زمرہ جات کے محفوظات: اردو مضامین

آپ یہاں بائبل کے مختلف موضوعات پر آرٹیکل اردو میں پڑھ سکتے ہیں۔

image_pdfimage_print

تناخ اور تلمود

تناخ  اور تلمود  میں کیا فرق ہے؟

میرا یہ آرٹیکل تناخ اور تلمود کا مختصر سا تعارف ہے تاکہ آپ ان سے آشنا ہوسکیں کہ یہ کیا ہیں اور ان میں کیا فرق ہے۔

تناخ, תַּנַ"ךְTanach or Tanakh ,   کیا ہے؟

مسیحیوں کی زبان میں "تناخ "کو پرانا عہد نامہ کہتے ہیں اور  یہودیوں کے لیے یہی پرانا عہد نامہ "تناخ” سے جانا جاتا ہے۔اگر تناخ اور پرانے عہد نامے میں کوئی فرق ہے تو وہ کتابوں کی ترتیب  اور گنتی کا ہے۔  تناخ  کی کتابیں، تین حصوں پر مشتمل ہیں۔ تناخ اور تلمود پڑھنا جاری رکھیں

عید فطیر

عید فطیر کیا ہے؟

عید فطیر کو اردو کلام میں بے خمیری روٹی بھی کہتے ہیں۔ عبرانی زبان میں عید فطیر کو "حگ ہامتزاوت، חַ֥ג הַמַּצּ֖וֹת، Chag HaMatzot” کہتے ہیں۔  آپ کو اسکا ذکر احبار 23:6 سے8 میں ملے گا۔

اور اسی مہینے کی پندرہویں تاریخ کو خداوند کے لئے عید فطیر ہو۔ اس میں تم سات دن تک بے خمیری روٹی کھانا۔ پہلے دن تمہارا مقدس مجمع ہو۔ اس میں تم کوئی خادمانہ کام نہ کرنا۔ اور ساتوں دن تم خداوند کے حضور آتشین قربانی گذراننا اور ساتویں دن پھر مقدس مجمع ہو۔ اس روز تم کوئی خادمانہ کام نہ کرنا۔ عید فطیر پڑھنا جاری رکھیں

عید فسح

عید فسح کیا ہے؟

عید فسح  خدا کی مقرر کردہ عیدوں میں سے ایک عید ہے۔ آپ اسکے بارے میں احبار 23 باب میں پڑھ سکتے ہیں۔ عبرانی زبان میں فسح کو "پیساخ،  פֶּסַח، Pesach” کہتے ہیں اور  اسکا معنی ہے "پار کرنا”۔ اس عید کو کیوں مناتے ہیں؟ اسکی کہانی ہمیں کلام میں خروج کی کتاب میں ملے گی۔

خروج کی کتاب میں بیان کیا گیا ہے کہ خداوند نےموسیٰ نبی کو فرعون کے پاس بھیجا تھا کہ اسرائیل کو ملک مصر کی غلامی سے رہائی دیں۔ اس تہوار کو کیسے منانا تھا اسکا تفصیل میں بیان ہمیں خروج 12 باب میں نظر آئے گا۔  خداوند نے موسیٰ نبی کو حکم دیا تھا کہ نیسان کا مہینہ انکے لئے مہینوں کا شروع اور  سال کا پہلا مہینہ ہو۔ انہیں اس مہینے کی 10 تاریخ کو  اپنے آبائی خاندان کے مطابق  ایک بے عیب اور یکسالہ برہ چننا تھا اور 14 تاریخ کو اسے شام کے وقت ذبح کرنا تھا۔ پھر انہیں اس برہ کے تھوڑا سا خون لیکر اس گھر کے دروازوں کی چوکھٹ اور دونوں بازوں پر لگانا تھا جہاں انھوں نے  اس برہ  کے گوشت کو اسی رات آگ پر بھون کر بے خمیری روٹی اور کڑوے ساگ پات کے ساتھ کھانا تھا۔ خداوند نے انہیں خروج 12:24 سے 27 تک میں ایسا حکم دیا تھا؛ عید فسح پڑھنا جاری رکھیں

حنوکاہ

حنوکاہ،  חֲנֻכָּה،  Hanukah (عید تجدید):

حنوکاہ کا کیا مطلب ہے؟

حنوکاہ، חֲנֻכָּה ،عبرانی لفظ ہے جسکا مطلب ہے "مقدس ، تقدیس، نذر یا وقف کرنا”۔  ویسے تو حنوکاہ  کو "خنوکاہ ” بھی لکھا اور بولا جاسکتا ہے مگر زیادہ تر "خ ” کی آواز سنائی نہیں دیتی ہے۔  چونکہ پرانے عہد نامے میں ، اردو کلام میں،  اسکے لئے  لفظ تقدیس استعمال ہوا ہے اسلئے میں بھی یہی لفظ استعمال کرونگی جہاں ضرورت پڑے گی ویسے کچھ جگہوں پر اسے "مخصوص” بھی لکھا گیا ہے۔

