اگر آپ نے پیدائش 38 باب کا پچھلا حصہ نہیں پڑھا تو پہلے وہ پڑھیں تاکہ کہانی سمجھ میں آ سکے۔
یہوداہ نے تمر کو تو اسکے گھر بھیج دیا تھااور وہ تو شاید اسکو بھولتا بھی جا رہا ہوگا مگر خدا تمر کو نہیں بھولا تھا۔ گو کہ اسکا بیٹا سیلہ بالغ ہوگیا تھا مگر یہوداہ نے تمر کو ،سیلہ کو نہ دینا چاہا۔ کچھ ہی عرصے بعد یہوداہ کی بیوی کی وفات ہوگئی جب یہوداہ کو اسکا غم بھولا اور اس نے واپس اپنے کام کی طرف دھیان دیا۔ وہ اپنے عدلامی دوست حیرہ کے ساتھ تمنت کو گیا۔ تمرکو بتایا گیا کہ اسکا سسر اپنی بھیڑوں کی پشم کترنےکے لئے تمنت کو جا رہا ہے۔ تمر کو یہ تو علم تھا کہ سیلہ بالغ ہوگیا ہے مگر وہ ابھی تک اسکے ساتھ بیاہی نہیں گئی تو شاید اسکو بھی اندازہ ہوگیا تھا کہ تمرکو یہوداہ نے اپنے خاندان سے باہر کر دیا ہے مگر مکمل طور پر آزاد بھی نہیں کیا تھا۔ وہ بغیر اولاد کے بیوہ کی زندگی بسر کر رہی تھی۔ تمر نے اپنے بیوگی کے کپڑے اتارےاور اس نے برقع اوڑھا اور اپنے آپ کو ڈھانکا اور عینیم کے پھاٹک کے برابر جو راہ تمنت کو جاتی تھی وہاں جا بیٹھی۔
یہوداہ کا تمر کو سیلہ کے ساتھ نہ بیاہنے میں تمر کی بھی بےعزتی تھی اور اسی بات نے اسکو وہ قدم اٹھانے پر مجبور کردیا جو شاید وہ ویسے خود کبھی نہ اٹھاتی۔ یہوداہ نے اسکو کسبی سمجھا۔ "عینیم”کا مطلب ہے "آنکھیں”۔ جس جگہ تمر بیٹھی تھی وہ شاید اس بات کے لئے مشہور ہوگی ۔ کنعان میں "بعال” اور دوسرے بتوں کی پرستش کرنے والی عورتوں کے لیے عصمت فروشی ، پرستش کا حصہ تھی۔ پیدائش 38:15 میں لکھا ہے؛
یہوداہ اسے دیکھ کر سمجھاکہ کوئی کسبی ہے کیونکہ اس نے اپنا منہ ڈھانک کر رکھا تھا۔
یہوداہ کو اپنی بیوی کی وفات کے بعد اسکی جسمانی کمی محسوس ہو رہی ہوگی اس نے تمر کو جسکو وہ کسبی سمجھ رہا تھا اپنے سے مباشرت کا کہا۔ تمر نے پوچھا کہ وہ اسے کیا دیگا تاکہ وہ اسکے ساتھ مباشرت کرے؟ یہوداہ نے کہا کہ وہ اسے ریوڑ میں سے بکری کا ایک بچہ بھیج دیگا۔ تمر نے کہا کہ وہ بکری کے بچے کے بھیجنے تک اسے کچھ رہن دے۔ یہوداہ نے پوچھا کیا؟ تو تمر نے اس سے اسکی مہر، اسکا بازو بند اور لاٹھی مانگی۔ جو کہ یہوداہ نے اسے دیں اور اس نے اسکے ساتھ مباشرت کی اور تمر اس سے حاملہ ہوئی۔ تمر اسکے بعد واپس اپنے بیوگی کی لباس میں آ گئی۔ یہوداہ نے اپنے عدلامی دوست کے ہاتھ بکری کا بچہ بھیجا تاکہ وہ "اس” عورت سےاپنا رہن واپس منگوائے مگر اسکو وہ عورت نہ ملی۔ جب انھوں نے ادھر کے لوگوں سے پوچھ گچھ کی تو انھوں نے کہا کہ یہاں کوئی کسبی نہ تھی۔ یہوداہ اپنی بدنامی نہیں چاہتا تھا اس نے کہا کہ اس عورت کو ہی اپنے واپس رہن رکھنے دو کیونکہ اس نے تو اپنا کہا پورا کیا تھا مگر وہ خود ہی وہاں نہیں تھی۔
