زمرہ جات کے محفوظات: بائبل سٹڈی

image_pdfimage_print

یوناہ 4 باب

آپ کلام میں سے یوناہ 4 باب مکمل خود پڑھیں ۔

پچھلے باب کے آخر میں ہم نے پڑھا تھا کہ یوناہ کے منادی کرنے پر نینوہ کے تمام شہریوں اور حاکموں نے اپنے آپ کو خدا کے حضور میں عاجز کیا تھا جسکی بنا پر خدا ان پر عذاب نہیں لایا اور انھیں ہلاک نہیں کیا۔ یہ حقیقت ہے کہ خدا تب تک کچھ نہیں کرتا جب تک کہ وہ لوگوں کو پہلے سے آگاہ نہ کر دے کیونکہ عاموس 3:7 میں لکھا ہے؛

یقیناً خداوند خدا کچھ نہیں کرتا جب تک کہ اپنا بھید اپنے خدمت گذار نبیوں پر پہلے آشکارا نہ کرے۔

خدا نے نینوہ کو برباد کرنے کی خبر بھی اپنے نبی کے ذریعے ان تک پہلے سے پہنچائی تھی مگر انکے توبہ کرنے پر خدا نے ان پر عذاب نازل نہیں کیا۔ کیونکہ کلام میں لکھا ہے(حزقی ایل 18:23اور 32):

خداوند خدا فرماتا ہے کیا شریر کی موت میں میری خوشی ہے اور اس میں نہیں کہ وہ اپنی روش سے باز آئے اور زندہ رہے؟
کیونکہ خداوند خدا فرماتا ہے مجھے مرنے والے کی موت سے شادمانی نہیں۔ اسلئے باز آو اور زندہ رہو۔ یوناہ 4 باب پڑھنا جاری رکھیں

یوناہ 3 باب

آپ کلام میں سے یوناہ کا 3 باب پورا خود پڑھیں ۔

پچھلے باب میں ہم نے پڑھا تھا کہ یوناہ نے مچھلی کے پیٹ سے خداوند سے دعا کی اور خداوند نے مچھلی کو حکم دیا اور مچھلی نے یوناہ کو خشکی پر اگل دیا۔ یوناہ نے کبھی خواب میں بھی نہیں سوچا ہوگا کہ اگر وہ خداوند کے حضور سے بھاگے گا تو خداوند اسکو اپنے سے پاتال تک دور کر سکتا ہے۔ اسکا معجزانہ طور پر ایک بار پھر سے خشکی پر آنا اسی بات کا ثبوت ہے کہ خداوند یہوواہ کے لئے کچھ بھی کرنا ناممکن نہیں۔

 ایک بار پھر سے خداوند کا کلام یوناہ پر نازل ہوا (یوناہ 3:2)

کہ اٹھ  اس بڑے شہر نینوہ کو جا اور وہاں اس بات کی منادی کر جسکا میں تجھے حکم دیتا ہوں۔ یوناہ 3 باب پڑھنا جاری رکھیں

یوناہ 2 باب

آپ کلام میں سے یوناہ کا 2 باب خود مکمل پڑھیں۔

ہم نے پچھلے باب کے آخری حصے میں پڑھا تھا کہ یوناہ نے ملاحوں کے پوچھنے پر انکو صلاح دی تھی کہ وہ اسے اٹھا کر سمندر میں پھینک دیں تو سمندر انکے لئے ساکن ہوجائیگا کیونکہ وہ جانتا ہےکہ سمند ر میں طوفان اسکے سبب سے آیا ہے۔ یوناہ کے پہلے باب میں ہمیں کہیں پر بھی یہ نہیں لکھا نظر آئے گا کہ اس نے ایسا مشورہ خدا کے کہنے پر دیا تھا یا اس نے خداوند کی پہلے رائے جاننے کی کوشش کی تھی اور پھر یہ صلاح دی تھی۔ کیا یوناہ ابھی بھی خدا کا حکم ماننے سے گریز کر رہا تھا؟ یولکت شیمونی، Yulkut Shimoni میں ایک ربی نے اسکی تشریح میں کہا کہ ” یوناہ خود کو سمندر میں ہلاک کرنا چاہتا تھا”۔ انکی نظر میں یوناہ ابھی بھی خدا کا حکم ماننے کی بجائے مرنا منظور کر رہا تھا۔ مگر کیوں؟ یوناہ 2 باب پڑھنا جاری رکھیں

یوناہ 1 باب (دوسرا حصہ)

