پرشاہ :  بیہار،   בְּהַר ,Behar

image_pdfimage_print

ایمور کے بعد کا پرشاہ کا نام "بیہار” ہے ۔ حور  تو آپ نے کلام میں بھی پڑھا ہی ہوگا، اس عبرانی لفظ کے معنی ہیں "پہاڑ”۔  پرشاہ بیہار کے معنی ہیں "پہاڑ پر”  جو کہ کوہ سینا کی طرف اشارہ کرتی ہے جہاں خدا نے موسیٰ کو توریت دی تھی۔ اس پرشاہ میں ہم سبت اور یوبلی سے متعلق حکموں کا پڑھیں گے۔ آپ کلام میں سے ان حوالوں کو پڑھیں اور ہمیشہ کی طرح پڑھتے ہوئے ان باتوں کو غور میں لائیں جو میں نیچے درج کرنے لگی ہوں۔

توراہ-  احبار 25:1 سے 26:2

ہاف تاراہ – یرمیاہ 32:6 سے 27  جب  توراہ پرشاہ  بیخوکوتئی  کے ساتھ اکٹھا پڑھا جاتا ہے تو یرمیاہ 16:19 سے لیکر 17:14 تک حوالے پڑھتے ہیں۔

بریت خداشاہ-  لوقا 4:16 سے 21 آیات  مگر چونکہ یہ بیخوکوتئی کے ساتھ پڑھا جائے گا تو آپ یہ آیات پڑھیں۔ لوقا  24:44 سے 53، متی 21:33 سے 46، اعمال 1:9 سے 11 اور افسیوں 4:8

