پیدائش 8 باب

image_pdfimage_print

پیدائش 8 باب آپ بائبل میں   خود پڑھیں۔

خدا نے جب نوح کو کشتی بنانے کا کہا تھا تو انھوں نے نوح کے زمانے کے لوگوں کو 120 سال دئے کہ شاید ان میں سے کوئی توبہ کرکےنجات حاصل کر سکے، مگر نوح کے زمانے کے لوگوں کو کوئی پرواہ نہیں تھی، 120 سال تک انھوں نے نوح کو کشتی بناتے دیکھا مگر پھر بھی توبہ نہ کی۔ جب نوح چھ سو سال کا تھا  تب خداوند نے پانی کا طوفان زمین پر بھیجا۔ 40 دن اور 40 رات بارش کے بعد 150 دن کے بعد پانی زمین پر گھٹتا رہا۔ تمام جاندار زمین پر سے مر مٹے سوائے نوح اور انکے جو کہ کشتی میں تھے ۔ جیسے کہ 2 پطرس 2:5 میں لکھا ہے؛

اور نہ پہلی دنیا کو چھوڑا بلکہ بے دین دنیا پر طوفان بھیج کر راستبازی کے منادی کرنے والے نوح کو مع اور سات آدمیوں کے بچا لیا۔

اسی طرح سے 1 پطرس 3:20 سے 21 آیات میں لکھا ہے؛

جو اس اگلے زمانہ میں نافرمان تھیں جب خدا نوح کے وقت میں تحمل کرکے ٹھہرا رہا تھا اور وہ کشتی تیار ہو رہی تھی جس پر سوار ہو کر تھوڑے سے آدمی یعنی آٹھ جانیں پانی کے وسیلے سے بچیں۔ اور اسی پانی کا مشابہ بھی یعنی بپتسمہ یسوع مسیح کے جی اٹھنے کے وسیلے سے اب تمہیں بچاتا ہے۔ اس سے جسم کی نجاست کا دور کرنا مراد نہیں بلکہ خالص نیت سے خدا کا طالب ہونا مراد ہے۔

خدا نے نوح اور اسکےگھرانے کو پانی کا بپتسمہ دیا اور اپنی کشتی میں محفوظ رکھا۔ پیدائش 8:1 میں لکھا ہے ؛

پھر خدا نے نوح کو اور کل جانداروں اور کل چوپایوں کو جو اسکے ساتھ کشتی میں تھے یاد کیا۔۔۔۔

اسکا یہ مطلب ہر گز نہیں ہے کہ خدا انکے بارے میں بھول گئے تھے  بلکہ عبرانی زبان میں اسکا مطلب ایک طرح سے یہ بنتا ہے کہ کسی کی پرواہ کرنا یا پیار میں انکے لیے کچھ کرنے کے لیے قدم اٹھانا۔ پیدائش 8:1 میں لکھا ہے کہ خدا نے زمین پر  ہوا چلائی۔۔۔ اس آیت  میں لفظ "ہوا” عبرانی میں "رواخ، רוּחַ ” ہے جس کا مطلب  "روح” بھی بنتا ہے۔ پرانے عہد نامے میں "روح” عام طور پر "خدا کی روح” یا پھر "روح” ہے۔ مگر اس آیت میں ظاہر ہوتا ہے کہ خداوند نے پانی کو روکا۔ ساتویں مہینے کی سترہ تاریخ کو کشتی اراراط کے پہاڑوں پر ٹک گئی  جو کہ آج  کےترکی میں ہیں۔ پہاڑوں کا ذکر کیا گیا ہے ایک خاص پہاڑ کا نہیں کہا گیا جیسا کہ کچھ سوچتے ہیں۔ نوح کے زمانے میں ساتواں مہینہ نیسان/ابیب کا مہینہ تھا جسکو جب خدا موسٰی کے ذریعہ سے عبرانیوں کو مصر سے نکال لایا تو انھوں نے اس مہینے کو پہلا مہینہ ٹھہرایا (خروج 12:2)۔ نیسان 17 عید فطیر کا تیسرا دن بنتا ہے۔  نیسان 14 کو عید فسح منائی جاتی ہے اور نیسان 15 سے عید فطیر شروع ہوتی ہے۔ ان عیدوں کی تفصیل ہم احبار میں پڑھیں گے۔ یہ کوئی حادثہ نہیں تھا کہ کشتی اس دن پہاڑ پر ٹک گئی تھی۔خاص وجہ ہے کہ کلام میں مہینہ اور تاریخ لکھی ہوئی ہے ۔

متی 8 باب کی 23 سے 27 میں یشوعا اور اسکے شاگردوں کی کہانی ہے جس میں جب یشوعا اپنے شاگردوں کے ساتھ کشتی میں تھے تو بڑا طوفان آیا جب یشوعا سو رہے تھے۔ شاگرد ڈر گئے اور انھوں نے یشوعا کو جگا کر کہا ائے خداوند ہمیں بچا۔ یشوعا نے ہوا اور پانی کو ڈانٹا اور امن ہوگیا جس کی بنا پر شاگرد حیران تھے کہ ہوا اور پانی بھی اسکا حکم مانتے ہیں۔  آج آپ کی زندگی میں کس قسم کا طوفان ہے جسکو آپ خاموش کرنا چاہتے ہیں کیونکہ شاید آپ کو ایسا لگتا ہے کہ آپ ہلاک ہو جائیں گے۔ اگر کشتی میں آپ کے ساتھ یشوعا سوار ہیں تو آپ کو طوفان سے ڈرنے کی ضرورت نہیں صرف خدا سے دعا مانگنے کی ضرورت ہے کہ وہ آپ کے گرد کے طوفان کو روکے تاکہ آپ کی زندگی میں امن آئے۔

