جس نے خدا سے بغاوت کی کیونکہ وہ  اپنے اوپر آدم  کی حکمرانی  نہیں چاہتی تھی۔  کہاوتیں بہت ہیں مگر کلام کیا کہتا ہے اس بارے میں۔ ؟ پہلی بات یہ  کہ جب آدم نے اپنی بیوی کا نام حوا رکھا تو اسکا مطلب یہ تھا کہ  وہ سب زندوں کی ماں ہے دوسری اہم بات جو ہمیں یاد رکھنی چاہیے وہ یہ ہے کہ خدا نے ابھی تک شادی سے متعلق  قوانین نافذ نہیں کیے تھے۔ کلام  کے مطابق جب آدم ایک سو تیس برس کا تھا جب اسکی صورت شبیہ کا  ایک بیٹا پیدا ہوا جسکا نام اس نے سیت رکھا۔ آدم کے اور بیٹے اور بیٹیاں بھی پیدا ہوئیں۔ (پیدائش 5:1 سے 5)۔   یہ زیادہ ممکن ہے کہ قائن کی بیوی اسکی اپنی ہی بہن تھی۔ مگر جیسے میں نے پہلے کہا کہ تب تک شادی کے کوئی خاص اصول نافذ نہیں تھے خدا نے آدم اور حوا کو پھلو اور بڑھو کی برکت دی تھی اس نے انھیں زمین کو معمور کرنے کو کہا تھا۔

 کل میں نے ذکر کیا تھا کہ کلام میں کچھ کتابوں کے نام لکھے ہیں  جیسے کہ یشوع 10:12-13 میں آشر کی کتاب کا ذکر ہے۔  گو کہ انگلش میں آشر کی کتاب کا ترجمہ ہے مگر چونکہ اسکے کچھ حوالے کلام سے نہیں ملتے اسلئے یہ کلام کا حصہ نہیں ہے۔  اس میں بھی تھوڑا سا اس کہانی کے بارے میں بیان ہے مگر میں خود اسکے بارے میں بات نہیں کروں گی اگر آپ نے Book of Jasher کا انگلش ترجمہ پڑھنا ہے تو آپ اسے انٹرنیٹ پر پڑھ سکتے ہیں۔

قائن کا جو پہلا بیٹا پیدا ہوا اسکا نام اس نے حنوک رکھا اور  جو شہر اس نے بسایا  اسکا نام اپنے بیٹے کے نام پر رکھا۔ حنوک کا مطلب ہے "وقف کرنا ، مخصوص کرنا  ”  یہودیوں کا ایک تہوار جسکو اردو کلام میں عید تجدید کہا گیا ہے اسکو عبرانی میں "حانوکا” کہتے ہیں۔ یہ لفظ حنوک سے ہی نکلا ہے۔  نا راستباز لوگوں کے لیے یہوداہ کے عام خط کی 11 آیت میں لکھا ہے؛

ان پر افسوس کہ یہ قائن کی راہ پر چلے۔۔۔۔۔۔

قائن کی اولاد کو ناراستباز گنا گیا ۔ اسکی ایک اولاد لمک نے دو عورتوں سے بیاہ کیا ان میں سے ایک کا نام عدہ اور دوسری کا نام ضلہ تھا۔ عدہ سے یابل اور یوبل پیدا ہوئے۔ یابل اور اسکی نسل   خیموں میں رہتی اور جانور پالتی تھی۔ اسکا بھائی یوبل  بین اور بانسلی بجانے والے تھا اور یہی اسکی نسل کرتی تھی۔ ضلہ سے توبل-قائن پیدا ہوا جو پیتل اور لوہے کے ہتھیار بناتا تھا۔ آدم  کے زمانے میں انسان کی عمر کم سے کم نو سو سال تھی۔  عورتوں کے نام اکثر اوقات عبرانی کلام کے نسل نامہ  میں نہیں لکھے جاتے اگر انکے ناموں کی بہت اہمیت نہ ہو تو۔ حوا کے بعد عدہ اور ضلہ اور پھر نعمہ کا نام دیا گیا ہے ۔  لمک نے اپنے طرف سے اپنے کارنامے کی شیخی ماری یا اپنی بیویوں پر رعب جھاڑا جب اس نے انھیں کہا؛(پیدائش 4:23 سے 24)

اور لمک نے اپنی بیویوں سے کہا کہ ائے عدہ اور ضلہ میری بات سنو ۔  ائے لمک کی  بیویو  میرے سخن پر کان لگاؤ۔ میں نے ایک مرد کو جس نے مجھے زخمی کیا مار ڈالا اور ایک جوان کو جس نے مجھے چوٹ لگائی قتل کر ڈالا۔ اگر قائن کا بدلہ سات گنا لیا جائے گا تو لمک کا ستر اور سات گنا۔

یہودی روایت کے مطابق لمک بہت اچھا دیکھ نہیں سکتا تھا اور اس سانحے کے وقت اسکا بیٹا  توبل-قائن  اسکے ساتھ تھا۔ روایت کے مطابق ایک دن جب وہ شکار کر رہے تھے تو  توبل-قائن جو اسکے ساتھ تھا اس نے قائن کو دیکھا مگر اپنے باپ سے جھوٹ بولا کہ اسکے سامنے ہرن ہے۔ جب لمک نے تیر چلایا تو قائن کو قتل کر دیا۔ اور جب  لمک کو احساس ہوا کہ کیا ہوا ہے تو اس نے ساتھ میں توبل-قائن کو بھی مار ڈالا۔  لمک نے اپنی طرف سے خدا بننا پسند کیا اور کہا کہ  "اگر قائن کا بدلہ سات گنا لیاجائے تو لمک کا ستر اور سات گنا۔” مطلب کہ کوئی اسے قتل کرنے کی کوشش نہ کرے۔ قائن کی اولاد نے اپنی حرکتوں سے ظاہر کیا کہ ان میں کوئی خدا خوفی نہیں رہی تھی۔

آدم اور حوا کو خدا نے ایک اور بیٹا دیا جس کا نام حوا نے سیت یہ کہہ کر رکھا کہ خدا نے ہابل کے عوض جسکو قائن نے قتل کیا مجھے دوسرا فرزند دیا ۔ سیت کا مطلب "عوض یا بدلے میں یا  معاوضہ ” بنا۔ لکھا ہے کہ سیت سے اسکا بیٹا انوس ہوا اور اس وقت لوگ یہواہ کا نام لیکر دعا کرنے لگے۔ میں نے کچھ ربیوں کو یہ بھی کہتے سنا ہے کہ اس جملے  میں خدا کا نام لے کر دعا کرنا نہیں  بنتا بلکہ خدا کے نام کو برا بھلا کہنا بنتا ہے۔

پیدائش کی کتاب کا اگلا مطالعہ ہم اگلے ہفتے کریں گے۔ خدا آپ کو برکت دے۔ شبات شلوم