  • خداوند نےموسیٰ نبی  کو احکامات دیتے ہوئے وعدے کی سر زمین کے لئے بھی سبت کا آرام جاری کیا۔ زمین کے لئے سبت کو عبرانی میں "شیمیتھا” کہتے ہیں ۔ اسرائیل میں آجکل ہر سات سال کے بعد  کھیت کو آرام دیتے ہیں مگر وہ ایسا تمام زمین کے ساتھ یکساں نہیں کرتے بلکہ جس کھیت میں فصل اگائی جاتی ہے  ہر ساتواں سال اس کھیت کا آرام کا سال ہوتا ہے۔  زمین کو آرام دینے سے مٹی ایک بار پھر سے اتنی اچھی ہوجاتی ہے کہ اگلے چھ سالوں تک اچھی فصل پیدا کر سکے۔ہر پچاسواں سال بھی آرام کا سال گنا جاتا ہے۔ یہودی/میسیانک یہودی علما کہتے ہیں کہ زمین کو نہ آرام دینا یا  یوبلی کا سال نہ پاک ماننا،  بنی اسرائیل قوم کے لئے ملک بدر ہونے کا باعث بنتا آیا ہے۔  آپ کے خیال میں ایسا کیوں ہے؟
  • یوبلی کا سال یوم کفارہ والے دن شروع ہوتا ہے اس دن بڑا نرسنگا پھونکا جاتا ہے۔ مکاشفہ کی کتاب میں بھی نرسنگے کے پھونکنےکا ذکر ہے۔ کیا آپ کلام کے ان حوالوں کو جوڑ کر آخری دنوں کے بارے میں کچھ سمجھ سکتے ہیں؟ خدا وند نے احبار 25:23 میں کہا "اور زمین ہمیشہ کے لئے بیچی نہ جائے کیونکہ زمین میری ہے اور تم میرے مسافر اور مہمان ہو۔” زمین خداوند  کی ہے ہم اسکے یہاں مسافر اور مہمان ہیں! کیا خدا وندنے زمین پر حکومت کرنے کا اختیار آدم کو نہیں دیا تھا؟ایک بار پھر سے پیدائش 1 باب پڑھیں اور غور سے سوچیں کہ خدا وند نے آدم کو کس قسم کا اختیار دیا تھا؟  آپ کے خیال میں اختیار ہونا اور مملکیت ہونے میں کیا فرق ہے؟
  • زمین کا سبت کا سال اور یوبلی کا سال صرف آرام کا سال ہی نہیں ہے بلکہ اس کے ساتھ جڑے اور احکامات لوگوں کی مجبوریوں کو دور کرنے کا  باعث بن سکتا ہے جیسے کہ تمام قرض معاف کئے جاتے تھے۔  خدا وند نے بھائی سے سود کھانے یا نفع کمانے سے منع کیا۔ اور بھی احکامات ہیں۔ ان کو پڑھ کر سوچیں کہ کس طرح سے خدا وند کے یہ احکامات ہمارے اپنے بھلے کے لئے ہیں اور کس طرح سے یہ آخری دنوں کا سایہ ہیں۔
  • قریبی رشتے دار زمین چھڑانے میں مدد کر سکتے تھے۔ میں روت کی کہانی میں اس لفظ کو اردو میں دیکھ رہی تھی  جس میں بوعز کو نزدیک کے قرابیتوں میں سے پکارا گیا ہے (روت 2:20) یرمیاہ کی کہانی میں آپ اسی قسم کا حوالہ پڑھیں گے ۔ مجھے یرمیاہ 32:27 کی یہ آیت بہت اچھی لگتی ہے اس میں لکھا ہے "دیکھ میں خداوند تمام بشر کا خدا ہوں۔ کیا میرے لئے کوئی کام دشوار ہے؟” آپ کو یہ آیت کس طرح سے تسلی بخشتی ہے؟ کون سا کام ہے جو آپ کے خیال میں خدا وند نہیں کر سکتے؟ اگر آپ یرمیاہ 16 باب کی 19 آیت  سے غور سے پڑھنا شروع کریں تو آپ  کی ان آیات کے بارے میں کیا رائے ہے کیا کلام کی یہ آیات پوری ہوگئی ہیں؟ کب؟ یا کیا  اب یہ آیات پوری  ہو رہی ہیں؟
  • لوقا کے 4 باب کے حوالے میں اس واقعہ کا ذکر ہے جس میں یشوعا  نے یسعیاہ کا حوالہ پڑھا مگر ادھورا چھوڑ دیا۔ آپ کے خیال میں اس نے یسعیاہ کے اس جملے کو پورا کیوں نہیں پڑھا؟  انھوں  نے وہا ں موجود  لوگوں سے یہ کیوں کہا کہ آج یہ نوشتہ تمہارے سامنے پورا ہے؟ میں نے  جان بوجھ کر اس حوالے کو اس پرشاہ  میں رہنے دیا تھا حالانکہ اس سال یہ آیات نہیں  پڑھی جائیں گی۔  یشوعا نے اپنے دستور کے مطابق ایسا کیا۔ ایسا میں نہیں کہہ رہی کلام میں لکھا ہے۔ ہر  ہفتے توراہ پرشاہ پڑھنا ،  توریت میں درج احکامات میں سے نہیں یہ  یہودی ربیوں کی تعلیم پر ہے جس پر یشوعا  نے بھی عمل کیا کیونکہ کلام کو پڑھنے کا بیج ہمیں توریت میں ہی نظر آئے گا۔ اگر آپ توراہ پرشاہ  کے حصوں سے واقف ہو جائیں گے تو آپ جان پائیں گے کہ یشوعا نے کس موقع پر یہ حوالہ پڑھا ہوگا۔ ان باتوں  کو معمولی سمجھ کر نظر انداز نہ کریں۔

کچھ اور سوال میرے ذہن میں ہیں مگر میں ابھی انکو نہیں لکھ رہی میری خداوند  سے یہی دعا ہے کہ جب آپ اس کا کلام پڑھیں تو وہ ان سوالوں کو خود آپ کے ذہن میں ابھاریں  تاکہ آپ انکے جواب کی جستجو میں خدا وندسے مدد مانگ سکیں، یشوعا کے نام میں، آمین۔

موضوع: خداوند کو قرض دینا (آڈیو میسج 2018)

Topic: Lending to God (Audio Message 2018)