اب ہم افسیوں 6 باب میں درج باقی ہتھیاروں کی بات کرتے ہیں۔
سچائی کے پٹکے کے بعد ہم راستبازی کے بکتر کا پڑھتے ہیں جو کہ سردار کاہن کے سینہ پر ایک پیس پر مشتمل نہیں تھا۔ بکتر سینے میں خاص جسمانی اعضا کی حفاظت کے لئے تھی جیسے کہ دل۔ امثال 4:23 میں لکھا ہے؛
اپنے دل کی خوب حفاظت کرکیونکہ زندگی کا سرچشمہ وہی ہے۔
خروج 28:29 میں خداوند نے حکم دیا کہ ہارون عدل کا سینہ بند اپنے سینہ پر لگائے پاک مقام پر داخل ہو تاکہ ہمیشہ اسرائیل کے بیٹوں کے نام کی یادگاری ہو۔ خداوند نے مجھے اور آپ کو اپنی قوم اسرائیل کا حصہ بنایا ہے توراہ کی حفاظت اور اس پر عمل کرنا ہمارا بھی فرض ہے۔ میں ابھی اسکی اور باتوں کی تفصیل میں نہیں جاؤنگی۔ اس سے آگے ہم صلح کی خوشخبری کی تیاری کے جوتے پہننے کا پڑھتے ہیں۔ ہم پہلے پڑھ چکے ہیں کہ کاہن تو ہیکل میں ننگے پاؤں خدمت سر انجام دیتے تھے مگر خدمت کو انجام دینے سے پہلے انھیں اپنے ہاتھ پاؤں پانی سے دھونے تھے تاکہ وہ مر نہ جائیں (خروج 30:21)۔ یسعیاہ 52:7 کی آیت میں خروج 28 باب کے مطالعے میں لکھ چکی ہوں۔ کوئی بھی جو کہ خداوند کی خوشخبری کے کلام کو پھیلانا چاہتا ہے روحانی طور پر مردہ نہیں ہو سکتا۔ اگر توراہ زندگی کا درخت ہے تو ہم میں یہ زندگی ضرور نظر آنی چاہیے۔ کاہنوں کا لباس عزت اور زینت کے واسطے تھا۔ ہمیں بھی اس عزت اور زینت کو قائم رکھنا ہے۔
ہمیں ایمان کی سپر کو پہننا ہے کہ شریر کے سب جلتے ہوئے تیروں کو بجھا سکیں۔ اور ایمان پیدا کیسے ہوتا ہے؟ یہ ہم رومیوں 10:17 میں پڑھتے ہیں ایمان خداوند کے کلام کو سننے سے پیدا ہوتا ہے۔ اس آیت سے مجھے یعقوب 2:17 سے 18 کا خیال آتا ہے جس میں لکھا ہے کہ بغیر اعمال کے ایمان مُردہ ہے۔ جس وقت پولس رسول نے یہ باتیں کلیسیا کو لکھی تھیں تو اس وقت انکے پاس کلام کی صورت میں صرف اور صرف تناخ یعنی پرانا عہد نامہ موجود تھا۔ نئے عہد نامے کا کوئی بھی حکم نیا نہیں بلکہ پرانے کی بنیاد پر ہی ہے۔ کس صورت حال میں کس حکم کو اپنانا ہے اسکے بارے میں ہم مکمل بائبل سے ہی مدد حاصل کر سکتے ہیں۔ پرانے اور نئے کے چکروں میں نہ پڑیں۔
اس سے آگے ہم نجات کے خود کا پڑھتے ہیں۔ کاہنوں کو خداوند نے عمامہ پہننے کا حکم دیا تھا۔ 1 کرنتھیوں11 باب کی تشریح اکثر غلط کی جاتی ہے۔ خداوند کی حضوری میں خالی عورتیں ہی نہیں بلکہ مرد بھی سر کو ڈھانپتے تھے۔ تبھی ہمیں مسیحی فلموں میں ، خداوند کے گھر میں یسوع سمیت تمام یہودی مردوں کے سر بھی ڈھانپے نظر آتے ہیں۔ 1 کرنتھیوں 11 باب میں بات اختیار کی ہو رہی ہے۔ اگر آپ اپنی بائبل میں اس باب کے حاشیے کو دیکھیں گے تو آپ کو نیچے معنی لکھا نظر آئے گا۔ کلام کی تشریح کلام سے کرنا سیکھیں نہ کہ اپنے ذہنوں سے یا دلوں کی نیت کے مطابق۔ نجات کا خود پہننے سے مراد یشوعا کے اختیار تلے آنا بھی بن جاتا ہے اور اگر آپ سردار کاہن کے عمامے کا سوچیں تو اس پر کیا لکھا گیا تھا؟ "خداوند کے لئے مقدس”۔ نجات کا خود پہننے سے ہی انسان خداوند کے لئے مقدس ٹھہرتا ہے۔
نجات کے خود کے ساتھ ہی ہمیں روح کی تلوار لینے کا حکم دیا گیا ہے جو کہ خداوند کا کلام ہے۔ خداوند کے کلام یعنی توراہ کی بابت میں نے اوپر ذکر کیا کہ لاویوں کے منہ میں شریعت ہونی چاہیے۔ انھیں لوگوں کے مسائل کو شریعت کے مطابق حل کرنا تھا۔ روحانی جنگ میں خداوند کا کلام ہی بڑا ہتھیار ہے۔ میں نے بہت ہی مختصراً ان باتوں کو بیان کیا ہے۔ بہت سی باتیں میں نے اپنے "پرئیر واریر” کے آرٹیکلز میں بیان کی ہوئی ہیں کہ کیسے ہم ان ہتھیاروں کو روحانی جنگ میں استعمال کر سکتے ہیں۔ مکاشفہ 19:11 سے 15 آیات کو خود پڑھیں وہاں یشوعا کی بات ہو رہی ہے جس نے شریعت کے مطابق قوموں کا فیصلہ کرنا ہے۔
خیمہ اجتماع کے مسکن کا سب کام بنی اسرائیل نے موسیٰ نبی کو خداوند کے دئیے ہوئے حکم کے مطابق پورا کیا۔ موسیٰ نبی نے تمام کام کا ملاحظہ کیا اور انھوں نے بنی اسرائیل کو برکت دی۔ ہم میں سے اکثر لوگ بھول جاتے ہیں کہ خداوند نے ہمیں بہت برکتیں دی ہیں مگر خاص برکت اسکے دئیے ہوئے کام کو پورا کر کے ہی مل سکتی ہے۔ خداوند کا وہ کون سا حکم ہے جس کو ابھی آپ نے مکمل نہیں کیا؟ خداوند سے خالی برکت کی دعا مت مانگتے رہیں۔ اسکے دئیے کام کو مکمل کریں تاکہ برکت کے حق دار بن سکیں۔
میں اپنے اس آرٹیکل کو یہیں ختم کرتی ہوں۔ خداوند نے چاہا تو اگلی دفعہ ہم خروج 40 باب کا مطالعہ کریں گے جو کہ اسکا آخر ی باب ہے۔ خداوند اپنے ہتھیاروں کا صحیح استعمال مجھے اور آپ کو سکھائیں اور انکو پہننے میں مدد کریں، یشوعا کے نام میں۔ آمین۔