زمرہ جات کے محفوظات: بائبل سٹڈی

image_pdfimage_print

احبار 13 باب

آپ کلام میں سے  احبار 13 باب مکمل خود پڑھیں۔

احبار 13 باب خاص  جلد کے مرض  کو بیان کرتا ہے کہ اس کا معائنہ کاہن نے کیسے کرنا ہے   اور کس طرح سے اس شخص کے ساتھ برتاؤ کرنا ہے  جس کو جلد کا مرض ہوا ہو۔ میرے ساتھ احبار 13:2  کی آیت کو دیکھیں؛

اگر کسی کے جسم کی جلدمیں ورم یا پپڑی یا سفید چمکتا ہوا داغ ہو اور اسکے جسم  کی جلد میں کوڑھ سی بلا ہو تو اسے ہارون کاہن کے پاس یا اُسکے بیٹوں میں سے جو کاہن ہیں کسی کے پاس لے جائیں۔

کاہن کے پاس لے کر جانے کا حکم اسلئے نہیں دیا گیا تھا کہ کاہن علاج کر سکتے تھے بلکہ صرف اور صرف جسمانی معائنے کے لئے تھا کہ آیا وہ جس کو جلد کی بیماری ہوئی ہے  پاک ہے یا ناپاک۔ نا پاکی کی صورت میں اس شخص کو لشکرگاہ سے علیحدہ کر دیا جاتا تھا۔   احبار 13:46 میں یہ حکم نظر آتا ہے؛

احبار 13 باب پڑھنا جاری رکھیں

احبار 12 باب

آپ کلام مقدس سے احبار کا 12 باب مکمل خود پڑھیں۔

احبار 12 باب مختصر ہے اور  خاص  ان عورتوں  کی رسمی پاکیزگی کے احکامات پر مشتمل ہے جن پر انکا  اولاد پیدا کرنے کے بعد عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ بہت سے مسیحیوں کی نظر میں  یہ احکامات اس بات کو عیاں کرتے ہیں کہ پرانے عہد نامے کے دور میں عورتوں کی اتنی  اہمیت نہیں تھی اور  عموماً عورتوں کی اپنی سوچ بھی یہی ہے کہ شاید خداوند نے انہیں سزا دی ہوئی ہے اور اسکی وجہ حوا کا  وہ گناہ کرنا تھا جس کی بدولت آدم اور حوا کو باغ عدن سے نکال دیا گیا۔ ہم پیدایش 1:27 اور 28 میں ہم یوں پڑھتے ہیں؛

اور خدا نے انسان کو اپنی صورت پر پیدا کیا۔ خدا کی صورت پر اسکو پیدا کیا۔ نر و ناری انکو پیدا کیا۔ اور خدا نے انکو برکت دی اور کہا پھلو اور بڑھو اور زمین کو معمور ومحکوم کرو۔۔۔۔۔۔

احبار 12 باب پڑھنا جاری رکھیں

احبار 11 باب

آپ کلام مقدس سے احبار 11 باب مکمل خود پڑھیں میں صرف وہی آیات لکھونگی جس کی ضرورت سمجھونگی۔

اب ہم رسمی پاکیزگی سے متعلق توریت کے احکامات کو پڑھنے لگے ہیں۔  بہت سے مسیحی  مرقس 7 باب یا اعمال 10 کا حوالہ دے کر یہ کہیں گے کہ اب ہمیں ان احکامات پر چلنے کی ضرورت نہیں کیونکہ مسیح میں  سب کچھ پاک ہے۔  پاک ہونے کا حکم بھی مسیح نے ہی دیا تھا اور مسیح کے دور میں نیا عہد نامہ  لکھا موجود نہیں تھا۔  اسلئے اگر مسیح پاک ہونے کا فرما رہے تھے تو وہ پرانے عہد نامے کے حکموں کی بنیاد پر کہہ رہے تھے۔ میں اپنے چند آرٹیکلز میں پہلے بھی اس پر بات کر چکی ہوں کہ غلطی  ان آیات کی تشریح کرنے والوں کی ہے۔ یشوعا ، توریت کے حکموں کو توڑنے کے لئے نہیں آئے تھے اور نہ ہی وہ  توریت کے حکموں کو بدل  رہے تھے۔ انھوں نے خود بھی ان حکموں پر عمل کیا تھا اور اگر ہم انکے پیچھے چلنے والوں میں سے ہیں تو ہمیں بھی ان احکامات پر عمل کرنا ہے۔

