آپ کلامِ مقدس سے خروج کا 34 باب مکمل خود پڑھیں۔
ہم نے پچھلے باب کے آخری حصے میں پڑھا تھا کہ موسیٰ نبی نے خداوند کے جلال کو دیکھنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔ خداوند نے موسیٰ نبی سے کہا تھا کہ وہ خداوند کا پیچھا تو دیکھ پائیں گے مگر خداوند کا چہرہ نہیں کیونکہ انسان خداوند کو دیکھ کر زندہ نہیں رہ سکتا۔ خداوند نے موسیٰ نبی کو کہا کہ وہ پہلی لوحوں کی مانند پتھر کی دو لوحیں تراش لیں اور خداوند ان لوحوں پر وہی باتیں لکھ دیں گے جو پہلی لوحوں پر لکھیں تھیں ، جن کو موسیٰ نبی نے غصے میں توڑ ڈالا تھا۔ موسیٰ نبی کا کام تھا کہ وہ تراشی ہوئی لوحیں لاتے تاکہ خداوند اپنی شریعت ان پر لکھ سکیں۔ خداوند یرمیاہ 31:33 سے33 میں یوں کہا؛
دیکھ وہ دن آتے ہیں خداوند فرماتا ہے جب میں اسرائیل کے گھرانے اور یہوداہ کے گھرانے کے ساتھ نیا عہد باندھونگا۔ اس عہد کے مطابق نہیں جو میں نے انکے باپ دادا سے کیا جب میں نے انکی دستگیری کی تاکہ انکو مُلک مصر سے نکال لاؤں اور انہوں نے میرے اس عہد کو توڑا اگرچہ میں انکا مالک تھا خداوند فرماتا ہے۔ بلکہ یہ وہ عہد ہے جو میں ان دنوں کے بعد اسرائیل کے گھرانے سے باندھونگا۔ خداوند فرماتا ہے میں اپنی شریعت انکے باطن میں رکھونگا اور انکے دل پر اسے لکھونگا اور میں انکا خدا ہونگا اور وہ میرے لوگ ہونگے۔
موسیٰ نبی نے خداوند کے حکم کے مطابق کیا اور تراشی ہوئی لوحیں کوہ سینا پر لےکر گئے کہ خداوند اپنی شریعت لکھ سکیں۔ ہمیں اپنے دلوں کو خداوند کے حضور پیش کرنا ہیں تاکہ وہ اپنی شریعت ہمارے دلوں پر لکھ سکیں۔ اگر آپ ویسے ہی شریعت کے خلاف ہیں تو کیسے اپنے دلوں کو تراشیں گے کہ خداوند کے حضور میں پیش کر سکیں؟
موسیٰ نبی نے خداوند کے حکم کے مطابق صبح سویرے پتھر کی دولوحیں ہاتھ میں لئے کوہِ سینا پر گئے اور وہاں خداوند ابر میں ہو کر اترے اور موسیٰ نبی کے سامنے سے خداوند کے نام کا اعلان کیا اور یہ کہتے ہوئے گذرے (خروج 34:6سے7):
اور خداوند اسکے آگے سے یہ پکارتا ہوا گذرا خداوند خداوند خدای رحیم اور مہربان قہر کرنے میں دھیما اور شفقت اور وفا میں غنی۔ ہزاروں پر فضل کرنے والا۔ گناہ اور تقصیر اور خطا کا بخشنے والا لیکن وہ مجرم کو ہرگز بری نہیں کریگا بلکہ باپ دادا کے گناہ کی سزا انکے بیٹوں اور پوتوں کو تیسری اور چوتھی پشت تک دیتا ہے۔
ان آیات میں ہم خداوند کی ان 13 صفتوں کو جانیں گے جن کی تعلیم یہودی دانشور دیتے ہیں۔ ربی یہوداہ کے مطابق خداوند کی شفقت کی یہ 13 صفتیں اس عہد کو ظاہر کرتی ہیں جو کہ کبھی بھی خالی نہیں لوٹتی ہیں۔ یسعیاہ 55:11 میں لکھا ہے؛
اسی طرح میرا کلام جو میرے منہ سے نکلتا ہے ہوگا۔ وہ بے انجام میرے پاس واپس نہ آئیگا بلکہ جو کچھ میری خواہش ہوگی وہ اسے پورا کریگا اور اس کام میں جسکے لئے میں نے اسے بھیجا موثر ہوگا۔
ان صفات پر عموماً یوم کفارہ کی عید سے پہلے پاک دنوں میں غور و فکر کیا جاتا ہے۔ ان کو عبرانی میں” شیلوش ایسرےمیدوت حا –راخامیم، שָׁלוֹשׁ עֶשְׂרֵה מִידוֹת הרַחֲמִים، “Shelosh-‘esreh Middot HaRachamim کہتے ہیں ۔ میں ان 13 صفتوں کو ایک ایک کرکے لکھنے لگی ہوں تاکہ جب کبھی آپ کو اپنی دعا میں ضرورت پڑے آپ ان پر غور کر سکیں۔
