(پیدائش 17 باب (تیسرا حصہ

image_pdfimage_print

پچھلی بار ہم نے  خدا   اور ابرہام کے درمیان ختنہ کے عہد کے متعلق پڑھا تھا۔ اگر آپ نے میرے ساتھ پیدائش 15 باب کا مطالعہ پڑھا تھا تو آپ کو یاد ہوگا کہ جب خدا نے ابرہام سے قربانی  لانے کو کہا تھا تو میں نے بیان کیا تھا کہ جب خدا قربانی کے ان ٹکڑوں کے درمیان سے گزرا تھا تو صرف اور صرف خدا کو وہ عہد نبھانا تھا ابرہام کا اس میں کچھ لینا دینا نہیں تھا  مگر ختنہ کا یہ عہد خدا  کو پورا کرنا تب واجب تھا اگر ابرہام  خدا کے کیے ہوئے اس عہد کے مطابق  عمل کرتا مطلب کہ اپنا اور اپنے خانہ زاد اور زرخرید، ہر نر کا ختنہ کرواتا۔

یہودیوں کے  ختنہ کی رسم  کے بارے میں بھی تھوڑا سا بیان کر دوں۔   لڑکا جب پیدا ہوتا ہے تو اس دن سے آٹھویں دن اسکے ختنے کی رسم رکھی جاتی ہے۔ مثال کے طور پر اگر لڑکا منگل کے دن کو پیدا ہوا ہو تو اگلے منگل   اسکے ختنہ کی رسم ہوتی ہے۔ ختنہ کی رسم کو سبت یا یوم کفارہ (وہ دن جب خدا نے کام کرنے منع کیے ہیں) کی بنا پر ترک نہیں کیا جاتا اسکو پھر  بھی عمل میں لایا جاتا ہے۔  لڑکے کا نام بھی اسی دن اسکو دیا جاتا ہے۔  جو یہودی سرکاری/مذہبی طور پر اس رسم کو انجام دیتا ہے اسکو عبرانی میں "موحل،מוֹהֵל، Mohel” کہتے ہیں۔  آپ کا پانی کا بپتسمہ اگر بچپن میں ہوا ہے تو شاید آپ کے  بپتسمہ کے وقت کسی نے آپ کی ذمہ داری اٹھائی تھی کہ وہ آپ کی پرورش مسیحیت کی تعلیم کے مطابق کریں گے۔ انگلش میں تو مجھے علم ہے کہ  اگر مرد ہو تو "god-father” کہتے ہیں اور اگر عورت ہو تو "god-mother” کہتے ہیں۔ ویسے ہی ختنہ کےوقت لڑکے کے اس “god-father” کوعبرانی میں”سیندک, סנדק ، Sandek” کہتے ہیں۔  انکی اس رسم میں ایک خاص کرسی رکھی جاتی ہے جسکو ایلیاہ کی کرسی کہتے ہیں۔ جب بچے کو کمرے میں لایا جاتا ہے تو اسکو  عبرانی میں "بروخ حبا، ברוך הבא، Baruch Haba ” کہہ کر خوش آمدید کیا جاتا  ہے۔ جسکا مطلب اردو میں یہ بنتا ہے "مبارک ہے وہ جو آتا ہے”۔   موحل ،گنتی 25:10 سے 12 آیت پڑھتا ہے اور پھر لڑکے کو کچھ دیر کے لیے "سیندک” ایلیاہ نبی کی کرسی پر بٹھاتا ہے۔  یہ اس بات کی علامت ہے کہ خدا  اپنے لوگوں میں سے کسی کو بھی نبی چن سکتا ہے۔ موحل کلام میں سے کچھ آیات پڑھتا ہے اور پھر لڑکے کا ختنہ کیا جاتا ہے۔

ختنےکے عہد  کی اہمیت کیا ہے؟ یہ آپ کے اور خدا کے درمیان  عہد ہے۔ موسٰی مصری گھرانے میں پلا بڑھا تھا اسلیے اسکا ختنہ نہیں ہوا تھا مگر جب خدا نے موسٰی کو  اپنے لوگوں کو مصر سے نکالنے کے لیے بھیجا تھا تو خدا نے راستے میں موسٰی کو مار ڈالنے کی کوشش کی مگر موسٰی کی بیوی صفورہ نے آڑے آکراسکی جان بچائی۔  کلام میں لکھا ہوا ہے کہ اس نے اپنے بیٹے کا ختنہ کیا آپ اسکے بارے میں خروج 4 باب میں پڑھ سکتے ہیں۔  خدا نے یہ عہد دیتے وقت یہی کہا تھا کہ جو یہ عہد کو قائم نہیں رکھے گا وہ اسکے لوگوں میں سے کاٹ ڈالا جائے۔ اگر خدا آپ کے ذمے اپنا کوئی اہم کام دینا چاہتا ہے تو وہ  یہ بھی جاننا چاہے گا کہ کیا آپ اسکے اپنے لوگوں سے   کیے ہوئے عہد کے مطابق  چلتے ہیں یا نہیں  اگر آپ اسکے ساتھ اپنا عہد نبھائیں گے تو وہ بھی آپ کے ساتھ اپنے عہد کو قائم رکھے گا مگر اگر ایسا نہیں کریں گے تو وہ آپ کو اپنے لوگوں میں سے کاٹ ڈالے گا۔ یہ لفظ "کاٹ ڈالنا” عبرانی میں "کرات،  כרת، karat” ہے یہی لفظ آپ کو پیدائش 15:10 میں نظر آئے گا جب خدا نے ابرہام کو قربانی لا نے کو کہا تھا۔ اور یہی لفظ آپ کو یرمیاہ 34:18 سے 20 میں بھی نظر آئے گا۔ ایک طرح سے اسکا معنی یہ نکلتا ہے کہ اگر میں اس عہد کو توڑوں تو تم بھی میرے ساتھ یہی کرنا۔  کیا آپ چاہتے ہیں کہ وہ عہد جو آپ کے اور خدا کے درمیان بندھا ہوا ہے اسکو آپ توڑیں کہ وہ آپ کو اپنے لوگوں میں سے کاٹ ڈالے؟

