خروج 21 باب

image_pdfimage_print

آپ کلامِ مقدس سے خروج 21 باب پورا خود پڑھیں۔

اگر آپ شروع سے میرے ساتھ خروج کی کتاب کا مطالعہ کر رہے ہیں تو آپ کو مبارک ہو کہ آپ نے خروج کی آدھی کتاب کا مطالعہ کر لیا ہے۔ ہم نے پچھلے باب میں دس احکامات کا مختصر مطالعہ کیا تھا۔  ہمارا یہ باب اس آیت سے شروع ہوتا ہے ؛

وہ احکامات جو تجھے انکو بتانے ہیں یہ ہیں۔

اس آیت میں "احکامات” کے لئے جو عبرانی لفظ استعمال ہوا ہے وہ  "ہا-مشپاتیم،  הַמִּשְׁפָּטִ֔ים،  HaMishpatim” ہے۔ اس میں درج "ہا” ایسے ہی ہے جیسے کہ انگلش میں "The” ہے۔  عبرانی لفظ "مشپاتیم” سے مراد  "انصاف یا اصول” ہے-  اس باب میں  یہ بیان ہے کہ کس کو کیسے انصاف دینا ہے۔ یوحنا 7:24 میں لکھا ہے؛

ظاہر کے موافق فیصلہ نہ کرو بلکہ انصاف سے فیصلہ کرو۔

عبرانی کلام میں یوحنا 7:24 میں آپ کو لفظ "مشپات” نظر آئے گا جو کہ "مشپاتیم ”  کا واحد ہے۔ ہم صرف اسی باب میں ہی نہیں بلکہ آگے  چند ابواب میں اسی قسم کے احکامات پڑھیں گے۔ ان ابواب میں حقوق کی بات ہو رہی ہے کہ حقدار کو کس طرح سے انصاف دلایا جائے۔  میں تمام  آیات کو یہاں زیر بحث نہیں لاؤنگی مگر اس باب میں سے وہ آیات ضرور درج کرنا چاہوں گی جس کی تعلیم یشوعا نے بھی دی ہے۔ خروج 21:23 سے 25 میں ایسے لکھا ہے؛

لیکن اگر نقصان ہوجائے تو تو جان کے بدلے جان لے۔ اور آنکھ کے بدلے آنکھ۔ دانت کے بدلے دانت اور ہاتھ کے بدلے ہاتھ۔ پاؤں کے بدلے پاؤں۔ جلانے کے بدلے جلانا۔ زخم کے زخم اور چوٹ کے بدلے چوٹ۔

متی 5:38 سے 42 میں یشوعا نے ایسے کہا؛

تم سن چکے ہو کہ کہا گیا تھا کہ آنکھ کے بدلے آنکھ اور دانت کے بدلے دانت۔ لیکن میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ شریر کا مقابلہ نہ کرنا بلکہ جو کوئی  تیرے دہنے گال پر طمانچہ مارے دوسرا بھی اسکی طرف پھیر دے۔ اور اگر کوئی تجھ پر نالش کرکےتیرا کُرتا لینا چاہے تو چوغہ بھی اسے لینے دے۔ اور جو کوئی تجھے ایک کوس بیگار میں لے جائے اسکے ساتھ دو کوس چلا جا۔ جو کوئی تجھ سے مانگے اسے دے اور جو تجھ سے قرض چاہے اس سے منہ نہ موڑ۔

 ہمیں سکھایا گیا ہے کہ یشوعا نے یہ کہہ کر پرانے عہد نامے کی تعلیم  منسوخ کر دی۔ سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا خروج 21:23 سے 25 آیات میں درج احکامات خداوند کے اپنے دئے ہوئے احکامات نہیں ہیں؟ کیا یشوعا، اپنے باپ کے دئے ہوئے حکموں کے خلاف احکامات دے گا؟  ویسے تو میں نے بارہا دیکھا ہے کہ نئے عہد نامے کی تعلیم پرانے عہد نامے کی تعلیم سے فرق نہیں ہے۔ اگر کچھ فرق ہے تو وہ انسان کی آیات  پر اپنی تشریح ہے۔متی کی ان حوالوں کی تشریح میں بھی کچھ ایسا ہی حال ہے۔ غلطی تشریح میں اور سمجھنے و سمجھانے میں ہے۔  میرے ساتھ امثال 24:29 کی یہ آیت پڑھیں؛

یوں نہ کہہ کہ میں اس سے ویسا ہی کرونگا جیسا اس نے مجھ سے کیا۔ میں اس آدمی سے اسکے کام کے مطابق سلوک کرونگا۔

یشوعا کی تعلیم  ایک عام صورت حال  کے لئے ہے کہ اپنے دوستوں یا پڑوسیوں سے کیسے پیش آنا ہے۔  اس میں برادرانہ الفت کا پیغام ہے۔  اس سے یہ ہرگز مراد نہیں کہ یشوعا توریت میں درج احکامات کو منسوخ کر رہے ہیں جیسا کہ امثال 20:22 میں درج ہے کہ ؛

