اگر آپ کلام مقدس میں سے خروج کا 21 اور 22 باب پڑھ چکیں ہیں تو آپ نے اس میں درج احکامات کے بارے میں اتنا اندازہ تو لگا ہی لیا ہوگا کہ کونسا حکم، دس احکامات میں سے کس حکم تلے آتا ہے۔ آج ہم خروج 22:19 سے مطالعہ شروع کریں گے۔ اگر آپ نے خروج کے 22 باب کو نہیں پڑھا تو اسکو ضرور کلام مقدس میں سے خود پڑھیں کیونکہ میں ان تمام احکامات کو اس مطالعے میں زیر بحث نہیں لا رہی۔ خروج 22:20 آیت کو پڑھتے ہوئے مجھے کچھ یاد آیا جو میں آپ کے ساتھ شئیر کرنا چاہونگی۔ خروج 22:20 میں لکھا ہے؛
جو کوئی واحد خداوند کو چھوڑ کر کسی اور معبود کے آگے قربانی چڑھائے وہ بالکل نا بود کر دیا جائے۔
میں چند یہودیوں کو جانتی ہوں جنہوں نے یشوعا کو نجات دہندہ مان کر اپنے گھر والوں کو بھی اس سچائی کا قائل کرانے کی کوشش کی مگر ان کے گھر والوں نے ان لوگوں کے ساتھ قطع تعلقی اختیار کی۔ ان کے گھر والوں نے صرف اس پر ہی بس نہیں کیا بلکہ انھوں نے انکا جنازہ پڑھ دیا۔ انکے گھر والوں نے ایسا اس لئے کیا کیونکہ انکی نظر میں ان لوگوں نے واحد خدا کو چھوڑ کر جھوٹے مسیحا کو اپنایا تھا ۔ انکی نظر میں ان کے عزیزوں نے اس مذہب کو اپنایا تھا جو کہ تین خداؤں کو مانتے ہیں اور جو کہ شریعت سے کسی قسم کا تعلق نہیں رکھنا چاہتے۔
غیر معبود کے آگے قربانی چڑھانے والے کو نابود کرنے کا حکم تھا۔ کلام مقدس میں کئی احکامات ایسے ہیں جو کہ بہت سخت لگتے ہیں اور لگتا ایسے ہی ہے جیسے کہ بنی اسرائیل بالکل ایسا ہی کرتےآئے ہونگے۔ امید ہے کہ آپ عدالت کے اصولوں سے تو واقف ہونگے۔ عدالت قوانین کے مطابق اپنے فیصلے سناتی ہے۔ میں جانتی ہوں کہ ہر جگہ عدالت کا سسٹم صحیح نہیں ہے مگر ہم خدا کا اس معاملے میں شکر کر سکتے ہیں کہ وہ انصاف کرنے اور دینے والا ہے۔ میں نے اوپر بیان کیا تھا کہ بہت سے یہودی گھرانوں نے اپنے ان عزیزوں کا جنازہ پڑھ دیا جنہوں نے یشوعا کو قبول کیا۔ اگر یہ لوگ اتنی سختی سے توریت کی باتوں پر عمل کرنے والے ہوتے تو وہ اپنے ان عزیزوں کو شریعت کے مطابق نابود کر چکے ہوتے۔ پھر کیا وجہ ہے کہ وہ ایسا نہیں کرتے؟ میں نے ذکر کیا کہ عدالت قوانین کے مطابق اپنے فیصلے سناتی ہے۔ بنی اسرائیل کے قاضیوں کی ذمہ داری تھی کہ وہ خداوند کے دئے ہوئے حکموں سے پوری طرح سے واقف ہوں تاکہ وہ انصاف سے عدالت کر سکیں۔ لہذا وہ کسی بھی بات کا فیصلہ کرتے ہوئے صرف اور صرف ایک ہی آیت پر تکیہ نہیں کرتے بلکہ کلام میں درج اور حکموں کو بھی زیر بحث لیکر آتے ہیں۔ مثال کے طور پر حزقی ایل 18:31 سے 32 میں لکھا ہے؛
ان تمام گناہوں کو جن سے تم گنہگار ہوئے دور کرو اور اپنے لئے نیا دل اور نئی روح پیدا کرو۔ ائے بنی اسرائیل تم کیوں ہلاک ہوگے؟ کیونکہ خداوند فرماتا ہے مجھے مرنے والے کی موت سے شادمانی نہیں۔ اسلئے باز آؤ اور زندہ رہو۔
یا پھر حزقی ایل 33:11 میں جیسے لکھا ہے؛
