احبار 3 باب

image_pdfimage_print

آپ کلام میں سے احبار 3 باب مکمل خود پڑھیں۔

آج ہم سلامتی کی قربانی کے بارے میں پڑھیں گے جو کہ نر یا مادہ بیل یا گائے، بھیڑ، بکرا یا بکری کے برہ پر مشتمل تھی۔ اگر کوئی بہت امیر تھا تو وہ گائے یا بیل کی قربانی چڑھاتے  تھے اور اگر کوئی کم امیر تھا تو قربانی بھیڑ، بکرا یا بکری کی تھی۔   سلامتی کی قربانی کے  لئے عبرانی میں لفظ ” ذبیآخ شلامیم ،זבח  שלמים Zebach Shelamim, ” استعمال  ہوا ہے۔ شلامیم ، شلوم سے ہے جس کے معنی سلامتی کے ہیں۔  اسکو صلح کی قربانی بھی کہہ سکتے ہیں۔  عولا کی قربانی  میں صرف نر چوپائے استعمال کئے جا سکتے تھے مگر اس میں  نر یا ما دہ کسی کو بھی استعمال میں لایا جا سکتا تھا۔ یہ قربانی چڑھانا بھی لازمی نہیں تھا یہ بھی اپنی مرضی اور خوشی سے چڑھائی جاتی تھی۔ سلامتی کی قربانی بیماری سے شفا کے بعد، دشمن سے فتح یابی کے بعد یا پھر اسی قسم کی شکرگذاری میں  چڑھائی جا سکتی تھی ۔ یشوعا نے اپنے آپ کو ہماری خاطر قربان کیا تبھی پولس رسول یعنی ربی شاؤل رومیوں 5:1 میں کہتے ہیں؛

پس جب ہم ایمان سے راستباز ٹھہرے تو خدا کے ساتھ اپنے خداوند یسوع مسیح کے وسیلہ سے صلح رکھیں۔

تمام کی تمام قربانیوں کے لئے ایمان ایک لازمی  جُز ہے تبھی عبرانیوں 11:6 میں لکھا ہے؛

اور بغیر ایمان کے اسکو پسند آنا  ناممکن ہے۔ اسلئے کہ خدا کے پاس آنے والے کو ایمان لانا چاہئے کہ وہ موجود ہے اور اپنے طالبوں کو بدلہ دیتا ہے۔

 باقی  کسی بھی قربانی میں سے قربانی چڑھانے والے کے ہاتھ میں کچھ نہیں آتا تھا مگر اس قربانی میں سے قربانی لانے والے کو حصہ ملتا تھا جس کے بارے میں ہم آگے پڑھیں گے۔قربانی کے خون کو مذبح کے گردا  گرد چھڑکا جاتا تھا اور   چوپائے کے اندرونی اعضا کو اسکے گرد کی چربی  سے  جدا کر کے  سبھوں کو سوختنی قربانی کے مذبح کے اوپر جلایا جاتا تھا۔ یہ خداوند کے حضور میں راحت انگیز خوشبو کی آتشین قربانی ہے۔ اسکے بارے میں میں نے احبار کے 1 باب کے مطالعے میں بھی ذکر کیا ہے اسے وہاں دیکھیں۔  میرے ساتھ احبار 3:16 سے 17 آیات کو دیکھیں؛

اور کاہن ان کو مذبح پر جلائے۔ یہ اُس آتشین قربانی کی غذا ہے جو راحت انگیز خوشبو کے لئے ہوتی ہے۔ ساری چربی خداوند کی ہے۔ یہ تمہاری سکونت  گاہوں میں نسل در نسل ایک دائمی قانون رہیگا کہ تم چربی یا خون مطلق نہ کھاؤ۔

میں نے مناسب سمجھا کہ اس حوالے کو استعمال کر کے بیان کر سکوں کہ ہمیں ایک خاص قسم کی چربی کھانے سے کلام منع کرتا ہے۔ خون کے بارے میں تو ہمیں علم ہے مگر  زیادہ تر نہیں جانتے کہ چربی کھانا بھی منع ہے۔ اس آیت میں  چربی کے لئے جو عبرانی لفظ استعمال ہوا ہے اسکو ” خیلیو،  חלב Chelev,  ” کہتے ہیں۔ پاکستان میں حلال گوشت تو  عام ملتا ہے مگر کلام کے مطابق "کوشر،  כשר Kosher, ” گوشت نہیں ملتا ہے۔ ویسے ہی جیسے کہ جانور کو "حلال”  کاٹنے کے کچھ اصول ہیں ایسے ہی کلام کے مطابق  پاک جانوروں کو کھانے کے لئے استعمال کرنے کے لئے کاٹنے کے کچھ اصول ہیں۔   وہ جو کہ سوچتے ہیں کہ حلال ہی کوشر ہے غلط ہے کیونکہ حلال میں چربی   یعنی "خیلیو” بھی موجود ہوتی ہے جو کہ خداوند نے کہا کہ مت کھانا۔ اور حلال  کاٹنے کا طریقہ بھی کوشر سے کچھ مختلف ہے۔   خون  سے متعلق ہمیں استثنا  12:23 اور 24میں لکھا ملتا ہے؛

فقط اتنی احتیاط ضرور رکھنا کہ تو خون کو نہ کھانا کیونکہ خون ہی تو جان ہے۔ سو تو گوشت کے ساتھ جان کو ہرگز نہ کھانا۔ تو اسکو کھانا مت بلکہ اسے پانی کی طرح زمین پر انڈیل دینا۔

