(پیدائش 15 باب (دوسرا حصہ

image_pdfimage_print

پچھلی بار ہم نے پڑھا کہ  ابرام نے خدا سے پوچھا کہ خدا اسکے لیے کیا کر سکتا ہے کیونکہ وہ تو بے اولاد ہے اور اسکا خادم الیعزر اسکا وارث بنے گا۔ خدا نے ابرام کو پہلے اسکے خاندان سے علیحدہ کر کے اسے اس سر زمین میں لایا جو اس نے ابرام کو دینے کا وعدہ کیا تھا۔ پھر خدا نے لوط کو ابرام سے جدا کیا اور اب خدا ابرام پر ظاہر کر رہا تھا کہ الیعزر  اسکا وارث نہیں ہو گا بلکہ اسکی اپنی اولاد میراث حاصل کرے گی۔  ابرام خدا کاکتنے ہی لمبے عرصے سے انتظار کر رہا تھا کہ وہ اسے اولاد کی نعمت سے نوازے گا۔ انتظار کرنا کبھی بھی آسان کام نہیں۔ انسان ہر پل ہر گھڑی یہی سوچتا ہے کہ اب وہ وقت آگیا ہے جب میرا انتظار ختم ہوجائے گا۔ کتنی ہی بار انسان کی امید ٹوٹتی محسوس ہوتی ہے مگر خدا پھر سے حوصلہ بلند کرتا ہے۔ خدا نے بھی ایک بار پھر سے ابرام کا حوصلہ بلند کیا۔ 2 پطرس 3:9 میں لکھا ہے؛

خداوند اپنے وعدہ میں دیر نہیں کرتا جیسی دیر بعض لوگ سمجھتے ہیں بلکہ تمہارے بارے میں تحمل کرتا ہے اسلئے کہ کسی کی ہلاکت نہیں چاہتا بلکہ یہ چاہتا ہے کہ سب کی توبہ تک نوبت تک پہنچے۔

مجھے اس بات کا صحیح علم نہیں کہ ابرام نے خدا سے جب یہ پوچھا تھا کہ "ائے خداوند خدا تو مجھے کیا دیگا؟” شک سے پوچھا تھا یا کہ پھر ثبوت مانگ رہا تھا۔ مگر جو بھی وجہ تھی اس نے خدا کے کہنے کا اعتبار کیا۔ آپ بھی اپنے آپ کو بار بار خدا کے وعدے یاد دلائیں وہ اپنے وقت کے مطابق آپ سے اپنا وعدہ ضرور پورا کرے گا۔

رومیوں 4: 1 سے 25 آپ کلام میں پڑھیں۔ بے شک انسان ، خدا پر اپنے ایمان کی بنا پر راستباز ٹھہرتا ہے۔  ربی عام طور پر کہتے ہیں شریعت راستبازوں کے لیے ہے ناراستی کی راہ پر چلنے والوں کے لیے نہیں۔ ابھی ہم رومیوں 4 باب کی تفصیل میں نہیں جائیں گے پھر کبھی اس پر بات کریں گے۔  مجھے آپ کو ابھی نہیں بھگانا ہے 🙂

پیدائش 15:12 میں لکھا ہے کہ سورج ڈوبتے وقت  ابرام پر گہری نیند غالب ہوئی اور دیکھو ایک بڑی ہولناک تاریکی اس پر چھا گئی۔ میں نے اس ہولناک تاریکی کے بارے میں پہلے بھی ذکر کیا تھا کہ  یہ وہ تاریکی ہے جسے محسوس کیا جا سکتا ہو اور یہ جو گہری نیند کا ذکر ہے یہ وہ نیند ہے جس میں انسان رویا دیکھتا ہے اسی گہری نیند کا ذکر آپ کو ایوب 4:13، 33:15 اور پھر دانی ایل 8:18 میں بھی ملے گا۔ خدا نے ابرام سے پیدائش 15:13 میں کہا؛