حنوکاہ کی کہانی:

حنوکاہ آٹھ دن کا تہوار ہے جسکو نئے عہد نامے میں عید تجدید پکارا گیا ہے۔  آٹھواں دن کلام میں نئی شروعات یا  نئی زندگی  سے جڑا ہے۔  کلام میں  واعظ 1:9 میں لکھا ہے؛

جو ہوا ہے وہی پھر ہوگا اور جو چیز بن چکی ہے وہی ہے جو بنائی جائیگی اور دنیا میں کوئی چیز نئی نہیں۔ حنوکاہ پڑھنا جاری رکھیں

عید خیام/سکوت،  סֻכּוֹת

میری اپنی کوشش ہے کہ میں  آپ کو اس عید کی اہمیت بیان کر سکوں۔ ابھی تک میں نے عیدوں کے بارے میں جتنا بھی لکھا ہے وہ ایک مختصر سا تعارف ہے۔  ایک بار پھر سے کہتی چلوں کہ یاد رکھیں کہ یہ خدا کی عیدیں ہیں انکو جاننے اور سمجھنے کی کوشش کریں کیونکہ یہی آپ کو مکاشفہ کی کتاب اور آخری دنوں کی نبوتوں  کو سمجھنے میں مدد دیں گی۔

عید خیام/سکوت،  סֻכּוֹת پڑھنا جاری رکھیں

یوم کیپور ، יוֹם  כִּפּוּר؛ کفارہ کا دن

کلام میں ہمیں یوم کیپور، کفارہ کےدن کا  حوالہ احبار 23 باب میں ملتا ہے۔ احبار 23 باب میں دی ہوئی عیدوں کو خدا نے اپنی عیدیں کہا ہے۔ مہربانی کر کے آپ اسے یہودیوں یا میسیانک یہودیوں کی عید کہہ کر خدا کی بے عزتی نہ کریں۔   ان عیدوں کو منانا یا نہ منانا آپ کی اپنی مرضی ہے مگر کلام کی آیات کو پڑھ کر سمجھنے اور جاننے کی کوشش کریں کہ یہ عیدیں کرسمس اور ایسٹر کی طرح انسان سوختہ عیدیں نہیں ہیں بلکہ وہ عیدیں ہیں جنکو خدا نے  اپنی عیدیں پکارا ہے (احبار 23:2)۔

میری اپنی پوری کوشش ہے کہ میں اس عید کی اہمیت آپ کو سمجھا سکوں مگر اگر آپ خدا  سے ان باتوں کو سیکھنے اور سمجھنے کی مدد نہیں مانگ رہے تو کوئی بھی آپ کو ان عیدوں کی اہمیت بیان نہیں کر پائے گا۔ لہذا خدا سے دعا مانگیں کہ وہ آپ کو اس عید کی اہمیت اور سچائی بتائے اور ساتھ میں یہ بھی سمجھائے کہ آپ کو مسیحی ہونے کے ناطے یہ عیدیں منانا کیوں لازم ہیں۔

یوم کیپور ، کفارہ کا دن کیا ہے؟

احبار 23:26 سے 32 آیات میں ایسےلکھا ہے؛

اور خداوند نے موسیٰ سے کہا۔ اسی ساتویں مہینے کی دسویں تاریخ کو کفارہ کا دن ہے۔ اس روز تمہارا مقدس مجمع ہو اور تم اپنی جانوں کو دکھ دینا اور خداوند کے حضور آتشین قربانی گذراننا۔ تم اس دن کسی طرح کا کام نہ کرنا کیونکہ وہ کفارہ کا دن ہے جس میں خداوند تمہارے خدا کے حضور تمہارے لئے کفارہ دیا جائیگا۔ جو شخص اس دن اپنی جان کو دکھ نہ دے وہ اپنے لوگوں میں سے  کاٹ ڈالا جائے گا۔ اور جو شخص اس دن کسی طرح کا کام کرے اسے میں اسکے لوگوں میں سے فنا کر دوں گا۔ تم کسی طرح کا کام مت کرنا۔ تمہاری سب سکونت گاہوں میں پشت در پشت سدا یہی آئین رہیگا۔ یہ تمہارے لئے خاص آرام کا سبت ہو۔ اس میں تم اپنی جانوں کو دکھ دینا۔ تم اس مہینے کی نویں تاریخ کی شام سے دوسری شام تک اپنا سبت ماننا۔

