پولس خدا کا چنا رسول؟

image_pdfimage_print

پولس   خدا کا چنا رسول:

گو کہ مجھے علم تھا کہ بہت سےلوگ جو اپنے آپ کو مسیحی کہتے ہیں مگر ہیں نہیں، اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ پولس ایک جھوٹا رسول ہے جس نے مسیحیوں کو یشوعا کی اصل تعلیم سے ہٹا کر اپنی تعلیم پر لگا دیا ہے مگر مجھے اس بات کا علم نہیں تھا کہ کوئی پاکستانی مسیحیوں کو بھی ان باتوں کی تعلیم دے رہا ہے۔ میرا اس آرٹیکل کا لکھنے کا مقصد یہ ہے کہ میں انکو غلط ثابت کر سکوں   جو کہ مسیحیوں کو یہ سیکھانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ پولس،  خود سے تعینات کردہ   ایک جھوٹا رسول ہے۔ وہ لوگ  گلتیوں 1:1 کا حوالہ دیتے ہیں جس میں لکھا ہے؛

پولس کی طرف سے جو نہ انسانوں کی جانب سے نہ انسان کے سبب سے بلکہ یسوع مسیح اور خدا باپ کے سبب سے جس نےاسکو مردوں میں سے جلایا رسول ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ مکاشفہ 21:14 کے مطابق؛

اور اس شہر کی شہر پناہ کی بارہ بنیادیں تھیں اور ان پر برہ کے بارہ رسولوں کے نام لکھے تھے۔

یشوعا کے شاگرد ، اسکے بارہ رسول ہیں   پولس "تیرہواں رسول” کیسے ہو سکتا ہے کیونکہ یہوداہ اسکریوتی کے بعد جب شاگردوں نے قرعہ ڈالا  تو وہ "متیاہ” کے نام نکلا  اور وہ ان گیارہ رسولوں کے ساتھ شمار ہوا (اعمال 1:23 سے 26)۔ رسول کے معنی ہیں "پیامبر، پیغمبر”۔  پولس نے خدا کے پیغام میں کوئی تبدیلی نہیں کی  اور نہ ہی اسکے حکموں کے خلاف تعلیم دی ہے۔  مجھے نہیں یاد پڑ رہا کہ پولس نے کہیں کہا ہو کہ اسکا نام مکاشفہ  میں بیان اس شہر کی بارہ بنیادوں میں سے ایک پر لکھا ہے۔

  مسیحیوں کا یہ ایمان ہے کہ جیسے پولس رسول نے کہا کہ اب وہ شریعت کے ماتحت نہیں ہیں اسلئے شریعت ان پر لاگو نہیں ہوتی ہے اور  وہ جو کہ  عبرانیت اور یہودیت کے علم کے دائرے میں رہ کر کلام کی تشریح کرتے ہیں  وہ بعض اوقات لوگوں پر  شریعت  پر چلنے کا اتنا زور دیتے ہیں کہ مسیحیوں سے انکا  روحانی اطمینان ہی چھین لیتے ہیں۔ انھی لوگوں میں کچھ وہ بھی شامل ہیں جو کہ کہتے ہیں کہ پولس ایک خود سے بنایا ہوا جھوٹا رسول ہے ۔ ہم اس آرٹیکل میں کچھ ان آیات پر غور کریں گے کہ پولس نے  کیا کہا اور کلام کی کیا تعلیم ہے۔

پولس کا اصل نام شاؤل ہے۔ جس طرح سے کلام کا ترجمہ کرتے وقت تمام ناموں کا بجائے تلفظ لکھنے کے ایک طرح سے ترجمہ کر دیا گیا، ترجمان نے پولس کا بھی نام شاؤل  کی بجائے پولس کر دیا۔  2 پطرس 3:15 سے 16 میں پطرس نے پولس کا ذکر کرتے ہوئے کہا؛

اور ہمارے خداوند کے تحمل کو نجات سمجھو چنانچہ ہمارے پیارے بھائی پولس نے بھی اس حکمت کے موافق جو اسے عنایت ہوئی تمہیں یہی لکھاہے۔ اور اپنے سب خطوں میں ان باتوں کا ذکر کیا ہے جن میں بعض باتیں ایسی ہیں جنکا سمجھنامشکل ہے اور جاہل اور بے قیام لوگ انکے معنوں کو بھی اور صحیفوں کی طرح کھینچ تان  کر اپنے لیے ہلاکت پیدا کرتے ہیں۔

پطرس نے پہلے سے ہی ان لوگوں کو جو کہ سچائی کی راہ پر چل رہے ہیں تنبیہ کی ہے کہ پولس  نے اپنے خطوں میں ایسے باتیں کیں ہیں جن کو ہر کوئی آسانی سے نہیں سمجھ سکتا اور جاہل اور بے قیام لوگ ان باتوں کو کھینچ تان کر اپنے لیے ہلاکت پیدا کر رہے ہیں۔ وہ کیا باتیں کہہ کر لوگوں کو دکھانا چاہتے ہیں کہ پولس ایک جھوٹا نبی ہے؟! آئیں ان میں سے کچھ باتوں پر ہم غور کرتے ہیں۔

دمشق کی راہ پر:

کچھ نے پولس کے اس بیان پر نکتہ اٹھایا ہے کہ دمشق کی راہ پر جو اسکے ساتھ واقعہ پیش آیا وہ اسکے اپنے بیان کے خلاف جاتا ہے۔ اسکے لیے انھوں نے یہ آیات  پیش کیں۔ ہم پہلے ان آیات کو پڑھیں گے اور پھر اسکا نتیجہ دیکھیں گے۔