احبار 11 باب پڑھنا جاری رکھیں

احبار 10 باب

آپ کلام مقدس سے احبار  10 باب مکمل خود پڑھیں۔ میں صرف وہی آیات لکھونگی جس کی ضرورت سمجھونگی۔

ہم نے پچھلے باب میں مسکن کی تخصیص کا پڑھا کہ کیسے آٹھویں دن ہارون اور اسکے بیٹوں  نے تخصیص کے اس عمل کو پورا کرنا تھا۔ ابھی تخصیص کی تقریب چل ہی رہی تھی کہ ہارون کے بیٹوں نے اپنے اپنے بخور دان کو لیکر اس میں آگ بھری  اور اوپری آگ جسکا حکم خداوند نے انکو نہیں دیا تھا خداوند کے حضور گذرانی۔ خداوند کے حضور سے آگ نکلی اور ان دونوں کو کھا گئی اور وہ خداوند کے حضور میں مر گئے۔

احبار 10 باب پڑھنا جاری رکھیں

احبار 9 باب

آپ کلام مقدس سے خود احبار 9 باب کو مکمل پڑھیں۔ میں صرف وہی آیات درج کرونگی جن کی ضرورت سمجھونگی۔

احبار 9 باب "آٹھویں دن” سے شروع ہوتا ہے جو کہ  تخصیص کے  ان سات دنوں سے اگلا دن بنتا ہے جس کے بارے میں ہم نے احبار 8 میں پڑھا تھا۔   آٹھویں دن موسیٰ نبی نے ہارون اور اسکے بیٹوں کو اور بنی اسرائیل کے بزرگوں کو بلایا اور بزرگ ہارون  سے کہا کہ وہ اپنے لئے خطا  کی قربانی کے لئے بے عیب بچھڑا  اور سوختنی قربانی کے لئےبے عیب  مینڈھا لے کر  خداوند کے حضور قربان کریں۔ خطا کی قربانی کے بارے میں ہم نے پڑھا تھا کہ سردار کاہن  ایسی خطا کرے جس سے قوم مجرم ٹھہرتی ہو۔۔۔۔۔ تو ہم جانتے ہیں کہ ہارون نے بنی اسرائیل کے کہنے پر سونے کا بچھڑا بنایا تھا۔ خطا کی قربانی کے لئے بے عیب بچھڑا اُسی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ کچھ اشارہ اصل عبرانی کلام سے بھی ملتا ہے۔   ویسے تو تخصیص کے سات دنوں میں روزانہ قربانیاں  خداوند کے حضور میں لائی گئیں مگر آٹھویں دن تخصیص کا عمل پورا ہوا۔  سوائے جُرم کی قربانی کے باقی تمام قربانیاں چڑھائی گئیں۔ گو کہ تمام قربانیوں کے اپنے اپنے اصول ہیں مگر میں قربانی چڑھانے کا  مختصر خلاصہ پیش کر رہی ہوں ۔ یہ وہ  اصول ہیں جو تمام قربانیوں میں تقریباً یکساں ہیں گو کہ قمریاں اور کبوتر کے بچوں  یعنی پرندوں کی قربانی کا طریقہ کار بہت فرق ہے  جس کا ذکر ہمیں  اس باب میں نہیں نظر آئیگا۔ میں اس کا طریقہ کار بیان نہیں کر رہی۔ نیچے درج 11 اقدامات چوپایوں کی قربانی کے ہیں۔  میں عبرانی الفاظ کو درج کر رہی ہوں تاکہ آپ ان الفاظ کو جان پائیں۔

احبار 9 باب پڑھنا جاری رکھیں

احبار 8 باب (دوسرا حصہ)

پچھلے حصے میں ہم نے  ہارون اور اسکے بیٹوں کے غسل کے حوالے سے بات کی تھی۔ احبار 8 باب کو اگر خروج کے ان ابواب کے ساتھ  ملا کر دیکھا جائے جن میں خداوند نے مسکن (مشکان) کی تعمیر کا حکم دیا تھا تو  احبار کے یہ ابواب ان کا حصہ نظر آئیں گے۔  کلام مقدس میں درج  بہت سی باتیں ترتیب میں نہیں۔