کلام کے مطابق تشری کا مہینہ سب سے زیادہ مقدس مہینہ تصور کیا جاتا ہے اور یوم کیپور، کفارہ کا دن پورے سال میں سب سے زیادہ مقدس دن۔ چونکہ یہ سبت کا دن بھی بنتا ہے اسلئے یہودیوں کی روایات کے مطابق یہ سبت تمام سبتوں سے بڑھ کر اہمیت رکھتا ہے۔  میں نے  یوم تیروعہ کے آرٹیکل میں ذکر کیا تھا کہ یوم تیروعہ کے ساتھ ہی  (پہلی تشری کی شام)  سے ہی "یمیم نوریم” مطلب کہ "دہشت/خوف کے دن” شروع ہوجاتے ہیں جو کہ دس دنوں پر مشتمل ہیں۔ اگر آپ کلام میں نمبر 10 کی اہمیت جاننا چاہیں گے تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ نمبر 10 "انتظار  اور آزمائش ” کے معنی سے بھی  جڑا ہے اور  خدا کی الہامی ترتیب کو ظاہر کرتا ہے۔ خدا نے ہمیں دس احکام دئے۔ دہ یکی بھی نمبر 10 کو ظاہر کرتی ہے۔ فسح کا برہ پہلے مہینے کی 10 تاریخ کو چنا جاتا تھا (خروج 12:3)۔ نوح، آدم سے دسویں نسل تھا جب پانی کا طوفان آیا۔ دس بلائیں خدا نے مصریوں پر بھیجی تھیں۔

یوم کا مطلب ہے "دن” اور کیپور، کا مطلب ہے "کفارہ”۔ احبار 17:11 میں لکھا ہے؛

کیونکہ جسم کی جان خون میں ہے اور میں نے مذبح پر تمہاری جانوں کے کفارہ کے کے لئے اسے تم کو دیا ہے کہ اس سے  تمہاری جانوں کے لئے کفار ہ ہو کیونکہ جان رکھنے  ہی کے سبب  سے خون کفارہ دیتا ہے۔

یوم کیپور کیسے منایا جاتا ہے؟

رسمی طور پر یہودیوں کے لئے یوم کیپور ،  وہ دن ہے جب  زندگی یا موت آسمانی کتابوں میں  مہر بند کی جاتی ہیں۔  کلام کے مطابق یہ وہ دن ہے جب ہمیں اپنی جانوں کو دکھ دینا ہے۔  اسکا یہ مطلب نہیں کہ ہمیں اپنے آپ کو پیٹنا ہے یہودی ربیوں کی تشریح اور کلام  کے مطابق اسکا مطلب روزہ رکھنا ہے جو کہ ہمیں دنیاوی خواہشات پر قابو پانے میں مدد دیتا ہے۔ یہودی/میسیانک یہودی اس دن خاص  25 گھنٹے کا روزہ رکھتے ہیں جو کہ جیسے ہم نے اوپر پڑھا ساتویں (تشری) مہینے کی نویں تاریخ کی شام سے دوسری شام تک رہتا ہے۔ خداوند کے حضور آتشین قربانی  ماضی میں دی جاتی تھی جب ہیکل قائم تھی۔

اس دن کی قربانی ، روزانہ کی قربانیوں سے بہت مختلف تھی۔ روزانہ کی قربانیاں انسان کی اپنی ذات کے لئے تھی مگر یوم کیپور کی قربانی ، بنی اسرائیل کی سب بدکاریوں، گناہوں اور خطاؤں کے لئے چڑھائی جاتی تھی۔ ذاتی گناہ، پوری قوم کے گناہ سے مختلف تھا۔ استثنا  کی کتاب میں آپ کو بار بار بنی اسرائیل کو شریعت  پر عمل کرنے کی صورت میں برکتیں اور نہ عمل کرنے کی صورت میں لعنتیں پڑھنے کو ملیں گی۔ میں نے کلام کے مطابق شریعت کا معنی پہلے بھی بتایا تھا کہ عبرانی کلام میں شریعت کے لئے جو لفظ استعمال ہوا ہے وہ "توراہ،  תּוֹרָה، Torah” ہے جس کا مطلب ہے "تعلیم یا ہدایات” ہے۔  اسکا مطلب شریعت ہرگز نہیں ہے۔ استثنا 28 میں خدا نے کہا کہ اگر تم  میرے احکام نہیں مانو گے تو پھر و ہ تم پر یہ لعنتیں لائے گا (آپکو یہ لعنتیں جاننے کے لئے اسثنا 28 باب خود پڑھنا ہے۔) ۔ بار بار توراہ کو رد کرنے پر آخر میں خدا نے اپنے لوگوں کو ملک بدر کرنے کا کہا ہے کہ بنی اسرائیل کو تمام قوموں میں پراگندہ کر دے گا۔  آج اب مسیحی خدا کی توریت کو رد کرنے کی بنا پر پراگندہ ہو رہے ہیں اور ابھی یہ صرف شروعات ہے۔ مسیحیوں کے لئے توبہ کرنا اور توریت کی طرف کو واپس لوٹنا ضروری ہے۔

