(پیدائش 14 باب (دوسرا حصہ

image_pdfimage_print

کل جب میں  نے ضغر کے بادشاہ کی بات کی تھی تو میں نہ یہ ذکر نہیں کیا کہ بالع ، ضغر کے بادشاہ کا نام نہیں  بلکہ شہر کا نام ہے جسکو ضغر بھی کہا جاتا تھا گو کہ کچھ لوگوں کے خیال میں بالع،  ضغر کے بادشاہ کا نام ہے۔ سدیم  کی وادی اب بحیرہ مردار کا حصہ ہے جہاں ان بادشاہوں کی آپس میں جنگ ہوئی تھی۔

 لوط کے ہمراہیوں میں سے جو ایک بچ گیا تھا اس نے ابرام عبرانی کو خبر دی۔ پیدائش 14:13 میں پہلی بار "عبرانی” کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ جب ابرام نے سنا کہ اسکا بھائی گرفتار ہوا ہے تو اس نے  اپنے ہمراہ ان 318 لوگوں کو لیا جو کہ اسکے گھرانے میں پیدا ہوئے تھے۔ یہ لوگ  ابرام کی اولاد نہیں تھے بلکہ اسکے خادموں کی اولاد تھی۔ خدا نے ابرام کو کتنی برکت دی ہوئی تھی کہ اسکے اپنے خادموں کی تعداد اتنی بڑی تھی؛ پوری کی پوری ایک چھوٹی فوج جو کہ  لڑائی لڑنے میں ماہر تھے۔  ابرام اور اسکے خادموں نے رات کو ان بادشاہوں  پر دھاوا بول دیا اور ان  کو مارا۔ انھوں نے سارا مال، اپنے بھائی لوط کو اور اسکے مال اور عورتوں اور اور لوگوں کو واپس لے آئے۔ سدوم کا بادشاہ اسکے استقبال کے لئے سوی کی وادی تک آیا۔ چار بادشاہوں کا مقابلہ پانچ بادشاہوں نے کیا مگر انکے آگے ہار گئے۔ ابرام نے اپنے خدا کی طاقت کے بل بوتے پر اکیلے ان پر وار کیا اور اپنے گرفتار کیے ہوئے بھائی کو واپس لے آیا۔

اگر آپ نے پچھلے آرٹیکل میں ان چار بادشاہوں کے ناموں کے مطلب کو نہیں پڑھا تو ایک بار پھر سے دیکھیں۔  شاید آپ کی زندگی کو ابھی تاریکی نے گھیر رکھا ہوا ہے جہاں پر آپ ان اونچے لمبے شیر نما لوگوں سے خوف کھاتے ہیں جو کہ آپ کے ہاتھ بھر کے اناج کے گٹھے کو بھی آپ سے چھیننے کی کوشش کر رہے ہیں اور آپ میں دوسری قوموں کا خوف بھرا ہوا ہے کیونکہ وہ آپ کو اپنے آپ سے زیادہ  زورآوار نظر آتی ہیں۔ لوط ، ابرام سے دور ہوا اور ان چار بادشاہوں نے آکر اسے گرفتار کر لیا، اسکی آزادی کی صرف ایک کرن تھی اور وہ اسکا اپنا خون ، ابرام تھا جس نے اپنی جان جوکھوں میں ڈال کر لوط کو رہائی دلوائی۔ جب بھی کبھی آپ خدا سے دور جائیں گے تو آپ کو تاریکی گھیر لے گی اور آپ کا مقابلہ ان شیر نما بادشاہ سے ہوگا جو کہ آپ سے سب کچھ چھیننے کی کوشش کرے گا اور آپ میں اپنا  اور اپنے لوگوں کاخوف ڈالے گا۔ ان تمام صورتوں میں آپ کے پاس آپ کی رہائی کی صرف ایک کرن ہے جو کہ یشوعا ہے جس نے صلیب پر اپنی جان دی تاکہ آپ اور میں تاریکی سے آزاد ہو سکیں۔  یشوعا کو اپنا نجات دہندہ چنیں تاکہ آپ اسکی  روشنی میں اپنی زندگی اسکی برکتوں تلے گزار سکیں۔