اعمال 9:3 سے 4 آیات؛

جب وہ سفر کرتے کرتے دمشق کے نزدیک پہنچا تو ایسا ہوا کہ یکایک آسمان سے ایک نور اسکے گرداگرد آچمکا۔ اور وہ زمین پر گر پڑا اور یہ آواز سنی کہ ائے ساول ائے ساول! تو مجھے کیوں ستاتا ہے؟

اعمال 9:7 سے 8 آیات؛

جو آدمی اسکے ہمراہ تھے وہ خاموش کھڑے رہ گئے کیونکہ آواز تو سنتے تھے مگر کسی کو دیکھتے نہ تھے۔ اور ساول زمین پر سے اٹھا لیکن جب آنکھیں کھولیں تو اسکو کچھ دکھائی نہ دیا اور لوگ اسکا ہاتھ پکڑ کر دمشق میں لے گئے۔

اعمال 22:6 سے 9 آیات؛

جب میں سفر کرتا کرتا دمشق کے نزدیک پہنچا تو ایسا ہوا کہ دوپہر کے قریب یکایک  ایک بڑا نور آسمان سے میرے گرداگرد آچمکا۔ اور میں زمین پر گر پڑا اور یہ آواز سنی کہ ائے ساول ائے ساول! تو مجھے کیوں ستاتا ہے؟ میں نے جواب دیا کہ ائے خداوند ! تو کون ہے؟ اس نے مجھ سے کہا میں یسوع ناصری ہوں جسے تو ستاتا ہے۔ اور میرے ساتھیوں نے نور تو دیکھا لیکن جو مجھ سے بولتا تھا اسکی آواز نہ سنی۔

جو یہ کہتے ہیں کہ پولس جھوٹا ہے وہ  یہ سوال اٹھاتے ہیں کہ کیا پولس کے ساتھ لوگوں نے  آواز سنی تھی یا کہ نہیں؟

پہلے حوالے میں یعنی اعمال 9:7 سے 8 میں جو آواز پولس کے ہمراہ آدمیوں نے سنی وہ یہ تھی "ائے ساؤل ائے ساؤل! تو مجھے کیوں ستاتا ہے؟”  مگر دوسرے حوالے میں یعنی اعمال 22:6 سے 9 کے حوالے میں لکھا ہے کہ” جو مجھ سے بولتا تھا اسکی آواز نہ سنی۔” یعنی جب پولس نے پوچھا "ائے خداوند! تو کون ہے؟” تو جو جواب پولس کو ملا  کہ "میں یسوع ناصری ہوں جسے تو ستاتا ہے۔۔۔”  وہ یہ حوالے ہیں  جو کہ اسکے ساتھیوں کو سنائی نہ دیئے۔  اسکے ساتھیوں نے نور تو دیکھا مگر کسی کو دیکھا نہیں۔ کلام میں غلطی نہیں ، غلطی صرف  ان آیات کا مطلب اپنے طور پر اخذ کرنے میں ہے۔

کیاپولس کے مطابق شریعت ایک بھاری جؤا ہے؟

ایک اور تعلیم جو دی جاتی ہے کہ پولس اور  نئے عہد نامے میں  رسولوں  کی تعلیم کے مطابق شریعت ایک ایسا جؤا ہے جسے نہ تو وہ اٹھا سکے اور نہ ہی انکے باپ دادا۔ یہ آپ کو اعمال  15:10 آیت میں نظر آئے گا؛

پس اب تم شاگردوں کی گردن پر ایسا جؤا   رکھ کر جسکو نہ ہمارے باپ دادا اٹھا سکتے تھےنہ ہم خدا کو کیوں آزماتے ہو؟

اس آیت سے کچھ آیات پہلے ایک بہت اہم بات ہے جسکو ایک عام مسیحی نہیں جانتا ۔ اس سے پہلے کہ میں اسکو بیان کروں آپ ان آیات کو غور سے پڑھیں۔ اعمال 15:1 اور 5؛

1-پھر بعض لوگ یہودیہ سے آکر بھائیوں کو تعلیم دینے لگے کہ موسیٰ کی رسم کے موافق تمہارا ختنہ نہ ہو تو تم نجات نہیں پا سکتے۔

5-مگر فریسیوں کے فرقہ سے جو ایمان  لائے تھے ان میں سے بعض نے اٹھ کر کہا کہ انکا ختنہ کرانا اور ان کو موسیٰ کی شریعت پر عمل کرنے کا حکم دینا ضرور ہے۔

 پہلی آیت کے بیان کے مطابق ان بھائیوں کی تعلیم یہ تھی کہ جب تک ان کا ختنہ نہ ہو تو وہ نجات نہیں پا سکتے۔ میں نے اپنے آرٹیکل  "تناخ اور تلمود(https://backtotorah.com/?p=716) میں بیان کیا تھا کہ یشوعا کے زمانے میں فریسی کون تھے۔  یشوعا نے  فریسیوں  کے بارے میں کہا تھا کہ وہ انسانی احکامات کی تعلیم دیتے ہیں ۔ وہ خدا کے حکم کو ترک کرکے آدمیوں کی روایت کو قائم رکھتے ہیں (مرقس 7:5 سے 13)۔  یہ کہنا ختنہ نہ ہو تو نجات نہیں پا سکتے بالکل غلط تھا اور  اعمال کے 15 باب میں اسی ہی بات پر  بات کرتے ہوئے پطرس نے یہ کہا "پس اب تم شاگردوں کی گردن پر ایسا جؤا رکھ کر جسکو نہ ہمارے باپ دادا اٹھا سکتے تھے نہ ہم خدا کو کیوں آزماتے ہو۔ ” پطرس فریسیوں کی دی ہوئی انسانی تعلیم کی بات کر رہا تھا نہ کہ خدا کے دئے ہوئے حکموں یعنی اسکی شریعت کو "بھاری جؤا” کہہ رہا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ یشوعا  نے متی 11:28 سے 30 میں کہا کہ  ہم اسکا جؤا اٹھا لیں کیونکہ اسکا جؤا ہلکا ہے اور اسکا جؤا شریعت ہے۔  یوحنا 15:10 میں ایسے لکھا ہوا ہے؛

