پیدائش 4 باب (پہلا حصہ)

image_pdfimage_print

پیدائش 4 باب آپ کلام میں سے خود پڑھ سکتے ہیں۔ میں صرف وہی آیات لکھوں گی جسکی ضرورت سمجھوں گی۔

پیدائش کے تیسرے باب میں ہم نے پہلے گناہ کے متعلق پڑھا تھا اور آج چوتھے باب میں ہم پہلے قتل  کا بیان پڑھیں گے۔  میں نے ذکر کیا تھا کہ پیدائش 3:15 میں خدا نے  یشوعا کے بارے میں پہلی پیشن گوئی کی جب اس نے کہا؛

اور میں تیرے اور اور عورت کے درمیان اور تیری نسل اور عورت کی نسل کے درمیان عداوت ڈالوں گا۔ وہ تیرے سر کو کچلیگا اور تو اسکی ایڑی پر کاٹیگا۔

اس آیت کی بنا پر بہت  سی کہاوتوں نے بھی جنم لیا۔ میں ساتھ میں یہ بھی بیان کرتی چلوں کہ کلام میں ہی بہت سی ایسی کتابوں کے نام ہیں جو کہ  کلام کا حصہ نہیں ہیں  مگر وجود میں ہیں اور کچھ لاپتہ ہیں۔

ہمارے کلام میں ناموں کی خاص اہمیت ہے۔ جیسے کہ اگر آپ کو یاد ہو کہ آدم کا نام اسلیے آدم رکھا گیا کیونکہ خدا نے اسے مٹی سے بنایا تھا۔ حوا کا نام آدم نے حوا اسلیے رکھا تھا کہ وہ سب زندوں کی ماں ہے۔ حوا نے قائن کا نام اسلئے قائن رکھا تھا  کہ  وہ اسے "خدا سے ملا” تھا جو کہ عبرانی لفظ ”  קָנִ֥יתִי، کانیتی "ہے۔ حوا نے کہا کہ مجھے خداوند سے ایک مرد ملا شاید اس نے تب سوچا تھا کہ یہ وہ مرد (عورت کی نسل ) ہے جو کہ سانپ کا سر کچلیگا۔  قائن کے بعد قائن کا بھائی  ہابل پیدا ہوا۔ قائن کسان تھا اور ہابل بھیڑ بکریوں کا چرواہا۔ ہابل کے نام کا مطلب بہت سے علما کی نظر میں  قابل شک ہے کیونکہ کلام میں ذکر نہیں کہ کیوں اسکا نام ہابل پڑا۔ کچھ کے حساب سے  ، عبرانی لفظ ہابل  جسکا مطلب "بخارات یا سانس” ہے یہی ظاہر کرتا ہے کہ وہ تھوڑے عرصے کے لیے  آیا اور چلا گیا اسلئے اسکا نام  ہابل ہے۔  قائن اور ہابل دونوں خداوند کے حضور ہدیہ لائے۔ قائن اپنے کھیت کے کے پھل کا اور ہابل بھیڑ بکریوں کے کچھ پہلوٹھے بچوں اور انکی چربی کا ہدیہ لایا۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ انھیں علم تھا کہ خداوند کے حضور ہدیہ لانا چاہیے ۔  یاد رکھیں کہ اس وقت تک آدم ، حوا اور انکی اولاد پھل، سبزی وغیرہ کھاتے تھے مگر گوشت نہیں ۔ قائن کے ہدیہ کے بارے میں نہیں لکھا کہ وہ پہلے پھلوں کا ہدیہ تھا یا بس ایک عام ہدیہ مگر جو بھی تھا  اس نے اپنی طرف سے خدا کو پیش کیا مگر خدا نے ہابل کے ہدیہ کو منظور کیا اور قائن کے ہدیہ کو نہیں جسکی وجہ سے قائن غضبناک ہوا۔  قائن کو کس طرح پتہ چلا کہ اسکا ہدیہ منظور نہیں کیا گیا؟  کہا جاتا ہے کہ وہ باغ عدن کے مشرق کی طرف  اپنا ہدیہ لائے۔ ربیوں کی تعلیم کے مطابق آسمان سے آگ اتری  ہابل کی قربانی  پر۔  قائن خدا کو ماننے والوں میں سے تھا تو پھر خدا نے کیوں اسکا ہدیہ قبول نہیں کیا۔ لکھا ہے کہ خدا نے اس سے کہا؛ پیدائش 4:7

اگر تو بھلا کرے تو کیا  تومقبول نہ ہوگا؟ اور اگر تو بھلا نہ کرے تو گناہ دروازے پر دبکا بیٹھا ہے اور تیرا مشتاق ہے پر تو اس پر غالب آ۔