اسی بنا پر یوم کیپور کی قربانی خاص قربانی ہوتی تھی  اور اس قربانی کا تفصیل میں ذکر ہمیں کلام میں احبار 16 باب میں ملتا ہے۔سال میں صر ف اور صرف ایک بار سردار کاہن  ہیکل  کے پاکترین مقام   میں داخل ہوتا تھا۔ سردار کاہن کے لباس کا حوالہ آپ خروج 28 باب میں پڑھ سکتے ہیں کہ اسکے لباس میں  (خروج 28:34) گھنٹی بھی ہوتی تھی۔ عبرانیوں 9:7 میں لکھا ہے؛

مگر دوسرے میں صرف سردار کاہن ہی سال بھر میں ایک بار جاتا ہے اور بغیر خون کے نہیں جاتا جسے اپنے واسطے اور امت کی بھول چوک کے واسطے گذرانتا ہے۔

یوم کیپور والے دن   سب سے پہلے سردار کاہن کو  پانی سے نہا کر رسمی طور پر پاک ہونا ہوتا تھا۔  حبقوق 1:13 میں خدا کے لئے لکھا ہے؛

تیری آنکھیں ایسی پاک ہیں کہ تو بدی کو دیکھ نہیں سکتااور کجرفتاری پر نگاہ نہیں کرسکتا۔۔۔۔

سردار کاہن اپنے اور اپنے خاندان کے گناہوں کا کفارہ دیتا اور پھر دو بکرے  لیکر انکو خیمہ اجتماع کے دروازے پر خداوند کے حضور میں کھڑا کرتا۔ بکروں پر چٹھیاں یعنی قرعہ ڈالا جاتا ۔ ایک بکرا خداوند کے نام پر اور ایک عزازیل کے نام پر۔ میں اس کے بارے میں تفصیل دوسرے آرٹیکل میں بیان کروں گی۔ جو بکرا خدا کے نام پر چنا جاتا اسکا کفارہ دے کر اسکا خون سردار کاہن پاکترین مقام    میں شہادت کے صندوق پر، سرپوش اور باقی تمام چیزوں پر بھی سات بار اپنی انگلی سے چھڑکتا تھا۔  آپ اسکی تفصیل احبار کے 16 باب میں پڑھیں۔ بنی اسرائیل کی تمام نجاست خون کے چھڑکنے سے پاک اور مقدس کی جاتی تھی۔ جو بکرا، عزازیل کے لئے ہوتا تھا اسکے سر کے  اوپر سردار کاہن اپنے دونوں  ہاتھ رکھ کر بنی اسرائیل کی سب بدکاریوں اور انکے گناہوں اور خطاؤں کا اقرار کرتا اور ایسے شخص کے ساتھ جو کہ بیابان میں جاکر بکرے کو چھوڑ کر آنے کے لئے راضی ہوتا تھا، اسکے ہمراہ بھیج  کر بیابان میں چھوڑ دیا جاتا تھا۔ عزازیل  کو بھیجا گیا بکرا، کفارہ نہیں تھا بلکہ خدا کے لئے چنے بکرے کا کفارہ کیا جاتا تھا۔

اس دن یہودی اور میسیانک یہودی خاص توبہ کی دعائیں پڑھتے ہیں۔ اور خاص  نرسنگا پھونکا جاتا ہے۔

مسیحیوں کے لئے یوم کیپور کی کیا اہمیت ہے؟

کلام میں عبرانیوں کی کتاب  کی تشریح خدا کی مقرر کردہ عیدوں کے  جانے بغیر کرنا  بہت بڑی بیوقوفی ہے۔  ان عیدوں کو گہرائی میں جانے بغیر آپ کبھی نہیں جان پائیں گے کہ یشوعا نے کیا کلام کے مطابق پورا کیا ہے اور کونسی وہ باتیں ہیں جنکا پورا ہونا ابھی باقی ہے۔

یوحنا 1:29 میں یوحںا بپتسمہ دینے والے نے یشوعا کے لئے یہ کہا؛

دوسرے دن اس نے یسوع کو اپنی طرف آتے دیکھ کر کہا دیکھو یہ خدا کا برہ ہے جو دنیا کا گناہ اٹھا لے جاتا ہے۔