یوناہ کے پچھلے مطالعہ کے آخر میں ہم نے پڑھا تھا کہ یوناہ نینوہ جانے کی بجائے خدا سے دور ترسیس کو بھاگ رہا
سمندر کے جہاز کے تھا۔ میرے خیال سے یوناہ کو بھی میری طرح پتہ نہیں تھا کہ خدا سے دور بھاگنے کے لئے ساری دنیا بھی چھوٹی ہے۔ جہاں بھی بھاگنے کی کوشش کرو ، خدا کو نظر آ جاتا ہے۔ داؤد بادشاہ نے زبور 139:7 سے 10 میں ایسے کہا ہے؛

میں تیری روح سے بچکر کہاں جاؤں یا تیری حضوری سے کدھر بھاگوں؟ اگر آسمان پر چڑھ جاؤں توتو وہاں ہے۔ اگر میں پاتال میں بستر بچھاؤں تو دیکھ! تو وہاں بھی ہے۔ اگر میں صبح کے پر لگا کر سمندر کی انتہا میں جابسوں تو وہاں بھی تیرا ہاتھ میری راہنمائی کریگا اور تیرا دہنا ہاتھ مجھے سنبھالیگا۔ یوناہ 1 باب (دوسرا حصہ) پڑھنا جاری رکھیں

یوناہ 1 باب اور مختصر تعارف

ہم یوناہ کی کتاب کا مطالعہ شروع کر رہے ہیں۔ یوناہ خداوند یہوواہ کی طرف سے بھیجا گیا نبی تھا جو کہ پہلی ہیکل کے دور میں تھا۔ یوناہ کے نام کا مطلب "فاختہ یا کبوتر” ہے ۔ 2 سلاطین 14:23 سے 25 کے حوالے سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ یوناہ ، شاہ اسرائیل یُربعام کے دور کا نبی تھا اور زبولون کے قبیلے سے تھا۔اس کتاب کو قلمبند یوناہ نبی نے ہی کیا ہے اور اس سے پہلے جو یوناہ نے یربعام کے بارے میں جو پیشن گوئی کی تھی وہ پوری ہوئی۔

یہودی اور میسیانک یہودی ، یوناہ کی کتاب کو یوم کیپور والے دن پڑھتے ہیں۔ میں نے روت کے مطالعہ میں مختصراً عبرانی لفظ "ایت، אֶת” کا ذکر کیا تھا۔ یوناہ کی کتاب میں "ایت، אֶת־” 12 دفعہ استعمال ہوا ہے اور 2 دفعہ "وے-ایت، ואת־Wa’et, ” کا استعمال ہوا ہے اس میں ” واو، ו” کے حرف کے معنی "اور” ہے جبکہ ایت کا کوئی معنی نہیں ہے۔ یشوعا سے جب فریسیوں اور فقیہوں نے نشان مانگا تھا کہ اگر تو وہ مسیحا ہے تو وہ انھیں کوئی نشان دے۔ یشوعا نے انکے کہنے پر صرف ایک نشان دیا جو کہ یوناہ نبی کا نشان ہے۔ متی 12:38 سے 40 میں اس طرح سے یہ آیات درج ہیں؛ یوناہ 1 باب اور مختصر تعارف پڑھنا جاری رکھیں

خروج 5 باب

آپ کلام میں سے خروج کا 5 باب مکمل خود پڑھیں۔

ہم نے پچھلے باب کے آخر میں پڑھا تھا کہ موسیٰ اور ہارون بنی اسرائیل کے بزرگوں کے پاس گئے تھے اور انھیں بتایا تھا کہ خداوند نے انکے دکھوں پر نظر کی ہے ۔ میں ایک بار پھر سے ذکر کر دوں کہ اردو کلام میں جہاں جہاں خداوند لکھا ہے وہ عبرانی میں، یہوواہ ہے۔
موسیٰ اور ہارون نے خداوند کے کہنے پر عمل کیا اور وہ فرعون کے پاس یہوواہ کا یہ پیغام لے کر گئے کہ میرے لوگوں کو جانے دے تاکہ وہ بیابان میں میرے لئے عید کریں۔ موسیٰ کا فرعون کی بیٹی کے اپنانے کے بعد سے لے کر کچھ عرصے پہلے تک، موسیٰ اور ہارون نے اتنا وقت اکٹھا نہیں گذارا تھا مگر خداوند انکے ان علیحدہ بیتے سالوں کو لوٹانے لگا تھا۔ اب انھوں نے موت تک ایک دوسرے سے نہیں بچھڑنا تھا۔ خروج 5 باب پڑھنا جاری رکھیں

