توراہ، ہاف تاراہ، بریت خداشاہ:
پرشاہ: یترو، יִתְרוֹ، Yitro
پرشاہ بی-شیلاخ کے بعد کے پرشاہ کا نام ہے "یترو”۔ یترو کا لفظی مطلب "بہتات” ہے اور یہ موسیٰ نبی کے سسر کا نام تھا۔ آپ کلام میں سے ان حوالوں کو پڑھیں گے۔
توراہ- خروج 18:1 سے 20:26
ہاف تاراہ- یسعیاہ 6:1 7باب کی 6 آیات تک اور 9:5 سے6 آیات
بریت خداشاہ- متی 8:5 سے 20 آیات۔
ان حوالوں کو پڑھ کر ضرور ان باتوں کو سوچیں جو میں نیچے درج کرنے لگی ہوں کہ کیسے کلام سے ہم اپنی زندگی کو سنوار سکتے ہیں۔
- موسیٰ کے سسر "یترو” نے سنا کہ کیسے خدا نے موسیٰ نبی اور اپنی قوم اسرائیل کو مصر سے نکالا اور اب وہ بیابان میں ہیں۔ خدا کے عجائب کام غیر قوموں میں مدئح سرائی کا باعث ہوتے ہیں۔ کیا آپ کا اس بات پر ایمان ہے کہ لوگ خدا کے عجائب کام دیکھ کر خدا پر ایمان لاتے ہیں؟ کیا آپ خدا پر اس وجہ سے ایمان لائے تھے کہ آپ نے اس کے عجائب کام دیکھے یا اس بنا پر ایمان رکھتے ہیں کہ آپ کا گھرانہ مسیحی ہے؟
- یترو ، موسیٰ نبی کی بیوی اور بیٹوں کو اسکے پاس لایا اور جب موسیٰ نبی نے انھیں بتایا کہ خداوند نے کیا کیا بنی اسرائیل کے لئے کیا ہےتو یترو نے کہا کہ میں اب جان گیا ہوں کہ خداوند سب معبودوں سے بڑا ہے۔ پہلے یترو نے دوسروں سے سنا تھا پھر اسکو موسیٰ نبی نے بتایا کہ خداوند نے کیا کیا اسرائیلیوں کے لئے کیا۔ اپنوں کی گواہی اہمیت رکھتی ہے۔ کیا آپ اپنی گواہی صرف غیروں میں دیتے ہیں یا کہ اپنوں سے بھی بیان کرتے ہیں؟
- موسیٰ نبی کے سسر نے اگلے دن موسیٰ نبی کو عدالت میں بیٹھے دیکھا کہ کیسے لوگ صبح سے شام تک آس پاس کھڑے تھے۔ موسیٰ نبی کے سسر نے انھیں مشورہ دیا کہ بجائے اس کے کہ وہ اکیلے یہ کام کریں انھیں بنی اسرائیل کے لائق لوگوں کو چننا چاہیے تاکہ چھوٹے معاملے وہ سنبھالیں اور بڑے اور مشکل معاملات موسیٰ نبی کے پاس پیش کئے جائیں۔ انکے سسر نے کہا کہ اگر تو یہ کام کرے اور خدا بھی تجھے ایسا ہی حکم دے تو تو سب کچھ جھیل سکے گا اور یہ لوگ بھی اطمینان سے جائینگے۔ کیایترو کی صلاح آپ کی نظر میں صحیح صلاح تھی؟
- انسان کی جب ذمے داریاں بڑھتی ہیں تو اسکے لئے انکو اکیلے سنبھالنا مشکل ہوتا ہے۔ آپ اپنی ذمے داریوں کو کیسے پورا کر سکتے ہیں؟ کیا کوئی آپ کی مدد کرنے والا ہے جس پر آپ بھروسہ کر سکتے ہوں کہ وہ آپ کی چھوٹی چھوٹی ذمے داریاں نبھانے میں آپ کا ساتھ دے سکیں؟
- خدا موسیٰ نبی کے ذریعے بنی اسرائیل سے ہم کلام ہوئے ۔ اس سے پیشتر کے وہ لاویوں کے قبیلے کو باقی قبیلوں سے جدا کر کے اپنے مقدس کام کے لئے مخصوص کرتے، خداوند نے بنی اسرائیل سے کہا ” اور تم میرے لئے کاہنوں کی ایک مملکت اور ایک مقدس قوم ہوگے۔۔۔(خروج 19:6)۔ آپ کے خیال میں اس سے خدا کی کیا مراد تھی؟ ایسا ہی کچھ پطرس رسول نے بھی کہا تھا جو کہ یہودیوں کے لئے رسول ٹھہرائے گئے تھے۔ آپ 1 پطرس 2:9 پڑھ کر سوچیں کہ خداوند کی اس سے کیا مراد تھی؟
- خداوند نے موسیٰ نبی سے کہا کہ لوگ اپنے آپ کو پاک کریں اور تیسرے دن تیار رہیں کیونکہ خداوند تیسرے دن سب لوگوں کے دیکھتے دیکھتے کوہ سینا پر اُتریں گے۔ خداوند نے خاص تنبیہ کی کہ کوئی پہاڑ پر نہ چڑھے اور نہ ہی اسکے دامن کو چھوئے کیونکہ جو کوئی ایسا کرے گا ضرور مار ڈالا جائے گا۔۔۔ خداوندکے بعض احکامات بہت سخت دکھائی دیتے ہیں۔ آپ کے خیال میں کیوں خدا نے اس طرح سے کہا کہ اگر کوئی پہاڑ کے قریب آئے یا چھوئے تو ضرور مار ڈالا جائے گا؟ اگر آپ نے کبھی سائنس کے تجربوں میں حصہ لیا ہے تو آپ کو علم ہوگا کہ بعض اشیا کے لیے خاص ہدایات درج ہوتی ہیں کہ انھیں کیسے استعمال کرنا ہے کیونکہ اگر انھیں ان ہدایات کے مطابق نہ استعمال کیا جائے تو نتیجہ خطرناک ہو سکتا ہے۔ کیا آپ خداوند کی پاکیزگی کو اور انکی ذات کو سائنس کے تجربوں کونظرمیں رکھ کر سوچ سکتے ہیں؟ مت بھولیں کہ خدا وند ہیں جنہوں نے سورج ، چاند اور ستاروں جیسی چیزوں کو بنایا ۔ سورج کو چھونے کا عام انسان سوچ بھی نہیں سکتا۔ چاند پر پہنچ کر بھی انسان چاند پر جی نہیں سکتا اور ستاروں کو دیکھ کر بھی ستاروں کے بارے میں زیادہ جان نہیں سکتا۔ آپ کے لئے خداوند کی ذات کیا معنی رکھتی ہے؟ کیا آپ خداوند سے ملنے کو اپنے آپ کو دنیاوی آلودگی سے پاک کرتے ہیں تاکہ آپ اسکی حضوری میں مارے نہ جائیں؟
- بنی اسرائیل نے خدا وند کو دیکھا۔ آج کے دور میں بھی لوگ یشوعا سے ہم کلام ہونے کا دعوا کرتے ہیں۔ آپ کی ان باتوں کے بارے میں کیا رائے ہے؟ کیا خداوند واقعی میں کل، آج اور ابد تک یکساں خدا ہیں؟ اگر ایسا ہے تو پھر کیوں ہم ان لوگوں کی بات کا یقین کر لیتے ہیں جن کے مطابق پرانے عہد نامے میں تو خداوند کا رویہ فرق تھا مگر نئے عہد نامے میں خداوند محبت کرنے والے خداوند ہیں؟
- خداوند نے بنی اسرائیل کو دس احکامات دئے۔ بنی اسرائیل نے موسیٰ نبی سے کہا کہ وہی ان سے بات کیا کرے وہ اسکی سن لیں گے مگر خدا ان سے باتیں نہ کرے تا نہ ہو کہ وہ مر جائیں۔موسیٰ نبی نے انھیں کہا تم مت ڈرو خدا وند اسلئے آئے کہ تمہارا امتحان کریں اور تمکو انکا خوف ہو تاکہ تم گناہ نہ کرو۔ آپ کے خیال میں موسیٰ نبی کی اس سے کیا مراد تھی؟ خداوند کا خوف علم کا شروع ہے (امثال 1:7)۔ کیا آپ میں خداوند کا خوف موجود ہے؟ کیا آپ اسکے علم میں اور آگے بڑھ رہے ہیں یا پھر آپ وہیں اٹکے ہوئے ہیں جہاں سے آپ نے اپنی روحانی زندگی کا آغاز کیا تھا؟
- ہاف تاراہ کا حوالہ پڑھ کر سوچیں یسعیاہ نے خداوند کو دیکھا، یسعیاہ نبی کو پاک کیا گیا تھا اور جب پوچھا گیا کہ کس کو بھیجا جائے کہ لوگوں کو پیغام دے تو یسعیاہ نبی نے کہا "میں حاضر ہوں۔” کیا آپ خدا وند کے کام کو انجام دینے کے لئے پاک ٹھہرائے گئے ہیں۔ کیا آپ اسکا پیغام دوسروں تک پہنچانے کے لئے اسکی خدمت میں حاضر ہیں؟
- یسعیاہ 9 باب میں مشیاخ (مسیحا) کے تولد ہونے کی پیشن گوئی کی گئی۔ جسکا نام عجیب مشیر خدای قادر ابدیت کا باپ سلامتی کا شہزادہ بتایا گیا۔ کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ پرانے عہد نامے میں مسیحا کے بارے میں دی گئی کتنی پیشن گوئیاں پوری ہوئی ہیں اور کتنی پوری ہونا باقی ہیں؟ آپ متی 5:17 کا حوالہ بھی پڑھ کر یہ سوچنے کی کوشش کر سکتے ہیں کہ کیا کیا مسیحا کی پہلی آمد پر پورا ہوا ہے اور کیا اسکی دوسری آمد پر پورا ہونا ہے؟
- متی 5:19 میں جب یشوعا نے کہا کہ جو کوئی ان چھوٹے سے چھوٹے حکموں میں سے بھی کسی کو توڑیگا اور یہی آدمیوں کو سکھائیگا وہ آسمان کی بادشاہی میں سب سے چھوٹا کہلائیگا لیکن جو ان پر عمل کریگا اور انکی تعلیم دیگا وہ آسمان کی بادشاہی میں بڑا کہلائیگا۔ آپ کے خیال میں یشوعا کن احکامات کی بات کر رہے تھے کیونکہ اس وقت تک تو لوگوں کے پاس نئے عہد نامے کا وجود تک نہیں تھا، اگر انکے پاس کچھ تھا تو وہ توریت، زبور اور انبیا کے صحیفے تھے۔ کیا پرانے عہد نامے کا احکامات، نئے عہد نامے کے احکامات سے فرق ہیں؟
میری خدا سے دعا ہے کہ وہ آپ کی مدد کریں تاکہ آپ ان پیشن گوئیوں کو گہرائی میں سمجھ سکیں جن کا پورا ہونا ابھی باقی ہے، یشوعا کے نام میں۔ آمین
آڈیو میسج سننے کے لئے پلے کا بٹن کلک کریں۔
موضوع: دس احکامات (آڈیو میسج 2018)
Topic: Ten Commandments (Audio Message 2018)