خروج 18 باب

image_pdfimage_print

آپ کلام میں سے خروج کا 18 باب خود پڑھیں میں صرف وہی آیات لکھونگی جس کی ضرورت محسوس کرونگی۔

پچھلے باب میں ہم نے پڑھا تھا کہ عمالیقیوں نے بنی اسرائیل پر حملہ کیا تھا اور خداوند نے بنی اسرائیل کو فتح بخشی تھی۔ ہمارا خروج کا 18 باب اس آیت سے شروع ہوتا ہے کہ؛

اور جو کچھ خداوند نے موسیٰ اور اپنی قوم اسرائیل کے لئے کیا اور جس طرح سے خداوند نے اسرائیل کو مصر سے نکالا سب موسیٰ کے خسر یترو نے جو مدیان کا کاہن تھا سنا۔

 شاید آپ کو یاد نہ ہو مگر خروج کے 3 باب کے مطالعے میں ہم نے پڑھا تھا کہ موسیٰ کے خسر کا نام رعوایل ہے مگر یہاں ہم پڑھ رہے ہیں کہ اسکا نام یترو ہے۔ اگر آپ کو خروج کے 3 باب کا مطالعہ یاد نہیں ہے تو میں ایک بار پھر سے بتا دیتی ہوں کہ میں نے ذکر کیا تھا کہ رعوایل ، یترو کا خطاب ہوگا کیونکہ یوسیفس کی کتاب میں رعوایل اور یترو ایک ہی شخص  کو بیان کرتے ہیں۔ یترو ، مدیان کا کاہن تھا۔ مدیان، ابرہام  کی اولاد ہی تھی  جو کہ انکی بیوی قطورہ سے تھا۔  کچھ علما کے خیال میں   یترو کو خداوند یہوواہ کا  علم تھا اور کچھ کے خیال میں یترو خداوند کا کاہن نہیں تھا اور نہ ہی اسے یہوواہ خدا کا علم تھا۔ ہمیں کلام میں نہیں ملتا کہ کب موسیٰ نے اپنی بیوی صفورہ اور بیٹوں جیرسوم اور الیعزر کو یترو کے پاس بھیجا تھا مگر بہت حد تک ممکن ہے کہ جب خداوند نے موسیٰ کو مارنے کی کوشش تھی(خروج 4)  تب شاید موسیٰ نے ایسا کیا ہو۔

خداوند نے جو کچھ بھی بنی اسرائیل کے لئے کیا  اسکی خبر  آس پاس کے علاقوں میں پھیل گئی ہوئی تھی۔ تبھی موسیٰ کے خسرو نے خبر سن کر صفورہ اور موسیٰ کے دونوں بیٹوں  کو ساتھ لیا اور موسیٰ سے ملنے بیابان میں "خدا کے پہاڑ” پر آیا جہاں موسیٰ کا ڈیرا لگا ہوا تھا۔  اس نے موسیٰ کو کہلا بھیجا کہ وہ اسکی بیوی اور دونوں بیٹوں کو لے کر آیا ہے۔  موسیٰ  عزت سے اپنے سسر  کو خیمہ میں لائے۔موسیٰ نے اپنے سسر کو اپنے لفظوں میں بتایا کہ کیسے خداوند نے اسرائیل کو فرعون کے ہاتھوں سے چھڑایا اور  خداوند نے فرعون کے ساتھ کیا کیا اور کیسے لوگوں پر راستہ میں مصیبتیں پڑیں اور کیسے خداوند انھیں بچاتا آیا ہے۔ موسیٰ نے اپنے آپ کو "ہیرو” نہیں دکھایا بلکہ سارا جلال خداوند کو دیا۔ یترو نے خداوند کو مبارک کہا اور یہوواہ کو سب معبودوں سے بڑا پکارا۔ اس نے کہا (خروج 18:11):

اب میں جان گیا کہ خداوند سب معبودوں سے بڑا ہے کیونکہ وہ ان کاموں میں جو انہوں نے غرور سے کئے ان پر غالب ہوا۔

 یترو خداوند کی قوم کا حصہ نہیں تھا مگر خداوند کا پھر بھی اقرار کیا۔ اس نے خدا کے لئے سوختنی قربانی اور ذبیحے چڑھائے اور ہارون اور اسرائیل کے سب بزرگ موسیٰ کے خسر کے ساتھ خدا کے حضور کھانا کھانے آئے۔

