(پیدائش 19 باب (پہلا حصہ

image_pdfimage_print

کلام سے آپ پیدائش 19 باب پورا خود پڑھیں میں صرف وہی آیات لکھوں گی جس کی ضرورت سمجھوں گی۔

پچھلے باب میں ہم نے پڑھا تھا کہ خداوند ابرہام سے باتیں کررہا تھا مگر دوسرے دو  مرد (فرشتے)  سدوم کی طرف  چل دئے تھے۔ دن انھوں نے ابرہام کے ساتھ گزارا تھا اور اب رات کے وقت وہ جب سدوم پہنچے تو لوط پھاٹک پر بیٹھا ہوا تھا وہ انکے استقبال کے لیے اٹھا اور انھیں کہا کہ وہ اسکے گھر چلیں اور رات آرام کر کے صبح اپنی راہ چلے جائیں ۔ پیدائش 13:12 کے مطابق  لوط نے سدوم کی ترائی  کے شہروں میں ڈیرا ڈالا تھا یعنی کہ اسکا خیمہ سدوم شہر کے اندر نہیں تھا۔ اور پھر پیدائش 14:12 میں ہم نے پڑھا تھا کہ وہ سدوم شہر میں رہنا شروع ہوگیا تھا۔  یہودیوں کی تعلیم کے مطابق جو لوگ شہر پھاٹک پر بیٹھتے تھے وہ شہر کے جج  (انصاف دلانے والے) ہوتے تھے انکا شمار شہر کے بزرگوں میں ہوتا تھا یعنی انکا اونچا عہدہ  تھا۔ آپ نے شاید امثال 31 :23 آیت میں نیکوکار بیوی کے شوہر کا یہ حوالہ پڑھا ہو کہ

 "اسکا شوہر  پھاٹک میں مشہور ہے جب وہ ملک کے بزرگوں کے ساتھ بیٹھتا ہے۔”

  نہ صرف  کہ لوط سدوم شہر کے اندر رہنے لگ گیا بلکہ وہ شہر کے اونچے لوگوں میں بھی شمار ہوگیا  تھا۔ پہلے ان دونوں مردوں (فرشتوں) نے اسے انکار کیا مگر جب اس نے ضد کی تو وہ اسکے ساتھ اسکے گھر چلے گئے۔ اس نے انکے لیے بے خمیری روٹی پکائی۔ پہلی بار کلام میں بے خمیری روٹی کے لفظ کا استعمال یہاں ہوا ہے گو کہ ابرہام نے بھی اپنے مہمانوں کے لیے بے خمیری روٹی پکائی تھی مگر اس طرح لکھا نہیں ہے۔ پچھلی بار ہم نے  سدوم اور عمورہ کے کچھ گناہوں کے بارے میں پڑھا تھا۔  لوط کے ان مہمانوں کی بنا پر ان کے کچھ اور گھنونے گناہوں  کا ذکر ہمیں اس باب میں ملتا ہے۔ سدوم کے  جوان سے لے کر بوڑھے مردوں نے لوط کے گھر کو گھیر لیا اور لوط سے کہا کہ وہ اپنے ان مہمانوں کو انکے پاس لائے تاکہ وہ ان سے صحبت کر سکیں۔ احبار 18:22 اور 20:13 میں خدا نے  ہم جنس  یعنی عورت کو عورت کے ساتھ اور  مرد کو مرد سے صحبت رکھنے سے منع کیا ہے ۔ رومیوں 1:25 سے 27 میں  لوگوں کے گناہوں کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اسلئے کہ  انھوں نے خدا کی سچائی کو  بدل کر جھوٹ بنا ڈالا۔۔۔ اور مردوں نے مردوں کے ساتھ روسیاہی کے کام کر کے اپنے آپ میں اپنی گمراہی کے لائق بدلہ پایا۔

آپ کو کلام میں اس قسم کے اور بھی حوالے ملیں گے مگر ساتھ ہی میں گلتیوں 6:7 سے 8 میں لکھا ہے؛

فریب نہ کھاؤ ۔ خدا ٹھٹھوں میں نہیں اڑایا جاتا کیونکہ آدمی جو کچھ بوتا ہے وہی کاٹیگا۔ جو کوئی اپنے جسم کے لیے بوتا ہے وہ جسم سے ہلاکت کی فصل کاٹیگا اور جو روح کے لیے بوتا ہے وہ روح سے ہمیشہ کی زندگی کی فصل کاٹیگا۔

جس بات کو خدا نے برائی کہا ہے اسکو ہم کیسے اچھائی کہہ سکتے ہیں مگر افسوس کہ بہت سے چرچوں  میں اس بات کی کوئی اہمیت نہیں رہی۔ خدا کی نظر میں سب گناہ ایک برابر ہی ہیں۔ کیونکہ اگر آپ رومیوں 1 باب کی  28 آیت سے پڑھنا شروع کریں گے تو جانیں گے کہ خدا کی نظر میں  ان لوگوں کے ساتھ ساتھ وہ جو نالائق حرکتیں کرتے ہیں اور حسد، خونریزی، جھگڑے ، مکاری اور بغض سے معمور ہیں اور غیبت کرنے والے، نفرتی اور وں کو بےعزت کرنے والے، مغرور، شیخی باز، بدیوں کے بانی ماں باپ کے نافرمان۔۔۔۔ ایسے لوگ  جو کہ خدا کا حکم جانتے ہیں مگر پھر بھی نہیں ان باتوں سے باز آتے کلام کہتا ہے کہ وہ موت کی سزا کے لائق ہیں۔ اس سے پیشتر کے آپ ان لوگوں کو برا بھلا کہہ سکیں جو کہ ہم جنس لوگوں کے ساتھ صحبت رکھنا چاہتے ہیں  آپ کا اپنے بارے میں کیا خیال ہے؟ خدا نے دس احکام ضرور دئے ہیں مگر یہ اوپر دی ہوئی باتیں دس احکام کے ذمرے میں ہی آتی ہیں۔

