توراہ، ہاف تاراہ، بریت خداشاہ:
پرشاہ: بی-شیلاخ، בְּשַׁלַּ، חB’Shlach
پرشاہ "بو "کے بعد کے پرشاہ کا نام ہے "بی شیلاخ” جسکا معنی ہے "اس نے جانے دیا”۔ آپ کلام میں سے ان حوالوں کو پڑھیں گے۔
توراہ: خروج 13:17 سے 17:16
ہاف تاراہ: قضاۃ 4:4 سے 5:31
بریت خداشاہ: یوحنا 6:15 سے 71 آیات اور اکرنتھیوں 10:1 سے 5
خدا کا کلام زندہ کلام ہے جو کہ آپ کی رہنمائی کرتا ہے۔ میں غور و فکر کے لئے کچھ باتیں درج کر رہی ہوں تاکہ آپ ان سےمیری طرح کچھ سبق سیکھ سکیں۔
- پچھلی دفعہ تو فرعون اڑ گیا تھا اور عبرانیوں کو اس نے نہیں جانے دیا مگر اب کی بار جب خدا نے تمام مصریوں کے پہلوٹھوں کو مار دیا تو اس نے انھیں جانے کی اجازت دی۔ خدا عبرانیوں کو فلستیوں کے ملک کے راستے نہیں لے کر گئے اگرچہ وہ چھوٹا راستہ تھا کیونکہ خدا نے کہا کہ یہ لوگ (عبرانی) کہیں لڑائی بھڑائی دیکھ کر واپس ملک مصر نہ لوٹ جائیں۔ آپ کے خیال میں کیوں خدا ایسا سوچ رہےتھے؟ کیا آپ کی نظر میں بعض اواقات چھوٹا راستہ ہی صحیح راستہ ہے ؟ کیا وہ چھوٹا راستہ آپ کے لئے خدا کا چنا ہوا راستہ ہے؟
- بنی اسرائیل کو خدا نے لوٹ کر مجدال اور فی ہخیروت کے مقابل بعل صفون کے آگے ڈیرہ لگانے کو کہا تاکہ فرعون یہ سمجھے کہ بنی اسرائیل بیابان میں بھٹک گئے ہیں اور فرعون بنی اسرائیل کا پیچھا کرے۔ آپ کے خیال میں کیوں خدا وند ایسا چاہتے تھے کہ نہ صرف بنی اسرائیل بلکہ مصری بھی جان لیں کہ یہوواہ ہی خداوند ہے؟
- جب بنی اسرائیل نے دیکھا کہ فرعون انکے پیچھے آ رہا ہے تو انھوں نے موسیٰ کو کوسا کہ وہ کیوں انھیں بیابان میں مرنے کے لئے لایا ہے کیونکہ انکے نزدیک مصریوں کی خدمت کرنا بیابان میں مرنے سے بہتر تھا۔ آپ کا بنی اسرائیل کے لئے کیا خیال ہے کہ اس وقت بیابان میں انکی زندگی بہتر تھی یا کہ ملک مصر کی غلامی میں؟ بنی اسرائیل کو بیابان میں اپنی زندگی نہیں بلکہ فرعون کو دیکھ کر موت نظر آ رہی تھی۔ انکا اس وقت کوسنا شاید ویسا ہی ہے جب ہم مشکلات میں خداوند کو کوستے ہیں۔ آپ کا اپنی زندگی کے بارے میں کیا خیال ہے کہ آپ کی زندگی گناہ کی غلامی میں بہتر ہے یا کہ خدا کے حکم کے مطابق ابھی آپ جس جگہ ہیں وہ بہتر ہے؟
- موسیٰ نبی نے لوگوں سے کہا ڈرو مت ، چپ چاپ کھڑے ہو کر خداوند کی نجات کے کام کو دیکھو کیونکہ جن مصریوں کو تم آج دیکھتے ہو انکو پھر کبھی ابد تک نہ دیکھو گے۔ خدا وند تمہاری طرف سے جنگ کرے گا اور تم خاموش رہو گے۔ مگر خدا نے موسیٰ سے کہا کہ تو کیوں مجھ سے فریاد کر رہا ہے؟ بنی اسرائیل سے کہہ کہ وہ آگے بڑھیں۔ بنی اسرائیل کے آگے سمندر تھا انکے پیچھے فرعون کی فوج تھی اسلئے موسیٰ نبی نے انھیں کھڑے رہنے کا کہا تھا۔ انسان جب بھی بند راستہ دیکھتا ہے یہی سوچتا ہے کہ اب آگے کہاں قدم اٹھائے مگر خداوند کہتے ہیں آگے بڑھ۔ خدا نے موسیٰ نبی کے ذریعے سمندر کے بیچ میں بنی اسرائیل کے لئے راہ نکالی۔ اگر خداوند انکے لئے ایسا کر سکتے ہیں تو کیا وہ آپ کی زندگی کے بند راستے میں جہاں سے آگے کوئی کھلی راہ نہیں نظر آ رہی ، راہ نہیں کھول سکتے؟ کھڑے نہ رہیں آگے بڑھیں، بند راستہ خود کُھل جائے گا۔