آپ نے  1 کرنتھیوں5:7 میں پڑھا ہو گا کہ پولس نے کہا؛

پرانا خمیر نکال کر اپنے آپ کو پاک کر لو تاکہ تازہ گندھا ہوا آٹا بن جاؤ۔ چناچہ تم بے خمیر ہو کیونکہ ہمارا بھی فسح یعنی مسیح قربان ہوا۔

اگر آپ خروج 12 باب دھیان سے پڑھیں تو آپ کو علم ہوگا کہ فسح کے برہ کا خون موت سے رہائی کے لئے استعمال ہوا تھا ۔ گناہ کے کفارہ کے لئے نہیں۔  مگر عبرانیوں 9 :11 سے 12 اور 24 سے28 میں اسکے بارے  میں جو یشوعا کے ساتھ تعلق جوڑا گیا ہے وہ اسی بات کو ظاہر کرتا ہے کہ یوم کیپور کی قربانی تھی جسکی بنا پر ہمارے گناہ معاف ہوئے۔ ان آیات میں ایسے لکھا ہے؛

لیکن  جب مسیح آیندہ کی اچھی چیزوں کا سردار  کاہن ہو کر آیا تو اس بزرگ تر اور کامل تر خیمہ کی راہ سے جو ہاتھوں کا بنا ہوا یعنی اس دنیا کا نہیں۔ اور بکروں اور بچھڑوں کا خون لے کر نہیں بلکہ اپنا ہی خون لے کر پاک مکان میں ایک ہی بار داخل ہوگیا اور ابدی خلاصی کرائی۔

کیونکہ مسیح اس ہاتھ کے بنائے ہوئے پاک مکان میں داخل نہیں ہوا جو حقیقی پاک مکان کا نمونہ ہےبلکہ آسمان ہی میں داخل ہوا تاکہ اب خدا کے روبرو ہماری خاطر حاضر ہو۔ یہ نہیں کہ وہ اپنے آپ کو باربار قربان کرے جس طرح سردار کاہن پاک مکان میں ہر سال دوسرے کا خون لے کر جاتا ہے۔ ورنہ بنای ِ عالم سے لے کر اسکو بار بار دکھ اٹھانا ضرور ہوتا مگر اب زمانوں کے آخر میں ایک بار حاضر ہوا تاکہ اپنے آپ کو قربان کرنے سے گناہ مٹا دے۔ اور جس طرح آدمیوں کے لئے ایک بار مرنا اور اسکے بعد عدالت کا ہونا مقرر ہے۔ اسی طرح مسیح بھی ایک بار بہت لوگوں کے گناہ اٹھانے کے لئے قربان ہو کر دوسری بار بغیر گناہ کے نجات کے لئے انکو دکھائی دیگا جو اسکی راہ دیکھتے ہیں۔

میں نے اوپر ذکر کیا تھا کہ یوم کیپور کا کفارہ تمام بنی اسرائیل کے گناہوں اور خطاؤں کا کفارہ ہوتا تھا کہ انکو انکی نجاست سے پاک کرکے مقدس ٹھہرایا جائے۔  یشوعا کے پکڑوائے جانے سے پہلے جب سردار کاہن اور فریسیوں نے صدر عدالت کے لوگوں کو جمع کیا تو کائفا جو کہ اس سال سردار کاہن تھا اس نے کہا  (یوحنا 11:49 سے 52)؛

اور ان میں سے کائفا  نام ایک شخص نے جو اس سال سردار کاہن تھا ان سے کہا تم کچھ نہیں جانتے۔ اور نہ سوچتے ہوکہ تمہارے لئے یہی بہتر ہےکہ ایک آدمی امت کے واسطے مرے نہ کہ ساری قوم ہلاک ہو۔ مگر اس نے یہ اپنی طرف سے نہیں کہا بلکہ اس سال سردار کاہن ہو کر نبوت کی کہ یسوع اس قوم کے واسطے مریگا۔ اور نہ صرف اس قوم کے واسطے بلکہ اس واسطے بھی کہ خدا کے پراگندہ فرزندوں کو جمع کر کے ایک کردے۔

یشوعا نے میری اور آپ کی خاطر جان تب دی جب ابھی ہم گناہ کی حالت ہی میں تھے۔ اب ہمارا کام صرف توبہ کرنا رہ جاتا ہے  نہ کہ کفارہ چڑھانا۔ کیونکہ اگر ہم اپنے گناہوں کا اقرار کریں تو وہ ہمارے گناہوں کو معاف کرنے اور ہمیں ساری ناراستی سے پاک کرنے میں سچا اور عادل ہے (1 یوحنا 1:9)۔

