پچھلے مطالعہ میں ہم نے پڑھا کہ کیسے لیاہ اور راخل ایک دوسرے کا مقابلہ کر رہی تھیں کہ وہ یعقوب کو زیادہ بیٹے دے سکیں تاکہ یعقوب کی چاہ ان میں سے صرف ایک کے لیے "اپنے لیے” بڑھے۔
ایک دن روبن جو کہ لیا ہ کا بڑا بیٹا ہے گھر سے باہر گیا اور اسے کھیت میں مردم گیاہ ملے اور وہ اس نے اپنی ماں لیاہ کو دئے۔ مردم گیاہ بہت سی ادویات کو بنانے میں استعمال ہوتا ہے مگر عوامی کہاوتوں کے مطابق اسکے استعمال سے جنسی اشتعال پیدا ہوتے ہیں۔ اسکا استعمال جادو ٹونا کرنے والے بہت کرتے تھے۔ زہرہ کا یونانی نام” ایفروڈاٹ ” ایک یونانی دیوی (ایفرودیتی رتی) محبت کی دیوی مانی جاتی تھی اور یہ جڑی بوٹی اسی سے جڑی ہوئی ہے کیونکہ اس پودے کی جڑیں زمین میں انسان نما ہوتی ہیں۔ اسکو محبت کے پھل سے بھی جانا جاتا ہے۔ اگر آپ نے انگلش فلم "ہیری پوٹر، Harry Potter ” دیکھی ہے تو آپ نے شاید اس میں بھی اس پودے کو دیکھا ہوگا۔ کہاوتوں کے مطابق اس کے استعمال سے کوئی بھی عورت جو کہ حاملہ ہونا چاہتی تھی وہ اسکا استعمال کرتی تھی۔ یوسیفس کی کتاب میں بھی اسکا ذکر ملتا ہے کہ کیسے اسکو جڑ سے اکھاڑنا چاہیے اور غزل الغزلات7:13 میں بھی اسکا ذکر ہے کہ اسکی خوشبو حیرت انگیز ہوتی ہے۔
روبن نے اپنی ماں کا دکھ دیکھا ہوا ہو گا تبھی وہ اپنی ماں کی مدد کرنے کے لئے مردم گیاہ اٹھا لایا تھا مگر جب راخل نے دیکھا تو اس نے لیاہ سے کہا کہ اپنے بیٹے کے مردم گیاہ سے مجھے بھی کچھ دیدے۔ لیاہ نے اس پر کہا "۔۔کیا یہ چھوٹی بات ہے کہ تو نے میرے شوہر کو لے لیا اور اب کیا میرے بیٹے کے مردم گیاہ بھی لینا چاہتی ہے؟” یعقوب راخل کے ساتھ سوتا تھا لیاہ کے ساتھ نہیں تبھی راخل نے مردم گیاہ کی خاطر یعقوب کا لیاہ کے ساتھ رات بسر کرنے کا سودا کیا۔ لیاہ کو تو شاید راخل نے اس امیدکے ساتھ یعقوب کے ساتھ سونے کی اجازت دے دی تھی کہ وہ بھی مردم گیاہ کی وجہ سے حاملہ ہوجائے گی مگر ایسا نہیں ہوا۔ لیاہ نے تو اس رات یعقوب کو مردم گیاہ کے بدلے اجرت پر اپنے ساتھ ہی سلایا مگر وہ حاملہ ہوئی اور اسکے پانچواں بیٹا ہوا جسکا نام اس نے اشکار رکھا جسکا مطلب دو لفظوں سے مل کر بنتا ہے "اش "کو عبرانی میں "آدمی” کہتے ہیں اور” سکار” کا مطلب ہے” اجرت”۔ لیاہ نے کہا کہ یہ میری اجرت ہے "آدمی کی اجرت”۔
اشکار کے بعد خدا نے لیاہ کو ایک اور بیٹا دیا اور اس نے اسکا نام زبولون رکھا جسکا مطلب ہے "رہنا یا رہنے کی جگہ۔” زبولون کے بعد لیاہ کے بیٹی پیدا ہوئی جس کا نام ہمیں کلام میں لکھا نظر آتا ہے کہ اسکا نام دینہ تھا۔ گو کہ کلام میں نہیں لکھا کہ آیا لیاہ نے مردم گیاہ کا استعمال کیا تھا یا نہیں مگر خدا نے اسکو اسکے بعد بھی اور اولاد بخشی۔