اور اس نے ابرام سے کہا یقین جان کہ تیری نسل کے لوگ ایسے ملک میں جو انکا نہیں پردیسی ہونگے  اور وہاں کے لوگوں کی غلامی کرینگے اور وہ چار سو برس تک انکو دکھ دینگے۔

کلام میں لکھا ہے ؛ عاموس 3:7

یقیناً خدا وند خدا کچھ نہیں کرتا جب تک کہ اپنا بھید اپنے خدمت گذار نبیوں پر پہلے سے آشکارا نہ کرے۔

خدا نے ابرام کو اسکی نسل کے پیدا ہونے سے پہلے ہی بتا دیا کہ وہ   دوسرے ملک میں پردیسی ہونگے اورغلامی میں ہونگے اور 400 سو سال تک دکھ اٹھائینگے۔ خدا نے ابرام کو کہا مگر وہ اس ملک کی عدالت کریگا اور بعد میں وہ بڑی دولت لے کر وہاں سے نکل آئینگے مگر ابرام لمبی عمر کے بعد اپنے باپ دادا سے جاملیگا۔ خدا نے ابرام کو کہا کہ وہ چوتھی پشت میں یہاں لوٹ آئینگے کیونکہ اموریوں کے گناہ اب تک پورے نہیں ہوئے۔  یہ تمام باتیں ہم خروج کی کتاب میں دیکھیں گے کہ خدا نے وہی کیا جو اس نے ابرام کو بتایا تھا۔ مصر کے ملک میں ابرام کی نسل نے غلامی کی  پھر خدا نے جب انکی عدالت کی تو وہ ان پر دس وبائیں لایا اور جب خدا انھیں ملک مصر سے نکال رہا تھا تو وہ بڑی دولت کے ساتھ مصر سے نکلے۔ اگر آپ نے خروج کی کتاب پڑھی ہے اور آپ کے ذہن میں یہ سوال اٹھتا ہو کہ کلام کے مطابق  (خروج 12:40 ) 430 برس کے بعد خدا نے انھیں نکالا تھا  تو اسکا جواب یہ ہے کہ یوسف کے مرنے کے بعد  ایک نیا بادشاہ آیا جو یوسف کو نہیں جانتا تھا اور اس نے کہا کہ  وہ اسرائیلیوں پر ظلم و ستم ڈھائیں اور انھیں غلام بنا لیں۔ کلام میں کوئی غلطی نہیں ۔ اگر غلطی ہے تو وہ میرے اور آپ کے سمجھنے میں ہو سکتی ہے۔

خدا نے ابرام سے کہا  تھا "کیونکہ اموریوں کے گناہ اب تک پورے نہیں ہوئے۔”  اگر آپ نے کبھی استثنا 28 باب پڑھا ہے تو  آپ کو اندازہ ہو گا کہ خدا سدھرنے کے ایک نہیں کتنے ہی موقعے فراہم کرتا ہے اور خدا مقرر کردہ وقت سے پہلے کچھ نہیں کرتا۔

خدا نے ابرام سے قربانی کا کہا تھا اور ہم نے پہلے بھی پڑھا تھا کہ ابرام نے انکو دو ٹکڑوں میں تقسیم  کرکے  ہر ٹکڑے کو اسکے ساتھ کے دوسرے ٹکڑے کے مقابل رکھا تھا۔ یرمیاہ 34:18 سے19 میں یوں لکھا ہے؛

اور میں ان آدمیوں کو جنہوں نے مجھ سے عہد شکنی کی اور اس عہد کی باتیں جو انھوں نے میرے حضور باندھا ہے پوری نہیں کیں جب بچھڑے کو دو ٹکڑے کیا اور ان دو ٹکڑوں کے درمیان سے ہو کر گذرے۔ یعنی یہوداہ کے اور یروشلیم کے امرا اور خواجہ سرا اور کاہن اور ملک کے سب لوگ جو بچھڑے کے ٹکڑوں کے درمیان سے ہو کر گذرے۔

