پرشاہ:  بیخو-کو-تئی،  בְּחֻקֹּתַי ، Bechukotai

image_pdfimage_print

پرشاہ بیہار کے بعد کے پرشاہ کا نام بیخوکوتئی ہے۔ یہ دونوں پرشاہ اکٹھے پڑھے جاتے ہیں۔ یہ احبار کی کتاب کا آخری پرشاہ ہے۔  اس عبرانی لفظ کا مطلب ہے "میرے حکموں پر”۔ آپ کلام میں سے ان حوالوں کو پڑھیں گے۔ ہمیشہ کی طرح میں روحانی غذا کے لئے کچھ باتیں نیچے درج کرنے لگی ہوں تاکہ آپ ان حوالوں کو پڑھ کر ان پر غور کر سکیں۔

توراہ- احبار 26:3 سے 27:34

ہاف تاراہ- یرمیاہ 16:19 سے 17:14

بریت خداشاہ- متی 22:1 سے 14 کچھ میسیانک یہودی متی 21:33 سے 46 باب تک پڑھتے ہیں اگر اکٹھا پڑھا جا رہا ہے تو پچھلے توراہ پرشاہ کے حوالہ جات دیکھیں۔

  • پچھلا پرشاہ احبار کی اس آیت پر ختم ہوا تھا "تم میرے سبتوں کو ماننا اور میرے مقِدس کی تعظیم کرنا۔ میں خداوند ہوں۔” اردو کلام میں لکھا یہ لفظ "خداوند” عبرانی کلام میں  "یہوواہ” لکھا ہوا ہے۔  اگر آپ نے پچھلے پرشاہ کے حوالے پڑھے ہیں تو آپ نے زمین کے سبت کے بارے میں بھی پڑھا ہوگا۔ خدا کی شریعت پر چلنا اور اسکے حکموں پر عمل کرنا برکت کا باعث ہے۔ احبار 26:3 سے 13 آیات خدا کے حکموں کو ماننے اور ان پر عمل کرنے پر اسکی  برکتوں کو بیان کرتی ہیں۔ مجھے  احبار 26:11 سے 12 آیات اس میں بڑی اچھی لگتی ہیں کیونکہ اس میں لکھا ہے "اور میں اپنا مسکن تمہارے درمیان قائم رکھونگا اور میری روح تم سے نفرت نہ کریگی۔ اور میں تمہارے درمیان چلا پھرا کرونگا اور تمہارا خدا ہونگا اور تم میری قوم ہوگے۔”  کیا آپ نے کبھی اس بات کا تصور کیا ہے کہ خداوند ہمارے درمیان چلے پھریں گے؟ اس سے کیا مراد ہے؟
  • احبار 26:14 سے 39 تک شریعت یعنی توریت کی نافرمانبرداری پر لعنتوں کو بیان کرتی ہیں۔  ایک بار ان آیات کو پڑھ کر سوچیں کہ مسیحی قوم جو شریعت کو لعنت سمجھ کر ٹھکراتی آئی ہے ان لعنتوں میں سے کس کس لعنت میں مبتلا ہیں؟لکھا ہے کہ خداوند  آپ ہی ہمارے گناہوں کے لئے ہمکو سات گنا ماریگا۔ کیا شریعت کو ٹھکرانا صحیح ہے؟ کیوں اور کیوں نہیں؟ یہودی دانشور رشی کے کہنے کے مطابق ، فرمانبرداری خداوند  کی برکتوں کا مستحق /حقدار ہونا  قرار دیتی  ہے۔ مگر کیا خدا کے عہد کے لئے مستحق/حقدار ہونا لازم نہیں؟ احبار 26:40 سے 45 کو پڑھ کر سوچیں کیا اس میں خدا کے فضل کا ذکر نہیں جو کہ بقول بہت سے مسیحی علما کے صرف اور صرف نئے عہد نامے میں نظر آتا ہے مگر پرانے عہد نامے میں نہیں؟ خداوند نے اپنے لوگوں کو ہمیشہ کے لئے رد نہیں کیا تھا جیسا کہ کلام میں بھی صاف لکھا ہے تبھی اسرائیل پھر سے قائم ہوا اور خداوند یہودی قوم کو دور دور کے ملکوں سے اکٹھا کر رہے ہیں۔  خداوند کی توریت کو صحیح طور پر سمجھنے کی کوشش کریں۔ غلط تعلیم کے پیچھے مت بھاگیں۔
  • اگر آپ نے پچھلے پرشاہ میں لوقا میں درج یسعیاہ کی آیت "۔۔۔اور خداوند کے سالِ مقبول کی منادی کروں۔” تو شاید آپ کو اندازہ ہو گیا  ہو کہ یہ یوبلی کے سال کی بات چل رہی تھی اور یشوعا نے یہ حوالہ یوبلی کے سال ہی پڑھا تھا تبھی انھوں  نے کہا کہ  یہ نوشتہ پورا ہوا۔  احبار کے 27 باب میں ایک بار پھر سے یوبلی کے سال کا ذکر ہے اسلئے میں نے سوچا کہ یہاں درج کرتی چلوں کیونکہ بہت سوں کو اس بات کا پتہ نہیں ہوگا۔ شریعت کی باتوں کو جانے بغیر آپ کبھی بھی نہیں جان پائیں گے کہ یشوعا کی پہلی آمد پر کیا کیا پورا ہوا۔  مجھے علم ہے کہ میں نے اس بات کو توراہ پرشاہ  میں بہت دفعہ دھرایا ہے امید ہے کہ کوئی اس بات پر ضرور دھیان دے گا۔
  • ہاف تاراہ کے حوالے میں سےیرمیاہ کا 17 باب بہت دفعہ میں نے اپنی دعاؤں میں استعمال کیا ہےخاص طور پر یرمیاہ 17:5 اور 7کو ۔ ان آیات  میں لکھا ہے "خداوند یوں فرماتا ہے کہ ملعون ہے وہ آدمی جو انسان پر توکل کرتا ہے اور بشر کو اپنا بازو جانتا ہے اور جسکا دل خداوند سے برگشتہ ہوجاتا ہے۔۔۔ مبارک ہے وہ آدمی جو خداوند پر توکل کرتا ہے اور جسکی امید گاہ خداوند ہے۔” میں اکثر اپنے آپ کو یہ آیت یاد دلاتی ہوں کہ میرا بھروسہ انسان پر نہیں بلکہ خداوند پر ہے وہی میری راہوں کو ہموار کریں گے  اور میرے لئے مہیا کریں گے،  میرے لئے راستے پیدا کریں گے۔  آپ  کو اس باب کی کونسی آیت تسلی بخش لگتی ہے؟
  • بریت خداشاہ کے حوالے میں متی 22:14 میں لکھا ہے "کیونکہ بلائے ہوئے بہت ہیں مگر برگزیدہ تھوڑے”۔ اگر آپ کو شریعت کی باتوں کی سمجھ ہے تو سوچیں کہ بلائے گئے لوگوں میں کون کون شمار ہوتے ہیں اور برگزیدہ کون ہو سکتے ہیں؟