نوح نے کوئے کو اڑادیا یہ جاننے کے لیے کہ پانی کتنا سوکھ گیا ہے۔ کوئے مرداربھی کھا لیتے  اسلئے وہ نہیں لوٹا کیونکہ اسکو کھانا  زمین پر مل رہا تھا ۔ بعد میں نوح نے کبوتری کو اڑایا مگر چونکہ اسکو بیٹھنے کی جگہ نہ ملی اسلیے وہ واپس کشتی میں آ گئی۔ نوح نے سات دن کے بعد پھر کبوتری کو اڑایا اور جب وہ اس بار واپس آئی تو اسکے منہ میں زیتون کی ایک تازہ پتی تھی۔ زیتون کا تیل مسح کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے اور کبوتر ، خدا کے روح کی بھی علامت ہے۔ زیتون کا درخت خدا نے اسرائیل کو کہا ہے۔  آپ اس بارے میں رومیوں 11 باب میں پڑھ سکتے ہیں۔ نوح نے سات دن کے بعد پھر سے کبوتری کو اڑایا مگر اس بار وہ واپس نہ آئی۔

پیدائش 8:13میں لکھا ہے؛

اور چھ سو پہلے برس کے پہلے مہینے کی پہلے تاریخ کو یوں ہوا کہ زمین پر سے پانی سوکھ گیا اور نوح نے کشتی کی چھت کھولی اور دیکھا کہ زمین کی سطح سوکھ گئی ہے۔

پہلے مہینے کی پہلی تاریخ کویہودی نیا سال ، جسکو یہودی "روش ہشانا، Rosh Hashanah ” کہتے ہیں، مناتے ہیں۔کلام کے مطابق یہ نرسنگوں کی عید  یا یوم تیروعہ ہے ۔ یہ خدا کی مقرر کردہ عید ہےجسکو منانے کا ذکر آپ احبار 23:23 سے 25 میں پڑھ سکتے ہیں۔  گو کہ زمین کی سطح سوکھ گئی تھی مگر خدانے انھیں دوسرے مہینے کی ستائیسویں تاریخ کو باہر آنے کو کہا۔  میرے ذہن میں 2 کرنتھیوں 5:17 آیت آرہی ہے جس میں لکھا ہے؛

اسلئے اگر کوئی مسیح میں ہے تو وہ نیا مخلوق ہے۔ پرانی چیزیں جاتی رہیں دیکھو وہ نئی ہوگئیں۔

طوفان کا پانی نوح اور اسکے خاندان کے لیے پانی کا بپتسمہ۔ پانی کے طوفان سے تمام پرانی  چیزیں ختم ہو گئیں مگر اسی پانی نے زمین کو پاک صاف کرکے نئی زندگی دی۔ ویسے ہی جیسے کہ ہم نے اوپر 1 پطرس 3 باب میں دیکھا۔  کشتی سے نکل کر نوح نے خدا کے لیے مذبح تیار کرکے پاک جانوروں اور پرندوں میں سے تھوڑے سے لے کر سوختنی قربانی چڑھائی اور خدا نے اسکی قربانی کو قبول کیا۔ پیدائش 8 باب کی آخری دو آیات اہم ہیں جن میں لکھا ہے؛

اور خداوند نے انکی حیرت انگیز خوشبو لی اور خداوند نے اپنے دل میں کہا کہ انسان کے سبب سے میں پھر کبھی زمین پر لعنت نہیں بھیجونگا کیونکہ انسان کے دل کا خیال لڑکپن سے برا ہے اور نہ پھر سب جانداروں کو جیسا اب کیا ہے مارونگا۔ بلکہ جب تک زمین قائم ہے بیج بونا اور فصل کاٹنا۔ سردی اور تپش۔ گرمی اور جاڑا دن اور رات موقوف نہ ہونگے۔

میں نے پہلے بھی کہیں ذکر کیا تھا کہ خدا نے زمین کو لعنت دی مگر انسان کو نہیں مگر ان آیات میں خدا نے کہا کہ وہ انسان کے سبب سے اب پھر کبھی زمین پر لعنت نہیں بھیجیں گے۔ جب تک زمین قائم ہے بیج بونا اور فصل کاٹنا، موسم اور دن اور رات موقوف نہ ہونگے۔ پھر وہی بات کہ خدا نے شیطان کو برا نہیں کہا بلکہ انسان کے دل کے خیال کو برا کہا۔

نوح اور انکے خاندان نے اتنے بڑے طوفان کو کتنے مہینوں تک جھیلا اور آخر کار تقریباً سال بعد انکو خدا نے نئی زندگی شروع کرنے کا موقع دیا۔ اگر خدا نوح کو نئی زندگی شروع کرنے کا موقع دے سکتے ہیں تو وہ آپ کو بھی ایک اور موقع دے سکتے ہیں کہ آپ بپتسمہ لے کر اُس میں ایک نئی زندگی شروع کریں۔

ہم پیدائش کا باقی مطالعہ اگی دفعہ کریں گے۔ خداوند آپ کو برکت دیں اور آپ کے بُرے حالات کے طوفان کو تھمائیں تاکہ آپ خدا میں نئی زندگی ایک نئی امید کے ساتھ شروع کر سکیں۔ آمین۔

پیدائش 8 باب” پر ایک تبصرہ

تبصرے بند ہیں۔