جیسے خدا نے ابرام کا نام بدل کر "ابرہام” کر دیا تھا، خدا نے ابرہام کو کہا کہ تو ساری کو ساری نہ پکارنا کیونکہ اسکا نام "سارہ” ہوگا۔  اور خدا نے ابرہام کو کہا میں اسکو برکت دونگا اور اس سے تجھے ایک بیٹا بخشونگا۔ یقیناً میں اسکو برکت دونگا اور قومیں اسکی نسل سے ہونگی اور عالم کے بادشاہ اس سے پیدا ہونگے۔ ابرہام  خدا کے حضور سرنگوں ہوا اور ہنس کر اپنے دل میں کہنے لگا کہ کیا سو برس کے بڈھے سے کوئی بچہ ہوگا اور کیا سارہ جو نوے برس کی ہے اولاد ہوگی؟

جب سارہ کے بچہ پیدا کرنے کی کوئی امید نہیں رہی تھی خدا نے کہا  میں اسکو برکت دونگا اور ایک بیٹا بخشوں گا۔ خدا نے ابرہام کو اسکا نام اضحاق رکھنے کو کہا اور کہا کہ وہ اسکی اولاد سے اپنا  ابدی عہد باندھے گا۔ کیا آپ کو اپنی امیدیں پست ہوتی نظر آ رہی ہیں؟ جب بھی ابرہام کی امید پست ہوتی تھی خدا اسکو اپنے عہد کا یاد دلاتا تھا۔ اگر خدا اپنے عہد کو ابرہام کے ساتھ قائم رکھ سکتا ہے تو وہ آپ کے ساتھ بھی ایسا ہی کرے گا۔ اپنے آپ کو خدا کے وعدے یاد دلائیں اور وہ بھی آپ کو کبھی مایوس نہیں کرے گا۔ سارہ کے بچہ پیدا کرنے کی امید جسمانی طور پر  ختم ہوگی تھی اور اسلیے اسکے بیٹا ہونا ایک معجزہ تھا اور اگر ابرہام کو ہنسی آئی تھی تو وہ  خوشی کی ہنسی تھی۔  ابرہام نے خدا سے کہا کہ کاش اسمعیل ہی تیرے حضور جیتا رہے۔ اور خدا نے اسکی وہ دعا بھی سن لی۔ خدا نے اسے کہا کہ وہ اسمعیل کو برکت دے گا اور اسے برومند کرے گا اور اسے  بہت بڑھائے گا اور اس سے بارہ سردار پیدا ہونگے اور خدا اسے ایک بڑی قوم بنائے گا۔ لیکن خدا اپنا عہد اضحاق سے باندھے گا جو اگلے سال اسی ہی وقت سارہ کے ہوگا۔

خدا نے اسمعیل کو بھی برکت دینے کا کہا تھا مگر اسمعیل خدا کے اس عہد میں شامل نہیں تھا جو خدا ، ابرہام اور پھر اسکے بیٹے اضحاق اور  آگے اضحاق کی نسل سے کر رہا تھا۔ ابرہام ننانوے سال کا تھا اور اضحاق کے پیدا ہونے پر اسکی عمر سو سال ہونی تھی۔ جب خدا نے اس سے باتیں کرنا ختم کی اور اس کے پاس سے اوپر چلا گیا تو ابرہام نے اسی روز اپنے بیٹے اسمعیل اور اپنے گھرانے کے سب مردوں بمعہ زر خریدوں کے لے کر اپنا اور انکا ختنہ کیا۔ ابرہام نے دیر نہیں کی، ننانوے برس کی عمر میں آکر بھی اس نے اپنا ختنہ کروا کر اپنے اور خدا کے درمیان عہد کو نبھایا۔

ہم یہ مطالعہ یہیں ختم کرتے ہیں۔ خدا  مجھے اور آپ کو ہمت دے کہ ہم اسکے ساتھ کیے گئے عہد کو نہ توڑیں اور اسکے لوگو ں میں ہمیشہ شمار کیے جائیں۔ آمین