(پیدائش 48 باب (دوسراحصہ

image_pdfimage_print

پچھلے حصے میں ہم نے پڑھا تھا کہ یعقوب نے افرائیم اور منسی کو اپنے بیٹوں کے ساتھ اپنا لیا تھا جس کی بنا پر اسرائیل کے 12 قبیلے نہیں بلکہ 13 قبیلے گنے جاسکتے تھے۔ میں نے پچھلے حصے میں صرف پیدائش 48:1 سے 6 آیات کی تشریح  بیان کی تھی۔  پیدائش کے ان دو باب 48 اور 49 کو پڑھ کر میرے ذہن میں کتنی ہی آیات اور میرے اپنے ذاتی مطالعے کے  لکھے ہوئے نوٹ گزرنا شروع ہو جاتے ہیں۔ مجھے علم ہے کہ میں شاید ان حصوں میں وہ تمام باتیں نہ لکھ پاؤں جو میں نے سیکھی ہیں  کیونکہ جب لکھنے بیٹھتی ہوں تو ان تمام باتوں کو ترتیب میں میرے لئے لکھنا اور بیان کرنا شاید اسلئے مشکل ہو جاتا ہے کہ نہ تو میں نے بائبل کی تعلیم دوسروں کو دینے کے لئے خود کوئی تعلیم حاصل کی ہے اور نہ ہی  آڑٹیکلز کو لکھنا میرا پیشہ رہا ہے۔ میں  بس ایک عام سی عورت ہوں جو کہ کلام کی باتوں کو آپ کے ساتھ بانٹتی ہوں۔ پچھلی دفعہ کچھ باتیں میرے ذہن میں تھیں جو کہ میں نے سوچا تھا کہ اگلی دفعہ لکھوں گی مگر مجھے ابھی یاد نہیں آ رہا کہ وہ باتیں کیا تھیں۔ اسلئے میں اس حصے کا مطالعہ پیدائش 48:7 سے شروع کرنے لگی ہوں۔

ہم نے کلام میں پڑھا تھا کہ یعقوب، یوسف سے باتیں کر رہا تھا اور انھی باتوں میں اس نے افرائیم اور منسی کو اپنانے کا ذکر کیا تھا۔ اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے اس نے یوسف سے  ایسے کہا (پیدائش 48:7):

اور میں جب فدان سے آتا تھا تو راخل نے راستہ ہی میں جب افرات تھوڑی دور رہ گیا تھا میرے سامنے ملک کنعان میں وفات پائی اور میں نے اسے وہیں افرات کے راستہ میں دفن کیا۔ بیت لحم وہی ہے۔

راخل کا پڑھ کر شاید آپ کے ذہن میں بھی  نئے عہد نامے کی یہ آیت  آتی ہو۔ (متی 2:18)

رامہ میں آواز سنائی دی۔ رونا اور بڑا ماتم۔ راخل اپنے بچوں کو رو رہی ہے اور تسلی قبول نہیں کرتی اسلئے کہ وہ نہیں ہیں۔

یہ آیت یرمیاہ 31:15 میں ہے اس میں بھی ایسے ہی لکھا ہے؛

خداوند یوں فرماتا ہے کہ رامہ میں ایک آواز سنائی دی۔ نوحہ اور زار  زار رونا۔ راخل اپنے بچوں کو رو رہی ہے وہ اپنے بچوں کی بابت تسلی پذیر نہیں ہوتی کیونکہ وہ نہیں ہیں۔

راخل واحد ہے جو کہ  مکفیلہ کے کھیت کے غار میں دفن نہیں ہوئی جہاں پر سارہ، ابرہام، ربقہ، اضحاق پھر لیاہ اور یعقوب دفن ہیں۔ لیاہ کی کب وفات ہوئی کلام میں اسکا ذکر نہیں  مگر یعقوب پیدائش 49 میں ذکر کرتا ہے کہ وہیں مکفیلہ میں اس نے لیاہ کو دفنایا۔  پیدائش 48:7 کے مطابق  راخل کو افرات، بیت لحم میں دفن کیا گیا۔ وہی جگہ جہاں یشوعا کی پیدائش ہوئی(میکاہ 5:2)۔ اس سے پیشتر کے میں آگے کچھ لکھوں پہلے ان دو آیات پر نظر ڈالیں جو کہ سموئیل نبی کے بارے میں ہیں۔ 1 سموئیل 7:17

