عید فسح کیا ہے؟
عید فسح خدا کی مقرر کردہ عیدوں میں سے ایک عید ہے۔ آپ اسکے بارے میں احبار 23 باب میں پڑھ سکتے ہیں۔ عبرانی زبان میں فسح کو "پیساخ، פֶּסַח، Pesach” کہتے ہیں اور اسکا معنی ہے "پار کرنا”۔ اس عید کو کیوں مناتے ہیں؟ اسکی کہانی ہمیں کلام میں خروج کی کتاب میں ملے گی۔
خروج کی کتاب میں بیان کیا گیا ہے کہ خداوند نےموسیٰ نبی کو فرعون کے پاس بھیجا تھا کہ اسرائیل کو ملک مصر کی غلامی سے رہائی دیں۔ اس تہوار کو کیسے منانا تھا اسکا تفصیل میں بیان ہمیں خروج 12 باب میں نظر آئے گا۔ خداوند نے موسیٰ نبی کو حکم دیا تھا کہ نیسان کا مہینہ انکے لئے مہینوں کا شروع اور سال کا پہلا مہینہ ہو۔ انہیں اس مہینے کی 10 تاریخ کو اپنے آبائی خاندان کے مطابق ایک بے عیب اور یکسالہ برہ چننا تھا اور 14 تاریخ کو اسے شام کے وقت ذبح کرنا تھا۔ پھر انہیں اس برہ کے تھوڑا سا خون لیکر اس گھر کے دروازوں کی چوکھٹ اور دونوں بازوں پر لگانا تھا جہاں انھوں نے اس برہ کے گوشت کو اسی رات آگ پر بھون کر بے خمیری روٹی اور کڑوے ساگ پات کے ساتھ کھانا تھا۔ خداوند نے انہیں خروج 12:24 سے 27 تک میں ایسا حکم دیا تھا؛
اور تم اس بات کو اپنے اور اپنی اولاد کے لئے ہمیشہ کی رسم کرکے ماننا۔ اور جب تم اس ملک میں جو خداوند تمکو اپنے وعدہ کے موافق دے گاداخل ہو جاؤ تو اس عبادت کو برابر جاری رکھنا۔ اور جب تمہاری اولاد تم سے پوچھے کہ اس عبادت سے تمہارا مقصد کیا ہے؟ تو تم یہ کہنا کہ یہ خداوند کی فسح کی قربانی ہے جو مصر میں مصریوں کو مارتے وقت بنی اسرائیل کے گھروں کو چھوڑ گیا اور یوں ہمارے گھروں کو بچا لیا۔ تب لوگوں نے سر جھکا کر سجدہ کیا۔
آپ کلام میں سے خروج کے 12 باب کو خود پڑھیں اور اس بات پر غور کریں کہ خداوند نے کہا "یہ خداوند کی فسح ہے (خروج12:11) یہ خداوند کی عید ہے (خروج 12:14) اور اسکو نسل در نسل منانا ہے۔”
مسیحیوں کے لئے عید فسح کی اہمیت:
ہمارے مسیحی "فسح” کے لفظ سے تو واقف ہیں مگر انہیں اس عید کی اہمیت کا زیادہ علم نہیں ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ پولس رسول (ربی شاؤل) نے 1کرنتھیوں 5:7 میں یشوعا کو "ہمارا فسح” پکارا ہے۔ شاید آپ کو بھی اس سے زیادہ نہ علم ہو کہ یہ کیوں کہا گیا اور سچائی کیا ہے۔ فسح کے برہ کی قربانی موت سے بچانے کے لئے تھی یہ خطا کی قربانی کے لئے ہرگز نہیں تھا۔ مگر یوحنا بپتسمہ دینے والے نے تو یشوعا کے بارے میں کہا تھا (یوحنا 1:29)؟
دوسرے دن اس نے یسوع کو اپنی طرف آتے دیکھ کر کہا دیکھو یہ خدا کا برہ ہے جو دنیا کا گناہ اٹھا لے جاتا ہے۔
اگر آپ یوحنا 1 باب کو پورا پڑھیں تو جان پائیں گے کہ یوحنا نبی نے ایک بار نہیں بلکہ دو بار یشوعا کے لئے یہ کہا۔ دیکھیں یوحنا 1:35سے 36
دوسرے دن پھر یوحنا اور اسکے شاگردوں میں سے دو شخص کھڑے تھے۔ اس نے یسوع پر جو جا رہا تھا نگاہ کرکے کہا دیکھو یہ خدا کا برہ ہے!