اگلے دن موسیٰ لوگوں کی عدالت کرنے بیٹھا اور لوگ موسیٰ کے پاس صبح سے شام تک کھڑے رہے۔ موسیٰ  نے اس کام کا پورا ذمہ خود لیا ہوا تھا۔ کام آسان نہیں تھا اور وہ جو کہ  موسیٰ کے انتظار میں صبح سے شام تک کھڑے رہتے تھے  ان کے لئے بھی کوئی آسان بات نہیں تھی۔ موسیٰ کے سسر نے موسیٰ کو یہ کام کرتے ہوئے دیکھا اور پھر موسیٰ نبی کو اپنی طرف سے نصحیت دی۔ موسیٰ کے سسر نے موسیٰ کو نہ صرف  عدالت  کرنے کا طریقہ سمجھایا بلکہ اسکے اوپر سے  کافی حد تک کام کا بوجھ بھی ہٹا دیا۔ میں ایک بات بتاتی چلوں کہ کلام میں درج تمام واقعات اسی ترتیب میں نہیں جس طرح سے پیش آئے  بلکہ کچھ واقعات آگے پیچھے ہیں۔ مثال کے طور پر ہمیں یہاں اس باب میں نہیں علم کہ کب بنی اسرائیل رفیدیم سے نکلے اور خدا کے پہاڑ کے گرد ڈیرا لگایا۔ مگر اس باب میں ہم پڑھتے ہیں کہ انکا ڈیرا خدا کے پہاڑ کے گرد تھا۔

یترو کی وجہ سے بنی اسرائیل کو ایک  منظم عدالت قائم کرنے کا موقع ملا۔ موسیٰ کے سسر نے موسیٰ کو نصحیت کی کہ اس اکیلے کے لئے یہ کام بھاری ہے مگر اگر وہ ان لوگوں میں سے ایسے لائق اشخاص چن لے جو خدا ترس اور سچے اور رشوت کے دشمن ہوں اور انکو ہزار ہزار اور سو سو اور پچاس پچاس اور دس دس آدمیوں پر حاکم بنا دے تاکہ وہ ہر وقت لوگوں کا  انصاف کریں اور صرف بڑے بڑے مقدمے موسیٰ کے پاس لائیں اور چھوٹی باتوں کا فیصلہ خود ہی کر لیا کریں تو یوں موسیٰ کا بوجھ ہلکا ہو جائے گا اور باقی بھی اسکے ساتھ مل کر یہ بوجھ اٹھانے میں شریک ہوجائیں گے۔ یترو نے کہا (خروج 18:23):

اگر تو یہ کام کرے اور خدا بھی تجھے ایسا ہی حکم دے توتو تب سب کچھ جھیل سکیگا اور یہ لوگ بھی اپنی جگہ اطمینان سے جائینگے۔

یترو نے موسیٰ سے یہ نہیں کہا کہ وہ ایسا لازمی کرے بلکہ اس نے کہا کہ اگر  خدا بھی اس بات کا حکم سے تو  وہ ایسا کرے۔ خداوند کی بھی اس بات میں رضا مندی تھی تو تبھی موسیٰ نے اپنے سسر کی بات سنی اور اسے عمل میں لائے۔  آپ اگر چاہیں تو ساتھ میں استثنا 1:9 سے 18 آیات بھی پڑھ سکتے ہیں جو کہ اس کو کچھ اور تفصیل میں بھی بیان کرتی ہیں۔  یترو نے کہا تھا کہ  موسیٰ  ان کو چنے جو خدا ترس اور سچے اور رشوت کے دشمن  ہوں۔ جن کو موسیٰ نے چنا تھا ان کو مقرر کرتے وقت موسیٰ نبی نے  کہا تھا (استثنا 1:16 سے 18)؛

اور اسی موقع پر میں نے تمہارے قاضیوں سے تاکیداً یہ کہا کہ تم اپنے بھائیوں کے مقدموں کو سننا پر خواہ بھائی بھائی کا معاملہ ہو یا پردیسی کا تم انکا فیصلہ انصاف کے ساتھ کرنا۔ تمہارے فیصلہ میں کسی کی رو سے رعایت نہ ہو۔ جیسے بڑے آدمی کی بات سنو گے ویسے ہی چھوٹے کی سننا اور کسی آدمی کا منہ دیکھ کر ڈر نہ جانا کیونکہ یہ عدالت خدا کی ہے اور جو مقدمہ تمہارے لئے مشکل ہو اسے میرے پاس لے آنا۔ میں اسے سنونگا۔ اور میں نے اسی وقت سب کچھ جو تم کو کرنا ہے بتا دیا ۔

