آپ کلام میں سے خروج کا 7 باب پورا خود پڑھیں۔ میں وہی آیات درج کرونگی جسکی ضرورت سمجھونگی۔
پچھلے باب کے آخر میں ہم نے پڑھا تھا کہ خداوند نے موسیٰ سے کہا تھا کہ جو کچھ خدا کہے وہ موسیٰ آگے فرعون کو کہے۔ موسیٰ کو ابھی بھی اس بات کی فکر تھی کہ فرعون کیونکر اسکی سنے گا۔ خداوند کے پاس موسیٰ کی اس بات کا حل موجود تھا۔ ہم خروج 7:1 میں پڑھتے ہیں کہ خدا نے موسیٰ کو جواب میں کہا؛
پھر خداوند نے موسیٰ سے کہا دیکھ میں نے تجھے فرعون کے لئے گویا خدا ٹھہرایا اور تیرا بھائی ہارون تیرا پیغمبر ہوگا۔
خدا نے موسیٰ کو فرعون کے لئے گویا خدا ٹھہرایا۔ میں نے پہلے کسی آرٹیکل میں ذکر کیا تھا کہ مصریوں کا ایک خدا نہیں تھا بلکہ انکے کتنے ہی خدا تھے۔ فرعون کی اپنی حثیت بھی مصریوں کی نظر میں خدا کی طرح تھی۔ تبھی خدا نے موسیٰ کو یہ کہا کہ وہ فرعون کے لئے گویا خدا ہوگا اور ہارون موسیٰ کا پیغمبر۔ خدا نے موسیٰ کو کہا کہ جو حکم خدا اسے دے وہ آگے ہارون کو کہے اور ہارون آگے اسے فرعون سے کہے کہ وہ بنی اسرائیل کو ملک مصر سے جانے دے۔ ہم کلام میں پڑھتے ہیں کہ خدا نے کہا کہ وہ فرعون کے دل کو سخت کریگا اور اپنے نشان اور عجائب ملک مصر میں کثرت سے دکھائیگا مگر تب بھی وہ نہیں سنے گا پھر خدا مصر کو ہاتھ لگائیگا اور اسے بڑی بڑی سزائیں دیکر اپنے لوگوں بنی اسرائیل کو ملک مصر سے نکالے گا تب مصری جانینگے کہ وہ خداوند یعنی یہوواہ ہے۔ہم اسکے بارے میں کچھ اور اگلے چند ابواب میں پڑھیں گے۔ موسیٰ اور ہارون نے ویسا ہی کیا جیسا کہ خداوند نے انھیں حکم دیا تھا۔ خدا کو علم تھا کہ فرعون ان سے کہے گا کہ اپنا معجزہ دکھائیں اسلئے خدا نے موسیٰ سے کہا کہ وہ ہارون سے کہے کہ اپنی لاٹھی کو لیکر فرعون کے سامنے ڈال دے اور وہ سانپ بن جائیگی۔
موسیٰ کی عمر 80 سال تھی اور ہارون کی 83 سال۔ ہم اکثر یہی سنتے اور سمجھتے آئے ہیں کہ موسیٰ کی لاٹھی تھی جو کہ فرعون اور اسکے خادموں کے سامنے سانپ بن گئی تھی مگر نہیں کلام کے مطابق یہ لاٹھی موسیٰ کی نہیں بلکہ ہارون کی تھی۔ جیسا خدا نے کہا تھا فرعون کے سامنے ہارون نے اپنی لاٹھی ڈالدی اور وہ سانپ بن گئی۔ خروج 7:10 میں جو عبرانی لفظ سانپ کے لئے استعمال ہوا ہے وہ "תנין، تنین، Tanin” ہے۔ اگر آپ اس عبرانی لفظ کو انٹرنیٹ پر گوگل ٹرانسلیٹر میں کاپی کر کے دیکھیں گے تو اسکا معنی بنتا ہے "مگرمچھ” مگر اسکو اژدہا بھی پکارا جا سکتا ہے ۔ انگریزی زبان میں یہ لفظ Dragon ڈریگن ہے جو کہ اردو میں اکثر اژدہا پکارا جاتا ہے۔ ترجمان نے اسکو کلام میں سانپ سے بیان کیا ہے ۔ فرعون اور مصری حکمرانوں کے سر کے تاج پر آپ نے سانپ”ناگ” کو بنا دیکھا ہوگا۔ سانپ کے لئے ایک اور عبرانی لفظ استعمال ہوتا ہے جو کہ "نخاش، נחש، Nachash” ہے اور اسکا استعمال خروج 4:3 میں بھی ہوا ہے۔ اگر آپ مکاشفہ 12:9 اور 20:2 کو کلام میں پڑھیں تو آپ کو یہ دونوں عبرانی الفاظ درج نظر آئیں گے ” اژدہا یعنی پرانے سانپ، تنین یعنی نخاش”۔ فرعون اور تمام مصری حکمران شیطان کے پیروکاروں میں سے تھے۔
