آپ کلامِ مقدس سے خروج 40 باب مکمل خود پڑھیں۔ میں صرف وہی آیات لکھونگی جسکی ضرورت سمجھونگی۔
ہم ابھی تک بہت ہی مختصر مطالعہ کرتے آئے ہیں۔ ہمارے آج کے مطالعے کے ساتھ ہی خروج کی کتاب مکمل ہوجائے گی۔ اس باب کے مطالعے میں بھی صرف وہی بات کرونگی جس کی فی الحال کے لئے ضرورت سمجھونگی۔ امید ہے کہ مختصر سا مطالعہ آپ کے لئے فائدہ مند ہوگا۔ہم نے پچھلے باب کے آخر میں پڑھا تھا کہ کہ بنی اسرائیل نے سب کچھ خداوند کے حکم کے مطابق مکمل کیا اور موسیٰ نبی نے انکو برکت دی۔ اب ہم پڑھتے ہیں کہ خداوند نے موسیٰ نبی کو کہا کہ وہ پہلے مہینے کی پہلی تاریخ کو خیمہ اجتماع کے مسکن کو کھڑا کریں۔
مجھے خروج کی کتاب کو مکمل کرنے میں کافی وقت لگ گیا ہے۔ کچھ ہی دنوں بعد تشری کے مہینے میں پڑنے والی عیدوں کو منایا جائے گا۔ پچھلے سال سکوت کے موقع پر مجھے بہت سے پیغام آئے جس میں مجھے یشوعا کے جنم دن کی مبارک دی گئی۔ اگر آپ نے میرا سکوت پر لکھا آرٹیکل پڑھا ہے تو میں نے وہاں بتایا تھا کہ کیسے بعض کے خیال میں یشوعا کی پیدایش سکوت کے موقع پر ہوئی ہے۔ ویسے تو ایک وقت تھا جب میں بھی کچھ ایسا سوچتی تھی مگر پھر جیسے جیسے توریت کے احکامات کی بہتر سمجھ آنا شروع ہوئی تو مجھے احساس ہوا کہ یشوعا کی پیدایش سکوت کے موقع پر نہیں ہوئی۔ عید فسح، پینتکوست اور سکوت یعنی خیموں کی عید کو عبرانی زبان میں” شلوش ریگالیم، שלוש רגלים، Shalosh Regalim” کہا جاتا ہے۔ یہ وہ عیدیں ہیں جب یہودی مردوں کو خاص خداوند کی ہیکل میں حاضر ہونا تھا (استثنا 16:16) یعنی انھیں ان عیدوں پر ہجرت کرنا تھی۔ اگر تمام کے تمام یہودی مرد عید سکوت کو منانے کے لئے یروشلیم جا رہے تھے تو پھر وہ کیسے اپنے اپنے شہروں کو اسم نویسی کے لئے لوقا 2:1 کے مطابق گئے؟ اسی وجہ سے میں نہیں سمجھتی کہ یشوعا کی پیدایش سکوت کے موقع پر ہوئی۔
آپ سوچ رہے ہونگے کہ میں خروج کے مطالعے کی بجائے کس موضوع کو لے بیٹھی۔ کچھ میسیانک یہودی علما/ربیو ں کی نظر میں یشوعا کی پیدایش نیسان 1 کو ہوئی ۔ انکے مطابق یہی وہ دن تھا جب خداوند نے موسیٰ نبی کو خیمہ اجتماع کو کھڑا کرنے کو کہا۔ نیسان کے مہینے پر اگر آپ نے میرا آڈیو میسج سنا ہے تو میں نے بتایا تھا کہ نیسان کو "بادشاہوں کا مہینہ” اور نیسان 1 کو بادشاہوں کا نیا سال بھی پکارا جاتا ہے (مشناہ روش ہشاناہ 1:1)۔ یشوعا کی پہلی آمد ، وقتی آمد ویسے ہی جیسے کہ خیمہ اجتماع مستقل خیمہ نہیں تھا۔ کچھ اور آیات بھی ہیں جس کی بدولت یہ دانشور ایسا سوچتے ہیں۔ گو کہ اسکا ہمارے خروج 40 باب کے مطالعے سے کچھ خاص لینا دینا نہیں ہے مگر میں نے سوچا کہ آپ کو یہ بھی بتاتی چلوں ۔ امید ہے آپ لوگ سمجھ پائیں گے کہ ہمیں خداوند کی عیدوں کو اس لئے نہیں منانا کہ وہ یشوعا کی پیدایش کا دن ہے بلکہ اس لئے منانا ہے کہ یہ خداوند کا حکم ہے۔ اس خیال کو دل سے نکال دیں کہ سکوت یشوعا کی پیدایش کا دن ہے اسلئے یشوعا کا جنم دن منا ناہے ۔