پیدائش 14:14 میں جس دان کے شہر کا ذکر ہے وہ اس وقت تک ابرام کی نسل کے قبضہ میں نہیں آیا تھا۔ یہی  واحد جنگ ہے  جو کہ ابرام نے لڑی ۔  لوط نے رہائی حاصل کرکے بھی دوبارہ سدوم ہی رہنے کے لیےچنا۔ اس جنگ کے بعد ابرام کی ملاقات ملک صدق سالم کے بادشاہ سے ہوئی جو اسکے لیے روٹی اور مے لایا ۔ کلام میں لکھا ہے کہ وہ خدا تعالےٰ کا کاہن تھا۔

خدا تعالےٰ، عبرانی زبان میں یہ  "ال الیون، אֵלעֶלְיוֹן،El Elyon” ہے جسکا مطلب ہے” سب سے عظیم خدا”۔ یہ  ہمارے  خدا کا نام نہیں بلکہ آپ اسکو خدا کا خطاب پکار سکتے ہیں کیونکہ وہی خدا ہے جو سب سے عظیم ہے اور اسکے مقابلے کا کوئی نہیں ہے۔

سالم کو عبرانی میں "שָׁלֵם،شالیم” کہتے ہیں  جو کہ بعد میں یروشلیم کہلایا۔  زبور 76:2 میں لکھا ہے؛

 سالم میں اسکا خیمہ اور صیون میں اسکا مسکن۔

 اس آیت میں خدا کے خیمہ کی بات ہو رہی ہے ۔ شالیم(سالم)  کا مطلب عبرانی میں وہی ہے جو کہ اسکے اسم "شلوم، שלום” میں بنتا ہے  ” مکمل، اطمینان،امن اور  سکون”

ملک صدق ، دو عبرانی لفظوں  کا ملا کر بنا ہے "מַלְכִּי־צֶדֶֿק” آپ اسکو ویسے ہی پڑھیں گے جیسے کہ آپ اسکو اردو زبان میں دیکھ رہے ہیں گو کہ "ص ” کی جگہ "ز” کا استعمال ہے؛ "ملک صدق”۔

ملک کا مطلب "بادشاہ” اور صدق کا مطلب "صادق، راستباز”۔ یہودیوں کی روایت کے مطابق یہ سام ، نوح کا بیٹا تھا جس کو ملک صدق کا خطاب دیا گیا تھا گو کہ بہت سے یہودی اس بات سے انکار بھی کرتے ہیں۔

خدا کے اس کاہن نے ابرام کو برکت دی پیدائش 14:19 اور 20 آیت؛

اور اس نے اسکو برکت دے کر کہا کہ خداتعالےٰ کی طرف سے جو آسمان اور زمین کا مالک ہے ابرام مبارک ہو۔ اور مبارک ہے خدا تعالےٰ جس نے تیرے دشمنوں کو تیرے ہاتھ میں کر دیا۔ تب ابرام نے سب کا دسواں حصہ اسکو دیا۔

  چار بار اس باب میں خدا کو خدا تعالےٰ، سب سے عظیم خدا پکارا گیا ہے۔  ابرام نے یہ جانتے ہوئے کہ خدا نے اسے ہر قسم کی مالی برکت بخشی ہے ، خداکے کاہن کو تمام مال میں سے دسواں حصہ دیا۔  مجھے اندازہ ہے کہ ہم میں سے بہت سے لوگ دہ یکی پر پیغام پسند نہیں کرتے مگر کچھ باتیں سوچنے کے قابل ہیں ۔ کیا آپ خدا کو اسکے دئے ہوئے میں دس فیصد واپس دینے کی اسطاعت رکھتے ہیں؟ آپ کے خیال میں آپ کو کن کن چیزوں کی دہ یکی دینی چاہیے آخر سب کچھ تو خدا کا دیا ہوا ہی ہے؟ آپ کا وجود، آپ کا خاندان، گھر بار، کاروبار۔۔۔۔  خدا نے آپ کو صحت تندرستی دی کہ آپ اپنے وجود کو کچھ دیر کے لیے اسکے کام  کرنے کے لیے استعمال کر سکیں۔  آپ اپنے وجود کو اسکے کن کاموں کے لیے استعمال کر سکتے ہیں؟ جب آپ اپنے پورے دن سے کچھ وقت نکال کر اسکی حمد و ثنا کرتے ہیں تو آپ اسکو اپنے وقت کی دہ یکی دے رہے ہوتے ہیں۔ جب آپ کسی ضرورت مند انسان کی مدد کرتے ہیں تو آپ اسکو ایک طرح سے دہ یکی دے رہے ہوتے ہیں۔ جب آپ اسکے  پیغام کو پھیلاتے ہیں تو آپ ایک طرح سے اپنے وقت کی دہ یکی دے رہے ہوتے ہیں۔