آپ اگر کلام میں 21 آیت سے پڑھنا شروع کریں گے تو آپ کو نظر آئے گا کہ خداوند نے کہا  ۔۔۔۔ کسی کو ذبح کرلینا اور جیسا میں نے تجھ کو حکم دیا ہے۔۔۔۔ کلام میں اتنی تفصیل میں درج نہیں کہ کس طرح سے ذبح کرنا ہے۔ اس ذبح کرنے کو عبرانی میں "شخیتا، שחיטה Shechita, ” کہتے ہیں۔  ذبح کے اس عمل میں کلام کی بہت سی آیات کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔ اور انھی وجوہات کی وجہ سے  بہت سے اعضا نہیں کھائے جاتے جو کہ پاکستان میں مسیحی عام کھاتے ہیں۔    "خیلیو” چربی   چونکہ اندرونی اعضا کے اردگرد ہوتی ہے تو  اندرونی اعضا نہیں کھائے جاتے ہیں۔ یا پھر وہ  حصے جن سے خون کی نسیں نکالنا مشکل ہے وہ بھی عموماً نہیں کھائے جاتے۔ ویسے ہی جیسے کہ خداوند نے خون کے لئے کہا کہ اگر کوئی خون کو پیئے تو وہ خداوند کے لوگوں میں سے کاٹ ڈالا جائے، ہمیں خیلیو کے بارے میں بھی حکم نظر آتا ہے کہ اگر کوئی اسے کھائے تو وہ خداوند کے لوگوں میں سے کاٹ ڈالا جائے گا۔ ہم ان آیات کو آگے دیکھیں گے۔

آج کے دور میں اس چربی سے کپڑے دھونے کے صابن سے لے کر نہانے دھونے کا صابن،  لوشن،  عورتوں  کی لپ سٹک، فاونڈیشن وغیرہ،  موم بتیاں، کھانے پکانے کا گھی اور   دیگر اشیا  بنائی جاتی ہیں۔ پہلے مجھے بھی علم نہیں تھا کہ میں کس طرح سے خداوند کے اس حکم کی خلاف ورزی کر رہی ہوں جیسے جیسے میں نے شریعت کی باتوں کو جانا اور  سمجھنا  شروع کیا   ہے میں اپنی پوری کوشش کر رہی ہوں کہ میں خداوند کے حکموں پر عمل کر سکوں۔  میں اب  اپنے لئے بہت سی اشیا خود بھی بناتی ہوں۔ اور اسکی وجہ یہی ہے کہ میں خداوند کے حکم کو کسی طرح سے توڑنا نہیں چاہتی کیونکہ یہ ایک دائمی حکم ہے جسکے بارے میں میں نے نئے عہد نامے میں پڑھا نہیں کہ اب ختم ہو گیا ہے۔  کلیجی، گُردے، مغز، سری، بونگ پائے وغیرہ میں پہلے بھی کھانے کی شوقین نہیں تھی مگر اب کوشش کرتی ہوں کہ میرے گھر میں یہ نہ پکے  کیونکہ کلام کے مطابق یہ کھانا مناسب نہیں۔  میں جانتی ہوں بہت سے جو کہ میرے آرٹیکلز پڑھتے ہیں سوچ رہے ہونگے کہ شریعت واقعی میں بوجھ ہے نہیں یہ بوجھ  ہرگز نہیں۔  آج کے دور میں اگر لوگوں کو کولسٹرول، ہائی بلڈ پریشر یا بلڈ شوگر جیسی بیماریاں عام ہیں تو انکی وجہ یہی ہے کہ ہم خداوند کے حکموں پر عمل نہیں کر رہے۔  ذرا کلیجی کے بارے میں ہی سوچیں کہ کلیجی کا  آپ کے جسم میں کیا کام ہے ؟ میں نے تو چند ان بیماریوں کا ذکر کیا ہے جس سے باقی تمام بیماریاں جنم لیتی ہیں۔ مگر آپ  خود بھی سوچ سکتے ہیں کہ کیا نقصان دہ ہے۔ شریعت ہمیں زندگی دیتی ہے    یہ بوجھ ہر گز نہیں ہے۔

میں جانتی ہوں کہ جن باتوں پر ہم بچپن سے عمل  کرتے آئے ہیں انکو ایک دن میں نہیں چھوڑا جا سکتا مگر اپنی کوشش  جاری رکھیں۔   میں بھی یہی کوشش کر رہی ہوں کہ زیادہ سے زیادہ کوشر اشیا کا استعمال کر سکوں۔   اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا شُمار خداوند کے لوگوں میں ہی ہو تو آپ خود بھی ان باتوں سے خاص  گریز کریں گے جو آپ کے لئے خداوند کے لوگوں میں سے  کاٹ ڈالے جانے کا سبب بن سکتی ہے۔ میں نے اس موضوع پر بہت ہی  مختصر بات کی ہے مگر امید ہے کہ آپ کو اسکے بارے میں مزید علم حاصل کرنے کی خواہش رہے گی تاکہ آپ پوری طرح سے خداوند کے حکموں پر عمل کر سکیں۔ یاد رکھیں کہ  چربی  خداوند کی ہے۔ اسکو عام استعمال میں مت لائیں۔

ہم اگلی دفعہ احبار کے 4 باب کا مطالعہ کریں گے۔ خداوند آپ کو حکمت اور دانائی بخشیں تاکہ آپ اپنے اور اپنے گھرانے کے لئے اچھی چیزیں چن سکیں، یشوعا کے نام میں۔ آمین