تو یہ نہ کہنا کہ میں بدی کا بدلہ لونگا۔ خداوند کی آس رکھ اور وہ تجھے بچائیگا۔

یشوعا  ہمیں غلط نیت سے اپنے سے ہوئی بدی کا بدلہ لینے سے منع کر رہے ہیں  اور بدلے میں بھلائی سے پیش آنے کا سبق دے رہے ہیں جو کی مثال  ہمیں امثال 25:21 کی تعلیم سے بھی مل سکتی ہے۔ اگر آپ خروج 21 باب میں درج  صورتوں کا جائزہ لیں تو آپ کو متی 5 میں درج کوئی صورت ایسی نہیں نظر آئی ہوگی جس صورت حال کے خلاف یشوعا نے خروج 21:23  سے 24 آیت  درج کی ہو۔

یہودی دانشور رشی کے کہنے کے مطابق خروج 21:24 کی ان آیات سے مراد یہ ہے کہ نقصان کا ہرجانہ کتنا بھرنا ہے۔  اگر کسی کی آنکھ  زخمی ہوئی ہے تو یہ دیکھنا ہے کہ زخمی آنکھ کی بنا پر اس انسان کو کتنا نقصان پہنچا ہے۔ اگر  اعضا زخمی ہوا ہے تو اس نقصان کا حساب لگا کر جرمانہ قائم کرنا ہے۔  یہودیوں کی صدر عدالت ویسے ہی قائم کی گئی تھی جیسے کہ آپ ہماری ماڈرن عدالت کے بارے میں سوچ سکتے ہیں۔ عدالت میں کیس یہودی کے علاوہ غیر یہودی بھی لا سکتا تھا۔ اسلئے جتنے بھی احکامات خداوند نے دئیے اسکا مقصد انصاف دلانا تھا۔ یاد رکھیں کہ جب بنی اسرائیل ملکِ مصر کی سر زمین سے نکل آئے تو انکا بادشاہ، انکا حکمران خداوند یہوواہ پاک تھے۔ کسی بھی ملک کے مسلے مسائل کا حل  نکالنے کے لئے حکومت قوانین بناتی ہے تاکہ عدالت میں ان قوانین کے تحت انصاف دلایا جا سکے۔  خداوند نے انھیں  اپنے قوانین دئے جو کسی بھی طرح سے سخت نہیں تھے۔

کوئی بھی جو غلط کام کرتا ہے اسے اسکی سزا بھگتنی پڑتی ہے۔ میرے خیال سے ہم ساتھ میں رومیوں 7:6 کو بھی دیکھ لیتے ہیں جہاں لکھا ہے؛

لیکن جس چیز کی قید میں تھے اسکے اعتبار سے مر کر اب ہم شریعت سے ایسے چھوٹ گئے کہ روح کے نئے طور پر نہ کہ لفظوں کے پرانے طور پر خدمت کرتے ہیں۔

کچھ اسی طرح کا پیغام 2 کرنتھیوں 3:6 میں بھی ہے؛

جس نے ہم کو نئے عہد کے خادم ہونے کے لائق بھی کیا۔لفظوں کے خادم نہیں بلکہ روح کے کیونکہ لفظ مار ڈالتے ہیں مگر روح زندہ کرتی ہے۔

جو پرانے عہد نامے میں "گناہ” درج ہے وہ نئے عہد نامے میں بھی "گناہ” ہی ہے۔  جب تک خداوند کی روح انسان  کو نہ بدلے تو وہ  گناہ کو پہچان نہیں پاتا۔ اگر آپ توریت نہیں پڑھ رہے تو آپ کو علم نہیں ہوگا کہ خداوند کی نظر میں گناہ کیا ہے۔ شریعت سے چھوٹ جانے کا یہ مطلب نہیں کہ اب اگر آپ  قتل کریں گے تو آپ کو قتل نہ کرنے کی سزا نہیں ملے گی یا پھر اگر اب آپ  چوری نہیں کریں گے تو آپ کو چوری کی سزا نہیں ملے گی۔   نیا عہد نامہ کیا ہے؟ عبرانیوں 10:16 میں لکھا ہے؛

خداوند فرماتا ہے۔ جو عہد میں ان دنوں کے بعد باندھونگا وہ یہ ہے کہ میں اپنے قانون انکے دلوں پر لکھونگا اور انکے ذہن میں ڈالونگا۔

یہ آیت جو کہ  یرمیاہ 31:33 میں سے ہے وہاں  یوں درج ہے؛

بلکہ یہ وہ عہد ہے جو میں ان دنوں کے بعد اسرائیل کے گھرانے سے باندھونگا۔ خداوند یوں فرماتا ہے میں اپنی شریعت انکے باطن میں رکھونگا اور انکے دل پر اسے لکھونگا اور میں انکا خدا ہونگا اور وہ میرے لوگ ہونگے۔

پرانا عہد ہی نیا عہد  ہے۔ میری خداوند سے دعا ہے کہ خداوند آپ کو یہ  راز سمجھنے میں مدد دیں اور ساتھ ہی میں یہ بھی دکھائیں کہ یشوعا کی تعلیم کسی بھی طرح سے توریت سے ہٹ کر نہیں تھی۔ یشوعا کے نام میں۔ آمین