ہمارے اس ہفتے کے پرشاہ کا نام "ویےلیخ” ہے جسکے معنی ہیں "اور وہ گیا”۔ آپ کلام میں سے ان حوالوں کو پڑھیں گے جو میں نیچے درج کرنے لگی ہوں۔ ہمیشہ کی طرح ان حوالوں کو پڑھ کر اپنی روحانی غذا کے لئے میری ان باتوں کو سوچیں۔
توراہ- استثنا 31:1 سے 30
ہاف تاراہ- ہوسیع 14:1 سے 10، یوایل 2:11 سے 27، میکاہ 7:18 سے 20
بریت خداشاہ- رومیوں 10:1 سے 18
ہاف تاراہ کے حوالے بہت ہیں مگر تمام حوالے اکثر نہیں پڑھے جاتے۔ اسکی ایک خاص وجہ ہے میں اسکی تفصیل میں نہیں جاؤنگی۔ مجھے علم ہے کہ آپ کے لئے ان کے ناموں کو جاننا ہی بہت دشوار ہے اور چونکے آپ کے چرچ میں تو ان رسموں کی کوئی اہمیت نہیں ہے اسلئے ان کو بیان کرکے آپ کو الجھن میں نہیں ڈالنا چاہتی۔ ویسے تو بہت سی رسموں کے بارے میں ، میں بھی ابھی سیکھنے کی حد تک ہوں مگر اگر مجھے علم ہو کہ یہ رسومات اہمیت رکھتی ہیں تو میں ان کو ضرور سیکھنا اور اپنی زندگی کا حصہ بنانا پسند کرتی ہوں۔
- ہمارے توراہ کا حوالہ صرف ایک باب پر مشتمل ہے۔ ایک دفعہ موسیٰ نبی نے بنی اسرائیل کو مضبوط ہو جانے کے لئے کہا اور انھیں حوصلہ دیا (استثنا 31:6)، اور دو دفعہ یشوع کو (استثنا 31:7 اور 23)۔ یشوع نے موسیٰ نبی کے بعد بنی اسرائیل کی قیادت کرنی تھی۔ بنی اسرائیل 40 سال سے موسیٰ نبی کی قیادت میں تھے اور اب انھیں اپنے پرانے لیڈر کو چھوڑ کر نئے لیڈر کو اپنانا تھا۔ تبدیلی چاہے کیسی ہی کیوں نہ ہو کبھی کبھی دل کو قابل قبول نہیں ہوتی مگر لازم ہوتی ہے۔ بنی اسرائیل کے لئے بھی یہ تبدیلی لازم تھی کیونکہ موسیٰ نبی کی زندگی کے سال ختم ہونے کو آ رہے تھے۔ یشوع ، موسیٰ نبی کے ساتھ ساتھ رہے تھے اور انھوں نے یقیناً موسیٰ نبی سے بہت کچھ سیکھا تھا۔ آپ کے خیال میں موسیٰ نبی نے یشوع کو کیوں بار بار حوصلہ دیا؟ اگر آپ کو تبدیلی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے تو آپ کے لئے توراہ کے اس حوالے میں کیا پیغام ہے؟
- جنگیں بنی اسرائیل نے لڑئیں مگر انکو فتح دینے والے خدا تھےتبھی موسیٰ نبی نے انکو یاد دلایا کہ خداوند انکے ساتھ ہونگے اور وہ انکے دشمنوں کو شکست دیں گے بشرطے کہ وہ ان سے ان سب حکموں کے مطابق پیش آئیں جو کہ موسیٰ نبی نے انھیں خداوند کی طرف سے دئے ہیں۔ خداوند نے بنی اسرائیل کو جو احکامات دئے تھے وہ اسلئے تھے کہ بنی اسرائیل ویسے ہی پاک ہوں جیسے کہ خدا پاک ہیں، کیونکہ اگر بنی اسرائیل خداوند کی حضوری میں رہنا چاہتے ہیں یا پھر خداوند کو اپنے درمیان میں رکھنا چاہتے ہیں تو انھیں اس پاکیزگی کا خیال رکھنا ہے جسکے بارے میں خداوند نے ہدایات دی تھیں۔ یوحنا 14:21 سے 24 پڑھ کر سوچیں کہ باپ کا کلام کونسا ہے اور یشوعا کے دئے ہوئے حکم کونسے ہیں جنکے بارے میں اسکے شاگرد نئے عہد نامے کے نہ ہوتے ہوئے بھی جانتے تھے؟ اگر آپ کو اپنے دشمنوں پر فتح یابی حاصل کرنی ہے تو آپ کو بھی اسکے حکموں پر چلنا ہے۔ اگر آپ اسکو اپنے دل میں جگہ دینا چاہتے ہیں تو آپ کو اس کے حکموں پر عمل کرنا ہے۔ گناہ اگر آپ کی زندگی میں موجود ہے تو یہوواہ آپ کے ساتھ سکونت نہیں کرسکتا۔
- بنی اسرائیل کو ہر ساتویں سال عید خیام پر شریعت کو پڑھتا سننا تھا تاکہ وہ اپنے خداوند کا خوف رکھ سکیں اور شریعت کی سب باتوں پر عمل کریں (استثنا 31:12)۔ اگر آپ کلام نہیں پڑھتے تو آپ کو یہ نہیں پتہ چل سکتا ہے کہ آپ کس طرح سے خدا کے حکموں کی خلاف ورزی کر رہے ہیں ؟ آپ خداوند سے دور ہیں۔
