میری اپنی کوشش ہے کہ میں آپ کو اس عید کی اہمیت بیان کر سکوں۔ ابھی تک میں نے عیدوں کے بارے میں جتنا بھی لکھا ہے وہ ایک مختصر سا تعارف ہے۔ ایک بار پھر سے کہتی چلوں کہ یاد رکھیں کہ یہ خدا کی عیدیں ہیں انکو جاننے اور سمجھنے کی کوشش کریں کیونکہ یہی آپ کو مکاشفہ کی کتاب اور آخری دنوں کی نبوتوں کو سمجھنے میں مدد دیں گی۔
عید خیام/سکوت کیا ہے؟
احبار 23:33 سے 36 میں لکھا ہے؛
اور خداوند نے موسیٰ سے کہا۔ بنی اسرائیل سے کہہ کہ اسی ساتویں مہینے کی پندرھویں تاریخ سے لیکر سات دن تک خداوند کے لئے عید خیام ہوگی۔ پہلے دن مقدس مجمع ہو۔ تم اس دن کوئی خادمانہ کام نہ کرنا۔تم ساتوں دن برابر خداوند کے حضور آتشین قربانی گذراننا۔ آٹھویں دن تمہارا مقدس مجمع ہو اور پھر خداوند کے حضور آتشین قربانی گذراننا۔ وہ خاص مجمع ہے۔ اس میں کوئی خادمانہ کام نہ کرنا۔
عید خیام کو عبرانی میں "سکوت” کہتے ہیں جسکا لفظی مطلب "سایبان ” ہے۔ اسلئے سکوت کو خیموں کا تہوار بھی پکارا جاتا ہے کیونکہ اس تہوار پر یہودی/میسیانک یہودی خیمے لگا کراس میں یہ دن گذارتے ہیں جو کہ انھیں اپنے آباواجداد کے بیابان میں گذارے 40 سالوں کی یاد دلاتا ہے کیونکہ احبار 23:39 سے 44 میں خدا نے کہا؛
اور ساتویں مہینے کی پندرہویں تا ریخ سے جب تم زمین کی پیداوار جمع کر چکو تو سات دن تک خداوند کی عید منانا۔پہلا دن خاص آرام کا ہو اور آٹھواں دن بھی خاص آرام ہی کا ہو۔ سو تم پہلے دن خوشنما درختوں کے پھل اورکھجور کی ڈالیاں اور گھنے درختوں کی شاخیں اور ندیوں کی بیدِمجنوں لینا اور تم خداوند اپنے خدا کے آگے سات دن تک خوشی منانا۔ اور تم ہر سال خداوند کے لئے سات روز تک یہ عید مانا کرنا۔ تمہاری نسل در نسل سدا یہی آئین رہیگا کہ تم ساتویں مہینے اس عید کو مانو۔ سات روز تک برابر تم سایبانوں میں رہنا۔جتنے اسرائیل کی نسل کے ہیں سب کے سب سایبانوں میں رہیں۔ تاکہ تمہاری نسل کو معلوم ہو کہ جب میں بنی اسرائیل کو ملک مصر سے نکالکر لا رہا تھا تو میں نے انکو سایبانوں میں ٹکایا تھا۔ میں خداوند تمہارا خدا ہوں۔ سو موسیٰ نے بنی اسرائیل کو خداوند کی مقررہ عیدیں بتا دیں۔
اس عید کے پہلے اور آٹھویں دن کسی قسم کا خادمانہ کام نہیں کیا جاتا جبکہ باقی دنوں میں کام کی اجازت ہے۔ چونکہ یہ عید آٹھ دن تک ہوتی ہے اسلئے عام سبت کا دن بھی بیچ میں پڑتا ہے۔ کسی بھی عید پر اگر خدا نے کام کرنے سے منع کیا ہے تو وہ اردو کلام میں خاص سبت، تیاری کا یا خاص دن کہلاتا ہے جو کہ عام سبت والا دن نہیں ہے۔ آپ کو کلام میں یوحنا 19:31 میں اس کا ذکر ملے گا۔ ساتواں مہینہ عبرانی کیلنڈر کے مطابق تشری کا مہینہ ہے۔ اس عید پر ہر روز آتشین قربانیاں چڑھائی جاتی ہیں۔
شمینی ایتزرت، Shemini Atzeret :
گو کہ تہوار سات دنوں کا ہوتا ہے مگر جو آٹھواں دن ہوتا ہے اسکو عبرانی میں "شمینی ایتزرت، שְׁמִינִי עֲצֶרֶת، Shemini Atzeret” کہتے ہیں ۔ اسکا ذکر ہمیں گنتی 29:35 میں بھی ملے گا۔ جیسے ہم نے احبار میں پڑھا کہ آٹھواں دن مقدس مجمع کا دن ہے۔ شمینی سے مراد "آٹھ” ہے۔ ایتزرت، عبرانی لفظ ایتزر سے نکلا ہے جسکا مطلب ہے "اکٹھا کرنا ، جمع کرنا”۔
سم خا- توراہ، Simchat Torah :
