ہم نے پچھلے حصے میں جانا کہ خطا کی قربانی ، نادانستہ سرزرد ہوئے گناہوں کے لئے چڑھائی جاتی تھی۔ یہ قربانی اور احبار 5 باب میں درج قربانی لازمی چڑھائی جاتی تھی جبکہ سوختنی، نذر اور سلامتی کی قربانی لازمی نہیں تھیں ۔ یہ قربانیاں اپنی خوشی سے چڑھائی جاتی تھیں۔ اگر آپ نے احبار 4 باب مکمل پڑھا ہے تو آپ نے نوٹ کیا ہوگا کہ کاہن، بنی اسرائیل کی ساری جماعت، سردار اور عام آدمی جن سے نادانستہ خطا ہوئی ہو اسکو یہ قربانی چڑھانی تھی۔ کاہن کی لائی خطا کی قربانی کو سب سے پہلے بیان کیا گیا ہے اور پھر بنی اسرائیل کی ساری جماعت کی خطا کی قربانی کو پھر سردار کی خطا کی قربانی کو اور آخر میں عام آدمی کی خطا کی قربانی کو بیان کیا گیا ہے۔ قربانی کے لئے خون کا کفارہ لازمی تھا۔ خون زندگی کی نشانی ہے۔ یہ قربانی پچھلی تین قربانیوں کی طرح راحت انگیز خوشبو کی آتشین قربانی ہرگز نہیں تھی۔ گو کہ عام آدمی کی خطا کی قربانی راحت انگیز خوشبو کے طور پر بھی خداوند کے حضور پیش کی جاتی تھی (احبار 4:21)۔
کاہن اور بنی اسرائیل کی ساری جماعت کے لئے بے عیب بچھڑے کی قربانی لانے کا حکم تھا مگر سردار کے لئے بے عیب بکرے کا حکم تھا اور عام انسان کے لئے بے عیب بکری یا پھرمادہ برہ کا حکم تھا۔ کاہن اور بنی اسرائیل کی خطا کی صورت میں بھاری قربانی لانے کا حکم تھا مگر سردار اور عام انسان کے لئے بظاہر اتنی بھاری قربانی کا حکم نہیں تھا۔ اگر آپ نے احبار 4:3 پر دھیان کیا ہو تو وہاں "کاہن ممسوح” لکھا ہے جس سے مراد سردار کاہن بنتا ہے ۔ اور اگر ہم ممسوح کے لفظ کو عبرانی کلام مقدس میں دیکھیں توعبرانی میں ہمیں وہاں لفظ "ہامشیاخ، הַמָּשִׁ֛יחַ HaMashiach,” نظر آئے گا جس سے مراد ” مسح کیا ہوا یا پھر ممسوح” بنتا ہے۔ ہم کلام مقدس میں پہلی بار عبرانی میں "ہامشیاخ” اس آیت میں پڑھتے ہیں۔ یشوعا کو ہم عبرانی میں "ہامشیاخ” بولتے ہیں۔
بعض اوقات ہم کچھ ایسی آیات کلام مقدس میں پڑھتے ہیں جو کہ عبرانی کلام میں ذرا فرق طریقے سے بیان کی گئی ہوتی ہیں کہ آسانی سے سمجھ نہیں پاتے۔ ایسا ہی کچھ احبار کےاس باب میں ہے۔ احبار 3 باب میں اردو کلام میں یوں لکھا ہے؛
اگر کاہن ممسوح کوئی ایسی خطا کرے جس سے قوم مجرم ٹھہرتی ہو تو وہ اپنی اس خطا کے واسطے جو اس نے کی ہے ایک بے عیب بچھڑا خطا کی قربانی کے طور پر خداوند کے حضور گذرانے۔
میں نے اس آیت کو جس طرح سے سمجھا ہے ویسے ہی آپ سے بیان کرنا چاہتی ہوں کیونکہ جب میں نئے عہد نامے کو پرانے عہد نامے کی سوچ سمجھ سے پڑھتی ہوں تو تبھی بہتر سمجھ میں آتا ہے کہ کیا سمجھانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ مجھے علم ہے کہ میرے آرٹیکلز پڑھنے والوں میں زیادہ تعداد انکی ہے جو کہ عبرانی حروف سے واقف نہیں اسلئے میں سادہ الفاظ میں واضح کرنا چاہونگی ۔ کاہن ممسوح کوئی ایسی خطا کرے سے مراد وہ خطا نہیں جو کہ کاہن یعنی سردار کاہن نے کی ہو بلکہ اس سے مراد وہ خطا ہے جس سے قوم مجرم ٹھہرتی ہے یعنی خطا قوم کی ہے تو پھر اس صورت میں سردار کاہن اس خطا کے واسطے جس سے قوم مجرم ٹھہری، بے عیب بچھڑے کی قربانی خداوند کے حضور میں گذرانے۔ مجرم قوم کی خطا کو سردار کاہن اپنے سر پر لے قربانی چڑھائے۔۔۔۔ اس میں کاہن کی اپنی خطا کی قربانی کی بات نہیں کی گئی بلکہ قوم کی بات کی گئی ہے۔ کیا ایسا ہی یشوعا نے نہیں کیا؟ میرے ساتھ نئے عہد نامے کی چند آیات کو دیکھیں۔
1 پطرس 2:24
