آپ کلام میں سے خروج کا 19 باب پورا خود پڑھیں۔ میں عموماً وہی آیات لکھتی ہوں جسکی ضرورت سمجھتی ہوں۔
ہمارا خروج کا 19 باب اس آیت سے شروع ہوتا ہے؛
اور بنی اسرائیل کو جس دن ملک مصر سے نکلے تین مہینے ہوئے اسی دن وہ سینا کے بیابان میں آئے۔
بنی اسرائیل رفیدیم سے نکل کر بیابان میں آئے تو انھوں نے وہاں ڈیرے لگائے۔ اس آیت میں "اسی دن” سے مراد تیسرے مہینے کی 15 تاریخ نہیں ہے۔ایسا اس لئے سوچا جاتا ہے کہ بنی اسرائیل ملک مصر سے 15 نیسان کو نکل آئے تھے۔ اس آیت کے ترجمے میں تھوڑی سی مشکل درپیش ہے کیونکہ عبرانی زبان میں جس طرح سے آیت لکھی ہے اسکا ترجمہ وضاحت سے کرنا مشکل ہے۔ میرے پاس انگلش میں تناخ بھی ہے اور اس میں جس طرح سے آیت درج ہے اس سے ایسے لگتا ہے کہ تیسرے مہینے کے "نئے چاند” والے دن کی بات ہو رہی ہے۔ یہودی لوگ پرانے عہد نامے کو تناخ کہتے ہیں۔ بہت سے علما میں بحث ہوتی ہے کہ اس آیت میں "نئے چاند” کا ذکر نہیں اسلئے "اس دن ” سے مراد کچھ اور ہے۔ میں اپنی انگلش تناخ کے ترجمے سے متفق ہوں اور اسکی ایک وجہ ہے جو میں نیچے بیان کر رہی ہوں۔
پہاڑ کے سامنے اسرائیلیوں نے ڈیرے لگائے اور موسیٰ پہاڑ پر چڑھ کر خداوند کے پاس گیا۔ خداوند نے موسیٰ کو بنی اسرائیل کے لئے یہ پیغام دیا (خروج 19:4 سے 6):
کہ تم نے دیکھا کہ میں نے مصریوں سے کیا کیا کیا اور تمکو گویا عقاب کے پروں پر بیٹھا کر اپنے پاس لے آیا۔ سو اب اگر تم میری بات مانو اور میرے عہد پر چلو تو سب قوموں میں سے تم ہی میری خاص ملکیت ٹھہرو گے کیونکہ ساری زمین میری ہے۔ اور تم میرے لئے کاہنوں کی ایک مملکت اور ایک مقدس قوم ہوگے۔ ان ہی باتوں کو تو بنی اسرائیل کو سنا دینا۔
موسیٰ نے جب یہ باتیں بنی اسرائیل کو بتائیں تو انھوں نے جواب میں کہا "جو کچھ خداوند نے فرمایا ہے وہ سب ہم کرینگے۔” موسیٰ نے بنی اسرائیل کا یہ جواب خداوند تک پہنچا دیا۔ میں اکثر سوچتی ہوں کہ ابھی خداوند نے اپنے احکامات بنی اسرائیل کو بیان نہیں کئے تھے اور انھوں نے خداوند کو کہہ دیا کہ ہم وہ سب کچھ کرینگے جو خداوند نے فرمایا ہے۔ خداوند نے انھیں اپنے عہد پر چلنے کو کہا تھا تو کم سے کم وہ پہلے یہ تو پوچھ لیتے کہ کونسا عہد؟