میں نے پیدائش یا خروج کی کتاب کےآخری  پرشاہ  میں ذکر نہیں کیا تھا کہ جب بھی شریعت /توریت کی کتاب مکمل پڑھ لی جاتی ہے تو یہودی/میسیانک یہودی یہ کہتے ہیں ” خزاک، خزاک وئےنت خزاک,  חזק חזק ונתחזק Chazak, Chazak v’nit chazek "۔  اس عبرانی لفظ "خزاک” کے معنی ہیں مظبوط ہو ۔ اوپر لکھے جملے کا یہ ترجمہ ہے "مظبوط ہو ، مظبوط ہو، ہم مظبوط ہونگے۔” کچھ ایسا ہی پیغام خدا نے یشوع کو یشوع 1:6 سے 9 میں دیا تھا۔  میں نے ذکر کیا کہ اس لفظ کے اور معنی بھی ہیں۔ رسمی طور پر اسکو اسلئے بولا جاتا ہے کہ اپنے آپ کو یاد دلائیں کہ خدا کا کلام ہمیں مظبوط کرتا ہے۔

میری دعا ہے کہ خداوند خدا کا کلام آپ کو مظبوط کرے اور حوصلہ دے، یشوعا کے نام میں آمین۔

موضوع: شریعت، فیصلے اور احکامات (آڈیو میسج 2018)

 (Topic: Laws, Judgments and Commandments (Audio Message 2018