آپ نے بھی شاید نوٹ کیا ہو گا کہ جب سے ہم نے ابرام کے بارے میں پڑھنا شروع کیا ہے  تو بار  بار ذکر آیا ہے کہ ابرام نے خدا کے لئے مذبح گاہ بنائی۔ ہم ابرام کی طرح تو مذبح گاہ نہیں بنا سکتے مگر کم سے کم اپنے دل اور لب سے خدا کی شکرگذاری  تو کر ہی سکتے ہیں۔ ابرام کو علم تھا کہ خدا اسکو اس جگہ لایا ہے جسکو خدا نے اسکی نسل کو دینا ہے اسلیے اس نے خدا کی شکرگزاری کی نذر چڑھائی۔ خدا نے اسکو مال و اسباب دیا اور جب خدا کے کاہن ملک صدق نے اسے برکت دی تو اس نے دسواں حصہ اسکو دیا۔ شاید آپ کے پاس ابھی تک روزی روٹی کمانے کا ذریعہ نہیں اگر ایسا ہے تو آپ خدا کو اپنے وقت کی دہ یکی دے سکتے ہیں ۔ جب خدا آپ کو روزی روٹی کمانے کو ذریعہ دے تو آپ اس میں سے اسکے کاہنوں (پادریوں/چرچ) کو ضرور دیں۔ آپ اپنی ذمہ داری ضرور پوری کریں آگے وہ اسکو جیسے بھی استعمال کرتے ہیں وہ انکے اور خدا کے بیچ میں ہے۔ ابرام نے اس میں سے دیا جو خدا نے اسے دیا تھا۔ جب تک آپ کے ہاتھ میں کچھ نہیں خدا آپ سے تب تک کچھ نہیں مانگے گا ۔

میں عام طور پر اپنی گواہی دینے سے دریغ نہیں کرتی کیونکہ مجھے علم ہے کہ میری گواہی کسی کی حوصلہ افزائی کر سکتی ہے۔ میں نے اور میرے شوہر نے شادی کے بعد جب خدا کو  باقاعدگی سے دہ یکی دینا شروع کیا تھا تو کچھ ہی عرصے میں اس نے ہم پر اپنی برکتوں کی بارش کر دی تھی اور ہم پاکستان سے امریکہ آئے جہاں خدا نے ہمیں اپنا گھر بار اور  کاروبار بخشا۔ جب خدا نے مجھے اپنے کام کے لیے چنا تھا  تو اس سے کچھ عرصہ پہلے مجھ سے  غلطی ہوئی تھی۔ آپ میرے ساتھ ملاکی  کی کتاب ضرور پڑھیں،  میں اس وقت   ملاکی کی کتاب میں سے کچھ آیات لکھ رہی ہوں آپ کو وہ سمجھانے کے لیے جو خدا نے مجھے سمجھایا تھا جب میں نے غلطی کی تھی۔

ملاکی 1:6 رب الافواج تمکو فرماتا ہے ائے میرے نام کی تحقیر کرنے والے کاہنو! بیٹا اپنے باپ کی اور نوکر اپنے آقا کی تعظیم کرتا ہے پس اگر میں باپ ہوں تو میری عزت کہا ں ہے؟ اگر آقا ہوں تو میرا خوف کہاں ہے؟ پر تم کہتے ہو ہم نے کس بات میں تیرے نام کی تحقیر کی؟7 -تم میرے مذبح پر ناپاک روٹی گذرانتے ہو اور کہتے ہو کہ ہم نے کس بات میں تیری توہین کی؟ اسی میں جو کہتے ہو خداوند کی میز حقیر ہے۔ 8- جب تم اندھے کی قربانی کرتے ہو تو کچھ برا ئی نہیں! جب لنگڑے اور بیمار کو گذرانتے ہو تو کچھ نقصان نہیں! اب یہی اپنے حاکم کی نذر کر۔ کیا وہ تجھ سے خوش ہوگا اور تو اسکا منظور نظر ہوگا؟