ہم نے پہلے بھی پڑھا تھا کہ کہانت کی خدمت کو انجام دینے کے لئے خداوند نے خود ہارون اور اسکے بیٹوں کو چنا تھا۔ خداوند نے لاویوں کو چنا تھا کہ وہ خداوند  کے مسکن/ہیکل میں خدمت کا کام انجام دیں۔   یہ میں نہیں کہہ رہی  بلکہ کلام میں لکھا ہے۔ میرے ساتھ یرمیاہ 34:18 سے 22 تک دیکھیں؛

احبار 8 باب (دوسرا حصہ) پڑھنا جاری رکھیں

احبار 8 باب (پہلا حصہ)

آپ کلامِ مقدس سے احبار 8 باب کو مکمل خود پڑھیں۔

ہم نے احبار کے 6 باب میں  پڑھا تھا کہ خداوند نے  ہارون اور اسکے بیٹوں کو  مختلف قربانیوں سے متعلق احکامات دئے تھے۔  احبار 6:8 میں "حکم” کے لئے جو عبرانی لفظ استعمال ہوا ہے وہ "ضاو،  צו
, Tzav” ہے۔  حکم کا یہ عبرانی  لفظ ملٹری زبان میں استعمال ہوتا ہے۔ خداوند لشکروں کے خدا ہیں یعنی کہ عبرانی زبان میں "יהוה צבאות،ادونائی ضواعوت، YHVH Tzva’ot”۔ ہارون اور انکے بیٹوں کو قربانیوں سے متعلق آرڈر جاری کرنے والے انکے کمانڈر تھے۔ اس حکم کو ملٹری زبان میں سمجھنے کی کوشش کریں کہ انکے لئے یہ احکامات معمولی حکم نہیں تھے۔

احبار 8:6 میں ہمیں یوں لکھا ملتا ہے؛

پھر موسیٰ ہارون اور اسکے بیٹوں کو آگے لایا اور انکو پانی سے غسل دیا۔

احبار 8 باب (پہلا حصہ) پڑھنا جاری رکھیں

احبار 7 باب

آپ کلام مقدس میں سے احبار کے ساتویں باب کو مکمل خود پڑھیں۔

جب آپ احبار کے ابواب کو پڑھیں  تو دھیان دیں کہ کہاں   یہ لکھا ہے "ہارون اور اسکے بیٹوں کو یوں حکم دے ۔۔۔” اور کہاں "بنی اسرائیل سے کہہ۔۔۔” لکھا ہے۔ عموماً لوگ کتاب مقدس کو پڑھتے ہوئے ان بظاہر  چھوٹی چھوٹی باتوں پر غور نہیں کرتے۔  چند سال پہلے   اگر کوئی میرے سے پولس رسول کے خطوط کے بارے میں بات کرتا تو مجھے انکی جو سمجھ بوجھ تھی وہ مسیحی تعلیم کی بنیاد پر تھی مگر جب سے میں نے ربینیکل  (Rabbinical)  یعنی ربیوں کی تعلیم کے مطابق پولس رسول کے خطوط پر غور کرنا شروع کیا تو تب احساس ہوا کہ پولس رسول کے لکھنے کا انداز ربیوں کی تعلیم کے انداز سے جدا نہ تھا۔  شروع میں  میں جب ربی نیل سے بات کرتی تھی تو اکثر ان سے  بحث  میں پڑ جاتی تھی  وہ  مجھے اکثر کہتے تھے کہ میں یہودیوں اور انکی تعلیم کو غلط نہ سمجھوں کیونکہ اگر کہیں غلطی ہے تو وہ میری سمجھ میں ہے۔  انھوں نے صحیح کہا تھا۔ میں نے انکی بات کو سن کر کلام کی ہر بات کو یہودیوں کے پہلو کے مطابق دیکھنا شروع کر دیا کیونکہ یشوعا اور انکے تمام شاگرد بمعہ پولس رسول کے، یہودی ہی تھے۔مثال کے طور پر پولس رسول نے گلتیوں 2:20 میں کہا؛

میں مسیح کے ساتھ مصلوب ہوا ہوں اور اب میں زندہ نہ رہا بلکہ مسیح مجھ میں زندہ ہےاور میں جو اب جسم میں زندگی گذارتا ہوں تو خدا کے بیٹے پر ایمان لانے سے گذارتا ہوں جس نے مجھ سے محبت رکھی اور اپنے آپ کو میرے لئے موت کے حوالہ کر دیا۔