اگر تم میرے حکموں پر عمل کروگے تو میری محبت میں قائم رہو گے جیسے میں نے اپنے باپ کے حکموں پر عمل کیا ہے اور اسکی محبت میں قائم ہوں۔

یشوعا اور اسکے شاگردوں کے پاس نیا عہد نامہ نہیں تھا۔ جب بھی یشوعا نے کلام کا حوالہ دے کر تعلیم دی تو وہ پرانا عہد نامے سے ہی تھی۔ یشوعا نے جو بھی احکامات دئے وہ  بھی پرانے عہد نامے سے ہی تھے۔ یہاں تک کہ یشوعا کے شاگردوں نے کلام کے متعلق جو بھی باتیں کہیں وہ پرانے عہد نامے کی بنیاد پر ہی تھیں۔  1یوحنا 5:3 میں لکھا ہے؛

اور خدا کی محبت یہ ہے کہ ہم اسکے حکموں پر عمل کریں اور اسکے حکم سخت نہیں۔

انگلش بائبل میں "سخت” کی جگہ "بھاری” لکھا ہوا ہے۔ اگر اسکے حکم سخت نہیں تو پھر پطرس کیوں انھیں بھاری جؤا کہے گا۔ کیا پطرس خدا کے کلام میں اضافہ کر رہا ہے؟ ہرگز نہیں۔  1 یوحنا 3:4 میں لکھا ہے؛

جو کوئی گناہ کرتا ہے وہ شرع کی مخالفت کرتا ہے اور گناہ شرع کی مخالفت ہی ہے۔

میری اردو تو ذرا کمزور ہے مگر اس آیت میں آپ ہی بتا دیں کہ "شرع” کیا ہے؟   پولس نے رومیوں 7:7 میں کہا؛

پس ہم کیا کہیں؟ کیا شریعت گناہ ہے؟ ہرگز نہیں بلکہ بغیر شریعت کے میں گناہ کو نہ پہچانتا مثلاً اگر شریعت یہ نہ کہتی کہ تو لالچ نہ کرتو میں لالچ کو نہ جانتا۔

پولس کے کہنے کے مطابق  کہ راستباز انسان کو گناہ کی پہچان شریعت کراتی ہے  مطلب یہ کہ بغیر شریعت کو جانے انسان نہیں جان سکتا کہ خدا کی نظر میں  وہ کیا گناہ ر رہا ہے۔ ایک انسان بظاہر تو اچھا ہوسکتا ہے مگر اگر اسکے دل میں لالچ ہے تو شریعت میں لکھا ہے کہ لالچ کرنا گناہ ہے۔  بعض کی نظر میں یہ حکم شریعت کا حصہ ہے اور شاید یہ ان پر لاگو نہیں ہوتا J  غلط۔ دس احکامات شریعت کا حصہ ہیں  اور خدا نے ہمیں اپنے پڑوسی کی کسی بھی چیز کا لالچ نہ کرنے کا حکم دیا ہے (خروج 20:7)۔

غیر قوموں کا رسول:

ربی شاؤل یعنی پولس پر ایک الزام یہ لوگ یہ بھی لگاتے ہیں کہ  یشوعا نے  متی 10:5 میں اپنے شاگردوں کو کہا؛

ان بارہ کو یسوع نے بھیجا اور انکو حکم دیکر کہا۔ غیر قوموں کی طرف نہ جانا اور سامریوں کے کسی شہر میں داخل نہ ہونا۔

انکے کہنے کے مطابق یشوعا نے غیرقوموں میں تعلیم دینے سے منع کیا اور پولس اپنے آپ کو یشوعا کے حکم کے برخلاف "غیر  قوموں ” میں  گیا۔  رومیوں 11:13

میں یہ باتیں تم غیر قوموں سے کہتا ہوں۔ چونکہ میں غیر قوموں کا رسول ہوں اسلئے اپنی خدمت کی بڑائی کرتا ہوں۔

میرا نہیں خیال کہ یشوعا کو انکو اس وقت یہ کہنے سے مراد تھی کہ وہ کبھی بھی غیرقوموں میں منادی نہ کریں کیونکہ  متی 28:19 میں اس نے خود اپنے شاگردوں سے کہا؛

پس تم جا کر سب قوموں کو شاگرد بناؤ اور انکو باپ اور بیٹے اور روح القدس کے نام سے بپتسمہ دو۔

