ہم نے پچھلے حصے میں سردار کاہن کے لباس کے بارے میں پڑھنا شروع کیا تھا آج ہم اسی مطالعے کو جاری رکھیں گے۔
ہم نے پچھلے باب کے آخر میں پڑھا تھا کہ عدل کے سینہ بند میں خداوند نے اوریم اور تمیم کو رکھنے کا حکم دیا تھا۔ عبرانی لفظ اوریم کے معنی ہیں "روشن کرنا، منور کرنا” اور تمیم کے معنی ہیں "کامل، راستباز یا حق”۔ گو کہ انکے کچھ اور معنی بھی بیان کئے جاتے ہیں مگر ربیوں کے تعلیم کے مطابق یہ الفاظ خداوند کے صوفیانہ نام کو ظاہر کرتے ہیں۔ اور انکی تعلیم کے مطابق یہ نام ایک ٹکڑے پر لکھ کر عدل کے سینہ بند کے اندر رکھے گئے تھے جسکی وجہ سے جب بھی خداوند کی مرضی جاننے کے لئے کوئی سوال پوچھا جاتا تھا تو پتھروں پر کندہ حروف روشن ہو جاتے تھے۔ جو جو حرف روشن ہوتا تھا اسکو اسی ترتیب میں پڑھا جاتا تھا تاکہ صحیح اور مکمل پیغام جانا جا سکے۔ اوریم اور تمیم کو بنانے کے متعلق احکامات درج نہیں کہ انھیں کسی روشن ضمیر ، ہنر مند ہاتھ نے بنایا تھا ۔ اسکے بارے میں بس یہی ہدایت تھی کہ اسے عدل کے سینہ بند میں رکھا جائے۔
ہمیں کلام مقدس کی چند آیات سے اشارہ ملتا ہے کہ عدل کے سینہ میں لگے اوریم اور تمیم خداوند کے فیصلے کو جاننے کے لئے استعمال ہوتے تھے۔ گنتی 27:21 میں یوں لکھا ہے؛
وہ الیعزر کاہن کے آگے کھڑا ہوا کرے جو اسکی جانب سے خداوند کے حضور اوریم کا حکم دریافت کیا کریگا۔ اسی کے کہنے سے وہ اور بنی اسرائیل کی ساری جماعت کے لوگ نکلا کریں اور اسی کے کہنے سے لوٹا بھی کریں۔
ہوسیع 3:4 میں ہمیں پیشن گوئی لکھی ملتی ہے؛
کیونکہ بنی اسرائیل بہت دنوں تک بادشاہ اور حاکم اور قربانی اور ستون اور افود اور ترافیم کے بغیر رہینگے۔
افود کے بارے میں ہم نے پہلے بھی پڑھا تھا کہ سینہ کے عدل بند کے ساتھ تھا۔ سموئیل کی کتاب میں ہمیں چند بار اوریم اور تمیم کے استعمال کا ذکر ملتا ہے مگر میں نے 1 سموئیل 14:41 نکالا کہ آپ کے ساتھ کلام مقدس میں سے شئیر کر سکوں تو مجھے وہاں اردو کلام میں لفظ "حق” نظر آیا جو کہ عبرانی میں تمیم ہے۔ اس آیت میں افود کے استعمال کے ذکر کا ثبوت ہے جو کہ عبرانی کلام میں واضح ہے مگر اردو کلام میں نہیں۔ مدراش کے مطابق جب جب بنی اسرائیل خداوند کے حضور مقبول ٹھہرے عدل کے سینہ بند کے پتھر منور ہوتے تھے مگر اگر کسی قبیلے نے خداوند کے حضور میں برائی کی ہوتی تھی تو پتھر روشن نہیں نظر آتے تھے۔
سردار کاہن کے لباس میں اوون اور کتان یعنی ملا جلا تار موجود ہے۔ استثنا 22:11 میں لکھا ہے؛
