خروج 20 باب (ساتواں حصہ)

image_pdfimage_print

ہم نے پچھلے حصے کے آخر میں چھٹے  حکم یعنی "تو خون نہ کرنا” کا مطالعہ کیا تھا۔ آج ہم اس سے آگے کے حکموں کا مطالعہ کریں گے۔

خروج 20:14 میں ساتواں حکم درج ہے جو کہ ایسے ہے؛

تو زنا نہ کرنا۔

میں نے پچھلے حصے میں یشوعا کی تعلیم کے مطابق "گناہ کے بیج” کی بات کی تھی۔ اگر آپ نے کبھی بیج اور اس سے نکلا  پودا دیکھا ہے تو پھر تو آپ کو علم ہوگا کہ بیج  اصل پودے سے بہت مختلف دکھائی دیتا ہے۔  پچھلے حصے میں ہم نے جب "تو خون نہ کرنا” پر بات کی تھی تو ساتھ میں یشوعا کی تعلیم پر بھی نظر ثانی کی تھی۔ زنا سے متعلق یشوعا نے متی 5:27 سے 28 میں ایسے کہا؛

تم سن چکے ہو کہ کہا گیا تھاکہ زنا نہ کرنا۔ لیکن میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ جس کسی نے بری خواہش سے کسی عورت پر نگاہ کی وہ اپنے دل میں اسکے ساتھ زنا کر چکا۔

زنا کا بیج بھی دل میں پیدا ہوئی بری خواہش سے ابھرتا ہے۔ یشوعا نے ہمیں اپنے دلوں  کو اس بیج سے پاک رکھنے کی تعلیم دی۔ اگر ہم اپنے دلوں میں ایسا بیج بوئیں گے تو وہ آگے بڑھ کر  زیادہ بڑے گناہ میں تبدیل ہو جائے گا۔  آج بہت سے لوگ یہ نہیں سوچتے کہ انٹرنیٹ  اور ٹی وی میڈیا نے  کیسے انکی نظروں میں فریب پیدا کر دیا ہے۔ آپ کو شاید یاد ہو کہ حوا نے  شیطان کی بات پر کان لگایا اور اس نے "پھل کو دیکھا کہ وہ  کھانے میں اچھا اور نظر میں خوشنما ہے۔۔۔” اس سے گناہ سرزد ہوا۔شیطان صرف فریب کا جال پھیلاتا ہے۔ اسکی سن کر گناہ کی طرف قدم ہم بڑھاتے  ہیں۔ انٹرنیٹ یا ٹی وی پر فحش انگیز منی کلپ ، فلم یا تصویریں دیکھنا ، یشوعا کے دیئے ہوئے حکم کی خلاف ورزی کراتا ہے۔  اکثر لوگ سوچتے ہیں "میں کون سا گناہ کر رہا/رہی ہوں۔” شیطان انسان کو اسی فریب  کا شکار بنانا چاہتا ہے۔ شیطان لوگوں کے دلوں کی خواہش کے مطابق فریب کا جال بچھاتا ہے۔  مجھے اکثر ان لوگوں پر  حیرانگی ہوتی ہے جو کہ انٹرنیٹ میسجز میں   ناجائز دوستی کو گناہ نہیں سمجھتے۔ مگر پھر خیال آتا ہے کہ انھوں نے کبھی دل سے خداوند کو جانا ہی نہیں تو انھیں کیسے احساس ہو کہ گناہ کیا ہے اور کیسے وہ اپنے دلوں میں زنا کا بیج بو رہے ہیں۔  رومیوں 7:7 میں ربی شاؤل یعنی پولس رسول نے کہا؛

پس ہم کیا کہیں؟ کیا شریعت گناہ ہے؟ ہرگز نہیں بلکہ بغیر شریعت کے میں گناہ کو نہ پہچانتا مثلا اگر شریعت یہ نہ کہتی کہ تو لالچ نہ کر تو میں لالچ کو نہ جانتا۔

میں نے پہلے بھی بیان کیا تھا کہ دس احکامات شریعت کی تعلیم سے باہر نہیں بلکہ شریعت یعنی توریت کا حصہ ہیں۔ جب ہم توریت کو پڑھتے ہیں تو پھر ہمیں علم ہوتا ہے کہ خداوند کے حکموں کے مطابق کیا گناہ ہے اور کیا گناہ نہیں ہے۔ وہ تمام جو کہ شریعت کو لعنت کہتے ہیں انھیں اس بات کا علم ہی نہیں کہ وہ شریعت کو نہیں بلکہ خداوند معاف کرے "یشوعا کو بھی لعنت قرار دے رہے ہیں۔” کیونکہ یشوعا وہ کلام ہے جو مجسم ہوا۔  میں ان تمام حکموں کی بہت گہرائی میں لکھ سکتی ہوں مگر  ہم جیسے جیسے توریت کا مطالعہ کر رہے ہیں ہم ان حکموں کی آگے تفصیل میں بھی جائیں گے۔

