(دعائے ربانی (گیارہواں حصہ

image_pdfimage_print

گو کہ اس حصہ میں، میں "بلکہ برائی سے بچا” پر بات کرنا چاہتی تھی مگر خدا چاہتا ہے کہ میں آپ کو آزمائش اور امتحان میں فرق بھی بیان کروں۔  میں نے زیادہ وضاحت آزمائش کی کی ہے لیکن امتحان کے بارے میں زیادہ اس لیے نہیں بات کر رہی تھی کہ دعائے ربانی میں آزمائش کا ذکر ہے نہ کہ امتحان کا مگر خدا جانتا ہے کہ اس گروپ میں اسکے کونسے لوگ اسکے دیے ہوئے امتحان سے گزر رہیں ہیں اور انہیں تھوڑی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے۔ پچھلے دو آرٹیکل میں  میں ایک آیت بار بار لکھ چکی ہوں ۔ ہم پھر اس آیت پر نظر ڈالتے ہیں۔ جیسے میں نے پہلے بھی کہا لفظ آزمائش کا ایک مطلب امتحان بھی ہے اور  اسکے بارے میں یعقوب  1:2 سے 4 میں ہے؛

ائے میرے بھائیو! جب تم طرح طرح کی آزمائشوں میں پڑو۔ تو اسکو یہ جان کر کمال خوشی کی بات سمجھنا کہ تمہارےایمان  کی آزمائش صبر پیدا کرتی ہے۔ اور صبر کو اپنا کام پورا کرنے دو تاکہ تم کامل ہو جاؤ اور تم میں کسی بات کی کمی نہ رہے۔

اس آیت میں  آزمائش سے مراد  امتحان ہے۔ میں نے پہلے بھی بیان کیا کہ خدا ہمیں آزمائش میں نہیں ڈالتا بلکہ وہ ہماری اپنی خواہشات ہیں  جو گناہ کی دلدل میں دھکیلتی  ہیں اگر ہم انکو قابو میں نہ رکھیں۔ مگر امتحان ہمیں ہمارے ایمان میں اور مظبوط کرتا ہے جب ہم اس امتحان کو پاس کر لیں۔ خدا کافی دنوں سے میرا دھیان بار بار ابراہام اور اضحاق کی طرف دلا رہا  تھا اور کل رات بھی جب میں کلام پڑھ رہی تھی تو پھر سے ابراہام اور اضحاق کا حوالہ نظر آیا۔  پیدائش 22:1 میں لکھا ہے؛

ان باتوں کے بعد یوں ہوا کہ خدا نے ابرہام کو آزمااور اس سے کہا ائے ابرہام! اس نے کہا میں حاضر ہوں۔

آپ اس کہانی کو پیدائش 22 میں خود پڑھ سکتے ہیں۔ اگر آپ کو کل کا آرٹیکل یاد ہو تو میں نے ذکر کیا تھا کہ آزمائش کا ایک لفظ  "נִסָּ֖ה، نسہ” ہے۔ نیچے دی ہوئی عبرانی آیت میں آپ یہ لفظ خود تلاش کر سکتے ہیں کیونکہ اسی لفظ کا استعمال   پیدائش 22:1 میں ہوا ہے۔

וַיְהִ֗י אַחַר֙ הַדְּבָרִ֣ים הָאֵ֔לֶּה וְהָ֣אֱלֹהִ֔ים נִסָּ֖ה אֶת־אַבְרָהָ֑ם וַיֹּ֣אמֶר אֵלָ֔יו אַבְרָהָ֖ם וַיֹּ֥אמֶר הִנֵּֽנִי׃