ہارون کی لاٹھی کو سانپ کی صورت میں دیکھ کر فرعون نے اپنے داناؤں اور جادگروں کو بلوایا اور انھوں نے بھی اپنے جادو سے ایسا ہی کیا کہ جب انھوں نے اپنی اپنی لاٹھی سامنے ڈالی تو وہ سانپ بن گئیں مگر ہارون کی لاٹھی ان تمام کو نگل گئی۔ فرعون کا دل سخت ہوگیا کیونکہ اسے لگا ہوگا کہ یہ کام تو اسکے جادوگر بھی کر سکتے ہیں ، کونسا بڑا معجزہ ہے۔ اور جیسا خدا نے کہا تھا فرعون نے موسیٰ کی نہ سنی۔ شیطان شروع سے ہی خدا کی مانند بننے کی کوشش کرتا آیا ہے۔ اگر خدا معجزے کر سکتا ہے تو وہ بھی جھوٹی قدرت اور عجیب کام دکھا سکتا ہے مگر خدا سے بڑھ کر ہرگز نہیں۔ فرعون تو اپنی نظر میں خدا تھا مگر موسیٰ اور ہارون جانتے تھے کہ اصل خدا کون ہے۔ فرعون کے جادوگروں نے بھی جادو کا استعمال کیا اور جھوٹی شان دکھائی مگر خدا کی شان کے سامنے وہ کچھ نہیں تبھی ہارون کی لاٹھی جو سانپ بن گئی تھی باقیوں کو نگل گئی۔ یہ بات فرعون اور اسکے ہمراہ لوگ نہیں سمجھ پائے تبھی فرعون کا دل سخت ہوگیا۔ اسے خدا کی ضرورت نہیں پڑی کہ اپنا دل سخت کرتا۔ 2تھسلنیکیوں 2:9 سے 12 میں ایسے درج ہے؛
اور جس کی آمد شیطان کی تاثیر کے موافق ہر طرح کی جھوٹی قدرت اور نشانوں اور عجیب کاموں کے ساتھ اور ہلاک ہونے والوں کے لئے ناراستی کے ہر طرح کے دھوکے کے ساتھ ہوگی اس واسطے کہ انھوں نے حق کی محبت کو اختیار نہ کیا جس سے انکی نجات ہوتی۔ اسی سبب سے خدا انکے پاس گمراہ کرنے والی تاثیر بھیجے گا تاکہ وہ جھوٹ کو سچ جانیں۔ اور جتنے لوگ حق کا یقین نہیں کرتے بلکہ ناراستی کو پسند کرتے ہیں وہ سب سزا پائیں۔
میں اس آیت کے بارے میں بتاتی چلوں کہ اردو کلام میں جہاں "جس کی” لکھا ہے وہ انگلش میں لفظ ” lawless” یعنی بغیر شریعت کے ہے اور یونانی کلام میں 2 تھسلنیکیوں 2:8 میں جہاں اردو کلام میں "بے دین” لکھا ہے وہ یونانی میں لفظ "انوموس، Anomos ” یعنی "بغیر شریعت” ہے۔ آپ خود بھی اسے یہاں http://biblehub.com/text/2_thessalonians/2-8.htm انٹرنیٹ پر دیکھ سکتے ہیں۔ میں نے یہ آیت اس لئے درج کی ہے کہ ہمارے بہت سے مسیحی لوگ بھی معجزوں اور نشانوں اور عجیب کاموں سے متاثر ہوکر بےدین یعنی بغیر شریعت والوں کا یقین کرتے ہیں اور کلام کو خود پڑھ کر خدا کی روح کی مدد سے سمجھنے کی بجائے انھی بے دینوں کی تشریح کے مطابق کلام کو سمجھتے ہیں مگر اوپر والی آیت سے صاف ظاہر ہے کہ وہ سب سزا پائیں گے۔ یشوعا نے بھی متی 24:24 میں کہا ؛
کیونکہ جھوٹے مسیح اور جھوٹے نبی اٹھ کھڑے ہونگے اور ایسے بڑے نشان اور عجیب کام دکھائینگے کہ اگر ممکن ہو تو برگزیدوں کو بھی گمراہ کر لیں۔
یہ مت سوچیں کہ شیطان معجزے کرنے اور عجیب کام کرنے کی قوت نہیں رکھتا کیونکہ خدا نے اسے یہ قوت دی ہوئی ہے مگر وقت قریب ہے جب اس سے یہ سب کچھ چھین لیا جائے گا۔ بے دینوں کو کلام کی روح سے پہچانیں تاکہ آپ انکے ساتھ ساتھ سزا کے لائق نہ ٹھہرائے جائیں۔