- خدا وند نے بنی اسرائیل کی بادل کے ستون سے دن کو اور رات کو آگ کے ستون میں ہو کر انکی آگے آگے چل کرمدد کی۔ اب جب فرعون کی فوج ان پر حملے کے لئے آ رہی تھی تو خدا کے بادل کا ستون بنی اسرائیل کے سامنے سے ہٹ کر انکے پیچھے جا کھڑا ہوا جسکی بنا پر فرعون کی فوج انکے قریب نہ آ پائی اور اسی ستون نے فرعون کے لشکر کو گھبرایا بھی کیونکہ انھوں نے بنی اسرائیل کا سمندر میں پیچھا کرنا شروع کیا تھا۔ جب بنی اسرائیل سمندر پار ہوگئے تو خدا وندنے موسیٰ نبی کو کہا کہ وہ اپنا ہاتھ بڑھائے تاکہ سمندر اپنی اصلی حالت میں واپس آ جائے۔ فرعون کا لشکر جو اسرائیلیوں کے پیچھے سمندر میں گیا تھا پانی میں غرق ہو گیا۔ موسیٰ نبی نے جو بنی اسرائیل سے کہا تھا کہ وہ جن مصریوں کو اب دیکھتے ہیں پھر کبھی نہ دیکھیں گے، سچ ہوگیا۔ کیا آپ کے دشمن ہیں جو کہ آپ کے پیچھے جا کر آپ پر حملہ کرنا چاہتے ہیں؟ خدا وند سے دعا مانگیں کہ وہ آپ کے دشمنوں کو ایسے ہی پانی میں ہمیشہ کے لئے غرق کردیں تاکہ آپ پھر کبھی انکو نہ دیکھیں۔
- موسیٰ اور بنی اسرائیل نے خدا کی حمد میں گیت گایا۔ جب جب خدا نے آپ کو آپ کے دشمنوں پر فتح دی ہے کیا اس وقت آپ نے کبھی خدا کی حمد میں کوئی گیت گایا ہے؟ انھوں نے گیت گاتے ہوئے کہا "خداوند میرا زور اور راگ ہے۔ وہی میری نجات بھی ٹھہرا۔ وہ میرا خدا ہے۔ میں اسکی بڑائی کرونگا۔۔۔۔” کیا آپ کو پتہ ہے کہ "نجات” کو عبرانی میں کیا کہتے ہیں؟
- کچھ ہی عرصہ پہلے بنی اسرائیل خدا کی حمد میں گا رہے تھے کیونکہ انھوں نے اپنے دشمنوں پر فتح حاصل کی تھی اور انکا ایمان خدا میں بڑھا تھا۔ مگر جلد ہی بیابان میں پھرتے ہوئے تین دن تک انکو کوئی پانی نہ ملا اور وہ بڑبڑانے لگے۔ مجھے بھی روح سے بھر پور ہو کر خدا کی حمد و ثنا کے بعدکچھ ہی عرصے میں پریشانی سے اکثر بڑبڑانے میں دیر نہیں لگتی۔ میں جب بھی بنی اسرائیل کی کلام میں کہانی پڑھتی ہوں تو اکثر سوچتی ہوں کہ مجھ میں ان سے زیادہ کتنی بری عادتیں ہیں۔ اب کوشش میں رہتی ہوں کہ بڑبڑانا کم کر سکوں۔ آپ اپنے بارے میں کیا سوچتے ہیں؟ کیا آپ بھی بنی اسرائیل کی طرح ہیں، ایک لمحہ خداوند کی تعریف میں اور دوسرا بُڑبڑانے میں؟
- پانی کے بعد ایک بار پھر سے بنی اسرائیل بڑبڑائے کہ کاش کہ ہم ملک مصر میں ہی مار دئے جاتے جب ہم گوشت کی ہانڈیوں کے پاس بیٹھ کر دل بھر کر روٹی کھاتے تھے کیونکہ موسیٰ تو اس بیابان میں اسی لئےلے آیا کہ سارے مجمع کو بھوکا مارے۔ خداوند نے انکے لئےآسمان سے روٹی مہیا کی۔ خدا نے انکی آزمائش اس سے کی کہ وہ خداوندکی شریعت پر چلینگے یا نہیں۔ خداوند بنی اسرائیل کی بھلائی چاہتے تھے اور ابھی بھی یہی چاہتے ہیں۔ خداوند اپنے لوگوں کی بھلائی چاہتے ہیں۔ ہماری آزمائشیں ہماری اپنی خواہشات سے ابھرتی ہیں۔ آپ کی خواہشات کو خداوند آزمائش میں بدل دیتے ہیں کہ آپ اسکے احکامات پر چلیں گے یا نہیں۔ کیا آپ اسکے احکامات کے مطابق چل رہے ہیں اور اپنی آزمائش میں پورا اتر رہے ہیں؟