اگر آپ یہ سوچ رہے ہیں کہ کلام میں تو لکھا ہے کہ اس نے ہمیں گناہ کی غلامی سے نجات دلائی کیونکہ رومیوں 6:23 میں لکھا ہے؛
کیونکہ گناہ کی مزدوری موت ہے مگر خدا کی بخشش ہمارے خداوند مسیح یسوع میں ہمیشہ کی زندگی ہے۔
تو آپ صحیح سوچ رہے ہیں۔ یشوعا نے واقعی میں ہمیں ہمارے گناہوں سے رہائی دلائی اور انھوں نے ساتھ ہی میں ہمیں گناہ کی سزا جو کہ موت ہے اس سے بھی بچایا۔ خیر میں ابھی تمام قسم کی قربانیوں کی تفصیل میں نہیں جا سکتی امید ہے کہ آپ کو کم سے کم عید فسح کی قربانی کی تفصیل سے یہ جاننا آسان ہوجائے گا کہ کیسے یشوعا ہمارے فسح کا برہ ہیں۔
یشوعا فسح کے برہ :
ہم جانتے ہیں کہ یشوعا نے کہا )متی 5:17)؛
یہ نہ سمجھو کہ میں توریت یا نبیوں کی کتابوں کو منسوخ کرنے آیا ہوں۔ منسوخ کرنے نہیں بلکہ پورا کرنے آیا ہوں۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ یشوعا نے کیسے توریت کے اس "فسح کے برہ” کے تقاضا کو پورا کیا ہے۔
جیسا میں نے پہلے بیان کیا تھا کہ خروج 12:5 کے مطابق انہیں بے عیب اور یکسالہ برہ چننا تھا کیونکہ لکھا ہے؛
تمہارا برہ بے عیب اور یکسالہ نر ہو اور ایسا بچہ یا تو بھیڑوں میں سے چن کر لینا یا بکریوں میں سے۔
پطرس رسول نے ہمارےچال چلن کے بارے میں بیان کرتے ہوئے بتایا کہ کیسے یشوعا کے بے عیب خون سے ہم خریدے گئے ہیں۔ 1 پطرس 1:18 سے 19 میں کہا گیا؛
کیونکہ تم جانتے ہو کہ تمہارا نکما چال چلن جو باپ دادا سے چلا آتا تھا اس سے تمہاری خلاصی فانی چیزوں یعنی سونے چاندی کے ذریعہ سے نہیں ہوئی بلکہ ایک بے عیب اور بے داغ برے یعنی مسیح کے بیش قیمت خون سے۔
آپ کلام میں سے خروج 12 باب پورا خود پڑھیں ۔
یشوعا میرے اور آپ کے بے عیب اور یکسالہ برہ ہیں۔ اس برہ کو نیسان 14 تک رکھ چھوڑنا تھا اور شام کو ذبح کرنا تھا۔ بے عیب برہ کو ڈھونڈنے کی طرح، یشوعا پر بھی لوگوں کی نظر تھی۔ ظاہر ہے کہ خدا کے حکم کے مطابق جب بے عیب برہ کو گلہ میں سے چننا تھا تو قربانی چڑھانے والوں کو اسکا معائنہ تو کرنا ہی تھا کہ وہ بے عیب ہو۔ جب یشوعا عید فسح (اپنے پکڑوائے جانے سے پہلے) یروشلیم میں داخل ہونے لگے تو انھوں نے اپنے شاگردوں سے کہا کہ وہ انکے لئے گدھی اور اسکا بچہ کھول کر لے آئیں۔ آپ کلام میں سے متی 21 باب کو پڑھیں۔ وہ 10 نیسان کا دن تھا۔ لوگوں نے انکے آگے کھجور کی ڈالیاں بچھائیں۔ بھیڑ جو انکے آگے آگے جاتی اور پیچھے پیچھے چلی آتی تھی پکار پکار کر کہتی تھی ابن داود کو ہوشعنا۔ مبارک ہے وہ جو خداوند کے نام سے آتا ہے۔ عالم بالا پر ہوشعنا۔ یشوعا ہیکل میں گئے جہاں سردار کاہنوں اور قوم کے بزرگوں نے ان میں خرابی ڈھونڈنے کی کوشش شروع کی۔ متی 21:17 میں ذکر ہے کہ وہ رات یشوعا نے بیت عنیاہ میں گذاری اور پھر بعد میں ہم متی 26:2 میں پڑھتے ہیں کہ یشوعا نے اپنے شاگردوں سے کہا، تم جانتے ہو دو دن کے بعد عید فسح ہوگی اور ابن آدم مصلوب ہونے کو پکڑوایا جائیگا۔ سو نیسان 10 کا دن جب وہ یروشلیم میں داخل ہوئے۔ شام پڑنے پر وہ بیت عنیاہ گیا جو کہ نیسان 11 کی شروعات تھی۔
میں نے اپنے کسی دوسرے آرٹیکل میں ذکر کیا تھا کہ یشوعا اور انکے شاگردوں نے نیسان 13 کی شام جب ختم ہو رہی تھی فسح کا کھانا کھایا تھا۔ خروج 12:40 سے 42 میں لکھا ہے؛
اور بنی اسرائیل کو مصر میں بودباش کرتے ہوئے چار سو تیس برس ہوئے تھے۔ اور ان چار سو تیس برسوں کے گذر جانے پر ٹھیک اسی روز خداوندکا سارا لشکر ملک مصر سے نکل گیا۔ یہ وہ رات ہے جسے خداوند کی خاطر ماننا بہت مناسب ہے کیونکہ اس میں وہ انکو ملک مصرسے نکال لایا۔ خداوند کی یہ وہی رات ہے جسے لازم ہے کہ سب بنی اسرائیل نسل در نسل خوب مانیں۔
عبرانی میں اس رات کو جب خدا اسرائیلیوں کو ملک مصر میں سے نکال کر لائے اسکو "لایل شیموریم، ליל שמורים ، Leil Shimurim ” کہتے ہیں۔ "لایل” کا معنی ہے "رات” اور "شیموریم” کا معنی بنتا ہے ” نگرانی کرنا ، پہرہ دینا ، بیدار رہنا” ۔ یشوعا کے پکڑوائے جانے سے پہلے اور عید فسح کے کھانے کے بعد یشوعا نے دعا کی ۔ آپ نے کلام میں سے یہ حوالہ پڑھا ہوگا ، متی 26:38 سے 41
اس وقت اس نے ان سے کہا میری جان نہایت غمگین ہے۔ یہاں تک کہ مرنے کی نوبت پہنچ گئی ہے۔ تم یہاں ٹھہرو اور میرے ساتھ جاگتے رہو۔
پھر شاگردوں کے پاس آکر انکو سوتے پایا اور پطرس سے کہا کیا تم میرے ساتھ ایک گھڑی بھی نہ جاگ سکے؟ جاگو اور دعا کرو تاکہ آزمایش میں نہ پڑو۔ روح تو مستعد ہے مگر جسم کمزور ہے۔
جب خداوند بنی اسرائیل کے گھروں کو پار کرکے آدھی رات کو ملک مصر کے پہلوٹھوں کو ہلاک کرتے گذر رہے تھے تو بنی اسرائیل کو رات ہی رات کو فرعون نے اپنی قوم کے لوگوں میں سے نکل جانے کا حکم دیا تھا۔ بنی اسرائیل بیدار تھے انہیں اس بات کا بھی علم تھا کہ خداوند انکی نگہبانی کر رہے ہیں کہ انکے پہلوٹھوں کو، انکے گھر کو موت کا سامنا کرنے سے برہ کے خون کے سبب سے بچائیں جو انکے گھروں کے دروازوں کی چوکھٹوں پر لگا ہوا تھا۔ خداوند نے عید فسح کے برے کے بارے میں حکم دیا تھا کہ اسے آگ میں بھون کر کھانا اور اسکی کوئی ہڈی نہ توڑنا۔