کیا آپ اپنے گناہوں سے توبہ کرنے کو ایک قوم کی حثیت سے تیار ہیں؟

کیا مسیحیوں کو یوم کیپور منانا چاہیے؟

اوپر دی ہوئی آیات سے ایسے لگتا ہے کہ یوم کیپور  کا تہوار یشوعا نے پورا کر دیا مگر یہ حقیقت نہیں ہے۔ یہ عید ابھی بھی پوری ہونی باقی ہے۔  اس دن کو کبھی کبھی "وہ دن”  اور "روزہ کے دن"کے حوالے سے بھی پکارا جاتا ہے۔ ہمیں اردو کلام میں یہ "اس دن”  یا پھر ” خدا کا دن”   بھی لکھا ملے گا۔ میں نے یوم تیروعہ کے آرٹیکل میں کتاب حیات سے متعلق کچھ آیات کا ذکر کیا تھا اور دس کنواریوں کے حوالے سے بھی بات کی تھی۔ یشوعا نے متی 25: 31 سے 46 آیات میں کچھ بہت خاص باتیں کہیں ہیں  آپ انکو کلام میں تفصیل سے ضرور پڑھیں میں ابھی صرف 31 سے 32 آیات لکھ رہی ہوں؛

جب ابن آدم اپنے جلال میں آئیگا اور سب فرشتے اسکے ساتھ آئینگے تب وہ اپنے جلال کے تخت پر بیٹھیگا۔ اور سب قومیں اسکے سامنے جمع کی جائینگی اور وہ ایک کو دوسرے سے جدا کریگا جیسے چرواہا بھیڑوں کو بکریوں سے جدا کرتا ہے۔

آپ زکریاہ 14 باب بھی ساتھ میں پڑھ سکتے ہیں۔  کچھ اور آیات بھی ہیں جو کہ اس دن کی طرف اشارہ کرتے ہیں اور ان آنے والے دنوں کی طرف اشارہ کرتے ہیں  جو کہ خدا کے لوگوں پر بہت بھاری ہونگے۔

یوم کیپور ، یوبلی بھی ہے اور اسکے بارے میں آپ کو احبار 25:8 سے 12 میں حوالہ ملے گا۔  یوم کیپور کے بارے میں تو آپ کو بہت سے لوگ بتا دیں گے کہ یہ عید کیسے منائی جاتی ہے اور کیوں منائی جاتی ہے مگر شاید آپ کو کوئی یہ نہ بتائے کہ یوبلی کا سال یوم کیپور کے دن ہی پڑتا ہے۔ یوبلی ہر پچاسویں برس پڑتی ہے۔ اس سال خدا نے کسی بھی قسم کا بیج بونے اور کسی بھی قسم کی پیداوار کو کاٹنے کے لئے منع کیا ہے۔ اگر کسی کی ملکیت قرضے کی بنا پر  کھو گئی ہے تو خدا نے کہا کہ وہ پھر سے مالک بن جائے  اسکا قرض چھوٹ دیا جائے گا۔ سود معاف کئے جائے اور غلاموں اور قیدیوں  کو رہائی دی جائے۔ آپ اسکی پوری تفصیل احبار 25 باب میں پڑھ سکتے ہیں۔  آج کے دور میں یوبلی سال کا منانا چھوڑ دیا گیا ہے کیونکہ یہ پورے اسرائیل پر عائد ہوتی تھی اور ہیکل کے تباہ ہونے کے بعد سے کسی نے بھی اسکو قائم نہیں رکھا۔  اسرائیل کی سرزمین پھر سے آباد ہوئی ہے ۔ بہت سے علما کے مطابق  لوقا 4:16 سے 21 کے بیان کے مطابق یشوعا نے اپنے کام کا آغاز،  یوم کیپور  جو کہ یوبلی کا بھی سال تھا ، سے کیا تھا تبھی اس نے یسعیاہ نبی کی کتاب کا یہ حوالہ پڑھا اور خداوند کے سالِ مقبول کی منادی کی آیت پر ختم کر دیا۔

اور وہ ناصرۃ میں آیا جہاں اس نے پرورش پائی تھی اور اپنے دستور کے موافق سبت کے دن عبادتخانہ میں گیا اور پڑھنے کو کھڑا ہوا۔ اور یسعیاہ نبی کی کتاب اسکو دی گئی اور کتاب کھول کر اس نے وہ مقام نکالا جہاں یہ لکھا تھا کہ۔

خداوند کا روح مجھ پر ہےاسلئے کہ اس نے مجھے غریبوں کو خوشخبری دینے کے لئے مسح کیا۔ اس نے مجھے بھیجا ہے کہ قیدیوں کو رہائی  اور اندھوں کو بینائی پانے کی خبر  سناؤں۔ کچلے ہوؤں کو آزادکروں۔ اور خداوند کے سالِ مقبول کی منادی کروں۔