پرانے وقتوں میں مہمانوں کی عزت  بڑھ کر کی جاتی تھی مگر اس بات میں کوئی شک نہیں کہ  برے لوگوں کی صحبت میں رہتے ہوئے برائی کا اثر انسان پر بھی ہونا شروع ہو جاتا ہے۔  کلام میں برائی اور بری خواہشوں سے دور بھاگنے کو کہا گیا ہے (2 تیمتھیس2:22 سے 24، 1 کرنتھیوں 6:18 یعقوب 4:7) لوط  یہ جانتے ہوئے بھی کہ سدوم اچھا شہر نہیں  اس نے ادھر اپنے خاندان کے ساتھ رہنا پسند کیا۔ جب سدوم شہر کے مردوں نے اسکے گھر کو گھیر لیا کہ وہ اپنے مہمانوں کو انکے ساتھ صحبت کے لیے باہر لائے تو  لوط نے باہر جا کر ان سے کہا کہ وہ اسکے مہمانوں کے ساتھ ایسا مت کریں مگر اسکی بیٹیوں  کے ساتھ جو چاہے کر لیں کیونکہ اسکے مہمان اسی واسطے اسکی پناہ میں آئے ہیں۔  لوط کو علم تھا کہ مہمانوں نے تو چلے جانا ہے مگر اس نے انھی لوگوں کے درمیان رہنا ہے اسلیے اس نے برائی کا ساتھ دینا کا فیصلہ کیا اور  اپنی بیٹیوں کو انکے حوالے کرنے کا سوچ لیا۔

جب کبھی انسان خدا کے قائم کیے نظام کے خلاف چلتا ہے مصیبت الٹا اسکے سر پر پڑتی ہے۔ مرد کو خدا نے اپنے گھر کی نگہبانی  کے لیے کہا تھا  اسکے مہمان بھی اسکے گھر میں پناہ کے واسطے ہی آئے تھے مگر لوط کے لیے اپنے ان مہمانوں کو پناہ  دینا اپنی بیٹیوں  کی حفاظت کرنے  سے  زیادہ ضروری لگا ۔  اپنی بیٹیوں کی عزت کی قربانی چڑھنا اس نے قبول کیا ؛  کیوں ؟ اس نے اپنے آپ کو کیوں نہیں پیش کیا؟  لوط اس شہر میں اتنی دیر سے برائی کے درمیان رہ رہا تھا کہ اسکو برائی اور اچھائی کی پہچان کرنا مشکل ہونا شروع ہوگیا تھا۔ آپ بھی برائی کے درمیان اتنی دیر تک نہ رہیں کہ برائی اور اچھائی میں فرق نہ معلوم پڑ سکے۔ خدا سے دعا کرتے رہیں کہ وہ آپ کو ہمت دے کہ برائی سے دور بھاگ سکیں۔

سدوم کے مردوں نے لوط کو یہ کہہ کر مارنے کی کوشش کی کہ یہ جو ہمارے درمیان قیام کرنے آیاتھا اب حکومت جتاتا ہے ہم اس پر ان سے زیادہ بد سلوکی کریں گے۔ جب وہ اسکے نزدیک آنے کی کوشش کر رہے تھے تو ان مردوں (فرشتوں)  نے ہاتھ بڑھا کر لوط کو اندر کھینچ لیا اور دروازہ بند کر دیا اور ساتھ ہی میں ان مردوں کو اندھا کر دیا کہ وہ دروازہ  ڈھونڈتے ڈھونڈتے تھک گئے۔

ہم پیدائش 19 باب کا باقی مطالعہ کل کریں گے۔ یاد رکھیں کہ جیسے خدا کے فرشتوں نے جو لوط کو مارنے کے لیے آگے بڑھ رہے تھے اندھا کر دیا تھا ویسے ہی وہ آپ کے ان دشمنوں کے ساتھ بھی کر سکتا ہے۔ میں اپنے اور خدا کے  دشمنوں کے لیے اس قسم کی دعا کرنے سے دریغ نہیں کرتی جو سچے خدا کو جھٹلاتے ہیں، اس پر ایمان نہیں لانا چاہتے   اور اسکے لوگوں کو مارنے کی کوشش کرتے ہیں انکے لیے میں یہی کہتی ہوں کہ خداوند کے فرشتے انکو اندھا کر دیں  تاکہ وہ خدا کے لوگوں کا پیچھا نہ کرتے رہیں۔  کلام آپ کی تلوار ہے  (افسیوں 6:17)اس تلوار کو اپنی دعا میں ضرور اٹھائیں اور روح میں اپنے خدا کے دشمنوں سے جنگ لڑیں۔  آپ کو میری یہ باتیں شاید ابھی پوری سمجھ میں نہ آئیں مگر خدا سے دعا کرتے رہیں کہ آپ کو حق کی باتوں کو سمجھنے میں مدد دے۔ یہی میری آپ کے لیے دعا ہے کہ وہ آپ کو روح میں اپنے اور خدا کے دشمنوں سے لڑنے کے لیے روح کی تلوار اٹھانا سکھائے۔ آمین۔