تین مہینے کے بعد جب اسے بتایا گیا کہ اسکی بہو تمر نے زنا کیا ہےاور وہ حاملہ ہے تو اس نے کہا کہ اسے باہر نکال لاؤ تاکہ وہ جلائی جائے۔ کلام میں زنا کار کو پتھر مارنے کا حکم ہے نہ کہ جلانے کا۔ ظاہر ہے کہ تمر کا شوہر تو تھا نہیں اسلئے لوگوں نے اس پر زنا کاری کا ہی الزام لگانا تھا۔ تمر نے اپنے سسر کو کہلا بھیجا کہ "میرے پاس اسی شخص کا حمل ہے جسکی یہ چیزیں ہیں سو تو پہچان تو سہی کہ یہ مہر اور بازوبند اور لاٹھی کس کی ہے؟” اس پر یہوداہ نے کہا (پیدائش 38:26)
تب یہوداہ نے اقرار کیا اور کہا کہ مجھ سے زیادہ صادق ہے کیونکہ میں نے اسے اپنے بیٹے سیلہ سے نہیں بیاہا اور وہ پھر کبھی اسکے پاس نہ گیا۔
تمر کی تمام شرمندگی یہوداہ کے اس اقرار پر دھل گئی۔ کیونکہ اگر لیوریت کی شریعت اگر مرے ہوئے شوہر (مرد) کا نام اسرائیل سے جوڑے رکھتی ہے تو عورت کو بھی اولاد جیسی برکت کی خوشی بخشتی ہے۔ تمر صرف اپنا حق مانگ رہی تھی کہنے کو تو یہوداہ اور تمر دونوں نے گناہ کیا تھا مگر خدا نے ان دونوں کے اس گناہ کے باوجود انھیں اپنے مقصد کے لیے استعمال کیا۔ خداوند نے اپنا کہا پورا کیا۔ اگر یہ نئے عہد نامے کی زبان کا فضل ہے تو وہی فضل ہمیں پرانے عہد نامے کی اس کہانی میں بھی نظر آتا ہے کیونکہ خدا کل اور آج بلکہ ابد تک یکساں ہے۔
تمر سے فارص اور زارح پیدا ہوئے۔ فارص ہے جو کہ داود بادشاہ اور پھر یشوعا کے نسب نامہ کا حصہ ہے۔ یہوداہ نے ایک کنعانی عورت سے شادی کی تھی جو کہ حام کی نسل سے تھی۔ حام، نوح کا بیٹا تھا اور کنعان پر نوح نے لعنت بھیجی تھی مگر نوح کے بیٹے سم کی نسل خدا کی نظر میں راستباز تھی۔ قدیم ربیوں کے مطابق تمر، سم کی نسل سے تھی۔ وہ کنعانی عورت خدا کے منصوبے کا حصہ نہیں تھی اور گو کہ یہوداہ نے خدا کے حکم کی خلاف ورزی کی تھی اور کہنے کو تو اس نے تمر کو اپنے بیٹے کے لیے چنا تھا مگر خدا نے اسکے گناہ کے باوجود راستباز نسل کو قائم رکھا۔ یہوداہ اور تمر کی کہانی تو ہم نے پڑھ لی اور تمر کے نام کا مطلب بھی جان گئے مگر ایک دفعہ ان ناموں کے مطلب کو دیکھ کر سوچیں کہ یہ نام اس کہانی میں کیسے پورے اترتے ہیں؛
تمر– کھجور کا درخت (خوراک، زندگی اور چھاؤں کا زریعہ)
یہوداہ– یہوواہ کی تمجید ہو
عیر– اگر اسکو عبرانی میں الٹا پڑھیں تو "را” بنتا ہے جسکا مطلب ہے "بُرا”
اونان– مردانہ، مردانہ قوت
فارص– وہ جو چاک پھاڑ نکلے یا دیوار توڑ نکلے،
زارح – لال
خدا کے بنائے ہوئے منصوبوں کو بگاڑنے کے لیے شیطان ہمیشہ سے کوشاں ہے مگر خدا جانتا ہے کہ وہ کیسے اس گتھی کو سلجھا سکتا ہے۔ شیطان کی شروع سے ہی کوشش رہی ہے کہ انسان کی نسل آلودہ ہوجائے۔ اگر آپ نے میرا پیدائش 6 باب کا مطالعہ نہیں پڑھا تو شاید آپ کو میری اس بات کی سمجھ نہ آئے۔ ایک بار اس پر نظر ثانی ضرور کریں تاکہ آپ جان سکیں کہ جب خداوند نے یہوداہ کے بڑے بیٹے کو ہلاک کیا تھا تو اسکا فیصلہ غلط نہ تھا۔
ہم اگلی دفعہ پیدائش 39 باب کا مطالعہ کریں گے۔ میری دعا ہے کہ خدا آپ کو یا آپکی نسل کو کبھی آلودہ نہ ہونے دے یشوعا کے نام میں۔ آمین