وہ آپ ہمارے گناہوں کو اپنے بدن پر لئے ہوئے صلیب پر چڑھ گیا تاکہ ہم گناہوں کے اعتبار سے مر کر راستبازی کے اعتبار سے جئیں اور اسی کے مار کھانے سے تم نے شفا پائی۔
1 یوحنا 2:2 میں یوں لکھا ہے؛
اور وہی ہمارے گناہوں کا کفارہ ہے اور نہ صرف ہمارے ہی گناہوں کا بلکہ تمام دنیا کے گناہوں کا بھی۔
1کرنتھیوں 15:3
چنانچہ میں نے سب سے پہلے تم کو وہی بات پہنچا دی جو مجھے پہنچی تھی کہ مسیح کتاب مقدس کے مطابق ہمارے گناہوں کے لئے مُوا۔
کرنتھیوں کی آیت میں جہاں کتاب مقدس لکھا ہے اس سے مراد پرانا عہد نامہ یعنی تناخ ہے۔ یشوعا ہامشیاخ ہمارے سردار کاہن جنہوں نے قوم کا ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے گناہ کو اپنے سر پر لے لیا ہماری خطاؤں کی خاطر مصلوب ہوا۔ ہم خطا کی قربانی کے بارے میں مزید آگے بھی پڑھیں گے۔
سردار کاہن اور بنی اسرائیل کی ساری جماعت کے لئے لائی ہوئی خطا کی قربانی کے بچھڑے کو خیمہ اجتماع کے دروازے کے آگے ذبح کیا جاتا تھا۔ قربانی کے بچھڑے کے خون میں سے کچھ کو مقدس کے پردہ کے سامنے سات بار خداوند کے آگے چھڑکا جاتا تھا۔ صرف سردار کاہن ہی ایسا کر سکتا تھا۔ 7 کے عدد کے بارے میں آپ کلام مقدس سے خود بھی تھوڑا سوچ سکتے ہیں کہ عدد سات کی کیا اہمیت ہے۔ خون کو سات بار چھڑکنے، خون کو خوشبو دار بخور جلانے کی قربان گاہ کے سینگوں پر لگانے اور سوختنی قربانی کے مذبح کے پایہ پر باقی سارے خون کو انڈیلنے کا خاص طریقہ کار تھا۔ ہم اس باب میں ان تمام باتوں کی تفصیل پر نہیں جائیں گے۔ یہ پھر کبھی کسی اور آرٹیکل میں بیان کرونگی۔ کاہن ممسوح کی قربانی کے آخر میں آپ کو یہ لکھا نہیں نظر آئے گا "تو ۔۔ معافی ملے گی” اور اسکی وجہ میں پہلے ہی بیان کر چکی ہوں کہ مجرم قوم ہے نہ کہ کاہن۔ باقی تینوں صورتوں میں آپ کو قربانی کے آخر میں نظر آئیگا ” تو ۔۔۔معافی ملے گی”۔
میں نے اس آرٹیکل میں بہت سی باتوں کی تفصیل جان بوجھ کر فی الحال کے لئے چھوڑ دی ہے۔ آپ کے ساتھ نئے عہد کی ایک خاص آیت شئیر کرنے لگی ہوں تاکہ جب آپ خطا کی قربانی کے بارے میں پڑھیں تو میری طرح اس آیت کو ہمیشہ یاد رکھ سکیں۔ میرے ساتھ عبرانیوں 10:26 کی اس آیت کو پڑھیں جہاں لکھا ہے؛
کیونکہ حق کی پہچان حاصل کرنے کے بعد اگر ہم جان بوجھ کر گناہ کریں تو گناہوں کی کوئی اور قربانی باقی نہیں رہی۔
یہ والی آیت اسی باب کی یعنی عبرانیوں 10:18 آیت کی وضاحت میں لکھی گئی ہے۔ 18 آیت میں یوں لکھا ہے؛
اور جب انکی معافی ہوگئی ہے تو پھر گناہ کی قربانی نہیں رہی۔
اگر آپ جان بوجھ کر گناہ کرتے رہیں گے تو کوئی بھی قربانی آپ کے کام نہ آئیگی ۔ جب آدم اور حوا نے گناہ کیا تو سب سے پہلے خداوند نے انکے گناہ کو ڈھانکنے کے لئے جانور کی قربانی دے کر انکو اس جانور کی کھال سے ڈھانک دیا۔ کفارہ کے معنی یہی بنتے ہیں ڈھانک دینا ۔ یشوعا کا کفارہ ہمارے لئے اسلئے ہٹ کر ہے کہ ہماری خطا ڈھانکی نہیں گئی بلکہ ہٹا دی گئی ہے ۔ ۔۔” انکے گناہوں اور بے دینیوں کو پھر کبھی یاد نہ کرونگا۔” عبرانیوں کے 10 باب کو آپ خود کلام مقدس سے پڑھ کر ان آیات کو ایک نئے زاویے سے سوچیں۔
میری خداوند سے اپنے اور آپ کے لئے دعا ہے کہ ہم جنہوں نے حق کو پہچان لیا ہے جانتے بوجھتے گناہ نہ کریں اور یشوعا کے مذبح پر چڑھائے گئے خون کو ناپاک نہ ٹھہرائیں اور نہ ہی فضل کی روح کو بیعزت کریں بلکہ حق کی پہچان میں اور آگے بڑھتے چلے جائیں، یشوعا کے نام میں آمین۔