(دعائے ربانی (آٹھواں حصہ

image_pdfimage_print

میں نے دعائے ربانی کے ساتویں حصہ میں یوم کفارہ کا ذکر کیا تھا۔ میں نے ذکر کیا تھا کہ اس دن خاص اپنے گناہوں کا اقرار کیا جاتا ہے اور توبہ کر کی جاتی ہے۔ اگر آپ کہنے کو تو مسیحی ہیں مگر معافی دینا یا معافی مانگنا آپ کے لیے مشکل ہے تو آپ کس قسم کے مسیحی ہیں؟ کیونکہ جیسے کہ میں نے پہلے بیان کیا تھا ہمیں خدا سے معافی اسی صورت میں مل سکتی ہے جب ہم دوسروں کو معاف کریں۔ بہت سے لوگوں کے خیال میں بھول جانا کہ کسی نے آپ کے ساتھ کیا کیا تھا، بھی معافی ہی ہے مگر یہ صحیح نہیں ہے۔ اگر آپ نے دل سے معاف نہیں کیا ہے تو بھولنا بھی مشکل ہو جاتا ہے خاص طور پر جب انسان کا آمنہ سامنہ اس سے ہو جس نے آپ کو تکلیف پہنچائی ہو یا آپ نے انھیں۔ خدا ہمارے گناہ معاف کرتا ہے اور انھیں یاد نہیں رکھتا  (یسعیاہ 43:25 اور عبرانیوں 8:12).

جب تک انسان کے دل میں کڑواہٹ، خلش، نفرت اور بغض یا عداوت بھری رہی رہتی ہے اسکا دوسرے کو معاف کرنا مشکل ہوتا ہے تبھی تو افسیوں 4:26 ، 27 اور 31 آیات میں کہا گیا ہے؛

غصہ تو کرو مگر گناہ نہ کرو۔ سورج کے ڈوبنے تک تمہاری خفگی نہ رہے۔ اور ابلیس کو موقع نہ دو۔ ہر طرح کی تلخ مزاجی اور قہر اور غصہ اور شوروغل اور بدگوئی ہر قسم کی بدخواہی سمیت تم سے دور کی جائیں۔

گو کہ اردو کا ترجمہ کہتا ہے کہ "غصہ تو کرو” مگر انگلش میں ہے "غصہ میں گناہ نہ کرو۔” رومیوں 12:19 میں لکھا ہے؛

ائے عزیزو! اپنا انتقام نہ لو بلکہ غضب کو موقع دو کیونکہ لکھا ہے کہ خداوند فرماتا ہے انتقام لینا میرا کام ہے۔ بدلہ میں ہی دونگا۔

کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ جتنا زیادہ آپ اپنے زخم کو کریدتے ہیں وہ اتنا ہی زیادہ خراب ہوتا چلا جاتا ہے۔ اپنے زخموں کو کریدیں مت بلکہ ویسے ہی جیسے نرس یا ڈاکٹر آپ کے زخموں کو دوائی لگا کر اور پٹی باندھ کر بالآخر ٹھیک کر دیتے ہیں؛ آپ اپنے زخم خدا کو دکھائیں وہ آپ کے زخموں کا علاج خود کرے گا۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ نشان رہ جاتا ہے جو انسان کو یاد دلاتا رہتا ہے مگر وہ نشان اتنا تکلیف دہ نہیں ہوتا جتنا کہ اصل چوٹ تکلیف دہ ہوتی ہے۔

اگر آپ کے دل میں کسی خلاف خفگی ہے یا آپ اس سے انتقام کا سوچ رہے ہیں تو یہ سب کچھ خدا کے حوالے کر دیں۔ خدا سے دعا کریں کہ وہ آپ کے دل سے اس خفگی یا کڑواہٹ یا غصہ کو نکال کر اپنا اطمینان دے۔ جس نے آپ کو دکھ دیا ہے اسکے لیے دعا کریں کہ خدا اسکو صحیح راہ پر لائے تاکہ وہ نجات پائے کیونکہ کلام میں لکھا ہے کہ خدا شریر کی موت پر خوش نہیں ہوتا۔ دعا مانگیں کہ اگر وہ انسان صحیح راستے پر نہیں چلنا چاہتا تو خدا اس سے خود بدلہ لے/دے۔ یوحنا 15:5 میں لکھا ہے؛

۔۔۔۔۔۔کیونکہ مجھ سے جدا ہو کر تم کچھ نہیں کر سکتے۔

رومیوں 7:15 سے 25 آیات میں پولس کہتا ہے کہ جو نیکی وہ کرنا چاہتا ہے کر نہیں پاتا اور جس بدی کا ارادہ نہیں کرتا اسے کر لیتا ہے، آخر کون ہے جو اسے چھڑائے۔ اس آیت کے انگلش ترجمے میں لکھا شکر ہے خدا کا جو مجھے یشوعا کی وجہ سے رہائی دیتا ہے۔ آپ ان آیات کو خود پڑھ سکتے ہیں مگر اردو ترجمہ اس آیت کو ذرا مختلف انداز میں بیان کرتا اس لیے اسکا ترجمہ میں نے انگلش سے اردو میں آپ کے لیے کیا ہے۔ آپ اور میں اپنے آپ کچھ نہیں کر سکتے مگر خدا اپنے کلام کے ذریعے ہماری ضرور مدد کرتا ہے تاکہ ہم اپنی خودغرضی سے نکل کر روحانی زندگی زمین پر بسر کریں۔ یاد رکھیں کہ خدا نے آپ کے گناہ معاف کیے ہیں۔ 2 پطرس 1:9 میں کہا گیا ہے؛

