خروج 20 باب (چوتھا حصہ)

image_pdfimage_print

میں نے پچھلے حصے میں ذکر کیا تھا کہ دعائیہ کتاب کے مطابق دوسرا حکم یہ بنتا ہے کہ "خدا کا نام بے فائدہ نہ لینا” مگر کلام کے مطابق یہ تیسرا حکم ہے۔ خروج 20:7 میں لکھا ہے؛

تو خداوند اپنے خدا کا نام بے فائدہ نہ لینا کیونکہ جو اسکا نام بے فائدہ لیتا ہے خداوند اسے بے گناہ نہ ٹھہرائیگا۔

ویسے ہی جیسے کہ کلام کے مطابق دوسرا حکم پہلے حکم سے جڑا ہے ہمارا یہ تیسرا حکم  پہلے دو حکموں سے جڑا ہوا ہے۔  اگر آپ کو اپنے خداوند کا نام پتہ ہے اور آپ اس میں اور دوسرے بتوں میں امتیاز برت سکتے ہیں تو تبھی آپ اس تیسرے حکم پر عمل کریں گے۔ میں نے پچھلے حصے میں یسعیاہ 42:8 کی یہ آیت نہیں لکھی تھی جو کہ  عبرانی اور اردو کلام میں اہمیت رکھتی ہے۔ اس میں لکھا ہے؛

یہوواہ میں ہوں۔ یہی میرا نام ہے۔ میں اپنا جلال کسی دوسرے کے لئے اور اپنی حمد کھودی ہوئی مورتوں کے لئے روا نہ رکھونگا۔

اردو کلام میں اس آیت میں خداوند کا اصل نام لکھا ہے۔ نام ، کسی کی شناخت کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ نام سے ہی  عزت اور بے عزتی جڑی ہے۔  میں جب یہودیوں کی رسم و روایت  شروع میں سیکھ رہی تھی تو مجھے انکی کتابوں میں ، آرٹیکلز میں یہ بات بڑی عجیب لگتی تھی کہ کلام کی آیت لکھتے ہوئے اگر کہیں "یہوواہ” لکھا بھی ہوا ہے تو وہ اسے ادونائی بولتے تھے۔ یہوواہ کا مخفف لکھا جاتا تھا  اور اگر انگلش آرٹیکلز میں "خدا” لکھ رہے ہیں تو وہ  تمام حروف نہیں لکھتے بلکہ بیچ میں "ـ” ڈیش لگا دیتے ہیں۔ یہودی علما اور ربیوں سے پتہ چلا کہ وہ ایسا اس لئے کرتے ہیں تاکہ غلطی سے بھی خداوند کا نام بے فائدہ نہ لیں۔  میری جب ربی نیل سے اس موضوع پر بات ہوئی تو انھوں نے مجھے جس طرح سے یہ بات سمجھائی مجھے اچھی لگی اور اسکی بہتر سمجھ بھی آئی۔ ربی نیل نے کہا "اس موضوع پر تمام بحث و مباحثے ایک طرف، میں اپنے آسمانی باپ کی عزت کرتا ہے اور اگر میں اپنے زمینی باپ کو نام سے نہیں پکارتا تو مجھے روا نہیں کہ میں اپنے آسمانی باپ کو اسکے نام سے پکاروں۔ اسکا یہ مطلب نہیں کہ مجھے اپنے آسمانی باپ کا نام نہیں پتہ۔” ہمیں کب خداوند کا نام استعمال کرنا چاہیے اور کب نہیں یہ ہمیں سیکھنے کی ضرورت ہے۔