خدا نے ہمیں ایک نہیں تین گھر بخشے تھے۔ جب ہم نے سب سے بڑا گھر خریدا تھا تو ہمیشہ کی طرح میں نے شکرانہ دینے کا اپنے دل میں  وعدہ کیا تھا۔ بعض اوقات انسان نہیں سوچتا کہ خدا کی اہمیت سب سے بڑھ کر ہے اور کس طرح سے ہم اپنی ناسمجھی کی بنا پر اسکو وہ اہمیت اور عزت نہیں دے رہے جو ہمیں دینی چاہیے۔ میں نے شکرانہ دینے کا اپنے دل میں ارادہ تو کیا تھا مگر ہر بار کسی نہ کسی وجہ سے وہ بیچ میں ہی رہ جاتا تھا اور میں نے کتنا ہی عرصہ لگا دیا اپنا کہا پورا کرنے میں۔ دراصل میں نے اپنا کہا مکمل طور پر پورا بھی نہیں کیا تھا۔ گھر خریدنے کے کافی عرصے کے بعدمیں نے ایک پادری کو اپنےگھر پربرکت دینے کے لیے گھر بلایا تھا  ۔ اسی پادری نے میرے پہلے گھر کو بھی برکت کی دعا دی تھی اور دوسرے گھر پر بھی  مگر جب تیسرے گھر پر برکت کی دعا کی باری آئی تو انکے ساتھ انکی بیوی بھی تھی۔ جو اپنی باتوں سے صاف ظاہر کر رہی تھی کہ  اسے جلن ہو رہی ہے کہ ہم نے اتنے تھوڑے سے عرصہ میں اتنی ترقی کی ہے۔ اس نے صاف کہا کہ امریکہ آ کر لوگ اتنی جلدی ترقی نہیں کر  پاتے خاص طور پر جب آپ خود اس ملک کے نہ ہوں تو۔  مجھے دل میں اس پر بہت غصہ چڑھا۔ پادری صاحب نے دعا بھی ویسے نہیں کی جیسے وہ ہمیشہ کرتے تھے جس کی بنا پر مجھے اور بھی غصہ چڑھا۔ اپنے دل میں تو میں نے  خدا کو ہزار ڈالر دینے  کا سوچا تھا مگر ان کی باتوں  کی بنا پر میں نے انھیں آدھے پیسے دئے یہ سوچ کر کہ باقی آدھے میں کسی اور جگہ پر بھی دے سکتی ہوں ، کیا فائدہ ان کو دینے کا جو  کہ دل سے خدا کا کام بھی ٹھیک نہیں کر نا چاہتے  ہیں۔ میں بھول گئی تھی کہ میں ایسا کر کے خدا سے اپنا کیا وعدہ توڑ رہی ہوں۔ میں نے بھی کاہنوں کی طرح وہ قربانی چڑھائی جو کہ  بے عیب نہیں تھی۔ میں نے خدا کو وہ عزت نہیں دی جو مجھے دینی چاہیے تھی۔ آپ نے کبھ سوچا ہے کہ آپ بعض لوگوں کو تحفہ دیتے ہوئے ہمیشہ اس بات کا خیال رکھتے ہیں کہ سب سے عمدہ تحفہ دیں جو آپ کی جیب برداشت کر سکتی ہے یا پھر شاید نہیں بھی مگر تحفہ عمدہ ہونا چاہیے۔ آپ کا خدا کے بارے میں کیا خیال ہے کہ اسکو کیسا تحفہ دینا چاہیے؟  ملاکی کی کتاب میں لکھا ہے پس میں تمہاری نعمتوں کو ملعون کرونگا اور   ملاکی 2:13 میں لکھا ہے؛

پھر تمہارے اعمال کے سبب سے خداوند کے مذبح پر آہ و نالہ اور انسوں کی ایسی کثرت  ہے کہ وہ نہ تمہارے ہدیہ کو دیکھیگا اور نہ تمہارے نذر کو خوشی سے قبول کرے گا۔