سب قوموں سے مراد تو غیر قوم ہی بنتی ہے۔ جب یشوعا نے متی 10:5 میں شاگردوں کو یہ حکم دیا تھا تب تک اس کے پاس آسمان اور زمین کا کل اختیار نہیں آیا تھا۔ یہ اختیار اسکے مردوں میں سے جی اٹھنے کے بعد  میں آیا تھا۔ (آپ میرا ایک اور آرٹیکل "آخر خدا کو کیا ضرورت تھی زمین پر آنے کی؟” بھی پڑھیں۔) اگر پولس یشوعا کے حکم کی خلاف ورزی کر رہا تھا تو پطرس نے بھی پھر اس قسم کی خلاف ورزی کرنیلیس کے گھرانے میں جا کر کی تھی  (اعمال 10)۔ آپ اس کہانی کو کلام میں سے خود پڑھ سکتے ہیں۔

نجات صرف  ایمان سے ہے؟

 پولس پر یہ لوگ ایک اور الزام یہ لگاتے ہیں کہ اسکے مطابق نجات  صرف  ایمان سے ہے (رومیوں 4 باب)۔ چونکہ یہ لوگ پولس کو تو جھوٹا قرار دیتے ہیں مگر یعقوب کو نہیں اسلئے وہ یعقوب 2:14 کا حوالہ دیتے ہیں؛

ائے میرے بھائیو! اگر کوئی کہے کہ میں ایماندار ہوں مگر عمل نہ کرتا ہو تو کیا فائدہ؟ کیا ایسا ایمان اسے نجات دے سکتا ہے؟

افسوس کی بات یہ ہے کہ بہت سے مسیحی کہنے کو تو  پولس کو جھوٹا  نہیں سمجھتے مگر اسکی اس تعلیم کو انھی لوگوں کی طرح  جو کہ پولس کو جھوٹا کہتے ہیں،  خود بھی صحیح طور پر سمجھ نہیں پاتے۔ نجات ایمان کے وسیلے پر ہی ملتی ہے مگر اگر نجات حاصل کرنے کے بعد کوئی کلام کی باتوں پر عمل نہ کرتا ہو تو ایسی نجات کا کوئی فائدہ نہیں اور یعقوب یہی بات کو سمجھانے کی کوشش کر رہا ہے۔ درحقیقت  پولس نے بھی رومیوں 3:31 میں ایسے ہی کہا؛

پس کیا ہم شریعت کو ایمان سے باطل کرتے ہیں؟ ہرگز نہیں بلکہ شریعت کو قائم رکھتے ہیں۔

پولس کے زمانے میں بھی لوگ پولس کی سچی تعلیم کو غلط سمجھ بیٹھے مگر پولس نے ہمیشہ ہی شریعت کے ماتحت چلنے کی تعلیم دی ہے ۔  کیونکہ جب یروشلیم میں پولس بزرگوں کے سامنے حاضر ہوا  تو انھوں نے اسے جو حکم دیا اس نے انکے حکم کے مطابق ہی کیا ۔ آپ کلام میں سے اعمال 21 باب کو خود پڑھیں میں صرف اسکی 24 آیت درج کر رہی ہوں؛

انہیں لیکر اپنے آپ کو انکے ساتھ پاک کر اور انکی طرف سے کچھ خرچ کر تاکہ وہ سر منڈائیں تو سب جان لیں گے کہ جو باتیں انہیں تیرے بارے میں سکھائی گئی ہیں انکی کچھ اصل نہیں بلکہ تو خود بھی شریعت پر عمل کرکے درستی سے چلتا ہے۔

پولس شریعت  پر عمل کرتا تھا اور یہ بات بزرگ جانتے تھے تبھی وہ اسکی طرفداری کر رہے تھے۔ پولس نے شریعت کو قائم رکھنے کو کہا ہے۔

ختنہ کرانے کا فائدہ نہیں کیونکہ شریعت لعنت ہے:

پولس پر یہ الزام بھی ہے کہ اس نے ختنہ کروانے کو بے فائدہ کہا  ہےاور شریعت کو لعنت قرار دیا ہے۔

مجھے کسی ربی کی تعلیم یاد ہے جو پولس کے خط پر پیغام دے رہے تھے انھوں نے کہا کہ پولس کے خط کے بارے میں ایسے سوچیں جیسے کہ کسی نے کوئی سوال کیا ہو مگر ہمارے پاس وہ سوال نہیں ہے بلکہ جواب کی صورت میں پولس کا اس کلیسیا کو لکھا ہوا خط موجود ہے۔ گلتیوں کے خط کے بارے میں بھی  آپ یہی سوچیں کہ پولس سے کیےگئے   سوال کا جواب ہے ،مگر سوال کیا ہے یہ ہمیں علم نہیں گو کہ میرا اپنا شک یہی ہے کہ اعمال  15:1 میں جو لکھا ہے  وہی ہے کیونکہ گلتیوں 6:13 میں بھی کچھ ایسا بیان ہے  کہ جو انھیں ختنہ کروانے کا کہہ رہے تھے وہ صرف اور صرف اپنے فخر یعنی گھمنڈ کی باتیں سوچ رہے تھے تاکہ شاید لوگوں میں نام پیدا کر سکیں کہ انکے کہنے پر کسی نے اپنا ختنہ کروایا  تھا۔

پولس پر الزام ہے کہ گلتیوں  سے 35:2 میں اس نے کہا کہ ختنہ کرانے کا کوئی فائدہ نہیں ؛

دیکھو میں پولس تم سے کہتا ہوں کہ اگر تم ختنہ کراؤگے تو مسیح سے تم کو کچھ فائدہ نہ ہوگا۔ بلکہ میں ہر ایک ختنہ کرانے والے شخص پر پھر گواہی دیتا ہوں کہ اسے تمام شریعت پر عمل کرنا فرض ہے۔

اگر ختنہ کروانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے تو پھر پولس نے رومیوں 2:13 میں یہ کیوں کہا؛