خروج 4 باب – دوسرا حصہ

خروج 4 باب کے پچھلے حصے کے آخر میں ہم نے پڑھا تھا کہ موسیٰ خدا کو اپنی ناقابلیت بیان کر رہا تھا۔ اسکی نظر میں اسکا رک رک کر بولنا اسکو اس قابل نہیں بناتا کہ وہ فرعون کے سامنے خداوند کا نمائندہ ہو۔ خداوند نے موسیٰ کو اسطرح سے جواب دیا (خروج 4:11 سے 12):

تب خداوند نے اسے کہا کہ آدمی کا منہ کس نے بنایا ہے؟ اور کون گونگا یا بہرا یا بینا یا اندھا کرتا ہے؟ کیا میں ہی جو خداوند ہوں یہ نہیں کرتا؟ سو اب تو جا اور میں تیری زبان کا ذمہ لیتا ہوں اور تجھے سکھاتا رہونگا کہ تو کیا کیا کہے؟

خداوند موسیٰ کو زیادہ بہتر جانتا تھا کیونکہ وہی تھا جس نے اسکو بنایا تھا۔ خداوند موسیٰ کی زبان کا ذمہ لے رہا تھا کہ وہ اسے سکھائے گا کہ اس نے کیا کیا کہنا ہے۔ موسیٰ اس مشن کو جانے کے لئے تیار نہیں تھا اس نے خدا سے کہا کہ وہ کسی اور کے ہاتھ جسے وہ چاہے بھیجے۔ خدا موسیٰ کو بھیجنا چاہتا تھا اور کسی کو نہیں اسلئے خداوند کا قہر موسیٰ پر بھڑکا۔ خروج 4 باب – دوسرا حصہ پڑھنا جاری رکھیں

خروج 4 باب – پہلا حصہ

آپ کلام میں سے 4 باب پورا خود پڑھیں میں صرف وہی آیات لکھونگی جسکی ضرورت سمجھونگی۔

پچھلے حصے کے آخر میں ہم نے پڑھا تھا کہ خدا نے  موسیٰ کو کہا تھا کہ جب وہ مصر میں اپنے عجائب دکھائے گا تب فرعون انکو جانے دیگا۔ خدا نے موسیٰ کو بنی اسرائیل کے بزرگوں سے بات کرنے کو کہا تھا۔ موسیٰ کو  یاد تھا کہ اسکے اپنوں نے اسے رد کر دیا تھا تبھی اسکے دل میں خداوند کا اسکو یہ یقین دلانے کے بعد  بھی ،  کہ وہ اسکے ساتھ رہیگا (خروج 3:12)،    شک تھا کہ  کوئی اسکا یقین نہیں کریگا۔ اس نے کہا کہ وہ کہینگے کہ خداوند تجھے دکھائی نہیں دیا۔   یعقوب کے مرنے کے بعد سے اب تک تقریباً 430 سال گذر چکے تھے۔ خدا تب سے  اسرائیلیوں میں سے  کسی کو نظر نہیں آیا تھا  مگر موسیٰ اور بنی اسرائیل کا ایمان اپنے خداوند پر ضرور تھا تبھی وہ جانتے تھے کہ انکا خدا مصریوں کا خدا نہیں ہے۔ مگر اس بات کا دوسرے بنی اسرائیلیوں کو یقین دلانا کہ خدا موسیٰ کو نظر آیا تھا، موسیٰ کے اپنے دل میں بیٹھے خدشوں کو بیان کرتا ہے کہ شاید وہ اسکا یقین نہ کریں۔  شاید اسے ڈر تھا کہ بنی اسرائیل پھر سے کہینگے کہ اسے کس نے ان پر حاکم بنایا ہے۔  موسیٰ نے خود تو اپنی زبان سے خداوند سے نشان نہیں مانگا کیونکہ خداوند  جانتا تھا کہ اسے موسیٰ کو اس قابل دکھانا ہے کہ وہ خداوند کا نمائندہ  ہے۔  خدا نے موسیٰ کے اس خدشے کو جھٹلایا نہیں بلکہ اس سے پوچھا کہ اس کے ہاتھ میں کیا ہے؟ نظر تو خداوند کو بھی آ رہا ہوگا کہ موسیٰ نے لاٹھی پکڑی ہوئی ہے مگر خداوند موسیٰ کے منہ سے سننا چاہتا تھا کہ اس کے ہاتھ میں لاٹھی ہے۔ لاٹھی ، موسیٰ کے چرواہا بننے کی بلاہٹ کی نشانی تھی کہ خدا نے اسے اپنے لوگوں کا ملک مصر سے نکال کر بحفاظت کنعان کی سرزمین تک پہنچانے کا چرواہا یعنی لیڈر چنا ہے۔ خروج 4 باب – پہلا حصہ پڑھنا جاری رکھیں

