(دعائے ربانی (دسواں حصہ

image_pdfimage_print

پچھلے آرٹیکل میں ہم نے  "آزمائش” کی بات کی تھی۔ اگر آج آپ کو لگتا ہے کہ آپ بھی آزمائش سے گزر رہیں ہیں تو یاد رکھیں کہ پولس نے 1 کرنتھیوں 10:13 میں کہا؛

"تم کسی ایسی آزمائش میں نہیں پڑے جو انسان کی برداشت سے باہر ہو اور خدا سچا ہے۔ وہ تم کو تمہاری طاقت سے زیادہ آزمائش میں نہ پڑنے دےگا بلکہ آزمائش کے ساتھ نکلنے کی راہ بھی پیدا کردیگا تاکہ تم برداشت کر سکو۔”

نواں حصہ میں ہم نے دیکھا کہ جب شیطان نے یشوعا کو آزمایا تو اس نے ہر آزمائش کا جواب کلام سے دیا۔ کلام آپ کا ہتھیار ہے جس کو آپ اپنی آزمایش میں استعمال کر سکتے ہیں۔ عبرانی 2:18 میں لکھا ہے؛

"کیونکہ جس صورت میں اس نے خود ہی آزمائش کی حالت میں دکھ اٹھایا تو وہ انکی بھی مدد کر سکتا ہے جنکی آزمائش ہوتی ہے۔”

آپ کو اپنی آزمائش میں مدد صرف اور صرف کلام سے مل سکتی ہے۔یشوعا نے متی 13 میں بیج بونے والی کی تمثیل دی جب یشوعا کے شاگردوں نے اس سے اس تمثیل کا مطلب پوچھا تو یشوعا نے جواب میں کہا "جب کوئی بادشاہی کا کلام سنتا ہے اور سمجھتا نہیں تو جو اسکے دل میں بویا گیاتھااسے شریرآکر چھین لےجاتاہے۔ یہ وہ ہے جو راہ کے کنارے بویا گیا تھا۔ اور جو پتھریلی زمین  میں بویا گیا یہ وہ ہے جو کلام کو سنتا ہے اور اسے فی الفور خوشی سے قبول کر لیتا ہے۔ لیکن  اپنے اندر جڑنہیں رکھتا بلکہ چند روزہ ہے اور جب کلام کے سبب سے مصیبت یا ظلم برپا ہوتا ہے تو فی الفور ٹھوکر کھاتا ہے۔ اور جو جھاڑیوں میں بویا گیا یہ وہ ہے جو کلام کو سنتا ہے اور دنیا کی فکر اور دولت کو فریب اس کلام کو دبا دیتا ہے اور وہ بے پھل رہ جاتا ہے۔ اور جو اچھی زمین میں بویا گیا یہ وہ ہے جو کلام کو سنتا اور سمجھتا ہے اور پھل بھی لاتا ہے۔ کوئی سو گنا پھلتا ہے کوئی ساٹھ گنا کوئی تیس گنا۔(متی 13:18 سے 23)”

آزمائش کا ایک مطلب امتحان بھی ہے اور  اسکے بارے میں یعقوب  1:2 سے 4 میں ہے؛

ائے میرے بھائیو! جب تم طرح طرح کی آزمائشوں میں پڑو۔ تو اسکو یہ جان کر کمال خوشی کی بات سمجھنا کہ تمہارےایمان  کی آزمائش صبر پیدا کرتی ہے۔ اور صبر کو اپنا کام پورا کرنے دو تاکہ تم کامل ہو جاؤ اور تم میں کسی بات کی کمی نہ رہے۔

آپ کو اپنی پڑھائی کے دنوں میں امتحان دینا یاد ہی ہوگا J بس اسکو بھی ایک طرح سے ویسا ہی سمجھ لیں۔ خدا کے کلام کا استعمال اپنی زندگی میں روزانہ کریں۔  عبرانی میں آزمائش کو "נסה، Nasahنسہ” کہا جاتا ہے۔  جب میں عبرانی زبان میں دعائے ربانی پر نظر ڈال رہی تھی تو آزمائش کے لیے مجھے عبرانی میں ایک اور لفظ بھی نظر آیا جسکو   "מסה، Massahمسہ” کہتے ہیں۔ خروج 17:7 میں جس جگہ اسرائیلیوں نے خدا کی انکے بیچ موجودگی کا امتحان لیا اس جگہ کا نام بھی یہی لفظ "مسہ” ہے۔  قدیم عبرانی میں

נ– نسل/بیج

ס– کانٹا (کانٹا نما تصویر)

ה– ظاہر ہونا

تصویریں دیکھتے ہوئے مجھےایسا لگ رہا تھا  کہ جیسے یہ میری اور آپ کی اپنی (نسل) کی ان خواہشات کو ظاہر کر رہا ہے جو کانٹے کی طرح ہم سے جڑی ہیں۔  ہمیں اپنی جسمانی خواہشات کو قابو میں رکھنے کے لیے روز خدا سے سہارا مانگنے کی ضرورت ہے کہ "ہمیں آزمائش میں نہ لا۔” مسہ میں اسرائیلیوں نے خدا کا امتحان لیا کیونکہ وہ پیاسے تھے وہ یہ دیکھنا چاہتے تھے کہ کیا واقعی خدا انکے درمیان ہے۔  מ، کا قدیم عبرانی میں مطلب "پانی” ہے۔ مسہ یا پھر لفظ نسہ، خدا مجھے اور آپ کو آزمائش میں نہ لائے۔

خدا نے چاہا تو کل ہم "بلکہ برائی سے بچا ” پر بات کریں گے۔ خدا آپ کو برکت دے۔ آمین۔