یہودی  اور میسیانک یہودی لوگ خداوند کے نام کی بہت عزت کرتے ہیں۔ انکا آرٹیکلز میں یا کتابوں میں خدا کا اس طرح سے ذکر کرنے کی ایک وجہ یہ بھی کہ کوئی انجانے میں اس کتاب  یا آرٹیکل کو پرنٹ کر کے جس پر خدا کا نام لکھا ہو، زمین پر نہ رکھ دے یا  پھر کوئی اور کچھ ایسا کرے کہ خداوند کے نام کی بے حرمتی ہوجائے۔ یہاں تک کہ وہ بہت سے  کلام کے ان حکموں کو بھی احتیاط سے برتتے ہیں کہ کہیں غلطی سے  بھی خداوند کے لوگوں میں سے کاٹ نہ ڈالے جائیں۔  بعض لوگ جب عبرانی میں خداوند کا نام لیتے ہیں تو وہ نام نہیں بولتے بلکہ اسکے ہجے بولتے ہیں یعنی "یود –حے- واو- حے” میں ان تمام باتوں کی ابھی تفصیل میں نہیں جاؤنگی۔ کہا جاتا ہے کہ بائبل مقدس کے جب ترجمے کئے گئے تو اسی نظریے کو ذہن میں رکھا گیا اور یہی وجہ ہے کہ ہمیں اردو  یا انگریزی کلام میں خداوند کے نام کی جگہ "خداوند” لکھا نظر آتا ہے۔  یہ علیحدہ بات ہے کہ اس طرح کرنے سے ہم بہت سی آیات کو صحیح طور پر سمجھ نہیں پاتے ہیں۔

مسیحا کی پہلی آمد کے بارے میں جتنی پیشن گوئیاں ہوئیں ان میں سے ایک یہ بھی تھی کہ وہ  لوگوں کو کلام کے طور طریقے سکھائے گا۔ تبھی اس سامری عورت نے یشوعا کو  کہا کہ مسیح جو خرستس کہلاتا ہے جب آئیگا  تو ہمیں سب باتیں بتا دیگا (یوحنا 4:25)۔  یہودی  اور میسیانک یہودی لوگ جس طرح سے اس تیسرے حکم کو بیان کرتے ہیں  اس سے معنی وہ نکلتا ہے جسکے بارے میں یشوعا نے سکھایا تھا۔  ہماری خروج 20:7 کی آیت میں جہاں اردو میں "بے فائدہ” لکھا ہے وہ  عبرانی کلام میں لفظ  "شاؤؤ، שָּׁ֑וְאShav,” بنتا ہے۔  اگر آپ اس کا اصل اسڑانگ  میں معنی دیکھیں گے تو اسکا معنی یہ بھی بنتا ہے "جھوٹ اورفریب۔” زبور 24:4 میں  بھی اس لفظ کا استعمال ہوا ہے۔ اس میں لکھا ہے؛

وہی جسکے ہاتھ صاف ہیں اور جسکا دل پاک ہے۔ جس نے بطالت پر دل نہیں لگایا اور مکر سے قسم نہیں کھائی۔

یشوعا نے جھوٹی قسم نہ کھانے کی تعلیم دی تھی(متی 5:33 سے 37)۔ اور یہی تعلیم اس حکم کا اصل معنی بھی ہے کہ ہم خدا کے نام میں  جھوٹی قسم نہ کھائیں اور یشوعا کی تعلیم کے مطابق کوئی ایسی بات نہ کریں جس سے خداوند کے نام کی بے عزتی ہو۔ ہم ایسا کر کے غیر قوموں میں خداوند کے نام کو جھوٹا دکھاتے ہیں۔ آج کل بہت سے  نام نہاد مسیحی لوگ "خداوند” کے نام میں نبوتیں کرتے ہیں۔ اور جب وہ باتیں پوری نہیں ہوتی تو اپنی شرمندگی چھپانے کے لئے کچھ اور وجہ بیان کر دیتے ہیں کہ کیوں ایسا نہیں ہوا۔ وہ ایسا کرکے خداوند کا نام بے فائدہ لیتے ہیں اور ساتھ ہی میں خداوند کے نیک نام کی بے عزتی کا سبب ٹھہرتے ہیں۔  یشوعا نے متی 7:21 سے 23 میں ایسے کہا؛

جو مجھ سے ائے خداوند ائے خداوند کہتے ہیں ان میں سے ہر ایک آسمان کی بادشاہی میں داخل نہ ہوگا مگر وہی جو میرے آسمانی باپ کی مرضی پر چلتا ہے۔ اس دن بہتیرے مجھ سے کہینگے ائے خداوند ائے خداوند! کیا ہم نے تیرے نام سے نبوت نہیں کی اور تیرے نام سے بدروحوں کو نہیں نکالا اور تیرے نام سے بہت سے معجزے نہیں دکھائے؟ اس وقت میں ان سے صاف کہدونگا کہ میری کبھی تم سے واقفیت نہ تھی۔ ائے بدکارو میرے پاس سے چلے جاؤ۔