ہم واپس اپنے خروج 7 باب کی طرف آتے ہیں۔ خدا نے پھر موسیٰ کو کہا کہ وہ صبح کو فرعون کے پاس جائے اور اس لاٹھی سے جو سانپ بن گئی تھی اسے ہاتھ میں لے اور فرعون سے کہے کہ یہوواہ عبرانیوں کے خدا نے اسے فرعون کے پاس یہ کہنے کو بھیجا ہے کہ وہ خدا کے لوگوں کو جانے دے تاکہ بنی اسرائیل اسکی عبادت کریں مگر چونکہ فرعون نے ابھی تک کوئی قدم نہیں اٹھایا اسلئے فرعون جلدجان جائیگا کہ یہوواہ ہی خدا ہے کیونکہ موسیٰ جب لاٹھی کو دریا کے پانی پر ماریگا تو پانی خون بن جائیگا اور دریا کی مچھلیاں مر جائینگی اور دریا کا پانی اتنا بدبودار ہو جائے گا کہ مصری دریا کا پانی پی نہیں پائیں گے۔ موسیٰ اور ہارون نے خداوند کے کہنے کے مطابق ہی کیا اور صرف دریائے نیل کا ہی نہیں بلکہ تمام نہروں اور جھیلوں اور تلابوں یہاں تک کہ برتنوں میں بھی پانی خون بن گیا۔ مصری جادوگروں نے بھی اپنے جادو سے ایسا ہی کر دکھایا کہ پانی کو خون بنا دیا۔ مجھے تو یہ سمجھ نہیں آئی کہ آخر انھوں نے ایسا کیوں کیا جب کہ ہر طرف پہلے سے ہی پانی خون تھا۔ آخر ان مصری جادوگروں نے اس پانی کو جو کہ خون بن چکا تھا پھر سے صاف پانی میں کیوں نہیں بدل دیا؟ اگلے کو نیچا دکھانے کے چکروں میں انکا اپنا اور نقصان ہوگیا۔ اس میں ہمارے اپنے لئے بھی سبق ہے کہ کسی کو نیچا دکھانے کی کوشش نہ کریں کہ اپنا ہی نقصان ہو جائے۔
آپ سب کو مصر پر آئی ہوئی دس بلاؤں کا تو علم ہوگا مگر آخر خدا نے یہ دس بلائیں، دراصل دس نہیں بلکہ 9 جو کہ تین، تین کرکے تقسیم کی جاسکتی ہیں، کیوں چنیں؟ آخری بلا مصریوں پر خدا کے انصاف کی لاٹھی تھی اسلئے اسے بلا کہنا مناسب نہیں مگر پھر بھی آفت ہی ہے، یہ ہم آگے پڑھیں گے۔ پہلی اور دوسری، پھر چوتھی اور پانچویں، پھر ساتویں اور آٹھویں بلا نازل کرنے سے پہلے خدا نے ہر بار موسیٰ کے ذریعے فرعون کو پہلے سے اطلاع کر دیا مگر تیسری، چھٹی اور نویں آفت بغیر کسی وارننگ کے لائی گئی تھی یہ ہم آگے تفصیل میں پڑھیں۔
ہر ایک آفت جو مصریوں پر آئی اس کا ایک خاص مقصد تھا ۔ میں نے ذکر کیا تھا کہ مصری لوگ ایک نہیں بلکہ بہت سے خداؤں پر یقین رکھتے تھے۔ جب خدا نے دریائے نیل کے پانی کو خون میں بدل دیا تو خدا نے مصریوں کے دریائے نیل کے غیر معبودوں کے مقابل اپنی عظمت ظاہر کی تھی۔ میں نے شاید کہیں آئسس، ISIS یا اوسیریس، Osiri کا ذکر کیا تھا کہ دریائے نیل کے دیوتاؤں میں سے ہیں۔ ہاپی، Hapi کو بھی دریائے نیل کی روح تصور کیا جاتا ہے۔ چند اور نام بھی ہیں جیسے کہ نَو، Nu جو کہ دریائے نیل میں زندگی کا خدا مانا جاتا ہے۔ پانی کا خون بننا اور پھر بدبو، یہ مصریوں کے خداؤں کی بےعزتی کرنے کے مترادف تھا۔ چونکہ مصری جادوگروں نے بھی پانی کو خون بنا دیا اسلئے ابھی تک فرعون کی نظر میں خداوند یہوواہ کوئی عظیم خدا نہیں تھا اسی بنا پر اس نے اپنا دل سخت کر لیا۔ مصریوں نے دریا کے آس پاس پینے کے پانی کے لئے کوئیں کھودے کیونکہ وہ دریا کا پانی پی نہیں سکتے تھے اور سات دن ہوگئے تھے کہ پانی ابھی تک خون تھا۔
ہم خروج کے 8 باب کا مطالعہ اگلی دفعہ کریں گے۔ میری خدا سے یہ خاص دعا ہے کہ آپ جب خدا کے کلام کو پڑھیں اور سنیں تو اپنے دلوں کو اسکے حکموں کے خلاف سخت نہ کریں بلکہ عاجزی سے اسکے حضور میں حاضر ہوسکیں اور اسکی سن سکیں اور عمل کر سکیں، یشوعا کے نام میں۔ آمین