کیونکہ شریعت کے سننے والے خدا کے نزدیک راستباز نہیں ہوتے بلکہ شریعت پر عمل کرنے والے راستباز ٹھہرائے جائیں گے۔

ویسے تو ختنہ پیدائش 17 اباب میں خدا نے اپنے اور ابرہام اور اسکے گھرانے کے درمیان ابدی عہد کا نشان ٹھہرایا تھا  یعنی شریعت کے دیئے جانے سے پہلے۔ پولس ختنے کے خلاف ہرگز نہیں تھا جیسا میں نے اوپر بیان کیا وہ اس بات کے خلاف تھا کہ کوئی یہ کہے کہ ختنے کے بغیر نجات نہیں مل سکتی۔

پولس نے گلتیوں 3:13 میں کہا؛

مسیح جو ہمارے لئے لعنتی بنا اس نے ہمیں مول لیکر شریعت کی لعنت سے چھڑایا کیونکہ لکھا ہے کہ جو کوئی لکڑی پر لٹکایا گیا وہ لعنتی ہے۔

اگر آپ نے جاننا ہے کہ شریعت کی لعنت کیا ہے تو اسکے لیے آپ کو استثنا 28:15 سے 68 آیات پڑھنی پڑیں گی ویسے تو پورا باب ہی پڑھ لیں تاکہ ساتھ ہی میں اسکی برکتیں بھی پتہ چل جائیں۔یہ صرف ایک مثال ہے کلام میں کچھ اور باتیں بھی درج ہیں  جن کی خلاف ورزی ہم پر لعنت لاتی ہے۔  خدا کے حکموں پر عمل کرنا برکتوں کا باعث ہے اور اسکے حکموں پر نہ عمل کرنا لعنت کا باعث،  یہی شریعت کی لعنت کہلاتی ہے  ، شریعت بذات خود لعنت ہر گز نہیں ہے ۔ جیسا میں نے  اوپر 1 یوحنا3:4 کی آیت لکھی کہ گناہ شریعت(شرع) کی مخالفت ہے لہذا خدا کے جن حکموں کی خلاف ورزی کے باعث ہم جن لعنتوں کے حقدار تھے یشوعا نے وہ اپنے اوپر لے لیں۔ وہ ہماری خاطر لعنتی ٹھہرا تاکہ ہم نجات حاصل کر کے اسکے حکموں پر عمل کرکے اسکی برکتوں کے حقدار ٹھہرائے جائیں۔

پولس ایک جھوٹا رسول:

وہ جو کہ پولس کو جھوٹا نبی پکارتے ہیں وہ اکثر مکاشفہ 2:2 کا حوالہ دیتے ہیں جس میں یشوعا نے افسیوں کی کلیسیا کو شاباشی دی ، اس میں لکھا ہے؛

میں تیرے کام اور تیری مشقت اور تیرا صبر تو جانتا ہوں اور یہ بھی کہ تو بدوں کو دیکھ نہیں سکتا جو اپنے آپ کو رسول کہتے ہیں اور ہیں نہیں تو نے انکو آزما کر جھوٹا پایا۔

وہ کہتے ہیں کہ یشوعا افسیوں کو شاباشی دے رہا ہے کیونکہ انھوں نے پولس کا جھوٹ پکڑ لیا تھا وہ جان گئے تھے کہ پولس ہی جھوٹا رسول ہے۔ انکے مطابق اعمال 21:28 سے 29 میں جو لکھا ہے؛

کہ ائے اسرائیلیو! مدد کرو۔ یہ وہی آدمی ہے جو ہر جگہ سب آدمیوں کو امت اور شریعت اور اس مقام کے خلاف تعلیم دیتا ہے بلکہ اس نے یونانیوں کو بھی ہیکل میں لا کر اس پاک مقام کو ناپاک کیا ہے۔ کیونکہ انہوں نے اس سے پہلے ترفمس افسی کو اسکے ساتھ شہر میں دیکھا تھا۔ اسی کی بابت انہوں نے خیال کیا کہ پولس اسے ہیکل میں لے آیا ہے۔

وہ جو پولس کو جھوٹا کہتے ہیں انکے مطابق یہ آیت اس بات کا ثبوت ہے کہ پولس غیر یہودیوں کو لا کر خدا کی مقدس ہیکل کو ناپاک کر رہا تھا اور یہ افسی ترفمس اور اسکےساتھ کی افسیوں کی کلیسیا  نے پولس کی جھوٹی تعلیم کو رد کیا تھا۔

 میں نے ان آیات کے بارے میں بہت غور کیا اور ذاتی طور پرمجھے  انکے اس نقطے کی کوئی خاص سمجھ نہیں آئی۔ آپ خود بھی غور کریں کہ کیا صرف اور صرف ترفمس افسی کا نام اس آیت میں موجود ہونا مکاشفہ کی اس بات کا ثبوت ہے؟  کیا جو یشوعا کو اپنا نجات دہندہ قبول کر لیتے ہیں وہ بنی اسرائیل کا حصہ  نہیں بن جاتے ہیں؟ اگر وہ بنی اسرائیل کا حصہ بن چکے ہیں تو کیا انکی ہیکل میں موجودگی سے خدا کا مقدس ناپاک ہو جاتا ہے؟  یہ کس قسم کا ثبوت ہے کہ یشوعا افسیوں کی کلیسیا کو "پولس رسول” کو جھوٹا پانے پر شاباشی دے رہا ہے جبکہ مکاشفہ میں پولس کا نام بھی نہیں دیا ؟ مجھے اعمال 21:28 سے 29 آیت میں اس بات کا ثبوت دکھائی نہیں دیتا۔ میرے خیال سے ان لوگوں کو کوئی اس سے بہتر آیت تلاش کر کے اپنی اس بات کو ثابت کرنا چاہئے۔