ہمیں علم ہے کہ یشوعا کے پکڑوائے جانے کے بعد سردار کاہن، فقیہ اور بزرگ جمع ہو کر ان کے خلاف جھوٹی گواہی ڈھونڈنے میں لگے رہے۔ انھوں نے ان کو مکے اور طمانچے مارے اور صلیب پر مصلوب کرنے کے لئے پیلاطس کے حوالے کر دیا۔ نہ تو وہ لوگ ان میں کوئی عیب ڈھونڈ سکے کیونکہ وہ بے عیب تھے۔ انھوں نے پھر بھی انھیں برہ کی طرح بھوننے کو صلیب پر چڑھا دیا۔ دوپہر سے تیسرے پہر تک تمام ملک میں اندھیرا چھائے رہا اور پھر تیسرے پہر یشوعا نے اپنی روح خداوند کو سونپ دی۔ انکی موت پر یہودیوں نے پیلاطس سے درخواست کی کہ انکی ٹانگیں توڑ دی جائیں اور لاش صلیب پر سے اتار لی جائے کیونکہ خاص سبت کا دن شروع ہونے کو تھا (یوحنا 19:31سے 37)۔
برہ کا خون جسم میں رہنے نہیں دیا جاتا تھا اور فسح کے برہ کی کوئی ہڈی نہ توڑنے کا حکم بھی خداوند نے دیا تھا (خروج 12:46)۔ سپاہیوں نے جب دیکھا کہ یشوعا مر چکے ہیں تو انہوں نے انکی کوئی ہڈی نہ توڑی بلکہ بھالے سے انکی پسلی چھیدی اور فی الفور اس سے خون اور پانی بہہ نکلا۔ مسیحا کے بارے میں خداوند نے یہ نشان دیا تھا کہ انکی کوئی ہڈی نہ توڑی جائے گی( زبور 34:20) پر چونکہ وہ فسح کا برہ بھی تھا اسلئے بھی انکی کوئی ہڈی نہ توڑی گئی۔
یوحنا 19:31 میں جو خاص سبت ہے وہ بے خمیری روٹی کے تہوار کا سبت ہے (احبار 23:5 سے 8)۔ خداوند نے فسح کے برے کی بابت حکم دیا تھا کہ صبح تک اس کا کچھ باقی نہ رکھنا۔ یہودیوں نے پیلاطس سے کہہ کر یشوعا کی لاش کو اتروانے کو کہا تھاکیونکہ خاص سبت شروع ہونے کو تھا۔
یوں آپ کو عید فسح کے برہ کے چننے سے لے کر قربانی تک میں یشوعا کا فسح کے برے کا کردار نظر آئے گا۔
کیا مسیحیوں کو عید فسح منانی چاہیے؟
میں نے اپنے کچھ دوسرے آرٹیکل میں ذکر کیا تھا کہ کیوں ہمیں خدا کی عیدیں منانی چاہیں۔ امید ہے آپ میری اس بات پر ضرور غور کریں گے۔ جب یشوعا اپنے شاگردوں کے ساتھ عید فسح کا کھانا کھا رہے تھے تو انھوں نے کہا (لوقا 22:19)
پھر اس نے روٹی لی اور شکر کر کے توڑی اور یہ کہہ کر انکو دی کہ یہ میرا بدن ہے جو تمہارے واسطے دیا جاتا ہے۔ میری یادگاری کے لئے یہی کیا کرو۔
عید فسح کے کھانے کے دوران وہ اپنے بدن "فسح کے برہ” کی بھی بات کر رہے تھے جو کہ ہمارے واسطے دیا گیا اور انھوں نے عید کے بارے میں کہا "میری یادگاری کے لئے یہی کیا کرو۔”
1 کرنتھیوں 5:8 میں پولس رسول نے کہا؛
پس آؤ ہم عید کریں۔۔۔۔۔۔
عید فسح، بے خمیری روٹی کی عید اور پہلے پھلوں کی عید آگے پیچھے اکٹھی آتی ہیں۔ پولس رسول نے بھی کہا کہ آؤ ہم عید کریں انھوں نے تو عید فسح منانے سے منع نہیں کیا۔ پولس رسول کو علم تھا کہ خداوند نے اس عید کو نسل در نسل منانے کو کہا ہے۔ ہم نے خروج کے 12 باب میں بھی پڑھا کہ خداوند نے کہا کہ اس عبادت کو برابر جاری رکھیں۔ کلام میں کہاں لکھا ہے کہ اب ہمیں خداوند کی عیدیں نہیں منانی ہیں۔ میں نے پہلے بھی کہیں کہا ہے کہ اگر میں یہ عیدیں مناتی بھی آؤنگی تو خداوند میرے سے اس بات پر ناراض ہو کر مجھ سے میری نجات نہیں چھین لیں گے کہ یہ عیدیں پوری ہو گئی تھیں تو نے کیوں برابر جاری رکھیں۔