توراہ، عبرانی زبان میں "توریت” کا لفظ ہے۔ اسرائیل سے باہر یہودی اور میسیانک یہودی اسے نویں دن کو مناتے ہیں مگر کچھ اس کو آٹھویں دن کا حصہ ہی سمجھتے ہیں اور اسی دن مناتے ہیں۔ اسی کو عبرانی میں "سِم خا –توراہ، שִׂמְחַת תּוֹרָה، Simchat Torah” کہتے ہیں جسکا مطلب ہے "توریت کی/میں شادمانی” بنتا ہے۔ توریت کو 54 حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے اور ہر ہفتےترتیب وار ایک خاص حصے کا مطالعہ کیا جاتا ہے جسکو عبرانی میں "پرشاہ، Parshah ” کہتے ہیں۔ پورے سال میں توریت اس طرح سے پوری پڑھی جاسکتی ہے۔ ہر”پرشاہ” کا اپنا ایک خاص نام بھی ہے۔ اگر پنتیکوست کو توریت دئے جانے کا دن کہا جاتا ہے تو سم خا-توراہ کو توریت کے مکمل ہونے کا دن تصور کیا جاتا ہے۔ کلام میں توریت کے حصوں کو ایسے تقسیم کرنے کا حوالہ نہیں ہے مگر روحانی معنی ضرور رکھتا ہے ۔ پر شاہ پر پھر کبھی تفصیل میں بات کرونگی۔
آٹھویں دن کو زبور 118 بھی پڑھا جاتا ہے۔ نحمیاہ 8 باب کے مطابق جو خاص اجزا ہم نے احبار میں پڑھے ہیں وہ "سوکا، Sukkah ” یعنی خیمہ بنانے کے لئے استعمال ہوئے ہیں اور درختوں کے پھل میں جنگلی زیتون کی ڈالیاں خیمہ بنانے میں استعمال کی گئی۔ گو کہ ربیوں کی تشریح اور رسم کے مطابق یہ کسی اور مقصد کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ نحمیاہ کے اسی باب کے مطابق عزرا نے لوگوں کو توریت پڑھ کر سمجھائی۔ توریت کو اس عید پر پڑھنا اور برسات کے لئے خاص دعا کا مانگنا بھی ایک رواج ہے ۔
یوم تیروعہ، یوم کیپور اور سکوت موسم خزاں کی عیدیں ہیں جو اکٹھی ایک کے بعد ایک پڑتی ہیں۔ عید فسح، عید فطیر، پہلے پھلوں کی عید اور پنتیکوست موسم بہار کی عیدیں ہیں۔ موسم بہار میں جو خدا کی عیدیں ہیں وہ یشوعا کی پہلی آمد پر پوری ہوئیں ہیں اور موسم خزاں کی عیدیں اسکی دوسری آمد پر پوری ہونی ہیں۔
باقی عیدوں کی طرح سکوت/عید خیام کے کچھ اور نام بھی ہیں جیسے کہ اسے خالی "عید” بھی کہا جاتا ہے (1 سلاطین 8:2)۔ جیسے میں نے اوپر ذکر کیا کہ اسے "خیموں کی عید” بھی کہا جاتا ہے (عزرا 3:2 سے 4)۔ اسے "جمع کرنے کی عید” بھی کہا گیا ہے (خروج 23:16)۔ "خداوند کی عید” کے نام سے بھی جانی جاتی ہے (احبار 23:39 اور قضاۃ 21:19) اسکو کلام میں "ساتویں مہینے کی عید” بھی کہا گیا ہے (حزقی ایل 45:25 اور نحمیاہ 8:14)۔
عید خیام اور یشوعا؛
کچھ عید خیام ہی کو یشوعا کی پیدائش کا دن بھی مانتے ہیں۔ اگر آپ نے میرا آرٹیکل "کیا 25 دسمبر یسوع (یشوعا) کی پیدائش کا دن ہے؟” نہیں پڑھا تو آپ اسے میری ویب سائٹ پر اردو کے آرٹیکل میں پڑھ سکتے ہیں۔ کلام میں یوحنا نبی نے یوحنا 1:14 میں اس بات کی گواہی ایسے دی؛
اور کلام مجسم ہوا اور فضل اور سچائی سے معمور ہو کر ہمارے درمیان رہا اور ہم نے اسکا ایسا جلال دیکھا جیسا باپ کے اکلوتے کا جلال۔
اس آیت کو لیکر خاص سوچا جاتا ہے کہ یشوعا کی پیدایش سکوت کے موقع پر ہوئی۔ کلام کے مطابق اس عید پر کم سے کم 70 قربانیاں دی جاتی تھیں اور ساتھ ہی میں نذر کی قربانی کا بھی ذکر ہے ۔ آپ گنتی 29 باب کو پڑھ سکتے ہیں۔ اب آپ یوحنا 7:37 سے 38 میں میرے ساتھ پڑھیں؛
پھر عید کے آخری دن جو خاص دن ہے یسوع کھڑا ہوا اور پکار کر کہااگر کوئی پیاساہو تو میرے پاس آکر پئے۔ جو مجھ پر ایمان لائےگا اسکے اندر سے جیسا کہ کتابِ مقدس میں آیا ہےزندگی کی پانی کی ندیاں جاری ہونگی۔