جب میں خداوند سے اپنے شوہر کے کاروبار میں نقصان کا گلہ کیا تھا تو خداوند نے میری توجہ اس واقعہ کی طرف کرائی تھی جو میں نے اوپر بیان کیا ہے۔ جانے انجانے میں میں نےاپنی حرکت کی بنا پر اپنی نعمتوں پر خدا کی لعنت ڈلوا  لی تھی۔ میں نے تو خدا سے معافی مانگ لی تھی کیا آپ نے خدا سے معافی مانگ لی ہے؟    جیسے ملاکی 2:13 آیت میں ہے کہ ہمارے اپنے اعمال ہیں جن کی بنا پر خدا ہمارے ہدیہ بھی قبول نہیں کرنا پسند کرتا کیونکہ اسکو ہم سے ہماری دہ یکی اسلیے نہیں چاہیے کہ  خدا کو ضرورت ہے بلکہ اسلئے چاہیے کہ اس سے خدا کے گھر کا نظام چلتا ہے۔ آپ کے لائے ہوئے ہدیہ سے چرچ، پادری کی تنخواہ دیتا ہے ، آپ کے لائے ہوئے ہدیہ سے چرچ اپنے دیگر بل بھرتا ہے۔ آپ کے لائے ہوئے ہدیہ سے چرچ میں منادی کے پمفلٹ یا پھر اسی قسم کی تقریبات کے خرچے اٹھائے جاتے ہیں۔ آپ کے لائے ہوئے ہدیہ سے چرچ غریبوں کی مدد کرتا ہے۔

میں اس آرٹیکل کو ملاکی 3:10 کی آیت سے ختم کروں گی جس میں خداوند فرماتا  ہے؛

پوری دہ یکی ذخیرہ خانہ میں لاؤ تاکہ میرے گھر میں خوراک ہو اور اسی سے میرا امتحان کرو رب الافواج فرماتا ہے کہ میں تم پر آسمان کے دریچوں کو کھول کر برساتا ہوں کہ نہیں یہاں تک کہ تمہارے پاس اسکے لیے جگہ نہ رہے۔

 شاید آج آپ اتنے امیر نہیں  کہ آپ اپنے گھر کی ضروریات پوری کرسکیں ۔ یہ کلام میں واحد آیت ہے جہاں خدا نے کہا کہ تم میرا امتحان  کرو۔  مجھے خدا کا امتحان لینے کی ضرورت نہیں میں خود اس بات کی گواہ ہوں کہ دہ یکی جب آپ پوری دیتے ہیں تو وہ آپ پر حقیقت میں اپنی برکتوں کی بارش کرتا ہے کہ آپ کو کسی چیز کی ضرورت نہ رہے بلکہ ضرورت سے بڑھ کر ہر چیز ہو۔   ہم اسکا باقی مطالعہ اگلے آرٹیکل میں پڑھیں گے۔

خدا آپ کو برکت دے تاکہ آپ اسکی دی ہوئی برکتوں کو اسکے نیک کاموں میں صرف کر سکیں ۔ آمین

(پیدائش 14 باب (دوسرا حصہ” پر ایک تبصرہ

  1. شالوم باشیم یشوعا مشیاخ
    میڈم شاز یہ خدا آپ کو بہت بہت برکت دے تے میں آپ کی تحریروں سے سے خدا کے متعلق کا فی کچھ جان رہا ہوں میں آپ کا شکریہ ادا کرنا چاہتا تھا آپ جو کلام میں عبرانی کے لفظ بتاتی ہیں مجھے سب سے اچھی وہ والی بات لگتی ہے میں اتنا پڑھا لکھا نہیں ہوں لیکن آپ اردو میں لکھتی ہیں تو مجھے آپ کی بہت سمجھ آتی ہے میں آپ کا ایک مرتبہ پھر شکریہ ادا کرتا ہوں ہو اور خدا سے دعا کرتا ہوں کہ وہ آپ کو اس سے بھی زیادہ نواز ے اس سے بھی زیادہ برکتوں سے نوازے آمین

تبصرے بند ہیں۔