ابرہام کو خدا نے کہا کہ  اپنے اکلوتے بیٹے اضحاق کو جسے تو پیار کرتا ہے ساتھ لے کر موریاہ کے ملک جا اور وہاں پہاڑوں میں سے ایک پہاڑ پر جو میں تجھے بتاوں گا سوختنی قربانی کے طور پر چڑھا۔ ابرہام نے خدا کی بات مانی اور اپنے بیٹے اضحاق کو لیکر اس جگہ گیا جہاں خدا نے اسے سوختنی قربانی چڑھانے کو کہا تھا۔ اضحاق اس وقت چھوٹا بچہ نہیں تھا جیسے کہ فلموں میں دکھاتے ہیں۔ اسکے بارے میں تفصیل سے پھر کبھی بیان کروں گی۔  تیسرے دن جب دور سے ابرہام نے اس جگہ کو دیکھا تو اس نے اپنے جوانوں سے کہا کہ تم یہیں ٹھہرو میں اور یہ لڑکا وہاں جا کر سجدہ کر کے پھر تمہارے پاس لوٹ آئینگے۔ اس نے لکڑیاں اضحاق کو دیں اور چھری اور آگ خود پکڑ یں راستے میں اضحاق نے اس سے پوچھا کہ "برہ کہاں ہے؟” ابرہام نے کہا "خدا آپ ہی اپنے واسطے سوختنی قربانی کے لئے برہ مہیا کر لیگا۔ ابرہام نے قربان گاہ بنائی اس پر لکڑیاں رکھیں اور اپنے بیٹے اضحاق کو باندھا اور اسے قربانگاہ  پر لکڑیوں کے اوپر رکھا۔ جب اس نے ہاتھ بڑھا کر چھری لی کہ اپنے بیٹے کو ذبح کرے  تب خداوند کے فرشتے نے اسے آسمان سے پکار کر کہا ائے ابرہام ائے ابرہام! اس نے کہا میں حاضر ہوں۔ خدا نے کہا تو اپنا ہاتھ لڑکے پر نہ چلااور نہ اسے کچھ کر کیونکہ میں اب جان گیا  کہ تو خدا سے ڈرتا ہے اسلئے تو نے اپنے بیٹے کو بھی جو تیرا اکلوتا ہے مجھ سے دریغ نہ کیا۔ بعد میں ابرہام نے جب مینڈھا دیکھا جو جھاڑی میں اٹکا ہوا تھا تو اس نے اپنے بیٹے کی جگہ اس مینڈھے کی سوختنی قربانی چڑھائی۔

یہودی/میسیانک یہودی ہر ھفتے کلام کے خاص حصے پڑھتے ہیں  جو کہ توریت ور انبیا سے ہوتے ہیں تاکہ پورا کلام 54 ہفتوں میں ختم کر سکیں۔ میں انکے بارے میں تفصیل سے پھر کبھی بیان کروں گی۔ میسیانک یہودی ان حوالوں میں نئے عہد نامے کا حوالہ بھی شامل کرتے ہیں۔   "عقیدہ، Akedahעֲקֵידָה”توریت کا وہ حصہ ہے جو یہودی لوگ خاص یوم  تیروعہ ، نرسنگوں کی عید پر پڑھتے ہیں۔  یوحنا 1 باب میں لکھا ہے کہ ابتدا میں کلام تھا۔۔۔۔ اور کلام مجسم ہوا۔  میسیانک یہودی یہ مانتے ہیں کہ جیسے ابرہام نے اضحاق کی قربانی دینی چاہی ویسے ہی خدا نے یشوعا کی قربانی دی۔ مطلب یہ "عقیدہ” یشوعا کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ جو ہمارا کلام ہے وہ مجسم ہوا ہے۔ "خدا نے کہا”   اور پیدا کیا جیسے بار بار آپ پیدائش کے پہلے باب میں پڑھتے ہیں۔  مجھے نہیں پتہ کہ میں آپ کو سمجھا پا رہی ہوں یا نہیں مگر ان باتوں کی تفصیل میں ابھی نہیں بیان کروں گی۔

