پیدائش 50 باب

image_pdfimage_print

پیدائش 50 باب کلام میں سے آپ پورا خود پڑھیں گے۔ میں صرف وہی آیات لکھوں گی جسکی ضرورت سمجھوں گی۔

اس باب کے ساتھ ہمارا پیدائش کا مطالعہ ختم ہو جائے گا۔ اگر آپ نے  پیدائش کے پہلے باب سے اس مطالعے کو نہیں پڑھا تو آپ اسے میری ویب سائٹ پر پڑھ سکتے ہیں۔

پیدائش 49 باب کے آخری حصے میں ہم نے پڑھا تھا کہ اپنے بیٹوں کو برکت دینے کے بعد یعقوب نے دم چھوڑ دیا۔ یوسف اپنے باپ سے لپٹ کر رویا اور پھر اس نے اپنے باپ کی لاش میں طبیبوں کو کہہ کر خوشبو بھری۔  جیسا خدا نے یعقوب کے ساتھ وعدہ کیا ویسا ہی ہوا (پیدائش 46:4) خدا نے یعقوب کو کہا تھا کہ ؛

میں تیرے ساتھ مصر کو جاونگا اور پھر تجھے ضرور لوٹا بھی لاونگا اور یوسف اپنا ہاتھ تیری آنکھوں پر لگائیگا۔

خوشبو بھرنے میں ہی چالیس دن لگ جاتے تھے اور ماتم عموماً 30 دن تک کیا جاتا تھا۔ اس لئے لکھا ہے کہ مصری 70 دن تک اسکا ماتم کرتے رہے۔  مصری طبیب لاش میں خوشبو بھرنے کے  کام میں ماہر تھے کیونکہ مصریو ں کا بھی یقین تھا کہ موت کے بعد بھی پھر سے زندگی ملتی ہے۔ یعقوب کی لاش کو اس طرح سے خوشبو بھرنے کا مقصد صرف اسلئے تھا کہ یوسف اپنے باپ کی لاش کو کنعان لے جا کر وعدے کے مطابق دفنا سکتا۔  یوسف خود تو فرعون کے سامنے حاضر نہیں ہوا مگر اس نے فرعون کے گھر والوں کے ذریعے سے فرعون سے اجازت لی کہ وہ کنعان جا کر اپنے باپ کو دفنائے۔  فرعون کے گھر والوں سے مراد آپ انھیں  فرعون کی عدالت کے ممبر سمجھ سکتے ہیں۔ یوسف کے گھرانے کے تمام مرد بمعہ اسکے بھائیوں   اور مشائخ اور ملک مصر کے مشائخ  کنعان کی سرزمین میں داخل ہوئے کہ یعقوب کو دفن کر سکیں۔ دفناتے ہوئے  انھوں نے سات دن تک ماتم کیا۔ کنعانیوں نے انکا ماتم دیکھ کر اس جگہ کا نام ابِیل مصریم رکھا ۔ "ایبل، یا ایول” عبرانی زبان میں "ماتم” کو کہتے ہیں اور "مصریم”  عبرانی زبان میں مصر کو کہتے ہیں۔  بنی اسرائیل نے  اپنے باپ کو اسکے  کہنے کے مطابق ممرے کے سامنے مکفیلہ کے کھیت میں ہی  دفن کیا۔

جب وہ سب واپس مصر کو لوٹے تو یوسف کے بھائیوں کو لگا کہ باپ کی موت کے بعد اب شاید یوسف ان سے انکی بدی کا بدلہ لے گا سو انھوں نے اسکو  یہ کہلا بھیجا کہ اسکے باپ یعقوب نے یہ حکم دیا تھا کہ یوسف انکی  خطا کو معاف کردے۔ یوسف یہ سن کر رویا ۔ اسکے بھائیوں نے اسکے سامنے گھٹنے ٹیک دئے کہ دیکھ ہم تیرے خادم ہیں۔ یوسف نے ایک بار پھر سے انھیں کہا  (پیدائش 50:19 سے 21)؛

یوسف نے ان سے کہا مت ڈرو۔ کیا میں خدا کی جگہ پر ہوں؟ تم نے تو مجھ سے بدی کرنے کا ارادہ کیا تھا لیکن خدا نے اسی سے نیکی کا قصد کیا تاکہ بہت سے لوگوں کی جان بچائے چنانچہ آج کے دن ایسا ہی ہو رہا ہے۔ اسلئے تم مت ڈرو۔ میں تمہاری اور تمہارے بال بچوں کی پرورش کرتا رہونگا۔ یوں اس نے اپنی  ملائم باتوں سے انکی خاطر جمع کی۔

یوسف نے اپنے بھائیوں سے کہا پورا کیا۔ یوسف کو خدا نے کتنی ہی برکتیں دیں ۔ اس نے اپنے بیٹوں کی اولاد دیکھی یہاں تک کہ افرائیم کی اولاد تیسری پشت تک دیکھی۔ یوسف کل ایک سو دس برس جیا ۔ اس نے مرنے سے پہلے اپنے بھائیوں سے کہا (پیدائش 50:24 سے 25):

اور یوسف نے اپنے بھائیوں سے کہا میں مرتا ہوں اور خدا یقیناً تم کو یاد کریگا اور تمکو اس ملک سے نکال کر اس ملک میں پہنچائیگا جسکے دینے کی قسم اس نے ابرہام اور اضحاق اور یعقوب سے کھائی تھی۔ اور یوسف نے بنی اسرائیل سے قسم لیکر کہا خدا یقیناًتمکو یاد کریگا۔ سو تم ضرور ہی میری ہڈیوں کا یہاں سے لیجانا۔

یوسف کے مرنے کے بعد انھوں نے اسکی لاش میں خوشبو بھر کر مصر ہی میں تابوت میں رکھا۔  ہم خروج کے باب میں پڑھیں گے کہ موسیٰ  اپنے ساتھ یوسف کی ہڈیوں کو لے کر ملک مصر سے نکلا تھا۔

اسکے ساتھ ہی ہمارا پیدائش کی کتاب کا مطالعہ ختم ہوا۔ ہم اگلی دفعہ خروج کی کتاب کا مطالعہ شروع کریں گے۔