- رفیدیم میں نا صرف اسرائیلیوں کو پینے کے پانی کا مسلہ در پیش ہوا بلکہ انکا عمالیقیوں سے مقابلہ بھی ہوا۔ جب خدا نے انھیں فتح دی تو موسیٰ نبی نے قربان گاہ بنائی اور اسکا نام یہوواہ نسی رکھا جسکا مطلب ہے "یہوواہ میرا جھنڈا /معجزہ ہے۔” کیا یہوواہ نسی، آپ کا بھی فتح کا جھنڈا یا معجزہ ہیں؟
- ہاف تاراہ کے حوالے میں دو عورتوں کا ذکر ہے، دبورہ اور یاعیل۔ خدا نے ان دونوں عورتوں کو اپنے مقصد کے لئے استعمال کیا خدا نے انھیں مردوں سے کم نہیں سمجھا۔ ہمارا معاشرہ ایسا ہے کہ زیادہ تر عورتوں کو کم تر سمجھا جاتا ہے۔ آپ کی نظر میں عورت کی کیا حیثیت ہے؟ کیا آپ خدا کی نظر سے عورتوں کو دیکھ کر انھیں اہمیت دیتے ہیں یا کہ معاشرےکے ڈر سے انھیں نیچا رکھنا چاہتے ہیں؟
- خداوند نے برق کو چنا تھا کہ وہ جنگ لڑے مگر اس نے دبورہ کو کہا کہ وہ اسکے ساتھ چلے ورنہ وہ نہیں جائے گا۔ آپ کے خیال میں برق کا جو فیصلہ تھا صحیح تھا؟ کیوں اور کیوں نہیں؟
- فتح حاصل کر کے دبورہ اور برق نے بھی گیت گایا۔ اسی گیت میں جنگ کی کہانی بھی ہے۔ اس کہانی کو پڑھیں اور سوچیں کہ کیسے خداوند نے انکو انکے دشمنوں سے فتح دلائی اور پھر لمبے عرصے تک ملک میں امن قائم رہا۔
- بریت خداشاہ کا حوالہ پڑھیں۔ پانی اور روٹی، زندہ رہنے کے لئے دونوں ہی ضروری ہیں۔ یشوعا نے کہا کہ وہ زندگی کا پانی دیتا ہے (یوحنا 7 اور 4 باب)، وہ زندگی کی روٹی ہے (لوقا 22اور یوحنا 6 ) ۔آپ کے لئے روٹی اور پانی کیا معنی رکھتے ہیں؟
- یشوعا کی باتیں یہودیوں کی سمجھ سے باہر تھیں۔ کیا آپ کو بھی کلام کی باتیں اپنی سمجھ سے باہر لگتی ہیں اور ناگوار گزرتی ہیں؟ بہت سے لوگ یشوعا کی باتوں کی بنا پر اسکو چھوڑ کر چلے گئے تھے۔ کیا آپ نے کبھی خدا سے دعا کی ہے کہ وہ آپ کو توفیق بخشیں کہ وہ آپ کو کلام کی باتیں سمجھا سکیں تاکہ آپ کلام کی سچی ، کڑوی اور اچھی باتوں کو ہضم کر سکیں تاکہ یہ آپ کو ابدی زندگی دیں ؟یا کہ آپ بھی بہت سے لوگوں کی طرح اسے چھوڑ دینا چاہتے ہیں کیونکہ آپ کو اسکا کلام سن کر ماننے اور قبول کرنے کی ہمت نہیں؟
- یشوعا ہماری روحانی خوراک اور روحانی پانی ہے۔ کیا آپ اسے قبول کرکے روحانی خوراک کھانا اور روحانی پانی پینا چاہتے ہیں تاکہ ایسا نہ ہو کہ آپ بھی بہت سوں کی طرح دنیا کے اس بیابان میں ڈھیر ہوجائیں؟
میری خدا سے دعا ہے کہ وہ آپ کو کلام کی سچی اور کڑوی باتوں کی اہمیت سمجھا سکیں تاکہ آپ اسکے احکامات پر پورے دل سے عمل کر سکیں، یشوعا کے نام میں۔ آمین
آڈیو میسج سننے کے لئے پلے کا بٹن کلک کریں۔
موضوع: ادونائی نسی (آڈیو میسج 2018)
Topic: ADONAI Nissi (Audio Message 2018)