انہی  لوگوں کے کہنے کے مطابق جیسا کہ 1 یوحنا 4:2 میں جھوٹے نبی کی پہچان کا جو طریقہ بیان ہے پولس اس پر پورا اترتا ہے۔ پہلے ذرا ہم اس آیت پر ایک نظر ڈال لیں؛

خدا کے روح کو تم اس طرح سے پہچان سکتے ہو کہ جو کوئی روح اقرار کرے کہ یسوع مسیح مجسم ہو کر آیا ہے وہ خدا کی طرف سے ہے۔

صحیح!    ان لوگوں کے کہنے کے مطابق پولس  کہتا ہے کہ مسیح گناہ کی حالت میں مجسم ہوا  اسلئے وہ جھوٹا ہےکیونکہ اس نے رومیوں 8:3 میں کہا؛

اسلئے کہ جو کام شریعت جسم کے سبب سے کمزور ہوکر نہ کر سکی وہ خدا نے کیا یعنی اس نے اپنے بیٹے کو گناہ آلودہ جسم کی صورت میں اور گناہ کی قربانی کےلئے بھیج کرجسم میں گناہ کی سزا کا حکم دیا۔

یہ لوگ فلپیوں 2:7 کی آیت کو بھی اس بات کے ثبوت کے طور پر پیش کرتے ہیں؛

بلکہ اپنے آپ کو خالی کر دیا اور خادم کی صورت اختیار کی اور انسانوں کے مشابہ ہوگیا۔

مجھے کوئی ثبوت نظر نہیں آیا کہ کہ پولس نے اس بات سے انکار کیا ہو کہ مسیح مجسم نہیں ہوا تھا۔ ان کی ان باتوں کو پڑھ کر میرے ذہن میں پطرس کی دی ہوئی ہدایت کا ہی خیال آ رہا تھا جو کہ اس نے 2 پطرس 3:15 سے 16 میں دی۔ پولس کی جن روحانی باتوں کو یہ لوگ سمجھ نہیں پائے انھوں نے ان آیات کو کھینچ تان کر اپنے مقصد کے لئے استعمال کیا ہے۔ میں ان آیات کی تشریح نہیں کرونگی مگر ان سے یہ سوال ضرور پوچھنا چاہوں گی کہ کیا یوحنا ہی نہیں تھا جس نے یسوع کے بارے میں کہا تھا  (یوحنا 1:29)؛

دوسرے دن اس نے یسوع کو اپنی طرف آتے دیکھ کر کہا دیکھو یہ خدا کا برہ ہے جو دنیا کا گناہ اٹھا لے جاتا ہے۔

یشوعا کو گناہ کی سزا کا حکم کس طرح سے دیا گیا تھا؟ کیا اس نے جسم میں دکھ اٹھایا اور مصلوب ہوا یا کہ پھر روح میں؟

میں، میں اور صرف میں:

 یہ لوگ پولس پر ایک الزام بھی لگاتے ہیں کہ پولس کے تمام صحیفے اسکے احکامات کو بیان کرتے ہیں نہ کہ خدا کے احکامات کو ۔ یعنی کہ وہ اپنے بارے میں فخر سے بیان کرتا ہے اور لوگوں میں اپنے آپ کو افضل بیان کرتا ہے ۔ میں صرف چند آیات لکھ رہی ہوں جو کہ یہ لوگ اپنے اس الزام کے ثبوت میں پیش کرتے ہیں۔

2کرنتھیوں 11:5 اور 10

میں تو اپنے آپ کو ان افضل رسولوں سے کچھ کم نہیں سمجھتا۔

مسیح کی صداقت کی قسم جو مجھ میں ہے۔اخیہ کے علاقہ میں کوئی شخص مجھے یہ فخر کرنے سے نہ روکیگا۔

اکرنتھیوں  15:9 اور 10

کیونکہ میں رسولوں میں سب سے چھوٹا ہوں بلکہ رسول کہلانے کے لائق نہیں اسلئے کہ میں نے خدا کی کلیسیا کو ستایا تھا۔ لیکن جو کچھ ہوں خدا کے فضل سے ہوں اور اسکا فضل جو مجھ پر ہوا وہ بے فائدہ نہیں ہوا بلکہ میں نے ان سب سے زیادہ محنت کی اور یہ میری طرف سے نہیں ہوئی بلکہ خدا کے فضل سے جو مجھ پر تھا۔

گلتیوں 2:6 اور 7 اور 9 آیات

اور جو لوگ کچھ سمجھے جاتے تھے (خواہ وہ کیسے ہی تھے مجھے اس سے کچھ واسطہ نہیں۔ خدا کسی آدمی کا طرفدار نہیں) ان سے جو کچھ سمجھے جاتے تھے مجھے کچھ حاصل نہ ہوا۔ لیکن برعکس اسکے جب انہوں نے یہ دیکھا کہ جس طرح مختونوں کو خوشخبری دینے کا کام پطرس کے سپرد ہوا اسی طرح نامختونوں کو سنانا اسکے سپرد ہوا۔

اور جب انہوں نے اس توفیق کو معلوم کیا جو مجھے ملی تھی تو یعقوب اور کیفا اور یوحنا نے جو کلیسیا کے رکن سمجھے جاتے تھے مجھے اور برنباس کو دہنا ہاتھ دیکر شریک کر لیا تاکہ ہم غیر قوموں کے پاس جائیں اور وہ مختونوں کے پاس۔