ایسا نہیں تھا کہ یترو کی نظر میں موسیٰ  اس کام کے لئے  صحیح نہیں تھے بلکہ وہ صرف موسیٰ  کے کندھوں سے  کام کا بوجھ ہلکا کر رہے تھے۔ ہم نے ابھی تک جتنا بھی خروج کا مطالعہ کیا ہے اس سے اس بات کا تو اندازہ ہو گیا ہے کہ موسیٰ میں صحیح فیصلہ کرنے کی صلاحیت موجود تھی۔ موسیٰ نے فرعون کا خوف نہیں کیا بلکہ خداوند کی باتوں کو ذہن میں رکھا۔ موسیٰ  نے بنی اسرائیل کے ان معاملوں کو جن کو وہ خود نہیں حل کر سکتے تھے ہمیشہ خدا کے سامنے رکھا۔ قاضیوں کو مقرر کرتے وقت موسیٰ نے جیسا کہ یترو نے کہا تھا، رسوم اور  شریعت   کی باتیں، خداوند کے احکامات انکو سکھائے اور جس راستے پر انکو چلنا تھا اور جو کام انکو کرنے تھے وہ سکھائے۔

لیڈر ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ سارا کام خود ہی کرو بلکہ    اسکا  مطلب یہ بھی کہ دوسروں کو بھی اس بات کی ٹریننگ دی جائے کہ کل کو وہ لیڈر کی غیر موجودگی میں کاموں کو ویسے ہی سرانجام دے سکیں جیسے انکے لیڈر نے کیے۔اس باب میں ہمیں  خداوند کی قیادت میں مل جل کر کام کرنے  کا اور کام کے بوجھ کو بانٹنے کا سبق ملتا ہے۔  ہمیں اس میں لوگوں سے انصاف سے پیش آنے کا سبق بھی ملتا ہے۔ کلام میں سے کافی حوالے ہیں جو کہ اس میں راہنمائی کر سکتے ہیں مگر میں ابھی اس وقت  اسکی بہت تفصیل میں نہیں جاؤنگی۔   اگر آپ نے اپنے مطالعے کے لئے چند آیات کو دیکھنا ہے تو آپ کلام میں سے متی 6:24، امثال 22:16 اور 17:5 ، یعقوب 2:1 سے 26 اور احبار 19:15 دیکھ  سکتے ہیں۔

ہمیں گنتی 10:29 سے 32 میں اس بات کا ثبوت ملتا ہے کہ موسیٰ نبی نے اپنے سسر  کو خداوند کی بنی اسرائیل سے عہد کی ہوئی برکتوں میں سے حصہ کا کہا تھا مگر یترو نے اسکو جھٹلا دیا تھا اور اس نے اپنے وطن اور اپنے رشتے داروں میں لوٹ کر جانے آرزو ظاہر کی  تھی۔  میرے ذہن میں ایسے ہی خیال آ رہا تھا کہ کتنی دفعہ ہم  لوگوں کو خداوند کی بادشاہت اور اسکے وعدوں کے بارے میں بتاتے ہیں مگر ہر کوئی اسکی بادشاہت میں حصہ نہیں چاہتا۔ انھیں اپنا "وطن اور اپنے رشتے داروں” میں رہنا مناسب لگتا ہے۔   برکتوں اور لعنتوں کی پہچان کرنا سیکھیں  تاکہ  ایسا نہ ہو کہ آپ غلطی سے ان برکتوں کو جھٹلا دیں جو خداوند اپنے لوگوں کو دینا چاہتے ہیں۔

ہم اگلی دفعہ خروج 19 باب کا مطالعہ کریں گے۔ میری خداوند سے آپ کے لئے دعا ہے کہ آپ   اپنے ہنر کو اپنے تک ہی نہ رہنے دیں بلکہ اسکو دوسروں کو بھی سکھا سکیں تاکہ خداوند کی  خدمت دوسروں کے ساتھ مل کر سکیں۔ یشوعا نے نام میں۔ آمین