تو اُون اور سن دونوں کی ملاِوٹ کا بُنا ہوا کپڑا نہ پہننا۔
یہ حکم اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ مشکان یا خداوند کے گھر کی مقدس چیزیں عام استعمال کے لئے نہیں بلکہ خاص استعمال کے لئے ہیں۔ کاہن کا لباس خاص خداوند کے گھر میں خدمت کے لئے تھا۔ اس لئے عام انسان کو تو اون اور سن کی ملاوٹ کا بنا ہوا کپڑا پہننا منع تھا مگر کاہن کو اجازت تھی۔
پھر ہم افود کا جبہ بنانے کے حکم کو پڑھتے ہیں جو کہ آسمانی رنگ کا تھا۔ اس کا گریبان بیچ میں تھا اور اسے اس طرح سے گوٹا گیا تھا کہ وہ پھٹنے نہ پائے۔ سینے کا حکم نہیں تھا۔ بن سلا کپڑا تھا۔ اسکے دامن کے گھیر میں چاروں طرف اسمانی، ارغوانی اور سرخ رنگ کے انار تھے اور انکے درمیان درمیان میں سونے کی گھنٹیاں تھیں۔ ایک سونے کی گھنٹی پھر انار، پھر سونے کی گھنٹی پھر ایک انار۔۔۔۔ انار اور سونے کی گھنٹیوں کے بوجھ کی وجہ اسکے گریبان سے پھٹنے کا اندیشہ تھا تبھی وہ اس طرح گوٹا گیا تھا کہ نہ پھٹے۔ سردار کاہن کو اسے پہن کر پاک مقام میں داخل ہونا تھا تاکہ جب وہ خداوند کے حضور میں جائے یا وہاں سے نکلے تو اسکی آواز سنائی دے تاکہ وہ مر نہ جائے۔ یہودی دانشور رشی کے مطابق 72 گھنٹیاں اور 72 ہی انار تھے جبکہ تلمود میں ایک جگہ یہ لکھا ہے کہ 36 گھنٹیاں اور 36 انار تھے اور کہیں اور 70 کا ذکر ہے۔ ہمیں یشوعا کا بھی ذکر ملتا ہے کہ یشوعا نے بن سلا کرتہ پہنا ہوا تھا۔ یوحنا 19:23؛
جب سپاہی یسوع کو مصلوب کر چکے تو اسکے کپڑے لے کر چار حصے کئے۔ ہر سپاہی کے لئے ایک حصہ اور اسکا کرتہ بھی لیا۔ یہ کُرتہ بن سلا سراسر بُنا ہوا تھا۔
اسکے بعد ہم خالص سونے کے پتر پر انگشتری کے نقش کی طرح یہ کندہ کرنے کا حکم تھا "خداوند کے لئے مقدس، کدوش لا یہوواہ”۔ یہ الفاظ سونے کے پتر پر ابھرے ہوئے تھے ۔ اسکو نیلے فیتے سے عمامہ پر باندھنے کو کہا گیا تھا ۔ تلمود اور یوسیفس کے بیان کے مطابق جب دوسری ہیکل تباہ ہوئی تھی تو اسکی مقدس چیزوں کو روم میں کچھ سالوں کے لئے نمائش پر لگا دیا گیا تھا۔ ربی الیعزر کے مطابق جب انھوں نے روم میں سردار کاہن کے عمامہ کو اس انگشتری سمیت دیکھا تھا تو "خداوند کے لئے مقدس یعنی کدوش لا یہوواہ” ایک ہی قطر میں لکھے ہوئے تھے۔