ویسے تو میں بہت سی باتوں میں "سیانی” بننے کی کوشش کرتی ہوں مگر بہت سی ایسی باتیں بھی ہیں جن کا جواب میں ہاں میں سوچے سمجھے بغیر دے دیتی ہوں۔ خداوند کے پیچھے پیچھے چلنے کا فیصلہ بھی کچھ ایسا ہی تھا کہ میں نے بس "ہاں” کر دی۔ شاید آپ بھی میری طرح ہی ہوں۔ اگر ایسا ہے تو میں آپ کو یقین دلاتی ہوں کہ آپ نے غلط فیصلہ نہیں اٹھایا۔ خداوند نے بنی اسرائیل کو کاہنوں کی ایک مملکت اور ایک مقدس قوم کہا۔ ہمیں اکثر سکھایا جاتا تھا کہ نئے عہد نامے کی تعلیم پرانے عہد نامے کی تعلیم سے فرق ہے مگر میں نے جب بھی نئے عہد نامے کو گہرائی میں پڑھنے کی کوشش کی یہی اندازہ لگایا کہ نئے عہد نامے کی تعلیم وہی ہے جو پرانے عہد نامے میں ہے۔ خداوند نے پرانے عہد نامے میں بنی اسرائیل کو کاہنوں کی مملکت اور مقدس قوم کہا ۔ نئے عہد نامے میں ہمیں یہی الفاظ پطرس رسول کے خط میں نظر آتے ہیں (1 پطرس 2:9):
لیکن تم ایک برگزیدہ نسل، شاہی کاہنوں کا فرقہ۔ مقدس قوم اور ایسی امت ہو جو خدا کی خاص ملکیت ہے تاکہ اسکی خوبیاں ظاہر کرو جس نے تمہیں تاریکی سے اپنی عجیب روشنی میں بلایا ہے۔
ویسے تو مجھے شاید سمجھانے کی ضرورت نہیں کہ تاریکی، گناہ کو یا غلامی کو ظاہر کرتی ہے اور روشنی خداوند کو ، مگر پھر بھی ذکر کر رہی ہوں تاکہ جن کو نہیں علم جان سکیں کہ کلام میں تاریکی اور روشنی سے کیا مراد ہے۔ پطرس رسول نے خداوند کی یہ بات خداوند کے ان لوگوں کے لئے دھرائی جنہوں نے یشوعا کو قبول کیا ویسے ہی جیسے کہ بنی اسرائیل نے خداوند کو قبول کیا۔ یہوواہ خدا بنی اسرائیل کو ملک مصر کی غلامی اور تاریکی سے نکال لائے اور یشوعا نے اپنے لوگوں کو گناہ کی غلامی اور تاریکی سے نکالا۔
خداوند نے موسیٰ کو کہا کہ وہ کالے بادل میں اسلئے موسیٰ کے پاس آتا ہے تاکہ لوگ جب خداوند کو موسیٰ سے باتیں کرتے دیکھیں اور سنیں وہ موسیٰ کی باتوں کا یقین کریں۔ پھر خداوند نے موسیٰ کو کہا کہ وہ بنی اسرائیل سے کہیں کہ تیسرے دن تیار رہیں کیونکہ خداوند تیسرے دن سب لوگوں کے دیکھتے دیکھتے کوہ سینا پر اتریگا۔ خداوند نے پہاڑ کے گرد ایک حد مقرر کی اور موسیٰ کو خاص تاکید کی کہ کوئی بھی اس حد کو پار نہ کرے اور نہ تو اس پہاڑ پر چڑھے اور نہ اسکے دامن کو چھوئے کیونکہ جو کوئی ایسا کریگا وہ "لاکلام” سنگسار ہوگا یا تیر سے چھیدا جائے گا۔ وہ جیتا نہ چھوڑا جائیگا۔ نرسنگے کی پھونک پر وہ سب پہاڑ کے گرد جمع ہوں۔ موسیٰ نے خداوند کا پیغام لوگوں تک پہنچایا اور انھوں نے اپنے آپ کو پاک صاف کیا۔ موسیٰ نے انھیں عورت کے نزدیک جانے سے منع کیا۔