خدا خدائے قادر مطلق ہے، لیاہ اور راخل کا دماغ جو بھی اس مردم گیاہ کے بارے میں کہتا تھا خدا نے ان کو یہ دکھایا کہ وہ سب کچھ کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔ صاف ظاہر ہے کہ انھیں اس پودے کے بارے میں سنی سنائی باتوں پر سو فیصد یقین تھا مگر خدا نے لیاہ کو اسکے بعد اور بھی اولاد دی اور راخل کو مردم گیاہ کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ راخل کی اولاد نہ ہونے کا یہ مطلب نہیں تھا کہ خدا اسکو پیار نہیں کرتا تھا یا پھر یہ کہ خدا اس کو کسی قسم کی سزا دے رہا تھا۔ خدا کو یہ نظر آیا کہ لیاہ جسکی شادی پہلے یعقوب کے ساتھ ہوئی تھی اس سے نفرت کی گئی تھی۔ خدا نے لیاہ کی عزت اسکو اولاد دے کر بڑھائی اور پھر اس نے راخل کی بھی سنی۔ صاف ظاہر ہے کہ راخل نے خدا سے فریاد کی ہو گی تبھی خدا نے اسکی سنی۔ خدا نے اسکو ایک بیٹا دیا جسکا نام اس نے یوسف یہ کہہ کر رکھا کہ خداوند مجھ کو ایک اور بیٹا بخشے۔ راخل نے کہا کہ خدا نے مجھ سے رسوائی دور کی۔ اور پھر اسکا اس بات پر بھی ایمان ظاہر ہوتا ہے کہ خداوند اسے ایک اور بیٹا بخشے گا۔ یوسف کو دیکھ کر ہمیشہ اسکو خیال آتا ہوگا کہ خدا نے مجھے ابھی ایک اور بیٹا بخشنا ہے۔
راخل کی رسوائی خدا نے دور کی ۔ایک وقت تھا جب اس نے سوچا تھا کہ وہ بغیر اولاد کے مر جائے گی اور پھر اولاد نہ ہونے کی رسوائی اس نے کتنے سال سہی ہوگی مگر اسکی فریاد سنی گئی۔آپ یہ نہ سوچیں کہ خدا آپ کو پیار نہیں کرتا یا پھر شاید وہ آپ کو کسی قسم کی سزا دے رہا ہے۔ خدا آپ کی بھی فریاد کو سنتا ہے اور جب وقت آتا ہے تو وہ آپ کی فریاد کا جواب دیتا ہے۔ خداوند سے دعا کرنا ترک نہ کریں وہ جو کہ راخل کی رسوائی کو دور کر سکتا ہے آپ کی بھی رسوائی کو دور کرنے کی طاقت رکھتا ہے اور جیسے راخل کی فریاد کو سن کر خدا نے اسکو اسکے ایمان میں اتنا بڑھایا کہ اسے یقین تھا کہ خدا اسے ایک ہی نہیں بلکہ ایک اور بیٹا بھی بخشے گا، وہ آپ کو بھی آپ کے ایمان میں بڑھائے گا۔
میں نے پہلے بھی بیان کئی دفعہ بیان کیا ہے کہ عبرانی کلام ملتے جلتے لفظوں پر مشتمل ہے تاکہ لوگوں کو کلام آسانی سے یاد رہے۔ جب راخل نے کہا خدا نے مجھے سے رسوائی دور کی تو عبرانی میں "دور کی” کے لیے لفظ "آسف، אָסַ֥ף، Asaf” ہے جو کہ یوسف کے نام سے ملتا جلتا ہے۔ یوسف کے نام کا مطلب ہے ” اور بخشنا یا اضافہ کرنا۔” یہ نام ایک طرح سے آگے آنے والے حالات کی پیشن گوئی تھا۔
یوسف کی پیدائش پر یعقوب نے لابن سے اجازت لے کر اپنے گھر، اپنے وطن واپس جانا چاہا۔ یعقوب نے لابن کی 14 سال خدمت کی ۔ 7 سال + 7 سال ، اسکے باقی تمام بچوں کی ابتدائی پرورش تو حاران میں ہی ہوئی مگر یوسف کی پرورش اس نے اسی ملک میں کرنا چاہی جہاں سے وہ خود تھا، جسکا وعدہ خدا نے اس سے کیا تھا۔
پیدائش 30 باب کا باقی مطالعہ ہم اگلی دفعہ کریں گے ۔ خداوند خدا آپ کی فریادوں کو سنے اور جواب دے اور آپ کو کبھی اپنی برکتوں سے محروم نہ رکھے۔ آمین