اور جس میں یہ باتیں نہ ہوں وہ اندھا ہے اور کوتاہ نظر اور اپنے پہلے گناہوں کے دھوئے جانے کو بھولے بیٹھا ہے۔

زبور 25:11 میں داود بادشاہ نے کہا؛

ائے خداوند! اپنے نام کی خاطر میری بدکاری معاف کردے کیونکہ وہ بڑی ہے۔

میں اردو کی بائبل سے آیتیں لکھتے ہوئے نوٹ کر رہی تھی کہ جہاں پر عبرانی کلام میں "یہواہ” استعمال ہوا ہے اکثر اوقات وہاں اردو بائبل میں "خداوند” لکھا ہوا ہے ویسے ہی جیسے کہ کچھ یہودی/میسیانک یہودی عبرانی میں "یہواہ” لکھا دیکھ کر بھی "ادونائی” پڑھتے ہیں۔ خیر! اوپر دی ہوئی آیت میں "خداوند” کی جگہ "یہواہ” لکھا ہوا ہے اور داود بادشاہ خاص خدا کو اسکا نام لے کر اسکے نام کی خاطر معاف کرنے کو کہہ  رہا ہے۔ اگر آپ نے خدا سے اپنے گناہوں کی معافی مانگنی ہے اور نہیں جانتے کہ کیسے دعا مانگیں تو آپ یہ زبور  25 اپنی دعا کے طور پر استعمال کر سکتے ہیں۔

اس آیت میں "معاف” کا عبرانی لفظ "סלח ، سلاح، Slehah”  گو "ח، خ” کی بھی آواز بنتی ہے مگر סלח بولتے ہوئے "خ” کی آواز ذرا کم سنائی دیتی ہے۔ اگر آپ عبرانی حروف کا چارٹ دیکھیں تو قدیم عبرانی میں סלח ایسے ہے؛

ס – سماخ – سہارا دینا/ حفاظت کرنا

ל – لا مد – سیکھانا / چرواہے کی لاٹھی کو بھی ظاہر کرتا ہے

ח – خیتھ – باہر کرنا یا جدا کرنا

اگر آپ کو ان حروف کو مطلب تھوڑا سا چارٹ سے مختلف لگے تو یہ مت سوچیں کہ اردو کا عبرانی حروف کا چارٹ صحیح نہیں۔ ان حروف کے کچھ اور بھی مطلب ہیں جو کہ اس چارٹ میں درج نہیں۔ یاد رکھیں کہ ہر زبان میں جملے کی ترتیب تھوڑی مختلف ہو سکتی ہے۔ סלח کا گہرا مطلب یہ بنتا ہے کہ آپ کا چرواہا آپ کو سہارا دیتا ہے اور آپ کو جدا کرتا ہے (دوسروں سے)۔ جدا کیوں کرتا ہے؟ امثال 22: 24 اور 25 میں لکھا ہے؛

غصہ ور آدمی سے دوستی نہ کر اور غضبناک شخص کے ساتھ نہ جا۔ مبادا تو اسکی روشیں سیکھے اور اپنی جان کو پھندے میں پھنسائے۔

خدا کا کلام انسان کو کامل بناتا ہے۔ میرا اور آپکا چوپان جانتا ہے کہ کن لوگوں سے ہمیں جدا کر کے وہ ہمارے کردار کو بہتر کر سکتا ہے۔ اسکا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ وہ ہمیں باقی لوگوں سے الگ رکھنا چاہتا ہے۔ وہ یہ صرف تب تک کرتا ہے جب تک کہ آپ دوسرے کا سامنا کرنے کے لیے تیار نہ ہو جائیں۔ اور پھر آپ کو اور مجھے تو خدا نے اپنے لیے مخصوص کر لیا ہے۔

زبور 4:3

جان رکھو کہ خداوند نے دیندار کو اپنے لئے الگ کر رکھا ہے۔ جب میں خداوند کو پکارونگا تو وہ سن لیگا۔

اگر ہم اسکا کلام اپنے دل میں رکھ لیں گے تو ہم اسکے خلاف گناہ نہیں کریں گے (زبور 119:11) کیونکہ اسکا کلام ہمیں ہمیشہ غلط کام کرنے سے روکے گا۔

 "جس طرح ہم نے اپنے قرضداروں کو معاف کیا تو بھی ہمارے قرض ہمیں معاف کر۔” کے بارے میں اپنے مطالعے کو یہیں ختم کرتی ہوں اور خدا نے اگر مجھے موقع دیا تو جلد ہی دعائے ربانی کے اگلے جملے "اور ہمیں آزمائش میں نہ لا” پر آرٹیکل پوسٹ کروں گی۔

خدا آپ کو ہمت دے تاکہ آپ اپنے دشمنوں کو معاف کرکے خدا کی بادشاہی میں داخل ہو سکیں۔ آمین۔