تو ان سے کہہ خداوند خدا فرماتا ہے مجھے اپنی حیات کی قسم شریر کے مرنے میں مجھے کچھ خوشی نہیں بلکہ اس میں ہے کہ شریر اپنی راہ سے باز آئے اور زندہ رہے۔ ائے بنی اسرائیل باز آؤ۔ تم اپنی بُری روش سے باز آؤ۔ تم کیوں مرو گے؟
ان یہودی گھرانوں نے اپنے عزیزوں سے تو ناطہ ختم کر لیا اور انکا جنازہ پڑھ کر یہ سوچ لیا کہ انکا عزیز انکے لئے مردہ ہے ۔ مگر انھوں نے خود اپنے عزیز کو نابود نہ کرنے سے خداوند کے کلام کی خلاف ورزی نہیں کی۔ انھوں نے خداوند پر اپنی امید قائم رکھی ہوئی ہے کہ خداوند انکے عزیز کو درست راہ دکھائیں گے اور انکا عزیز خداوند کی طرف واپس لوٹ آئے گا ۔ وہ جانتے ہیں کہ خداوند کو انکے عزیز کی موت میں شادمانی نہیں ہے۔ کلام میں درج جتنے بھی احکامات ہیں وہ کسی بھی طرح سے غلط نہیں ہیں انکو اپنے علم کے مطابق بیان نہ کریں بلکہ خداوند کے کلام کے مطابق تشریح کریں۔
خروج 22:28 میں خداوند نے "خدا ” کو کوسنے سے منع کیا ہے اور اپنی قوم کے سردار پر بھی لعنت بھیجنے سے منع کیا ہے۔ خداوند کے خلاف کفر بکنے والے کو جان سے مار ڈالنے کا حکم ہے (احبار 24:16)۔ آج کے دور میں میرے خیال میں جتنا زیادہ کفر خداوند یہوواہ پاک کے خلاف بولا جاتا ہے کسی اور مذہب کے خدا کے خلاف نہیں بولا جاتا ہے۔ مگر خداوند شریر کو موقع دیتے ہیں کہ وہ اپنی راہ سے باز آئے۔ 1 پطرس 2:17 میں ہمیں خداوند سے ڈرنے اور بادشاہ کی عزت کا حکم ملتا ہے جو کہ توریت کے اسی حکم کی بنیاد پر ہے۔
خروج 13 باب میں بھی ہم نے "پہلوٹھے” سے متعلق حکم کو پڑھا تھا۔ اگر آپ نے اس حکم کا پہلے مطالعہ نہیں کیا تو آپ اسے خروج 13 باب کے مطالعے میں دیکھ سکتے ہیں۔ ہم خروج کے 34 باب میں بھی اسکا مطالعہ کریں گے۔ خداوند نے جتنے بھی احکامات دئیے ہیں وہ ہمیں پاک بنانے کے لئے دئے ہیں۔ اس باب کا آخری حکم ہمیں یہ سبق سمجھاتا ہے کہ ہمیں خداوند نے اپنے حکموں سے پاک ٹھہرایا ہے ہمیں حیوان کی مانند نہیں بننا۔ اگر آپ کو یاد ہو کہ حیوان اور انسان دونوں ایک ہی دن بنائے گئے تھے (پیدایش 1:24 سے 27)۔ وہی عدد جو انسان کا ہے حیوان کا بھی ہے۔ ایسا میں نہیں کلام مکاشفہ کی کتاب میں کہتا ہے۔ زیادہ تفصیل سے تو یہ ہم مکاشفہ کی کتاب میں ہی پڑھیں گے مگر اس بات کو ضرور سمجھنے کی کوشش کریں کہ خداوند کے احکامات ہمیں پاک کرنے کے لئے دئے گئے تھے، راستباز ٹھہرانے کے لئے نہیں۔ ہمارے مسیحیوں میں یہی ایک سب سے بڑی غلط فہمی ہے کہ وہ سوچتے ہیں کہ شریعت کے احکامات ہمیں راستباز ٹھہرانے کے لئے دیئے گئے ہیں جبکہ توریت ایسا نہیں کہتی ہے۔ نئے عہد نامے کو سمجھنے کے لئے پرانے عہد نامے کو سمجھنا لازمی ہے۔ امید ہے کہ ان مختصر مطالعوں سے آپ اگر پرانے عہد نامے کو بہت زیادہ نہیں تو تھوڑا بہت تو سمجھ پا رہے ہونگے۔
اگلی دفعہ ہم خروج 23 باب کا مطالعہ کریں گے۔ میری خداوند سے دعا ہے کہ وہ آپ میں اپنی شریعت کو سمجھنے کے لئے نیا دل اور نئی روح پیدا کریں، یشوعا کے نام میں۔ آمین
Ameen