صاف ظاہر ہے کہ خدا کو اسکے بارے میں علم ہے کہ قائن  "صحیح "کرنے والوں میں سے نہیں۔ اوپر دی آیت میں بھلا سے مراد صحیح کرنا ہے۔  گو کہ کچھ کے مطابق چونکہ وہ صحیح ہدیہ نہیں لایا تھا اسلیے اسکے ساتھ ایسا ہوا تھا کیونکہ انگریزی ترجمے کے مطابق وہ کچھ پھل لایا تھا بہترین نہیں۔ مگر وہ خون  کی قربانی نہیں لایا تھا۔  عبرانیوں 11:4 میں لکھا ہے؛

ایمان ہی سے ہابل نے قائن سے افضل قربانی خدا کے لئے گذرانی ۔۔۔۔

 قربانی چڑھانے کے لیے خون بہانا ضروری ہے۔ ہم اس پر مزید بات احبار کے مطالعے میں کریں گے۔  (عبرانیوں 12:24 اور 9:22) قائن نے خدا کی بات نہیں سنی بلکہ اپنے دل کی بات مانی۔ آپ کو یتزر ہ-را    یاد ہے؟ ہم نے کچھ عرصے پہلے دعائے ربانی کے مطالعے میں اس پر بات کی تھی۔ قائن اور ہابل دونوں ایک ہی ماں باپ کے بیٹے تھے مگر ایک دوسرے سے کردار میں بہت مختلف۔ قائن کی حرکتیں تو یہ ظاہر کر رہی تھیں کہ وہ خدا کے حضور ہدیہ لا کر خدا کے حکم کی پابندی کر رہا ہے مگر اندر ہی اندر وہ غضبناک تھا۔ یتزر – ہ- را۔۔۔۔۔۔ اگر آپ کو نہیں پتہ کہ میں کیا بات کر رہی ہوں تو اسکے لیے دعائے ربانی کا مطالعہ دیکھیں۔

قائن نے اپنے بھائی کو کچھ کہا اور جب وہ دونوں کھیت میں تھے تو اس نے ہابل پر حملہ کر کے اسے قتل کر ڈالا۔ جب خدا نے اس سے پوچھا کہ تیرا بھائی ہابل کہاں ہے؟ تو اس نے کہا مجھے معلوم نہیں۔ کیا میں اپنے بھائی کا محافظ ہوں؟ جب آدم اور حوا کے گناہ کے بعد خدا نے  آدم سے پوچھا کہ تو کہاں ہے تو آدم نے پھر بھی خدا کو سچ بتایا تھا کہ وہ ڈر کر چھپا تھا مگر قائن نے تو صاف انکار ہی کر دیا کہ اسے کیا علم۔  صاف ظاہر ہے کہ کسی نے بھی اسے خدا سے جھوٹ بولنے کو نہیں کہا تھا اگر اس نے  جھوٹ بولا تھا تو وہ اسکی اپنی مرضی تھی۔ گو کہ خدا نے انھیں باغ عدن سے باہر نکال دیا تھا مگر اس نے ان سے بات چیت کرنا ختم نہیں کی تھی۔ خدا نے جب اس سے سوال کیا تھا تو قائن اس بات کا اقرار کر کے خدا سے معافی مانگ سکتا تھا مگروہ اقرار کرنا ہی نہیں چاہتا تھا بلکہ ایک اور گناہ کیا کہ خدا سے جھوٹ بولا۔ گناہ نے اسکا دل اتنا سخت کر دیا کہ اسے ذرا سا بھی افسوس نہیں ہوا کہ اس نے اپنے بھائی کو ہمیشہ کے لیے ختم کر دیا ہے۔

آج کے زمانے کے بہت سے لوگوں کی طرح قائن بھی خدا کے قریب آنا چاہتا تھا مگر وہ اپنی مرضی کے مطابق چلنا چاہتا تھا اسلیے خدا کے بتانے کے بعد بھی اس نے اپنی مرضی کرنا پسند کی۔  میں بھی زیادہ تر اپنی مرضی کے مطابق چلنا چاہتی ہوں کہ خدا میری شرطوں پر چلے، میں اسکے حکموں پر نہ چلوں مگر یہ سمجھنا ضروری ہے کہ اگر میں ایسا ہی کرتی رہوں گی تو اس میں میرا اپنا نقصان ہے۔ آپ کا اپنے بارے میں کیا خیال ہے؟

ہم اسکا باقی مطالعہ اگلی دفعہ کریں گے۔ خدا آپکو برکت دے۔