1 کرنتھیوں 10:31 سے 33

پس تم کھاؤ یا پِیو یا جو کچھ کرو سب خدا کے جلال کے لئے کرو۔ تم نہ یہودیوں کے لئے ٹھوکر کا باعث بنو نہ یونانیوں کے لئے نہ خدا کی کلیسیا کے لئے۔ چنانچہ میں بھی سب باتوں میں سب کو خوش کرتا ہوں اور اپنا نہیں بلکہ بہتوں کا فائدہ ڈھونڈتا ہوں تاکہ وہ نجات پائیں۔

ا کرنتھیوں 11:1

تم میری مانند بنو جیسا میں مسیح کی مانند بنتا ہوں۔

چند اور آیات بھی ہیں جو کہ میں نہیں لکھ رہی مثال کے طور پر گلتیوں 2:11 سے 14 ، اعمال 13:47۔ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ پولس اپنے آپ کو بڑھا چڑھا کر بیان کر رہا ہے اور اپنے آپ کو دوسرے سچے رسولوں سے زیادہ قابل سمجھتا ہے یہاں تک کہ وہ گلتیوں 2:11 سے 14 کے حوالے میں رسولوں کی بےعزتی کرنے  کو بھی فخر کا باعث سمجھتا ہے۔ یہ لوگ کہتے ہیں کہ خدا نے پولس کو غیر قوموں کے لئے نور بنا کر نہیں بھیجا تھا اور اوپر دی ہوئی تمام آیات کے مطابق پولس ہر بات میں "میں، میں اور صرف میں” یعنی اپنی اہمیت بیان کر رہا ہے۔

بات  وہی ہے جیسے کہ پطرس نے کہا تھا۔ یہ لوگ چونکہ پولس کی ہر بات اور اسکی تمام تعلیم  کو غلط ثابت کرنا چاہتے ہیں اسلئے ان آیات کا حوالہ دے کر اُسے غلط پیش کر رہے ہیں۔  جب یشوعا نے متی 5:15 میں کہا تھا "تم دنیا کے نور ہو۔۔۔”  تو متی 7:28 باب کی آیت دکھاتی ہے کہ وہ صرف اور صرف اپنے شاگردوں سے ہی نہیں بلکہ اس بھیڑ سے بھی مخاطب تھا جنکو وہ یہ تعلیم دے رہا تھا۔ اگر پولس نے اپنے آپ کو غیر قوموں کا  نور کہا ہے تو اس نے اپنے لئے غلط نہیں کہا تھا کیونکہ یشوعا نے تو یہ میرے اور آپ کے لئے بھی کہا ہے۔ اگر پولس نے کرنتھیوں کی کلیسیا کو اپنی مانند بننے کو کہا تھا تو اس نے انھیں غلط نہیں کہا تھا کیونکہ کرنتھیوں کی کلیسیا کو  جن کا ایمان ابھی یشوعا پر نیا نیا ہی تھا انھیں کلام کی بہت سی باتوں کا علم نہیں تھا اور شاید اسلئے پولس انھیں کہہ رہا تھا کہ وہ اسکی مانند بنیں جیسا کہ وہ مسیح کی مانند بنتا ہے۔    وہ کلام پر عمل کرنے کے حوالے سے بات کر رہا تھا۔

میں جب نئے عہد نامے کی کتابوں پرآرٹیکل لکھونگی تو تب پولس کی ان تمام باتوں کی تفصیل کو بیان کرونگی۔ میرا اس آرٹیکل کو لکھنے کا مقصد صرف اور صرف یہ ثابت کرنا تھا کہ پولس جھوٹا رسول نہیں جیسا کہ یہ لوگ بیان کرنے کی کوشش کرتے ہیں چونکہ وہ خود پولس کی روحانی باتوں کو سمجھنے سے قاصر ہیں تو اسلئے اپنے مقصد کی خاطر اسکے لکھے ہوئے صحیفوں کو غلط ٹھہراتے ہیں۔  2 پطرس 1:20 سے 21 میں لکھا ہے؛

اور پہلے یہ جان لو کہ کتاب مقدس کی کسی نبوت کی بات کی تاویل کسی کے ذاتی اختیار پر موقوف نہیں۔ کیونکہ نبوت کی کوئی بات آدمی کی خواہش سے کبھی نہیں ہوئی بلکہ آدمی روح القدس کی تحریک کے سبب سے خدا کی طرف سے بولتے تھے۔

ویسے تو مجھے علم ہے کہ یہ لوگ جو پولس کو جھوٹا نبی کہتے ہیں وہ تو پطرس کے اس خط کو بھی سچ نہیں مانتے مگر میں نے یہ آیت انکے لئے نہیں لکھی بلکہ ان مسیحیوں کے لئے لکھی ہے جو کہ کلام کی تمام کتابوں کو سچ مانتے ہیں۔ یہ کہنا  کہ پولس خدا کی طرف سے رسول نہیں تھا سراسر غلط ہے یہ لوگ اپنے ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی گمراہ کرتے ہیں۔ پولس اور سیلاس کی تعلیم جو کہ انھوں نے بیریہ کے لوگوں کو دی ، بیریہ کے ان لوگوں کے بارے میں  اعمال 17:11 میں لکھا ہے؛