متی 7:23 کی اس آیت میں جہاں اردو کلام میں لفظ "بدکارو” آیا ہے وہ یونانی زبان میں لفظ بے شرع کے معنی رکھتا ہے۔ یعنی وہ لوگ جو بغیر شریعت کے ہیں۔  میرا اپنا ارادہ تو نہیں تھا کہ میں اپنے اس آرٹیکل میں اس آیت کا ذکر کرتی مگر نہ جانے کیوں ذکر ہوگیا ہے۔ ہمیں خداوند کی شریعت پر چلنا ہے کیونکہ دس احکامات خداوند کی شریعت کا ہی حصہ ہیں اس سے باہر نہیں ہیں۔

  یشوعا نے ہمیں دعا میں” خدا کا نام پاک مانا جائے(متی 6:9) سکھایا ہے۔ میں نے پہلے ذکر کیا کہ نام کے ساتھ عزت جڑی ہے۔  کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ آپ مسیحی کیوں جانے جاتے ہیں؟ کیا آپ نے کبھی اپنی حرکتوں پر اور اپنی باتوں پر غور کیا ہے کہ آپ کس طرح سے اپنے آسمانی باپ کے پاک نام کی عزت یا بے عزتی کا سبب بن رہے ہیں؟ اگر آپ کو اپنے گھرانے کی عزت اور بے عزتی کے کاموں میں فرق کرنا آتا ہے تو آسمانی باپ کے نام کی عزت رکھنی کیوں نہیں آتی ہے۔  میں نیچے چند آیات لکھ رہی  ہوں حالانکہ لکھنے کو تو بہت کچھ ہے مگر ان چند آیات پر غور کریں کہ آپ چند کن باتوں سے خداوند کے نام کو صحیح عزت دے سکتے ہیں۔

زبور 29:2

خداوند کی ایسی تمجید کرو جو اسکے نام کے شایاں ہے پاک آرایش کے ساتھ خداوند کو سجدہ کرو۔

زبور 34:3

میرے ساتھ خداوند کی بڑائی کرو۔ ہم ملکر اسکے نام کی تمجید کریں ۔

امثال 3:9

اپنے مال سے اور اپنی ساری پیداوار کے پہلے پھلوں سے خداوند کی تعظیم کر۔

1کرنتھیوں 6:20

کیونکہ قیمت سے خریدے گئے ہو۔ پس اپنے بدن سے خدا کا جلال ظاہر کرو۔

1 کرنتھیوں 10:31

پس تم کھاؤ یا پیئو یا جو کچھ کرو سب خدا کے جلال کے لئے کرو۔

1 سموئیل 2:30

اسلئے خداوند اسرائیل کا خدا فرماتا ہےکہ میں نے تو کہا تھا کہ تیرا گھرانا اور تیرے باپ کا گھرانا ہمیشہ میرے حضور چلیگا پر اب خداوند فرماتا ہے کہ یہ بات مجھ سے دور ہو کیونکہ وہ جو میری عزت کرتے ہیں میں انکی عزت کرونگا پر وہ جو میری تحقیر کرتے ہیں بے قدر ہونگے۔

یاد رکھیں کے اگر ہم کسی بھی طرح سے خداوند کا نام بے فائدہ لیں گے توخداوند ہمیں بے گناہ نہیں ٹھہرائے گا۔ہمیں ضرور اسکی سزا ملے گی۔   یاد رکھیں کہ خدا نے ہمیں ناپاکی کے لئے نہیں بلکہ پاکیزگی کے لئے بلایا ہے (1 تھسلنیکیوں 4:7) ایسے کاموں سے پرہیز کریں جو اسکےپاک  نام کو ناپاک کرے۔

ہم خروج 20 کا باقی مطالعہ اگلی دفعہ کریں گے۔ خداوند آپ کو اپنا نام پاک ماننا سکھائے اور مدد کرے کہ آپ اسکا نام بے فائدہ نہ لیں۔ یشوعا کے نام میں۔ آمین