احبار 7 باب پڑھنا جاری رکھیں

پرشاہ: ت- تزوا، תְּצַוֶּה، Tetzavah

توراہ،  ہاف تاراہ،  بریت خداشاہ:

پرشاہ: ت- تزوا، תְּצַוֶּה، Tetzavah

تروماہ کے بعد کے پرشاہ کا عبرانی نام ت-تزوا ہے ۔ اسکا معنی ہیں ” تو حکم دینا”۔ آپ کلام میں سے ان حوالاجات کو پڑھیں گے۔

توراہ- خروج 27:20 سے 30:10

ہاف تاراہ- حزقی ایل 43:10 سے 27 آیات

بریت خداشاہ-  عبرانیوں 13:10 سے 17 آیات

پرشاہ ت-تزوا  کے حوالاجات کے ساتھ ہی پرشاہ   زخور، זכור، Zachor کے حوالے بھی پڑھے جاتے ہیں۔ عبرانی لفظ "زخور” کے معنی ہیں "ذکر کرنا یا یاد کرنا”۔ پوریم  سے پہلے   سبت والے دن پرشاہ  زخور کے  حوالے پڑھے جائیں گے۔ عید فسح سے پہلے چار سبتوں کو  خاص حوالے پڑھے جاتے ہیں ۔ پچھلے ہفتے کا سبت ، سبت شقالیم تھا اور اس دفعہ کا زخور۔  پرشاہ ت-تزوا، پوریم کے تہوار کے ساتھ ساتھ ہی پڑتا ہے اسلئے سبت والے دن پرشاہ  زخور پڑھا جاتا ہے اس بات کی یاد دہانی کے لئے کہ پوریم کیوں  منایا جاتا ہے۔ اس سال پوریم  فروری 28  کی شام سے مارچ 1کی شام تک منایا جائے گا۔ آپ کلام میں سے ان حوالوں کو پڑھیں گے۔ ان  اضافی حوالوں کو مفتیر، Maftir پکارا جاتا ہے۔

توراہ– استثنا 25:17 سے 19 (زخور)

ہاف تاراہ- 1 سموئیل 15:1 سے 34 (زخور)

میں  پرشاہ ت-تزوا کے حوالے سے روحانی خوراک کے لئے کچھ باتیں درج کر رہی ہوں جب آپ کلام میں سے حوالے پڑھیں تو ان باتوں کو ضرور سوچیں کہ خدا کا زندہ کلام آپ کو کیا کہنا چاہتا ہے۔