 یہ لوگ تھسلینکے کے یہودیوں سے نیک ذات تھے کیونکہ انہوں نے بڑے شوق سے کلام کو قبول کیا اور روز بروز کتاب مقدس میں تحقیق کرتے تھے کہ آیا یہ باتیں اسی طرح ہیں۔

دوسروں کی سننے میں کوئی حرج نہیں مگر کلام میں سے خود بھی تحقیق کرنا آپ کے اپنے لئے اچھا ہے تاکہ انکی سنتے سنتے کہیں آپ انکے کہنے پر عمل کرنا تب تک نہ شروع کریں جب تک کہ خود کلام سے تصدیق نہ کر لیں۔ بیریہ کے لوگوں کی طرح بنیں ، کلام میں سے خود بھی تحقیق کرنا سیکھیں۔ مجھے علم ہے کہ ان لوگوں نے اور کیا کیا الزام لگائے ہیں مگر میرے خیال سے  جو حقیقت کی تلاش میں ہیں وہ اس چھوٹے سے آرٹیکل سے بھی پولس کی حقیقت پہچان سکتے ہیں کہ وہ جھوٹا ہرگز نہیں ہے۔

میری ہمیشہ کی طرح یہی دعا ہے کہ خداوند خدا خود آپ کو اپنے کلام کی سچائی دکھائے یشوعا کے نام میں۔ آمین

پولس خدا کا چنا رسول؟” پر ۶ تبصرے

  1. Sister shalom alhekhem . Kia ibranion ka ltter palus rasul ne likha hy ya ksi or ne?plz tell me? Ur bro in Christ…

  2. Sister shalom alhekhem . Kia ibranion ka ltter palus rasul ne likha hy ya ksi or ne?plz tell me? Ur bro in Christ…i m w8ng ur answr

    1. Shalom Nabeel Bhatti jee, Ibranion ka khaat ka baray ma Ulma Karam ki mukhtalif rai hai, chunka kisi ka nam aur koi shahadat bhi nahi ka kis na likha hai. Ya mera apna khiyal hai ka Palus na hi Ibranion ka khaat likha tha.

  3. سسٹر ان حوالوں کا کیا مطلب ہے؟
    اور مسیح علیہ السلام نے پولسی مذھب کے ماننے والوں کو شریعت کی لعنت سے چھڑایا ۔
    نتیجہ: پولس نے توریت کو منسوخ کیا جبکہ مسیح علیہ السلام نے توریت کو منسوخ نھیں کیا تھا۔
    عبرانیوں کے نام خط میں پولس کھتا ھے:
    "غرض پہلا حکم (یعنی توریت) کمزور اور بے فائدہ ھونے کے سبب سے منسوخ ھو گیا۔ "( 7: 18)۔
    دیکھو پولس صاف کھتا ھے کہ توریت منسوخ ھو گیا ھے ۔ جبکہ مسیح علیہ السلام فرما تے ہیں کہ میں نے منسوخ نھیں کیا ھے۔
    پھر اسی خط میں آگے پولس کھتا ھے:
    "جب اس نے نیا عہد کھا تو پھلے کو پرانا ٹھرایا اور جو چیز پرانی اور مدت کی ھو جاتی ھے وہ مٹنے کے قریب ھوتی ھے ۔ (8:13)۔
    الغرض پولس نے مسیح علیہ السلام کے مذھب کو چھوڑ کر ایک نیا پولسی مذھب گھڑ لیا

    1. کلام مقدس میں "شریعت کی لعنت” سے مراد وہ لعنتیں ہیں جو کہ توریت کے حکموں پر نہ عمل کرنے سے آتی ہیں جنکو خداوند نے خود بھیجا ہے۔ اسکے لئے آپ استثنا 28 اور احبار 26 کے حوالہ جات کو پڑھیں۔ وہ جو کہ شریعت یعنی توریت میں درج حکموں پر نہیں چلتے انکو یشوعا کی قربانی کی وجہ سے معافی ملی۔ لوگ یشوعا کی قربانی کو ایک جانور کی قربانی کی صورت میں دیکھتے ہیں مگر ایسا ہرگز نہیں تبھی عبرانیوں کے خط میں یشوعا کی قربانی کو بڑھ کر بتایا گیا ہے۔ پولس رسول نے یہ ہرگز نہیں کہا کہ توریت منسوخ ہو گئی۔ اگر آپ سیاق و سباق سے ہٹ کر ان باتوں کو سمجھنے کی کوشش کریں گے تو ٹھوکر کھائیں گے۔ عبرانیوں کے خط میں صرف اور صرف ایک قربانی کو بیان کیا گیا ہے۔ اگر آپ کو قربانیوں کا علم نہیں تو اس قربانی کو عبرانیوں کے خط میں نہیں سمجھ پائیں گے۔ عبرانیوں کے خط اور پولس رسول کے باقی خطوط کو سمجھنے سے پہلے توریت اور انبیا کے صحیفوں کی بنیادی اور ضروری باتوں کو سمجھیں۔ میں اکثر لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کرتی ہوں کہ آپ سکول میں تعلیم حاصل کئے بغیر کالج میں نہیں داخل ہوجاتے۔ توریت کی بنیاد پر ہی باقی تمام صحیفے ہیں۔ رسولوں کی تعلیم بھی اسی کی بنیاد پر ہے۔ میں نے احبار کی کتاب کا مطالعہ شروع کروایا ہوا ہے۔ وہ آرٹیکلز پڑھنا شروع کریں۔ خداوند آپ کو کلام کے علم میں بڑھائیں، یشوعا کے نام میں۔ آمین

تبصرے بند ہیں۔