 پھر وہ کتاب بند کرکے اور خادم کو واپس دے کر بیٹھ گیا اور جتنے عبادتخانہ میں تھے سب کی آنکھیں اس پر لگی تھیں۔ وہ ان سے کہنے لگا کہ آج یہ نوشتہ تمہارے سامنے پورا ہواہے۔

میں نے پہلے بھی ذکر کیا تھا کہ یوم کیپور کے سبت کو تمام سبتوں سے افضل مانا جاتا ہے۔ یشوعا نے یسعیا ہ 61:2 کی پوری آیت نہیں پڑھی بلکہ درمیان میں ہی پڑھنا بند کر دیا۔ اب اگر ہم یسعیاہ 61:2 کا اصل حوالہ پورا پڑھیں تو اس میں ایسے لکھا ہے؛

تاکہ خداوند کے سالِ مقبول کا اور اپنے خدا کے انتقام کے روز کا اشتہار دوں اور سب غمگینوں کو دلاسا دوں۔

یاد رکھیں کہ ہم ترجمہ پڑھتے ہیں اصل عبرانی نہیں پڑھ رہے۔ میں نے پہلے بھی کہا کہ یوم کیپور کو "وہ دن” یا اس دن  سے بھی  پکارا جاتا ہے۔  ہم جانتے ہیں کہ یہ دن ، خداکے دن کی طرف اشارہ کرتا ہے۔  آپ حنین وقاص خان  بھائی کا لکھا ہوا آرٹیکل ویب سائٹ پر بھی پڑھ سکتے ہیں جس میں انھوں نے "خدا کے دن” کے بارے میں لکھا ہے۔  یشوعا نے یوم کیپور کی عید پوری نہیں کی  اسکا پورا ہونا ابھی باقی ہے۔ یشوعا نے متی 5:17  سے 18میں  خود کہا ؛

یہ نہ سمجھو کہ میں توریت یا نبیوں کی کتابوں کو منسوخ کرنے آیا ہوں۔ منسوخ کرنے نہیں بلکہ پورا  کرنے آیا ہوں۔ کیونکہ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ جب تک آسمان اور زمین ٹل نہ جائیں ایک نقطہ یا ایک شوشہ توریت سے ہرگز نہ ٹلے گا جب تک کہ سب کچھ پورا نہ ہوجائے۔

آپ کے لئے سوچنے والی بات یہ ہے کہ اگر یہ عید پوری نہیں ہوئی تو کیا یہ ٹل گئی ہے۔ ؟آپ نے اوپر بھی پڑھا ہے کہ یوم کیپور کے بارے میں خدا نے کہا کہ جو اس دن  اپنی جان کو دکھ نہ دے وہ اپنے لوگوں میں سے کاٹ ڈالا جائے گا اور  پشت در پشت سدا یہی آئین رہے گا۔

اس دن کو روزہ کا دن بھی کہا جاتا ہے۔ جیسے میں نے پہلے کہا کہ ہم ترجمہ پڑھتے ہیں اور خدا کی عیدوں سے واقف نہیں ہیں اسلئے نہیں جانتے کہ کیا یشوعا کے شاگردوں نے اور پولس نے بھی یہ عیدیں منائیں یا نہیں۔ مگر جیسے ہی ان عیدوں کے بارے میں جاننا شروع کر دیتے ہیں ہمیں کلام میں وہ حوالے بھی نظر آتے ہیں جو کہ ان باتوں کو ثابت کرتے ہیں کہ اسکے شاگردوں اور پولس نے بھی یہ عیدیں منائیں تھی۔ روزہ کا دن  کا حوالہ آپ کو نئے عہد نامے میں اعمال 27:9 میں نظر آئے گا۔ پولس نے افسیوں 2:19 سے 20 میں میرے اور آپ کے لئے کہا؛

پس اب تم پردیسی اور مسافر نہیں رہے بلکہ مقدسوں کے ہموطن اور خدا کے گھرانے کے ہوگئے ۔ اور رسولوں اور نبیوں کی نیو پر جسکے کونے کے سرے کا پتھر خود مسیح یسوع ہے تعمیر کئے گئے ہو۔

  کیا آپ اسکے لوگوں میں رہنا چاہتے ہیں  یا پھر اس عید کو نامنا کر اسکے لوگوں میں  سےکاٹ دیے جانا چاہتے ہیں؟

 یوم کیپورکو اگر آپ منانا چاہیں تو اپنے طور پر روزہ رکھ کرمنا سکتے ہیں ۔ آپ کا یہ چھوٹا سا قدم آپ کا نام کتاب حیات میں بند کردے گا۔ خداوند آپ کو برکت دے۔ آمین

یوم تیروعہ ، יום תרוהYom Teruah, (نرسنگوں کی عید)