یشوعا نے اپنے شاگردوں کو عید فسح کے کھانے کے دوران میں کہا (لوقا 22:14 سے 18)
جب وقت ہوگیا تو وہ کھانا کھانے بیٹھا اور رسول اسکے ساتھ بیٹھے۔ اس نے ان سے کہا مجھے بڑی آرزو تھی کہ دکھ سہنے سے پہلے یہ فسح تمہارے ساتھ کھاؤں۔ کیونکہ میں تم سے کہتا ہوں کہ اسے کبھی نہ کھاونگا جب تک وہ خدا کی بادشاہی میں پورا نہ ہو۔ پھر اس نے پیالہ لے کر شکر کیا اور کہا کہ اسکو لیکر آپس میں بانٹ لو۔ کیونکہ میں تم سے کہتا ہوں کہ انگور کا شیرہ اب سے کبھی نہ پیونگا جب تک خدا کی بادشاہی نہ آلے۔
مجھے علم ہے کہ کلام کی بہت سی پیشن گوئیوں کا آپ کو نہیں پتہ۔ مجھے بھی تمام باتوں کا نہیں پتہ مگر آپ کو ان باتوں کی طرح وہ باتیں کلام میں سے دکھا سکتی ہوں جن کا ابھی پورا ہونا باقی ہے۔ چونکہ ہمارا ابھی کا موضوع عید فسح ہے تو میرے ساتھ حزقی ایل 45:21 سے 25 آیات دیکھیں؛
تم پہلے مہینے کی چودہویں تاریخ کو عید فسح منانا جو سات دن کی عید ہےاور اس میں بے خمیری روٹی کھائی جائیگی۔ اور اسی دن فرمانروا اپنے لئے اور تمام اہل مملکت کے لئے خطا کی قربانی کے واسطے ایک بچھڑا تیار رکھیگا۔ اور عید کے ساتوں دن میں وہ ہر روز یعنی سات دن تک سات بے عیب بچھڑے اور سات مینڈھے مہیا کریگا تاکہ خداوند کے حضور سوختنی قربانی ہوں اور ہر روز خطا کی قربانی کے لئے ایک بکرا۔ اور وہ ہر ایک بچھڑے کے لئے ایک ایفہ بھر نذر کی قربانی اور ہر ایک مینڈھے کے لئے ایک ایفہ اور فی ایفہ ایک ہین تیل تیار کریگا۔ ساتویں مہینے کی پندرہویں تاریخ کو بھی وہ عید کے لئے جس طرح سے اس نے ان سات دنوں میں کیا تھا تیاری کریگا۔ خطا کی قربانی اور سوختنی قربانی اور نذر کی قربانی اور تیل کے مطابق۔
حزقی ایل نبی نے 40 باب سے 48 باب تک خدا کی آنے والی بادشاہی ، اسکی ہیکل، اور شہر کا نقشہ بیان کیا ہے۔ یہ پیشن گوئی ابھی پوری ہونی ہے کیا آپ یا آپ کی نسل اس پیشن گوئی میں درج عید فسح کو منانے میں حصہ دار ہونگے؟ میں نے پہلے بھی بیان کیا تھا کہ یشوعا کی پہلی آمد پر سب کچھ پورا نہیں ہوا تھا۔ اسکی دوسری آمد پر ابھی بہت سی پیشن گوئیوں یعنی کلام کی باتوں کا پورا ہونا باقی ہے۔ اگر تمام پیشن گوئیاں پوری نہیں ہوئیں ہیں اور نہ ہی منسوخ ہوئی ہیں تو کیا میرا اور آپ کا فرض نہیں بنتا کہ خداوند کے حکموں پر عمل کر یں؟
“عید فسح” پر ایک تبصرہ
تبصرے بند ہیں۔