احبار 6 باب

image_pdfimage_print

آپ کلام مقدس سے احبار کا 6 باب مکمل خود پڑھیں۔

اگر آپ نے احبار کے پہلے پانچ باب کلام مقدس سے خود پڑھیں ہیں تو آپ کے ذہن میں بھی یہ بات آ رہی ہوگی کہ  اس باب میں قربانیوں کے بارے میں پھر سے احکامات درج ہیں جو کہ بظاہر  ویسے ہی نظر آتے ہیں جیسے کہ پچھلے ابواب میں درج ہیں تو پھر   اس میں دوبارہ کیوں درج کئے جا رہے ہیں۔ ایک اور بات جو شاید آپ نے نوٹ کی ہو   وہ یہ ہے کہ اس باب میں اور آگے یعنی  ساتویں باب تک قربانیوں کی ترتیب فرق ہے۔ خطا اور جُرم کی قربانی میں سے کاہن کو تو کھانے کا حکم ہے مگر قربانی لانے والے کا کوئی حصہ نہیں۔  میرے خیال میں  میں بہت زیادہ ان احکامات پر بات نہیں کرونگی کیونکہ میں نے سوچا   کہ آپ کو نئے عہد نامے سے یشوعا کی قربانی  میں ان تمام  قربانیوں کا تھوڑا سا عکس دکھا دوں۔

 اس سے پہلے کہ  میں اُن باتوں کو بیان کروں میں چاہونگی کہ آپ قربانی کے حوالے سے سوچیں کہ کاہنوں کا ان قربانیوں اور ہدیہ جات میں کتنا حصہ تھا۔ انکی اپنی کوئی آمدنی نہیں تھی اگر انھیں کچھ  ملنا تھا تو وہ ان قربانیوں میں سے  یا ان ہدیہ جات میں سے حصہ ملنا تھا جو کہ  لوگوں نے لانی تھی۔ اگر لوگ خداوند کے گھر میں ان قربانیوں/ہدیہ جات کو لانے میں ناکام ہوجاتے تو  خداوند کے گھر اور کاہنوں کی خدمت کا نظام بگڑ جاتا۔ کوئی شک نہیں کہ بعض اوقات بہتات میں کاہن بھی لالچ کر بیٹھتے ہیں مگر انکا گناہ انکے اپنے سر پر ہے۔ کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ آپ کیسے اب خداوند کے حضور میں اپنے مال کی قربانی چڑھا سکتے ہیں؟ اگر آپ اپنا ہاتھ خود روک کر رکھے ہوئے ہیں تو خداوند کے خدمت گذاروں پر الزام نہ دیں کہ وہ  صحیح خدمت نہیں کر رہے۔ پہلے اپنے آپ کو بھی ٹٹول کر دیکھیں کہ کیا خامی آپ میں تو نہیں؟ ایک اور خاص بات جو میں ضرور ساتھ میں کہنا چاہتی ہوں وہ یہ ہے کہ جب ہم کسی ایسے کو اپنے ہدیہ جات دیتے ہیں جو کہ خداوند کے کلام کی سچی تعلیم نہیں دے رہے تو ہم خود بھی ان لعنتوں کا شکار ہوتے ہیں جو خداوند نے بھیجی ہیں۔   اپنے ہدیہ جات اور مالی قربانی انکو دیں جن سے آپ خداوند کے کلام کی سچی تعلیم حاصل کرتے ہیں۔