  • خروج 27:20 سے 21 میں خدا نے موسیٰ کو کہا کہ بنی اسرائیل کو حکم سے کہ وہ چراغ میں جلانے کے لئے زیتون کا خالص تیل لائیں اور ہارون اور اسکے بیٹوں کی ذمہ داری تھی کہ چراغ شام سے صبح تک جلتا رہے۔ نئے عہد نامے میں یشوعا نے متی 5:14 سے 16 میں  مجھے اور آپ کو دنیا کا نور کہا۔ چراغ کو شام سے صبح تک جلائے رکھنا کا مطلب تھا کہ وہ  تاریکی میں روشنی دیتا رہے۔ ساتھ ہی خدا نے یہ بھی کہا کہ یہ حکم نسل در نسل  سدا قائم رہے گا۔ آپ  اور میں اب خدا کا مقِدس ہیں کیا آپ تاریکی میں اپنے نور کو  لگاتار چمکنے دیتے ہیں؟ کیسے؟
  • خروج کے 28 باب میں ہارون کے لئے مقدس لباس بنانے کا ذکر ہے۔ میں نے خروج کے مطالعے کے سلسلے میں لکھا تھا کہ کیسے یہ لباس افسیوں 6 باب میں درج خدا کے ہتھیاروں  کی شکل و شباہت  ہے۔  آپ خود بھی ان حوالوں کو پڑھ کر موازنہ کر سکتے ہیں ۔
  • پیدائش 46:8 سے 27 اور خروج 1:1 سے 5 میں اسرائیل کے بیٹوں کے نام پڑھیں۔ کہنے کو تو اسرائیل نے یوسف کے بیٹوں کو گود لیا تھا مگر افود پر  لاوی اور یوسف کا نام کندہ تھا بجائے افرائیم اور منسی کے۔ آپ کے خیال میں ایسا کیوں تھا؟
  • خدا نے آپ کو بھی تو اپنا کاہن کہا ہے۔ آپ کیسے اپنے آپ کو روحانی طور پر اس لباس سے   ڈھانک سکتے ہیں؟  افسیوں 4:24 میں ہمیں نئی انسانیت کو پہننے کو کہا گیا ہے جو خدا کے مطابق سچائی کی راستبازی اور پاکیزگی میں پیدا کی گئی ہے۔  وہ سچائی اور راستبازی کہاں سے ملتی ہے؟ یہ نئی انسانیت کیا ہے؟ ہم اس کو کیسے پہن سکتے ہیں؟
  • سردار کاہن کو پاک کرنے کی خاطر قربانی چڑھانے کا کہا گیا تھا ۔ ساتھ ہی میں پانی سے نہلا کے مسح کر کے  تیل  ڈالنے کا ذکر ہے۔ دراصل پانی سے نہلانے  اور تیل سے مسح کرنے کے بعد قربانی چڑھانے   کا کہا گیا تھا۔ عبرانیوں 13:11 سے 13 کے حوالے کو دیکھیں۔ آپ ان باتوں کو کس طرح سے یشوعا کی قربانی  میں دیکھ سکتے ہیں؟
  • خروج 29:32 سے 34 کو یوحنا 6:48 سے 59 سے موازنہ کریں۔  آپ اپنے طور پر سوچیں کہ کیسے یشوعا نے شریعت کی باتوں کو پورا کیا ہے۔
  • خروج 30 باب میں سب سے زیادہ پاک کفارہ کا ذکر ہے اور بخور جلانے کا بھی ۔ زبور 141:2 میں ایسے لکھا ہے ” میری دعا تیرے حضور بخور کی مانند ہو اور میرا ہاتھ اٹھانا شام کی قربانی کی مانند۔”  آپ کی زندگی میں دعا کی کیا اہمیت ہے؟ کیا آپ کی دعا  خدا کے نزدیک بخور کی مانند ہے؟ اگر آپ چاہیں تو ایک نظر زبور 51 پر ڈال سکتے ہیں اور اسکی 15 سے 19 آیات پر  اور ساتھ ہی میں عبرانیوں 13:16 پر بھی غور کرسکتے ہیں کہ یہ آپ کے لئے کیا معنی رکھتی ہے۔

میری خدا سے دعا ہے کہ وہ آپ پر ان باتوں کا بھید کھولے تاکہ آپ اپنے پورے دل اور جان سے اسکی عبادت کر سکیں۔ آمین

موضوع: آپ دنیا کا نور ہیں۔ (آڈیو میسج 2018)

Topic: You are the Light of the World. (Audio Message 2018)

احبار 6 باب

آپ کلام مقدس سے احبار کا 6 باب مکمل خود پڑھیں۔

اگر آپ نے احبار کے پہلے پانچ باب کلام مقدس سے خود پڑھیں ہیں تو آپ کے ذہن میں بھی یہ بات آ رہی ہوگی کہ  اس باب میں قربانیوں کے بارے میں پھر سے احکامات درج ہیں جو کہ بظاہر  ویسے ہی نظر آتے ہیں جیسے کہ پچھلے ابواب میں درج ہیں تو پھر   اس میں دوبارہ کیوں درج کئے جا رہے ہیں۔ ایک اور بات جو شاید آپ نے نوٹ کی ہو   وہ یہ ہے کہ اس باب میں اور آگے یعنی  ساتویں باب تک قربانیوں کی ترتیب فرق ہے۔ خطا اور جُرم کی قربانی میں سے کاہن کو تو کھانے کا حکم ہے مگر قربانی لانے والے کا کوئی حصہ نہیں۔  میرے خیال میں  میں بہت زیادہ ان احکامات پر بات نہیں کرونگی کیونکہ میں نے سوچا   کہ آپ کو نئے عہد نامے سے یشوعا کی قربانی  میں ان تمام  قربانیوں کا تھوڑا سا عکس دکھا دوں۔ احبار 6 باب پڑھنا جاری رکھیں