پھر ہمیں کرتہ اور عمامہ بنانے کا ذکر ملتا ہے جو کہ باریک کتان کا بنا ہوا تھا۔ کمر بند پر بیل بوٹے کڑھنے کا حکم تھا۔ کمر بند کے لئے کہا جاتا ہے کہ تقریباً 48 سے 50 فٹ لمبا تھا جو کہ کمر کے گرد کافی دفعہ لپیٹا جاتا تھا۔ سردار کاہن کا لباس آٹھ پیس کا تھا مگر عام کاہنوں کے لئے اس لباس کے چار پیس کا ذکر ملتا ہے۔ سردار کاہن کے مکمل لباس میں افود، عدل کا سینہ بند، جبہ، عمامہ، سونے کی پتری، کرتہ، کمر بند اور پاجامہ کا ذکر ہے۔ مگر کاہن کا لباس کرتے، کمر بند، پگڑی اور پاجامے پر مشتمل تھا۔ پاجامے خاص کمر سے ران تک، بدن کو ڈھانپنے کو تھے مگر باقی لباس عزت اور زینت کے لئے تھا ۔ انھیں اس لباس کو پہن کر خداوند کے گھر میں خدمت کرنی تھی ورنہ وہ گنہگار ٹھہرتے۔۔ خداوند کے گھر میں کاہن ننگے پیر پھرتے تھے انکے پیروں میں جوتے نہیں تھے۔ خداوند نے یہ دستور کاہنوں یعنی ہارون کے گھرانے کی نسل کے لئے ہمیشہ تک رہنے کا حکم دیا تھا۔
عبرانیوں 7:11 سے 12 کی آیات کو اکثر یہ سمجھانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے کہ اب یہ کہانت بدل گئی ہے اور ساتھ ہی میں شریعت بھی بدل گئی۔ یہ سراسر غلط تشریح ہے۔ وہ جو کہ خداوند کے گھر میں خدمت کا صحیح علم نہیں رکھتے اپنے ساتھ ساتھ دوسروں کے لئے بھی ٹھوکر کا باعث بنتے آئے ہیں اور بن رہے ہیں۔ میں بذات خود ابھی ان باتوں کو سمجھانے کی کوشش نہیں کرونگی کیونکہ ابھی نئے عہد نامے کی باتوں کو سمجھنے کے لئے ہمیں پرانے عہد نامے کی باتوں کو سمجھنا اور جاننا ضروری ہے۔
میں نے پچھلے حصے میں ذکر کیا تھا کہ افسیوں 6 میں درج "خداوند کے ہتھیار” رومن سپاہی کا لباس نہیں بلکہ کاہن کا لباس ہے۔ میں نیچے چند آیات درج کر رہی ہوں۔ انکو خود پڑھیں اور سوچیں۔ ہم نئے عہد نامے کے مطالعے میں اس پر غور کریں گے۔
یسعیاہ 59:17
ہاں اس نے راستبازی کا بکتر پہنا اور نجات کا خود اپنے سر پر رکھا اور اس نے لباس کی جگہ انتقام کی پوشاک پہنی اور غیرت کے جبہ سے ملبس ہوا۔
یسعیاہ 52:7
اسکے پاؤں پہاڑوں پر کیا ہی خوشنما ہیں جو خوشخبری لاتا ہے اور سلامتی کی منادی کرتا ہے اور خیریت کی خبر اور نجات کا اشتہار دیتا ہے۔ جو صیون سے کہتا ہے تیرا خدا سلطنت کرتا ہے۔
یسعیاہ 11:5
اسکی کمر کا پٹکا راستبازی ہوگی اور اسکے پہلو پر وفاداری کا پٹکا ہوگا۔
یسعیاہ 49:2
اس نے میرے منہ کو تیز تلوار کی مانند بنایا اور تجھکو اپنے ہاتھ کے سایہ تلے چھپایا اس نے مجھے تیر آبدار کیا اور اپنے ترکش میں مجھے چھپا رکھا۔
ایک بار پھر سے یاد دلاتی چلوں کہ خداوند نے خروج 19:5-6 میں اپنے لوگوں کو کاہن اور مقدس قوم پکارا ہے۔ میں اپنے اس آرٹیکل کو یہیں ختم کرتی ہوں اس دعا کے ساتھ کہ خداوند آپ کو کہانت کا صحیح مفہوم سمجھنے میں مدد دیں۔ یشوعا کے نام میں۔ آمین