ویسے تو نئے عہد میں یشوعا کی ہی تعلیم میں اتنے حوالے ہیں  کہ ان میں سے قربانی کے حوالے سے بات کی جا سکتی ہے مگر ہم خاص یشوعا کی قربانی  میں  ان تمام قربانیوں کا عکس دیکھیں گے جن کے بارے میں ہم نے پڑھا ہے اور ابھی کے لئے میرے ذہن میں  لوقا 7:36 سے 50 اور متی 26:6 سے 13 آیات میں درج  حوالے آ رہے ہیں۔ آپ ان حوالوں  کو کلام مقدس میں سے خود پڑھیں۔  یشوعا کی زندگی میں سوختنی قربانی، نذر کی قربانی، سلامتی، خطا اور جرم کی قربانی کی جھلک نظر آتی ہے۔ یہودیوں کی نظر میں کھانے کی میز ایک طرح سے  خداوند کے گھر کا مذبح ہے۔  فریسی وہ ہیں جو کہ شریعت کی باتوں کو گہرائی سے جانتے ہیں ۔  فریسی کا گھر، یعنی  ہیکل  جہاں کاہن خدمت کرتے ہیں۔ اگر آپ آج بھی اسرائیل میں جا کر گھر یعنی "بیت”  جانے کا بولیں گے تو وہاں کے رہنے والے یہی سمجھیں گے کہ آپ بیتِ المقدس  جانے کی بات کر رہے ہیں  ۔لوقا کی انجیل  میں درج واقعہ میں یشوعا  نذر کی قربانی  کا چڑھاؤا یعنی بے خمیری روٹی جسکے قریب عورت نے آ کر اپنے  آنسوؤں سے پیروں پر نمک مل دیا اور سر کے بالوں سے پونچھا یعنی اپنے گناہ ، خطا کی قربانی  کے برہ پر منتقل کر دئیے۔ اس نے یشوعا کے پیروں  کو بہت دفعہ چوما اور پھر عطر یعنی لبان  انڈیل دیا۔ فریسی نے اپنے دل میں سوچا کہ اگر یشوعا نبی ہوتا  تو جانتا کہ یہ عورت بد چلن ہے۔ شمعون نے تو یشوعا کی قربانی کو نہ قبول کرنا چاہا حالانکہ کاہنوں کے لئے یہ نہایت ہی پاک  ٹھہرایا گیا ہے کہ کاہن اس میں سے کھائیں۔یہودی دانشور، شریعت کے علما یا نبیوں  کے ساتھ کھانے پینے کو بہت ہی احترام دیتے ہیں اور اسے ایسے ہی  سمجھتے ہیں کہ جیسے آپ خداوند کی میز پر سے قربانی کے حصے میں سے کھا رہے ہیں۔  اس کو ذہن میں رکھ کر پولس رسول یعنی ربی شاؤل کے کہے کو سوچیں  (1 کرنتھیوں 11)۔   آپ کو شاید وہ آیت یاد ہو جس میں یشوعا نے  کہا  (یوحنا 6:54)؛

جو میرا گوشت کھاتا اور میرا بدن پیتا ہے ہمیشہ کی زندگی اسکی ہے اور میں آخری دن اسے پھر زندہ کر دونگا۔

اس زمانے کی طرح آج بھی لوگ یشوعا کی قربانی کو سمجھ نہیں پا رہے۔

عورت کے آنسو جو کہ گناہ کے احساس  کے سبب سے بہائے گئے کیونکہ وہ دل میں جانتی تھی کہ خداوند کی مُجرم ہے  (آشام یعنی جرم کی قربانی)۔   یشوعا نے اس عورت  کے دل کو دیکھ کر اسکی خطاؤں کو معاف کیا (خطا کی قربانی)۔   یشوعا نے اسے کہا "سلامت چلی جا”۔۔ یعنی سلامتی کی قربانی ۔ سوختنی قربانی بھی میری نظر میں اس کہانی میں موجود ہے کیونکہ جب اس نے اپنا قیمتی عطر انڈیلا تو وہ خداوند کے حضور میں راحت انگیز خوشبو کے طور پر قبول ہوا۔  یہ صرف ایک جھلک ہے مکمل داستان نہیں۔ ان اناجیل میں دونوں عورتوں کا یشوعا کے قریب آنے کا ذکر ہے جو کہ قربانی  چڑھانے کا اصل مقصد ہے کہ انسان خدا کے قریب آسکے۔

ہم نے خداوند کے کھانے کی میز کی بات کی ہے تو میرے ذہن میں ساتھ ہی میں  متی 15 میں درج کہانی بھی آ رہی ہے۔  کنعانی عورت یشوعا سے اپنی بیٹی کے لئے بھیک مانگ رہی  تھی مگر یشوعا اسے جواب نہیں دینا چاہتے تھے۔ جب شاگردوں نے یشوعا کو کہا تو یشوعا نے کہا (متی 15:24)؛

اس نے جواب میں کہا کہ میں اسرائیل کے گھرانے کی کھوئی ہوئی بھیڑوں کے سوا اور کسی کے پاس نہیں بھیجا گیا۔

مگر جب وہ عورت یشوعا کے پاس آکر سجدہ میں گری اور مدد مانگی تو یشوعا نے کہا "لڑکوں کی روٹی لے کر کتوں کو ڈال دینا اچھا نہیں۔۔۔” اور اسکا جواب یہ تھا کہ  "ہاں خداوند کیونکہ کتے بھی ان ٹکڑوں سے کھاتے ہیں جو انکے مالکوں کی میز سے گرتے ہیں۔ جواب میں یشوعا نے اسکے ایمان کی داد دی اور  اسکے ایمان کے وسیلے سے  اسکی بیٹی کو شفا دی۔  مالکوں کی میز سے گرے روٹی کے ٹکڑے۔۔۔ آپ کی نظر میں اس کہانی میں کونسا   اور پیغام بھی چھپا ہے؟

میں اس مطالعے کو یہیں ختم کرتی ہوں۔ اگلی بار ہم مزید پڑھیں گے۔ میں جانتی ہوں کہ میں احبار کے 6 باب کو بیان نہیں کیا۔ ہو سکتا ہے کہ میں اسے اگلی بار بیان کروں ۔ خداوند آپ کے دشمنوں کے روبرو آپ کے آگے دسترخوان بچھائیں، یشوعا کے نام میں۔ آمین