پھر وہ رامہ کو لوٹ آتا کیونکہ وہاں اسکا گھر تھا اور وہاں اسرائیل کی عدالت کرتا تھا اور وہیں اس نے خداوند کے لئے ایک مذبح بنایا۔

1 سموئیل 10:2

جب تو آج میرے پاس سے چلا جائیگا تو ضلضح میں جو بنیمین کی سرحد میں ہے راخل کی گور کے پاس دو شخص تجھے ملینگے۔۔۔۔۔

اگر آپ پیدائش 35:16 اور 19 کو ایک بار پھر سے پڑھیں گےاور پیدائش 48:7 کو بھی دھیان میں رکھیں گے  تو  جانیں گے کہ راخل کو افرات سے تھوڑی دور بیت لحم کے راستے میں دفن کیا گیا۔ رامہ بیت لحم سے تقریباً 11 میل دور ہے ۔ ا سموئیل  کی کتاب کے مطابق راخل کا مقبرہ ، رامہ میں تھا۔ یرمیاہ نبی کی کتاب میں اسرائیل ، بابل کی اسیری میں تھا (یرمیاہ 40:1)۔ اگر آپ یرمیاہ کا 31 باب پڑھیں گے تو اسکی 9 آیت میں خدا نے اپنے آپ کو اسرائیل کا باپ اور افرائیم کو اپنا پہلوٹھا کہا ہے۔ میں ایک اور آرٹیکل میں اسرائیل کے دو گھرانوں کے بارے میں  لکھوں گی ۔ یرمیاہ نبی کے اس باب میں راخل اپنے بچوں کو رو رہی ہے کیونکہ یہودی دانشوروں کی تشریح کے مطابق اس نے اسرائیل  کو  رامہ کی راہ سے اسیری میں جاتے دیکھا (یرمیاہ 40:1)۔ راخل کا مقبرہ آج بھی موجود ہے  مگر چند ایک علما کہتے ہیں کہ یہ اصل مقبرہ نہیں ہے۔  آپ کو اس مقبرے کی تصویریں انٹرنیٹ پر دیکھنے کو مل جائیں گی۔

پھر اسرائیل (یعقوب) نے یوسف کے بیٹوں کو دیکھ کر پوچھا کہ یہ کون ہیں؟اس آیت سے یہ مراد نہیں ہے کہ یعقوب کو یوسف کے بیٹوں کے بارے میں پتہ نہیں تھا اس نے تو اوپر دی آیات میں انکے نام لیے تھے کہ وہ انکو اپنا رہا ہے۔  یعقوب کو شاید علم نہیں تھا کہ یوسف اپنے بیٹوں کو بھی اپنے ہمراہ لایا ہے اور چونکہ اسکو دھندلا نظر آتا تھا اسلئے شاید اسے پتہ نہیں چلا کہ منسی اور افرائیم کھڑے ہیں۔ یوسف نے یعقوب کا کہا کہ یہ اسکے بیٹے ہیں جو خدا نے اسے ملک مصر میں دئے ہیں۔

یوسف نے کہا کہ یہ اسکے بیٹے ہیں جو خدا نے دئے۔۔۔!”   ہم اکثر خدا کی نعمتوں  کو نہیں پہچانتے۔ اولاد چاہے بیٹی ہو یا بیٹا،  خدا کی طرف سے ہے۔ یوسف کو خدا نے دو بیٹے دئے تھے اور وہ جانتا تھا کہ یہ  اسکی نعمتوں میں سے ایک(دو)  نعمت ہے تبھی تو اس نے انکے نام رکھتے وقت بھی خدا کو یاد رکھا تھا۔ اپنی  ان گنت نعمتوں کو پہچانیں اور ہمیشہ خدا کا شکر کریں کیونکہ اگر آپ اپنی ان نعمتوں کے شکر گزار نہیں تو کیا  آپ اپنے آپ کو خدا کی اور نعمتوں کا حقدار سمجھ سکتے ہیں؟

ہم پیدائش 48 باب کے باقی ماندہ حصے کا مطالعہ اگلی دفعہ کریں گے۔ خداوند خدا  آپ کو اپنے کلام کے علم میں یوں ہی بڑھاتا رہے۔ آمین