خروج 3 باب – دوسرا حصہ

ہم نے پچھلے حصے کے آخر میں پڑھا تھا کہ خدا نے موسیٰ کو کہا کہ وہ  ملک مصر کو فرعون کے پاس جائے اور بنی اسرائیل کو نکال لائے مگر موسیٰ اپنے آپ کو اس قابل نہیں سمجھ رہا تھا کہ وہ ایسا کر پائے گا۔  اب ہم اس سے آگے کا حوالہ پڑھتے ہیں۔ خدا نے موسیٰ کو کہا (خروج 3:12):

اس نے کہا میں ضرور تیرے ساتھ رہونگا اور اسکا کہ میں نے تجھے بھیجا ہے تیرے لئے یہ نشان ہوگا کہ جب تو ان لوگوں کو مصر سے نکال لائیگا تو تم اس پہاڑ پر خدا کی عبادت کروگے۔

خدا نے موسیٰ کو کہا کہ وہ اسکے ساتھ ہوگا۔ موسیٰ کو یقین آگیا ہوگا کہ خدا اسکے ساتھ ہوگا تبھی اس نے پوچھا کہ جب میں بنی اسرائیل سے کہونگا کہ تمہارے باپ دادا کے خدا نے مجھے تمہارے پاس بھیجا ہے اور وہ میرے سے پوچھیں کہ  اسکا نام کیا ہے ؟ تو میں کیا جواب دونگا۔ موسیٰ کو خدا کے بارے میں اتنا پتہ تھا کہ وہ انکے باپ دادا کا خدا ہے اور خداوند نے شروع میں اسکو اپنا تعارف بھی ایسے ہی کروایا تھا (خروج 3:6) مگر وہ جاننا چاہتا تھا کہ خدا کا نام کیا ہے۔ مصریوں کے کتنے ہی خدا تھے جو کہ اپنے ناموں سے جانے جاتے تھے  اور ان میں سے کچھ کے بارے میں ہم آگے پڑھیں گے۔ مجھے نہیں علم کہ شاید یہ وجہ ہو کہ موسیٰ خداوند کا نام جاننا چاہ رہا تھا مگر وجہ جو بھی تھی میرے خیال میں اچھی تھی کیونکہ موسیٰ کے اس سوال کی وجہ سے آج ہمیں بھی اپنے خدا کا نام پتہ ہے۔ خداوند نے موسیٰ سے کہا  (خروج 3:14) خروج 3 باب – دوسرا حصہ پڑھنا جاری رکھیں

(خروج 3 باب (پہلا حصہ

آپ کلام میں سے خروج 3 باب پورا خود پڑھیں۔

موسیٰ  ملک مصر کو چھوڑنے کے بعد چرواہا بن گیا تھا۔ وہ اپنے سُسر یترو کی جو کہ مدیان کا کاہن تھا بھیڑ بکریاں چراتا تھا۔ اتنا عرصہ گذر جانے کے بعد بھی اس نےابھی تک  اپنے لئے بھیڑ بکریاں جمع نہیں کی تھیں  بلکہ اپنے سسر کے لئے ہی کام کررہا تھا۔   خروج کے 2 باب میں ہم نے پڑھا تھا کہ مدیان کے کاہن ،  رعوایل تھا جس کی بیٹی  صفورہ سے موسیٰ کی شادی ہوئی۔   علما کا کہنا ہے کہ رعوایل ، سامی خدا "ایل” کا کاہن تھا  اور وہی یترو تھا جو کہ ہوسکتا ہے کہ اسکا خطاب ہو یا پھر اسکا نام۔ یوسیفس کی کتاب کے مطابق یترو، رعوایل کا ہی ایک اور نام تھا۔  آپ کو خروج 4 باب میں بھی نظر آئے گا کہ موسیٰ کا سسر یترو  ہے اور اسکی بیوی کا نام صفورہ درج ہے۔   (خروج 3 باب (پہلا حصہ پڑھنا جاری رکھیں