اس عید پر خزاں میں برسات کی دعا مانگنا اسلئے ضروری تھا کہ اسرائیل کو بہار میں اس برسات کے پانی کی ضرورت پڑتی تھی ۔عید پر پانی بھی قربان گاہ کی نذر چڑھایا جاتا تھا اور یہی وہ لمحا تھا جب یشوعا نے اس رسم کے دوران میں کھڑے ہو کر یہ کہا تھا۔ آپ کو یوسیفس کی کتاب میں بھی سکوت کی عید پر پانی کی اس رسم کا حوالہ ملے گا۔ یوسیفس کے کہنے کے مطابق یہ پانی شیلوخ کے حوض سے لیا جاتا تھا۔ اسی ہی عید پر ہیکل میں چار بڑی بڑی مشعلیں جلائی جاتی تھیں کیونکہ لوگوں کو روشنی کی ضرورت ہوتی تھی۔ ان چار چراغوں کی روشنی اتنی تھی کہ میلوں دور سے نظر آتی تھی۔یشوعا دنیا کا نور ہے۔
پانی نذر چڑھاتے وقت زبور 118 پڑھا یا گایا جاتا تھا۔ آپ اس زبور کو کلام میں سے خود بھی پڑھیں اور اسکی آیات پر دھیان دیں۔ کیونکہ اس میں لکھا ہے ۔۔۔۔ مبارک ہے وہ جو خداوند کے نام سے آتا ہے۔۔۔۔ یہوواہ ہی خدا ہے اور اسی نے ہمکو نور بخشا ہے۔۔۔۔
یسعیاہ 12:3 میں لکھا ہے؛
پس تم خوش ہو کر نجات کے چشموں سے پانی بھرو گے۔
"نجات” میں نے پہلے بھی اپنے آرٹیکل میں بتایا تھا کہ عبرانی کلام کے مطابق "یشوعا” ہے اور اس آیت میں جو "نجات” لفظ ہے وہ عبرانی میں "یشوعا ” ہی ہے۔ پانی کا انڈیلنا کلام کے مطابق اور تلمود کے مطابق خدا کی روح "روح القدس” کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ یسعیاہ 44:3 میں لکھا ہے؛
کیونکہ میں پیاسی زمین پر پانی انڈیلونگا۔ اور خشک زمین میں ندیاں جاری کرونگا۔ میں اپنی روح تیری نسل پر اور اپنی برکت تیری اولاد پر نازل کرونگا۔
میں نے پہلے بھی بیان کیا تھا کہ یشوعا کی دوسری آمد پر یہ عیدیں پوری ہونگی۔ زکریاہ 14:7 سے 8 میں لکھا ہے؛
پر ایک دن ایسا آئے گا جو خداوند ہی کو معلوم ہے۔ وہ نہ دن ہوگا نہ رات لیکن شام کے وقت روشنی ہوگی۔ اور اس روز یروشلیم سے آب حیات جاری ہوگا جسکا آدھا بحر مشرق کی طرف بہیگا اور آدھا بحر مغرب کی طرف۔ گرمی سردی میں جاری رہیگا۔
آپ ان آیات کے ساتھ ساتھ یوایل 2 باب کا بھی مطالعہ کریں۔ جس میں یوایل نبی برسات اور پھر روح کے بارے میں بیان کرتا ہے۔
مسیحی کے لئے عید خیام کیا ہے؟
خیمہ بنانا اور اس میں وقتی طور پر رہائش، ایک راستباز مسیحی کے لئے نئے عہد نامے سے کلام کی ان آیات کو اجاگر کرتی ہیں۔
1 کرنتھیوں 5:1
کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ جب ہمارا خیمہ کا گھر جو زمین پر ہے گرایا جائے گا تو ہم کو خدا کی طرف سے آسمان پر ایک ایسی عمارت ملے گی جو ہاتھ کا بنا ہوا گھر نہیں بلکہ ابدی ہے۔
یشوعا نے یوحنا 14:2 سے 3 میں کہا ؛
میرے باپ کے گھر میں بہت سے مکان ہیں۔ اگر نہ ہوتے تو میں تم سے کہہ دیتا کیونکہ میں جاتا ہوں تاکہ تمہارے لئے جگہ تیار کروں۔ اور اگر میں جاکر تمہارے لئے جگہ تیار کروں تو پھر آکر تمہیں اپنے ساتھ لے لونگا تاکہ جہاں میں ہوں تم بھی ہو۔
میں ابھی اس آرٹیکل کو یہیں ختم کرتی ہوں ۔ دوسرے آرٹیکل میں اس سے متعلق کچھ باتیں بیان کرونگی۔ امید ہے کہ اگلے سال آپ بھی خدا کی اس عید کو خوشی سے منائیں گے اس امید کے ساتھ کہ جب یشوعا آئے گا تو آپ اسکے ساتھ سکونت اختیار کریں گے۔