پرانے عہد نامہ کے زمانہ میں عام طور پر جب لوگ خدا کی حضوری میں عہد باندھتے تھے تو جتنے بھی لوگ اس عہد باندھنے میں شامل ہوتے تھے وہ بچھڑے کے ٹکڑوں کے درمیان سے گذرتے تھے جیسے کہ ہم نے اوپر دی ہوئی آیت میں دیکھا کہ خدا یہوداہ اور یروشلیم کے ان سب لوگوں سے ناراض تھا کیونکہ انھوں نے اپنے عہد کو توڑا تھا۔

جب ابرام خدا کے لیے قربانی لایا تو اس نے ٹکڑوں کو اسی طرح رکھا تاکہ عہد باندھنے والے ان ٹکڑوں کے بیچ میں سے گذریں۔ مگر لکھا ہے کہ ایک جلتی مشعل ان ٹکڑوں کے بیچ سے ہو کر گذری، مطلب خدا خود ان میں سے گذرا ۔ابرام کے بارے میں نہیں لکھا کہ وہ بھی ان ٹکڑوں کے بیچ میں سے گذرا تھا۔  ابرام کو اس عہد کو صرف قبول کرنا تھا اس پر کچھ لاگو نہیں ہوتا تھا۔ جو کچھ بھی کرنا تھا وہ خدا نے ہی کرنا تھا اسلیے صرف خدا ان ٹکڑوں کے بیچ میں سے گذرا۔

 میں نے پچھلے کچھ باب کے مطالعوں میں ابراہمی عہد کا بیان کیا تھا۔ خدا نے  آپ کے ساتھ اپنا  ، ابراہم کی اولاد سے،  کیا وعدہ ، یشوعا کے وسیلے سے قائم کیا ہے۔ آپ کو بھی ابرام کی طرح خدا کے کیے عہد کو قبول کرنا ہے اور خود کچھ نہیں کرنا۔ ہیلیلویاہ!  خدا نے آپ پر اور مجھ پر کسی قسم کا بوجھ نہیں ڈالا  ہوا۔ آپ نے میری دعاوں میں اکثر دیکھا ہو گا کہ میں خدا کے کلام کو استعمال کرتی ہوں اور اسکی یہی وجہ ہے کہ میں صرف اسکو اسکا عہد یاد دلاتی ہوں۔ یہی آپ کو بھی کرنے کی ضرورت ہے خدا کو اسکا کیا عہد یاد دلائیں اور ابرام کی طرح عہد کو پورا ہونے کا انتظار کریں کیونکہ ہمارا خدا اپنے کیے وعدوں سے نہیں پھرتا۔

خدا نے ابرام سے عہد کرتے کہا کہ یہ ملک دریای مصر سے لیکر اس بڑے دریا یعنی دریای فرات تک۔ قینیوں اور قنیزیوں اور قدمونیوں۔ اور حتیوںاور فرزیوں اور رفائیم۔ اور اموریوں اور کنعانیوں اور جرجاسیوں اور یبوسیوں سمیت میں نے تیری اولاد کو دیا ہے۔  ہم ان قوموں کے بارے میں علیحدہ سے مطالعہ کریں گے   جو کہ پیدائش کے مطالعہ کا حصہ نہیں ہوگی۔ میں اس آرٹیکل کو یہیں ختم کرتی ہوں مگر یہ ضرور کہونگی کہ اگر آپ سے ہوسکے تو ان دریاوں کو نقشہ پر ضرور دیکھیں کیونکہ یہ پیشن گوئی کا حصہ ہیں۔

خدا آپ کے ساتھ کیے ہوئے اپنے عہد کو پورا کرے اور آپ کو یشوعا میں ہمیشہ کی زندگی دے۔ آمین۔