- יהוה – یہوواہ – (اردو میں دو بار خداوند خداوند لکھا ہے مگر عبرانی میں "یہوواہ لکھا ہے) خداوند کا نام جو کہ خداوند کے عہد اور اسکی لاتبدیل صفت کو بیان کرتا ہے۔ خداوند ہمارے گناہ کرنے سے پہلے بھی رحیم ہے اور بعد میں بھی۔
- יהוה – یہوواہ –
- אל – ایل – یعنی خدا۔ خالق، ہمیں پیدا کرنے والا۔
- רחום – راخوم– یعنی رحم دل یا رحیم۔ عبرانی لفظ راخوم ویسے ہی ہے جیسے کہ رحم (بچہ دانی) جس میں بچہ تشکیل پاتا ہے۔ خداوند ہماری زندگیوں کی حفاظت کرتے ہیں اور وہی اسے بحال رکھتے ہیں۔ وہی اپنے رحم کے مطابق ہمیں ڈھالتے ہیں۔
- חנון – خنون – یعنی مہربان۔ وہ خدا جس کا فضل ہمیشہ سے اپنے لوگوں پر قائم ہے۔
- ארך אפים – ایریخ اپائیم – یعنی قہر کرنے میں دھیما۔ خداوند ہم پر اپنا فضل قائم رکھتے ہیں اور ہمیں موقع دیتے ہیں کہ ہم اپنی کمزوریوں پر قابو پا سکیں اور اس طریقے سے زندگی گذار نا سیکھ سکیں جیسے خداوند ہم سے چاہتے ہیں۔ وہ صبری سے ہمارے توبہ کرنے کا انتظار کرتے ہیں۔
- רב חסד – راؤؤ خاسید – یعنی شفقت میں غنی۔ خداوند کی شفقت، راستباز اور شریر کے لئے ایک جیسی ہی ہے۔
- אמת – ایمیت – یعنی وفا یا سچائی۔ خداوند اپنے کہے میں سچے ہیں انکے جتنے بھی عہد/وعدے ہیں سچے ہیں۔
- נצר חסד לאלפים – نوتزر خاسید لاایل آفیم – یعنی ہزاروں پر فضل کرنے والے۔ خداوند اپنے اس عہد اور وعدے کے مطابق جو کہ آباواجداد سے کئے، ہزاروں پر اپنا فضل دکھاتے ہیں۔
- נשא עון – نوسے ایون- یعنی گناہ کو بخشنے والے۔ خداوند ہمارے ان تمام گناہوں کو بخشتے ہیں جو ہم جانتے بوجھتے کرتے ہیں۔
- נשא פשע – نوسے پشا- یعنی تقصیر کو بخشنے والے۔ خداوند ہمارے باغیانہ رویے کو بھی بخشتے ہیں۔
- נשא חטאה – نوسے خطا – یعنی خطا کو بخشنے والے۔ خداوند ہماری بے پرائیوں کو بخشتے ہیں۔
- נקה – نیقا – یعنی پاک صاف کرنا – خداوند ہمیں ہمارے گناہوں سے پاک صاف کرتے ہیں۔
میں نے تو بہت ہی مختصر سا معنی بتایا ہے۔ اس میں سیکھنے کو بہت کچھ ہے۔ اس آیت کا آخری حصہ مجھے ذہنی طور پر بہت تنگ کرتا تھا کہ آخر کیوں خداوند باپ دادا کے گناہوں کی سزا تیسری اور چوتھی پشت تک دینے کا کہہ رہے ہیں۔ مگر پھر جب میں نے ایک یہودی تفسیر اس پر پڑھی تو سمجھ میں آیا کہ مطلب یہ نہیں۔ سادہ سے لفظوں میں اسکا یہ معنی بنتا ہے کہ معاشرہ اپنے اعمال کا ذمہ دار ہے۔ اگر میں اچھی ہوں تو میرے اچھے پن سے بہت سوں کو فائدہ پہنچے گا لیکن اگر میں بری ہوں تو میرے برے پن سے بہت سوں کو نقصان ہوگا۔ ہمارے ابھی کے اعمال ہمارے اور ہماری آنے والی نسلوں کے لئے بھلائی یا برائی پیدا کرسکتے ہیں۔ خداوند انکو معاف نہیں کرتے جو کہ توبہ نہیں کرتے مگر انکو ضرور آزاد کرتے ہیں جو توبہ کرتے ہیں۔ جب آدم اور حوا نے گناہ کیا تو اسکا نتیجہ تمام کو بھگتنا پڑا مگر جو کوئی توبہ کرتا ہے انکے لئے خداوند نے آخرت میں آرام کا وعدہ کیا ہے۔
میں خروج 34 باب کے اس مطالعہ کو ابھی یہیں ختم کرتی ہوں۔ اگلی دفعہ ہم باقی آیات کو دیکھیں گے۔ خداوند مجھ پر اور آپ پر اپنا رحم و فضل قائم رکھیں، یشوعا کے نام میں۔ آمین