ہمارا آٹھواں حکم ہے کہ "تو چوری نہ کرنا۔”(خروج 20:15)۔ بظاہر سادہ سے حکم ہیں اور ہم اکثر اپنی سمجھ کے مطابق انکی تشریح کرتے ہیں۔ آپ نے ویسے تو بہت سے شاندار پیغام ان احکامات پر سنیں گے مگر کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ جب آپ پیسے دئے بغیر کسی کے گیت کو ڈاؤن لوڈ کرتے ہیں یا پھر سوفٹ وئیر ڈؤان لوڈ کرتے ہیں یا پھر جعلی کاپیاں خریدتے ہیں تو آپ چوری ہی کر رہے ہوتے ہیں۔ فلموں کے بارے میں بھی میری یہی رائے ہے۔  مگر کیا چوری صرف اس حد تک ہی ہو سکتی ہے؟  کیا آپ اپنے کام کے دوران ٹائم کی چوری کرتے ہیں یا پھر کام کی جگہ سے ناحق چیزیں اٹھا کر گھر لے آتے ہیں؟     اور اگر زنا نہ کرنے کا حکم بھی  ذہن میں رکھا جائے تو وہ بھی کسی کا حق چوری کرنا ہی بنتا ہے۔ یہ بات میں  پھر کبھی بہتر سمجھانے کی کوشش کرونگی۔ رومیوں کے خط  میں شریعت کو "روحانی” کہا گیا ہے (رومیوں 7:14)۔ ہمیں یشوعا نے خدا کی عبادت روح میں کرنے کو کہا ہے۔ جب توریت دی گئی تھی تو ہماری دنیا اتنی ماڈرن نہیں تھی جتنی کہ اب ہوگئی ہے۔ ٹیکنولوجی کا  استعمال بہت بڑھ گیا ہے اور گناہ بھی۔ وہ  گناہ جو کہ بظاہر گناہ نہ لگیں انکی نشاندہی  "روحانی شریعت” کے مطابق کی جاسکتی ہے۔  خداوند کا شکر ہو  جو کہ روح کے ذریعے سے شریعت یعنی توریت کو بہتر سمجھنے میں اور اس پر عمل کرنے میں  مدد دیتے ہیں۔  افسیوں 4:27 سے 28 میں لکھا ہے؛

اور ابلیس کو موقع نہ دو۔ چوری کرنے والا پھر چوری نہ کرے بلکہ اچھا پیشہ اختیار کرکے ہاتھوں سے محنت کرے تاکہ محتاج کو دینے کے لئے اسکے پاس کچھ ہو۔

ہمیں اپنے پچھلے گناہوں کی معافی مانگ کر آگے کے لئے کوشش کرنی ہے کہ دوبارہ اس گناہ میں نہ پڑیں ورنہ ابلیس کو موقع مل جائے گا کہ ہمیں  اپنے خدا  کے سامنے شرمندہ کرے۔

خروج 20:16 میں درج نواں حکم یہ ہے؛

تو اپنے پڑوسی کے خلاف جھوٹی گواہی نہ دینا۔

جھوٹ بولنے ور جھوٹی گواہی سے منع کیا گیا ہے یہ سادہ سی بات تو ہر کوئی سمجھ سکتا ہے مگر میں نے پہلے کبھی غور نہیں کیا تھا کہ جب ہم کبھی کسی سے باتوں باتوں میں  کسی کی برائی کرتے ہیں اور نہیں جانتے کہ سچ کیا ہو گا تو بہت حد تک ممکن ہے کہ ہم کسی کے کردار کے بارے میں دوسرے کو ایک طرح سے جھوٹی گواہی پیش کر رہے ہیں۔ لہذا شیخی مارنا اور بد گوئی کرنا بھی اسی زمرے میں آتا ہے کیونکہ آپ وہ بیان کر رہے ہوتے ہیں جس میں سب کچھ سچ نہیں ہے۔ امثال 19:5 اور 9 آیات میں لکھا ہے؛

جھوٹا گواہ بے سزا نہ چھوٹے گا اور جھوٹ بولنے والا رہائی نہ پائے گا۔

جھوٹا گواہ بے سزا نہ چھوٹے گا اور جو جھوٹ بولتا ہے فنا ہوگا۔

یاد رکھیں کہ ہم اپنی زندگی میں جیسا بیج بوئیں ویسا ہی پھل کاٹیں گے ۔ میں چاہتی تو یہی تھی کہ  مجھے اس باب کو اتنے زیادہ حصوں میں نہ تقسیم کرنا پڑے  اور میں بہت زیادہ تفصیل میں نہ جاؤں مگر کیا کہہ سکتی ہوں یہ  بنیادی باتیں ہیں جو ہمارے روحانی زندگی کے لئے ضروری ہیں۔  مجھے پوری امید ہے کہ میں اگلی دفعہ خروج 20 باب کو مکمل ختم کر سکوں گی۔ میری خداوند سے اپنے اور آپ کے لئے دعا ہے کہ ہر وہ بات جو خداوند کی نظر میں گناہ ہے اسے ہم اپنی زندگی سے روح القدس کی مدد سے  دور کر سکیں، یشوعا کے نام میں۔ آمین