یوم تیروعہ ، יום תרוהYom Teruah,  (نرسنگوں کی عید):

یوم تیروعہ یہودیوں اور میسیانک یہودیوں کا  ایک اہم تہوار ہے۔ میں نے سوچا کہ میں آپ کو کلام کی اس اہم عید کے متعلق بتاتی چلوں کہ ہمارے لئے یہ عید منانا کیوں ضروری ہے۔

احبار 23:23 سے25 تک ہمیں اس عید کو منانے کا حوالہ ملے گا۔ اس میں لکھا ہے؛

اور خداوند نے موسیٰ سے کہا۔ بنی اسرائیل سے کہہ کہ ساتویں مہینے کی پہلی تاریخ تمہارے لئے خاص آرام کا دن ہو۔ اس میں یادگاری کے لئے نرسنگے پھونکے جائیں اور مقدس مجمع ہو۔ تم اس روز کوئی خادمانہ کام نہ کرنا اور خداوند کے حضور آتشین قربانی گذراننا۔ یوم تیروعہ ، יום תרוהYom Teruah, (نرسنگوں کی عید) پڑھنا جاری رکھیں

مسیحیوں کو توریت پر کیوں عمل کرنا چاہیے؟

میرے سے اکثر لوگ یہ سوال کرتے ہیں کہ میری ویب سائٹ "بیک ٹو ٹورہ” جسکا معنی "واپس توریت کی طرف” بنتا ہے،  سے میری مراد کیا ہے؟ کیا میں مسیحیوں کو  "فضل” سے ہٹا کر پھر سے "شریعت کے ماتحت ہونے کا کہہ رہی ہوں؟ کچھ مجھے سمجھاتے ہیں کہ توریت یہودیوں کے لیے تھی اور اناجیل  (نیا عہد نامہ) مسیحیوں کے لیے ہے۔  آپ میں سے کچھ کا سوال تھا کہ میں نے اپنے  فیس بک کے بہت سے کمنٹس میں یہ کہا "مسیحی وہی غلطی کر رہے ہیں جو یہودیوں نے کی!”  آخر وہ غلطیاں کیا ہیں؟ چونکہ مجھے اس قسم کے بہت سے سوالات سے متعلق ای میلز آ رہی تھیں تو میں نے سوچا کہ اس سوال کا جواب لکھوں کہ کیا مسیحیوں کو توریت پر عمل کرنا چاہیے؟ مسیحیوں کو توریت پر کیوں عمل کرنا چاہیے؟ پڑھنا جاری رکھیں

یسوع، یشوعا یا یہوشوعا

شاید آپ نے سنا ہو کہ نام میں کیا رکھا ہے؟۔۔۔۔۔ میرے سے پوچھیں گے تو میں کہوں گی آپ کی شناخت۔ یا پھر آپ سوچ رہے ہونگے کہ مسیح کے اتنے مختلف نام کیوں ہیں۔

مختلف زبانوں میں بائبل کے ترجمے دیکھ کر میں اکثر سوچتی تھی کہ ترجمہ کرتے وقت ناموں کا ترجمہ کون کرتا ہے؛ صاف ظاہر ہے کہ بائبل کا ترجمہ کرنے والوں نے یہ کام انجام دیا ہے۔ مگر کیوں؟ کیا بائبل بدل گئی ہے؟ کیا آپ بائبل پر یقین کر سکتے ہیں۔  جو پہلا مکمل قدیم کتاب کا مخطوطہ ہے وہ الیپو کوڈیکسAleppo Codex,  ہے۔ یسوع، یشوعا یا یہوشوعا پڑھنا جاری رکھیں

نیا سال

سالوں سال سے ہم باقی تمام قوموں کے ساتھ جنوری ,1 کو نیا سال مناتے چلے آ رہے ہیں مگرکیا آپ کو علم ہے کہ کلام کے مطابق نیا سال کب شروع ہوتا ہے؟

عبرا نی کیلنڈر قمری (چاند) اور شمسی (سورج)  گردش کو ملا کر بنتا ہے۔   بہار میں جب نیا چاند  ظاہر ہوتا ہے تو عبرانی نئے سال کی شروعات ہوتی ہے۔اس  ہلال چاند کو عبرانی میں روش خودیش ، ראשחודש، Rosh Chodesh کہتے ہیں۔ اس سے لگتا تو ایسے ہے کہ جیسے عبرانی کیلنڈر چاند کی گردش پر ہے کیونکہ دور قمر 29.5 دنوں پر مشتمل ہےلہذا عبرانی سال کے 354 دن بنتے ہیں مگر ہمارے شمسی سال کے 365 دن ہوتے  ہیں۔ نیا سال پڑھنا جاری رکھیں