- خداوند نے موسیٰ نبی کو پہلے سے ہی آگاہ کر دیا تھا کہ بنی اسرائیل اسکے ساتھ اپنا باندھا ہوا عہد جلد توڑ دینگے۔ خداوند نے موسیٰ نبی کو ایک گیت لکھنے کے لئے کہا جو کہ موسیٰ کو بنی اسرائیل کو سیکھانا تھا تاکہ وہ اسکو حفظ کر لیں۔ یہ گیت بنی اسرائیل کے خلاف خداوند کا گواہ تھا (استثنا 31:19)۔ مکاشفہ 15:1 سے 4 آیات کو پڑھ کر سوچیں کہ موسیٰ کا گیت اور برہ کا گیت کونسا ہے؟ موسیٰ نبی نے تو بنی اسرائیل کو یہ گیت سکھا دیا مگر ہمیں کبھی کسی نے نہیں کہا کہ اس گیت کی کوئی اہمیت بھی ہے۔ آپ کے خیال میں اس گیت کی کیا اہمیت ہے؟ صرف یہ گیت ہی نہیں بلکہ توریت یعنی شریعت بھی گواہ ہے (استثنا 31:25 سے 26)۔ عہد کے صندوق میں دس احکامات نہیں بلکہ شریعت کی کتاب تھی۔ شریعت کی کتاب کہاں سے شروع ہوتی ہے اور کہاں پر ختم ہوتی ہے؟ ایک اہم بات جو میں نے ربیوں سے سیکھی ہے اور جو میں اکثر کہتی ہوں، وہ یہ ہے کہ "شریعت یعنی توریت یا پھر سادہ لفظوں میں خداوند کے احکامات ، خداوند کے لوگوں کے لئے ہے نا کہ غیروں کے لئے۔” اگر آپ خداوند کے لوگوں میں شمار نہیں ہوتے تو آپ کو خداوند کے حکموں کی فکر کرنے کی ضرورت نہیں۔ اگر آپ خداوند کے لوگوں میں شمار ہوتے ہیں تو پھر تو اسکے احکامات آپ پر بوجھ نہیں ہو سکتے۔ اگر آپ نے نجات حاصل کر لی ہے تو پھر ضروری ہے کہ آپ اپنی باقی زندگی خداوند کے حکموں کے مطابق بسر کرنا سیکھیں۔ اور اگر آپ کے خیال میں بنی اسرائیل گردن کش قوم ہے تو اپنے گریبان میں بھی جھانک کر دیکھیں کہ آپ کس قدر گردن کش ہیں؟
- ہاف تاراہ کے حوالے ، یوم کفارہ کو ذہن میں رکھ کر ہیں۔ یوم تیروعہ سے آگے کے دس دن یہودیوں اور میسیانک یہودیوں کے لئے اہمیت رکھتے ہیں۔ ان دنوں کو دہشت یا خوف یا پھر پُر جلال ایام تصور کیا جاتا ہے ۔ ایک نظر میرے یوم کیپور کے آرٹیکل پر بھی ڈالیں ۔ میرے لئے ہاف تاراہ کے حوالوں میں سے کسی ایک کو چننا مشکل ہو رہا تھا کہ کس پر بات کروں مگر امید ہے کہ آپ خود ان حوالوں کو ضرور پڑھیں گے اور ضرور اپنے آپ کو خداوند کے آگے عاجز کریں گے اور اپنے اور اپنے گھر والوں کے لئے گڑگڑا کر دعا مانگیں گے کیونکہ ہوسیع میں "لبوں کی قربانی” کا ذکر ہے۔ ہمیں خداوند کے حضور میں لبوں کی قربانی گذراننی ہے۔
- بریت خداشاہ کے حوالے میں لکھا ہے ” مسیح شریعت کا انجام ہے” ۔ میں نے اس کے بارے میں https://backtotorah.com/?p=741 اپنے آرٹیکل "شریعت مسیحیوں کے لئے (دوسرا حصہ) میں بات کی تھی کہ یہاں پر انجام کا معنی یہ نہیں جو کہ ہم شروع سے سمجھتے آئے ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ شریعت کا مقصد مسیح ہے۔ منزل تک پہنچنے کے لئے راستے کا علم ہونا چاہئے اور اگر آپ کو راستے کا علم نہیں ہے تو آپ کے پاس شاید نقشہ یا پھر دوسرے کی دی ہوئی ہدایات موجود ہوتی ہیں جو کہ آپ کو آپ کی منزل مقصود تک پہنچنے میں مدد کرتی ہیں۔ اسکو بھی کچھ ایسا ہی سمجھیں۔ شریعت ہمارے لئے وہ نقشہ یا ہدایات ہیں جس کی مدد سے ہم یشوعا تک پہنچتے ہیں یعنی انکو جان پاتے ہیں۔ اگر آپ یشوعا کی محبت میں ابد تک قائم رہنا چاہتے ہیں اور وہاں جانا چاہتے ہیں جہاں وہ ہے، تو پھر آپ کے لئے اس کی شریعت کو جاننا ضروری ہے۔ کیا آپ اسکی شریعت کو جانتے ہیں کہ وہ آپ کو یشوعا تک پہنچا سکے؟
میری آپ کے لئے خدا وندسے دعا ہے کہ کلام کی جو بات میں آپ کو صحیح طور پر نہیں سمجھا پائی وہ خود آپ کو سمجھائیں یشوعا کے نام میں۔ آمین
موضوع: اپنا علم آگے پہنچائیں۔ (آڈیو میسج 2018)
(Topic: Pass your knowledge on (Audio Message 2018