وہ لوگ جو کہ کیمسڑی پڑھتے ہیں بہت اچھے طریقے سے جانتے ہیں کہ کیمیکلز کو کیسے استعمال کرنا ہے۔ میں صابن بنانا جانتی ہوں اور ایک بات بہت اچھے طریقے سے جانتی ہوں کہ” Lyeلائی، ” کے اوپر آپ پانی نہیں ڈالتے بلکہ پانی میں "لائی، Lye” ملاتے ہیں۔ اگر ایسا نہ کرو تو ایک دم اس میں ابال آتا ہے جو کہ جلد جلا دیتا ہے۔ بہت خطرناک کیمیکل ہے مگر صابن بن جائے تو یہی آپ کو صاف کر دیتا ہے۔ کچھ ایسا ہی خداوند کے اس حکم کے بارے میں سوچیں جس میں خداوند نے لوگوں کو پہاڑ کے گرد آنے سے منع کیا۔ ان کو خداوند کی ہدایت پر عمل کرنا تھا تاکہ وہ مارے نہ جاتے۔
تیسرے دن جب صبح بادل گرجنے اور بجلی چمکنے لگی اور پہاڑ پر کالی گھٹا چھا گئی اور قرنا کی آواز بہت بلند ہوئی تو اس وقت سب لوگ ڈیروں میں کانپ گئے۔ موسیٰ لوگوں کو خیمہ گاہ سے نکال کر باہر لایا کہ خدا سے ملائے۔ خداوند شعلہ میں ہو کر کوہ سینا پر اترا۔ خداوند نے موسیٰ کو تو پہاڑ کی چوٹی پر بلایا مگر لوگوں کے لئے پھر سے تاکید کی کہ وہ حدوں کو توڑ کر قریب نہ آئیں ورنہ بہتیرے ہلاک ہو جائیں گے۔ یہاں تک کہ کاہنوں کے لئے بھی یہی حکم تھا۔ خداوند نے موسیٰ کو کہا وہ اپنے ساتھ ہارون کو لیکر اوپر آئے مگر کاہن اور عوام حدیں توڑ کر خداوند کے پاس اوپر نہ آئیں۔ ہم استثنا 5:5 میں پڑھتے ہیں کہ لوگ خداوند سے خوف زدہ تھے اور اسکے پاس نہیں جانا چاہتے تھے۔ ابھی تک کہانت قائم نہیں ہوئی تھی مگر اس آیت سے پتہ چلتا ہے کہ کاہن موجود تھے۔ ہم اسکے بارے میں آگے مطالعوں میں بات کریں گے۔
خروج کا 19 باب اس لئے اہمیت رکھتا ہے کہ یہودیوں کی روایت کے مطابق خداوند نے شعوعوت والے دن شریعت دی تھی۔ شعوعوت تیسرے مہینے میں پڑتا ہے جو کہ 6 سیوان بنتا ہے۔ آپ لوگ شعوعوت کو پینتکوست کی عید کے نام سے جانتے ہونگے کہ اس دن نئے عہد نامے کے مطابق روح القدس خداوند کے لوگوں پر نازل ہوا تھا۔ خداوند کی حضوری میں کیسے حاضر ہونا ہے اسکی تعلیم ہمیں توریت میں ملتی ہے۔ پادری حضرات یہی سکھاتے ہیں کہ یشوعا کی قربانی کی وجہ سے کہانت میں چونکہ تبدیلی آ گئی ہے (عبرانیوں 7:12) اسلئے ہم کبھی بھی خداوند کی حضور ی میں جاسکتے ہیں۔ نہیں نہ تو پہلے ایسا تھا اور نہ ہی اب۔ اس بات کو ایسے ہی سوچیں کہ اگر آپ نے ملک کے صدر سے ملنا ہے تو آپ نہ تو گندے کپڑوں میں انکے سامنے جا سکتے ہیں اور نہ ہی بغیر مقرر وقت کے۔ خداوند خدا جو کہ پوری دنیا کے بادشاہ ہیں وہ کسی عام ملک کے صدر کی طرح نہیں بلکہ ان کی شان و شوکت ان سب سے کہیں بڑھ کر ہے۔ اگر آپ اپنے ملک کے صدر کے لئے یا پھر کسی بڑی ہستی سے ملنے کے لئے قواعد و ضوابط کو مان سکتے ہیں تو پھر خداوند کے لئے کیوں نہیں؟
ہم اگلی دفعہ خروج کے 20 باب کا مطالعہ کریں گے۔ میری دعا ہے کہ آپ خداوند کو صحیح عزت دے سکیں جس کے وہ حقدار ہیں، یشوعا کے نام میں۔ آمین