مصر سے نکلنے کے بعد تیسرے مہینے بیابان میں پہنچنے کے چند مہینے بعد بنی اسرائیل نے خیمہ اجتماع کی تعمیر کا کام شروع کیا گو کہ ربیوں کی تعلیم کے مطابق کام کیسلو 25 کو مکمل ہوچکا تھا مگر خداوند نے خیمہ اجتماع کو نیسان 1 کو کھڑا کرنے کا حکم دیا۔ تمام اشیا کو خداوند کے حکم کے مطابق ترتیب سے رکھا جانا تھا اور پھر تمام اشیا کو مسح کے تیل سے مسح کیا جانا تھا۔ گو کہ اس باب میں بہت کچھ بیان کرنے کو ہے مگر میں ایک بار پھر سے خاص آیت پر بات کرنے لگی ہوں۔ خروج 40:32 میں ہمیں یوں لکھا ملتا ہے؛
جب جب وہ خیمہ اجتماع کے اندر داخل ہوتے اور جب جب وہ مذبح کے نزدیک جاتے تو اپنے آپ کو دھو کر جاتے تھے جیسا خداوند نے موسیٰ کو حکم کیا تھا۔
نہ تو اب خیمہ اجتماع ہے اور نہ ہی خداوند کا گھر یعنی ہیکل۔ ہیکل میں انجام دینے والی خدامات کی بنا پر بہت سی یہودی روایات نے جنم لیا۔ میں نے جب شروع میں یہودی روایات کے بارے میں پڑھنا اور سمجھنا شروع کیا تو میرے ذہن میں بہت سے سوالات اٹھتے ہیں۔ "یہ تو کلام مقدس میں درج نہیں، میں کیوں کروں؟” میں کیوں اپنی زندگی میں ان رسموں کا اپناؤں؟ مجھ پر لوگ یہودیت کو پھیلانے اور یہودی ہونے کا الزام لگاتے ہیں۔ بعض کے خیال میں، میں تو یسوع کو بھی نہیں مانتی۔ میں نے آج تک یشوعا کے نجات دہندہ ہونے کا انکار نہیں کیا ہے؟ خیر! آپ کو مزید یہودی بنانے کی ایک اور کاوش J ۔ یہودی اور وہ میسیانک یہودی جو کہ یہودی رسومات کے مطابق چلتے ہیں ان میں ایک رسم روز صبح اٹھ کر "موداہ انی، Modah Ani ” کی دعا بولنے کے بعد ہاتھ دھونے کی ہے۔ ہاتھ دھونے کی رسم بھی خاص طریقے سے انجام دی جاتی ہے۔ بستر کے پاس ہی میز پر ایک پیالہ اور چلمچی نما برتن ہوتا ہے۔ پیالے میں رات کو ہی پانی بھر دیا جاتا ہے اور صبح اٹھ کر موداہ انی بولنے کے بعد پہلے دائیں ہاتھ پر پھر بائیں ہاتھ پر پانی ڈالا جاتا ہے ایسا تین دفعہ کیا جاتا ہے اور پھر دعا بولی جاتی ہے۔ اس رسم کو "نیتیلات یادایم، Netilat Yadayim ” پکارا جاتا ہے۔ میں نے جب اسکے بارے میں پہلی دفعہ سوال کیا تھا تو مجھے جواب ملا (زبور 25:3سے4):
خداوند کے پہاڑ پر کون چڑھے گا؟ اور اسکے مقدس مقام پر کون کھڑا ہوگا؟ وہی جسکے ہاتھ صاف ہیں اور جسکا دل پاک ہے۔۔۔۔۔
میں نے دل میں سوچا صبح اٹھ کر ہاتھ منہ تو دھوتی ہی ہوں تو اس خاص رسم کو اپنانا یا نہ اپنانا کوئی فرق نہیں پڑتا۔ نہا دھو کر تو کاہن بھی ہیکل میں داخل ہوتے تھے تو پھر انکو اس حکم پر عمل کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ ایسا ہی کچھ ایک عام ہاتھ منہ دھونا ہے ۔ نیتیلات یادایم کو انجام دینا اس بات کا ثبوت ہے کہ آپ خاص نیت سے خداوند کے نیک کام کو شروع کرنے لگے ہیں۔ خداوند نے آپ کو اور مجھے کاہن پکارا ہے۔ خداوند نے عام اور خاص میں فرق بیان کیا ہے۔ عام نہانا دھونا، نیتیلات یادایم سے فرق ہے۔ چاہے آپ خداوند کے پہاڑ پر چڑھنے لگے ہیں یا اسکے مقدس مقام میں روحانی طور پر داخل ہونے لگے ہیں، ہاتھوں کا صاف ہونا اور دل کا پاک ہونا معنی رکھتا ہے۔ اس رسم کو ابھی تک میں اپنی زندگی کی روٹین نہیں بنا پائی۔ کوشش ہے کہ اسکو اپنا لوں اور اگر نہیں بھی اپنا پائی تو میں روایت پسند میسیانک یہودی/یہودیوں کو دوبارہ کبھی یہ نہیں کہونگی کہ وہ جو کچھ کرتے ہیں کلام کے مطابق نہیں ہے۔
اب مختصراً "ابر” پر بات کر لیں جو کہ خیمہ اجتماع پر چھا گیا اور مسکن خداوند کے جلال سے معمور ہوگیا (خروج 40:34)۔ جب جب یہ ابر مسکن کے اوپر سے اٹھ جاتا تو بنی اسرائیل آگے بڑھتے اور اگر وہ ابر نہ اٹھتا تو وہ اس دن تک سفر نہیں کرتے تھے جب تک کہ وہ اٹھ نہ جاتا۔ رات کو اس ابر میں آگ رہتی تھی۔ اس ابر کو عبرانی کلام میں "ענן، عنان، Anan” لکھا گیا ہے۔ ہم نے خروج 13:21 اور 22 آیات میں پڑھا تھا کہ خداوند بنی اسرائیل کے آگے آگے بادل کے ستون میں ہو کر چلتا تھا۔ چونکہ اوپر میں نے سکوت یعنی خیموں کی عید کا ذکر کیا ہے اسلئے میرے خیال سے مناسب ہے کہ میں اسی حوالے سے ابر کے متعلق بات کروں۔
یہودی ربی عکیواہ کےمطابق یہ جلال کا ابر "سکوت” ہے۔ زیادہ تر یہودی دانشور اسکو اسی طرح سے سمجھاتے ہیں۔ میرے ساتھ یسعیاہ 4:5 سے 6 آیات کو دیکھیں؛
تب خداوند پھر کوہ صیون کے ہر ایک مکان پر اور اسکی مجلس گاہوں پر دن کو بادل اور دھواں اور رات کو روشن شعلہ پیدا کریگا۔ تمام جلال پر ایک سایبان ہوگا۔ اور ایک خیمہ ہوگا جو دن کو گرمی میں سایہ دار مکان اور آندھی اور جھڑی کے وقت آرامگاہ اور پناہ کی جگہ ہو۔
ان آیات میں جہاں پر "بادل” لکھا ہے وہ عبرانی میں لفظ "عنان” ہے اور جہاں "خیمہ” لکھا ہے وہ عبرانی میں لفظ "سُکاہ” ہے۔ سکوت، عبرانی میں سکاہ کی جمع ہے۔ اب ایک نظر زبور 97:1 سے 2 پر ڈالیں؛
خداوند سلطنت کرتا ہے۔ زمین شادمان ہو۔ بے شمار جزیرے خوشی منائیں۔ بادل اور تاریکی اسکے اردگرد ہیں۔ صداقت اور عدل اسکے تخت کی بنیاد ہیں۔
متی 26:64 میں یشوعا نے اپنے بارے میں کہا؛
یسوع نے اس سے کہا تو نے خود کہہ دیا بلکہ میں تم سے کہتا ہوں کہ اسکے بعد تم ابن آدم کو قادرِ مطلق کی دہنی طرف بیٹھے اور آسمان کے بادلوں پر آتے دیکھوگے۔
ایک اور آیت کو میرے ساتھ دیکھیں (مکاشفہ 14:14 سے 16):
پھر میں نے نگاہ کی تو کیا دیکھتا ہوں کہ ایک سفید بادل ہے اور اس بادل پر آدمزاد کی مانند کوئی بیٹھا ہے جسکے سر پر سونے کا تاج اور ہاتھ میں تیز درانتی ہے۔
ان تمام آیات سے آپ کیا اخذ کرتے ہیں؟ یہ "عنان” کے بارے میں مختصر سا بیان تھا۔ خداوند آپ کو اپنے کلام کو سمجھنے میں مدد دیں۔ خروج کی کتاب کا یہ آخری مطالعہ تھا۔ اگلی دفعہ ہم احبار کی کتاب کا مطالعہ شروع کریں گے۔ شلوم۔