خدا نے جیسا ابرہام کا امتحان لیا ویسے ہی وہ کبھی کبھی ہمارے ایمان کا امتحان لیتا ہے ۔ خدا ، ہمیں کسی چیز کے لیے مجبور نہیں کرتا  اس نے ہمیں آزادی دی ہوئی ہے کہ ہم اپنی مرضی سے اسکو قبول کریں اور اسکے تابع ہوں۔ ابرہام  اور اضحاق کی کہانی پر بات کرتے ہوئے میں نے اکثر پادری صاحبان کو سنا ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ جب ابرہام نے اضحاق کو کہا کہ "خدا خود اپنے واسطے سوختنی قربانی کا برہ مہیا کرے گا” تو وہ اپنے اس ایمان کا اظہار کر رہا تھا کہ خدا اسکے بیٹے کی قربانی  کی جگہ برہ ضرور مہیا کرے گا۔ پادری صاحبان غلط نہیں کہتے  مگر میں جب یہ حوالہ پڑھتی ہوں تو مجھے ہمیشہ اس بات کا خیال آتا ہے کہ جب وہ جوانوں کو کہہ رہا تھا  کہ "سجدہ کر کے واپس  لوٹ آئینگے” تو تبھی سے اسے علم تھا کہ خدا اسکے اکلوتے بیٹے کو ضرور سلامت رکھے گا۔

جب خدا نے ابرہام کو آزمانے کے لیے پکارا تو اس نے کہا "הִנֵּֽנִי، حن-نائی Hineni,” جسکا مطلب ہے "میں حاضر ہوں۔”  یہی الفاظ یسعیاہ، موسیٰ اور سموئیل نے بھی استعمال کیے جب خدا نے انہیں پکارا۔  شاید آج خدا آپ کا امتحان لے رہا ہے کیا آپ ابرہام، موسٰی، سموئیل اور یسعیاہ کی طرح اسے  "حن-نائی، میں حاضر ہوں” کہہ رہے ہیں یا کہ پھر آپ کو سموئیل کی طرح نہیں پتہ کہ جو آپ کے ساتھ ہو رہا ہے وہ کیا ہے۔  کیا آپ خدا سے بات کر کے اسکی بات پر عمل کرنا چاہیں گے ویسے ہی جیسے ابرہام ، موسٰی ، یسعیاہ اور سموئیل نے کیا۔  اب کی بار جب آپ خدا کی آواز سنیں تو سموئیل کی طرح کہیں "ائے خداوند فرما کیونکہ تیرا بندہ سنتا ہے۔۔۔۔(1 سموئیل 3:9)”

خدا نے ایوب کو بھی امتحان میں ڈالا تھا کیونکہ خدا کو اس پر فخر تھا کہ "زمین پر اسکی طرح کامل اور راستباز آدمی جو خدا سے ڈرتا  اور بدی سے دور رہتا ہو کوئی نہیں ۔” شیطان کو پورا اعتماد تھا کہ جس دن اسکے پاس دنیا کی دولت، بچے اور کاروبار ختم ہو جائے گا  اور جسم بیماری کی وجہ سے تکلیف میں ہوگا تو وہ خود خدا کو لعنت ملامت کرے گا۔ شیطان کو خدا نے اجازت دی تھی کہ بےشک ایوب کو آزمائے مگر ساتھ میں خدا نے یہ بھی کہا  "اسکی جان محفوظ رہے۔” شاید ایوب کی طرح خدا کو آپ پر ویسے ہی فخر ہے کہ آپ شیطان کی طرف سے آئی ہوئی تمام تکلیفوں کے باوجود خدا کو ہی مانیں گے۔  جب ایوب اپنی آزمائش پر پورا اترا تو خدا نے اسے پہلے سے زیادہ برکت دی۔ آپ بھی حوصلہ رکھیں کیونکہ اگر آپ کی ابھی تکلیف بہت زیادہ ہے تو خدا نے آپ کے لیے اجر بھی بہت بڑا ہی رکھا ہے۔

میری آپ کے لیے دعا ہے کہ خدا آپ کو آپکے اس امتحان میں پورا اتارے اور کامیابی دے۔ آمین